<p>قانونِ توہین رسالت ؐاور عاصمہ جہانگیر کا کردار</p>

ملک میں اِن دنون قانون توہین رسالت کا چرچا ہے، 31دسمبر کو ملک بھر کے کاروباری مراکز میں اسی سلسلے میں ہڑتال بھی کی گئی ہے۔ اس قانون کا پس منظر کیا ہے اور کون لوگ اس قانون کو ختم کرنا چاہتے ہیں؟ اس موضوع پر آج سے چند برس قبل لکھا جانے والا ایک ایمان افروز اور دینی غیرت وحمیت سے بھرپور غیر مطبوعہ مضمون ادارہ محدث کے ریکارڈ میں سامنے آیا۔ فاضل مضمون نگار نے تازہ حالات میں اس موضوع پر کئی مضامین لکھنا شروع کئے لیکن خرابی صحت کی بنا پر کسی ایک کو بھی مکمل نہ کرسکے۔ زیر نظر مضمون سپریم کورٹ بار کی موج مزید مطالعہ

<p>مسلم عرب؛ شورشوں اور یورشوں کی زد میں</p>

گذشتہ تین ماہ سے اسلامی عرب اور مشرقِ وسطیٰ عدیم النظیر شورشوں اور استعماری یورشوں کی زد میں ہے۔ مسلمانانِ عالم اس 'لحظہ لحظہ دگرگوں' صورت حال کے بارے میں سخت بھونچکائے ہوئے ہیں، ان کے لیے یہ بھونچال جیسی 'تبدیلی کی ہوائیں' ناقابل فہم ہیں۔ عوام تو رہےایک طرف، ہمارے عالی دماغ دانشور بھی اس ہنگامہ خیز صورت حال کے پسِ پشت محرکات کے حقیقی اِدراک کے بارے میں قاصر معلوم ہوتے ہیں۔ ایک سیاسی زلزلہ ہے کہ جس کی لہریں تیونس سے اُٹھیں، بالآخر مصر، لیبیا، یمن، بحرین، شام اور اُردن میں نظام ہائے حیات کو تلپٹ مزید مطالعہ

<p>قادیانیوں کا' مسلمان' کہلانے پر اصرار!</p>

قادیانی جماعت کی سپریم کونسل کے ڈائریکٹر مرزا غلام احمد قادیانی نے کہا ہے کہ ہم قرآن کو آخری کتاب اور رسول اللہ1کو آخری نبی مانتے ہیں اور قرآن و حدیث پر عمل کو اپنا فرض سمجھتے ہیں لیکن ۱۹۷۴ء میں نام نہاد پارلیمنٹ اور نام نہاد صدر نے ہمیں آئینی طور پر غیر مسلم قرار دے کر بڑی زیادتی کی۔ بھٹو نے ہمیں غیر مسلم قرار دیا جبکہ ضیاء الحق نے۱۹۸۴ء میںپابندی لگا کر اسے عروج تک پہنچا دیا۔ گڑھی شاہو کی عبادت گاہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ''کوئی مانے، نہ مانے، ہمیں مسلمان کہلانے کا حق اللہ تع مزید مطالعہ

<p>امریکی عدالت کا فیصلہ اورایک انتہا پسند کا نقطہ نظر</p>

امریکی عدالت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کوجس انداز میں ۸۶ سال کی سزا سنائی ہے، اس پر پاکستان میں اسلامی حلقوں کے علاوہ تمام قومی اور سیکولر طبقوں کی طرف سے بھی سخت احتجاج کیا جارہا ہے، وہ اسے بجاطور پر انصاف کاقتل قرار دے رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین نے بیان دیا ہے کہ اگر وہ اقتدار میں ہوتے تو اس فیصلہ کے بعد امریکہ سے سفارتی تعلقات منقطع کردیتے۔ اے این پی کی قیادت نے بھی اس فیصلے کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے۔ 'انسانی حقوق آف کمیشن پاکستان' کے اقبال حیدر ایڈووکیٹ نے بھی ایک ٹاک شو میں اس فیصلے مزید مطالعہ

<p>تباہی میں ترقی کے خواب</p>

ممکن ہے بعض 'حقیقت پسند' دانشور اس تصور سے اتفاق نہ کریں کہ عظیم تباہی بھی کسی قوم کی ترقی یا روشن مستقبل کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں انسانی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کی ہولناکی اور تباہ کاری کا مشاہدہ کرنے کے بعد اگر کوئی یہ خواب دیکھتا ہے کہ یہ تباہی خوش حالی کے نتائج بھی سامنے لاسکتی ہے تو اسے 'غیر متوازن رجائیت پسندی' اور بہت حد تک 'دیوانہ وار رومانویت' کا نام دینے والے اصحاب بھی کم نہیں ہیں۔ہمارے ہاں اس وقت مایوسی اور بے دلی کی فضا نے پوری قوم کے اَعصاب کو متاثر کیا ہوا ہے۔ اسی لیے اس مزید مطالعہ

<p>کیا دینی مدارس کو بند کردیا جائے؟</p>

لاہور میں قادیانیوں کے خلاف دہشت گردی کے تازہ واقعات کے بعد، گذشتہ چند ہفتوں سے ہمارے سیکولر کالم نگار اور لبرل دانشور تواتر سے دینی مدارس کو جارحانہ تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔ بالخصوص انگریزی اخبارات میںاس طرح کے کالم اور مضامین تسلسل سے شائع ہو رہے ہیں۔یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ مضامین 'رینڈ کارپوریشن' جیسے امریکی تھنک ٹینکس کی کسی تازہ رپورٹ اور سفارشات کی تائید میںلکھے جارہے ہیں یا دہشت گردی کی حالیہ گھناؤنی وارداتوں کا ردّ عمل ہیں؟ ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گردوں کی واضح مذمت سے گریز کی پالیسی ج مزید مطالعہ

<p>قرآن،آئینِ پاکستان اور قائد اعظم</p>

حکمت و دانش کا تقاضا ہے کہ انسان جس موضوع کے بارے میں زیادہ معلومات نہ رکھتا ہو، اُس کے متعلق کوئی بات کرتے ہوئے یا حتمی رائے کے اظہار سے گریز کرنا چاہیے۔ ورنہ اُس کی کم علمی اور جہالت اُس کے لیے رسوائی اور خجالت کا باعث بن سکتی ہے۔ مگر کچھ لوگ دانش مندی کے تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انتہائی غیرمحتاط اور بے باکانہ انداز میں ایسے بیانات بھی داغ دیتے ہیں جس پر اُنہیں تنقید اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ سننے والوں کے ذہن میں ایک 'پیکر ِجہالت' کا تاثر چھوڑتے ہیں۔ ۲۳؍مئی ۲۰۱۰ء کو فوزی مزید مطالعہ

<p>&rsquo;زھق الباطل&lsquo; کے بعد &rsquo;جاء الحق&lsquo; کب ہوگا؟</p>

18؍ اگست 2008ء پاکستان کے کروڑوں دین پسند، محب ِوطن اورباطل دشمن افراد کے لئے زہق الباطل کی نوید لے کرآیا۔ یہی وہ مبارک اور تاریخ ساز دن تھا جب پوری دنیا کے اَربوں مسلمانوں نے ٹیلی ویژن پر براہِ راست (دو بجنے سے صرف دو منٹ پہلے) جنرل پرویز مشرف کی زبان سے صدارت سے مستعفی ہونے کا اعلان سنا۔ بالآخر 12؍ اکتوبر 1999ء کو ایک نادیدنی اور ہنگامی صورتِ حال میں پاکستان کی مسند ِاقتدار پرایک آسیب کی طرح مسلط ہونے والا کج فہم، شیخی باز، شقی القلب، سیکولر اور اِلحادپسند، جمہوریت شکن، فوجی ڈکٹیٹر منظر سے غائ مزید مطالعہ

<p>&rsquo;روشن خيالى&lsquo; چہ معنى دارد؟</p>

&rdquo;ہميں انتہا پسند مولويوں كے اسلام كى ضرورت نہيں ہے، اگر كسى كو برقعہ اور داڑهى پسند ہے تو اسے اپنے گهر تك محدود ركهے- ہم انہيں برقعہ /داڑهى ملك پر مسلط نہيں كرنے ديں گے-&ldquo;1 &rdquo;بعض شدت پسند مذہبى تنظيميں ہميں كئى صدياں پیچھے لے جانا چاہتى ہيں- ہميں زمانے كے ساتھ چلنا ہوگا- مذہبى جنونى چاہتے ہيں كہ ميں چورى كرنے والے لوگوں كے ہاتھ كاٹ دوں- كيا ميں سب غريبوں كے ہاتھ كاٹ كر قوم كو ’ٹنڈا‘ بنا دوں؟ نہيں ايسا ہرگز نہيں ہوگا- شدت پسند عناصر ہم پر اپنا مرضى مسلط كرنا چاہتے ہيں ليكن ان اقلي مزید مطالعہ

<p>&rsquo;روشن خيالى&lsquo; كے امريكى سرچشمے</p>

زير نظر مضمون ان رپورٹوں كے ايك مختصر تعار ف پرمبنى ہے جو امريكى تهنك ٹینكس اپنى حكومت كو گاہے بگاہے پيش كرتے رہتے ہيں-ان تحقيقى اداروں ميں ’رينڈ كارپوريشن‘ نامى ادارہ بہت متحرك اور فعال ہے، خصوصاً نائن اليون كے بعد اس كى تحقیقى سرگرميوں ميں غيرمعمولى تيزى آئى ہے- ’نائن اليون كے بعد كى مسلم دنيا‘ كے نام سے 567صفحات پر مبنى ايك طويل اور جامع رپورٹ گذشتہ سال اس ادارہ كى طرف سے پيش كى گئى ہے جس ميں عالم اسلام كے كليدى مسائل اور اہم ممالك كے بارے ميں امريكى پاليسى سازوں كے لئے رہنما ہدايات وسفارشات مزید مطالعہ

بین الاقوامی اِسلامی کانفرنس ... مختصر روداد

بہت طویل عرصہ کے بعد عالم اسلام کے نامور دانشوروں کا ایک زبردست اجتماع شہر لاہور میں منعقد ہوا۔ لاہور جسے چوتھی اسلامی سربراہی کانفرنس (۱۹۷۳ء) کی میزبانی کا شرف حاصل ہے، انٹرنیشنل اسلامی کانفرنس (۲۰۰۰ء) کے مندوبین کی میزبانی کا اعزاز بھی اسے میسر آیا۔ اسلامی سربراہی کانفرنس اگر اسلامی ریاستوں کے سربراہوں کی کہکشاں کا منظر پیش کر رہی تھی تو انٹرنیشنل اسلامی کانفرنس عالم اسلام کے منتخب حکمت و دانش کے روشن ستاروں کی شرکت پر بجا طور پرناز کرسکتی ہے۔اس کانفرنس کا انعقاد ملت ِاسلامیہ کے اتحاد کے عظیم مزید مطالعہ

<p>نور جہاں ، فتورِ جہاں</p>

"نہیں، تم کچھ نہیں جانتے منٹو! ... یہ نور ہے نورجہاں ہے، سرور ِ جہاں ہے۔ خدا کی قسم ایسی آواز پائی ہے کہ بہشت میں خوش اَلحان سے خوش الحان حور سنے تو اسے سیندور کھلانے کے لئے زمین پر اُتر آئے"جھوٹ کی حد تک مبالغہ آرائی پر مبنی یہ وہ جملے ہیں جو قلمی اَوباشی میں شہرت رکھنے والے افسانہ نویس سعادت حسن منٹو نے ایک گلوکارہ کے متعلق ۱۹۴۶ء میں لکھے گئے خاکے "نور جہاں، سرورِ جہاں" میں استعمال کئے تھے۔ اَدب میں حسن مبالغہ کے استعمال کو ہمیشہ روا سمجھا جاتاہے مگر ... کہاں بہشت کی پاکیزہ حور او رکہاں فسق و مزید مطالعہ

<p>عیسائی پادری کی توہین آمیز جسارت!</p>

سیالکوٹ کے ایک پادری ولیم مسیح نے حال ہی میں ایک پمفلٹ نما اشتہار شائع کیا ہے جس کا عنوان ہے: "مسلمانو! جواب دو"۔ اس حد درجہ اشتعال انگیز اور توہین آمیز پمفلٹ میں پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ کی شانِ اقدس میں بے حد نازیبا کلمات ادا کرنے کے ساتھ ساتھ تمام مسلمانوں کوبلا استثنا 'چمار سے بھی زیادہ ذلیل' قرار دیا گیا ہے۔ اس پمفلٹ میں چند مسلمان علما کی کتابوں سے بعض جملے سیاق و سباق سے ہٹا کر نقل کئے گئے ہیں اور انہیں گستاخانہ جسارتوں کی تائید میں پیش کیا گیاہے۔پمفلٹ میں من جملہ دیگر گستاخانہ کلمات کے لک مزید مطالعہ

<p>پنجابیت، اسلامی قومیت اور پاکستان</p>

فکری سرطان میں مبتلا پاکستانی دانش باز اسلام اور پاکستان کے خلاف اپنے خبث ِباطن کے اظہار کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ ۱۳/ اپریل اور ۱۶/ اپریل ۲۰۰۱ء کے دوران لاہور میں منعقدہ چار روزہ عالمی پنچابی کانفرنس کی جو تفصیلات قومی پریس میں شائع ہوئی ہیں، اس سے یہ نتیجہ اَخذ کرنا مشکل نہیں ہے کہ یہ کانفرنس یہود وہنود لابی کی پاکستان کے خلاف مذموم سرگرمیوں کا تسلسل تھی۔ پنجابی زبان و ادب کے پردے میں نظریہٴ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کے لئے اس کانفرنس کو مارکسی پہلوانوں نے اکھاڑے کے طور پر استعمال مزید مطالعہ

<p>پنجابی کانفرنس ... ایک ناقدانہ جائزہ</p>

(گذشتہ سے پیوستہ) اس تحقیقی مقالہ میں انہوں نے نہایت تفصیل سے پنجابی زبان کے کلاسیکل شعرا اور صوفیا کی شاعری پر قرآن مجید کے اثرات کو بیان کیا ہے۔ ڈاکٹر جعفری صاحب لکھتے ہیں :"لوک گیتوں کے علاوہ بھی ہماری ساری پنجابی شاعری پر بالعموم اور صوفیانہ شاعری پر خاص طور پر قرآنِ پاک کے اثرات واضح دکھائی دیتے ہیں۔ کیونکہ پنجابی شاعری کا سنگ ِبنیاد مسلمانوں کے ہاتھوں رکھا گیا۔ اس لئے اسمیں قرآن پاک کے لسانی، فکری اور موضوعاتی اثرات کا ہونا ایک فطری بات تھی۔" (نویں زاویے، ص ۴۷۰)ڈاکٹر جعفری صاحب نے صوفیانہ مزید مطالعہ

<p>پاکستان کی بقا اسلام میں ہے!</p>

پاکستان کے سیکولر ، ملحد، اشتراکی دانش باز حسن اتفاق سے مسلمان گھرانوں میں پیدا تو ہوگئے تھے مگر وہ اس 'اتفاقی حادثہ' کے متعلق شدید ندامت اور خجالت کا شکارہیں۔ وہ 'روشن خیالی' کی منزلیں طے کرتے ہوئے اس مقام تک پہنچے ہوئے ہیں جہاں اسلام سے کسی قسم کی وابستگی یا اپنی اسلامی شناخت کا اعتراف انہیں رِجعت پسندی کا مظہر دکھائی دیتا ہے۔ ان کے بیانات کو پیش نظر رکھا جائے تو بلاشبہ وہ فکری ارتداد کے مرتکب ہوچکے ہیں، مگر ان کے اندر اس قدر اخلاقی جرأت نہیں ہے کہ وہ کھلم کھلا اپنے 'مرتد' ہونے کا اعلان کرسکیں مزید مطالعہ

<p>ترقی پسند اسلام یا اسلام پسند ترقی ؟</p>

تعلیم کامعاملہ ہو یا صحت ِعامہ کی بات، سائنسی ترقی کا سوال ہو یا معاشی خوشحالی کی بات ہو، پسماندگی اور بدحالی ہرجگہ ہمارے سامنے آتی ہے۔ دنیا بھر میں ہمارا تعارف ایک پسماندہ قوم کے طور پر موجود ہے۔البتہ ایک شعبہ ایسا ہے جس میں ہم نے 'ہوش ربا' ترقی کی ہے، وہ ہے 'ترقی پسندی'۔ ہمارا طرہٴ امتیاز یہ ہے کہ ہم ترقی کرنے کی بجائے'ترقی پسندی' کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔ ہمارے لئے یہی امر ہی راحت القلوب ہے کہ ہم ترقی پسند ہیں۔ ہم ترقی یافتہ ممالک کے دانشوروں کو بڑے فخر سے بتا سکتے ہیں کہ ترقی کے معاملے میں ہم مزید مطالعہ

<p>امریکہ کے خلاف نفرت کے بیج</p>

۱۱/ ستمبر ۲۰۰۱ء کو نیویارک اور واشنگٹن میں وقوع پذیرہونے والے ہولناک طیارہ بموں کے دھماکوں نے امریکی قیادت کوبالخصوص اور اہل مغرب کوبالعموم شدید غم و غصہ اور جنونیت میں مبتلا کردیاہے۔ ان کے دلوں میں انتقام کے شعلے بھڑک رہے ہیں اوران کی زبانیں لفظوں کی بجائے انگارے برسا رہی ہیں۔ امریکہ اور دیگر یورپی ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کوشدید نفرت اور حقارت کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور متعدد مقامات پر مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر حملے کئے گئے ہیں۔ پبلک مقامات، دفاتر، بازار، جہازوں اور ریل گاڑیوں میں سفر کے مزید مطالعہ

سقوط کابل ، طالبان اور پاکستان

ایک فرد کی مزاحمت مہلک امراض کے جراثیم کے خلاف ہو یا ایک قوم کی مزاحمت طاقتور قوم کے مہلک ہتھیاروں کے خلاف، اس کی بہرحال ایک حد ضرور ہوتی ہے۔ طالبان جس قدر بھی قوتِ ایمانی سے سرشار ہوں یا بقول ایک امریکی جرنیل کے جس قدر بھی 'سخت جان' ہوں، مگر جب ارضِ افغانستان کا چپہ چپہ کارپٹ بمباری سے اُدھیڑا جارہا ہو، جب شہری آبادیوں پر پندرہ پندرہ ہزار پاؤنڈ وزنی مہلک ترین ڈیزی کٹر جیسے بم گرائے جارہے ہوں، جب بمبار طیاروں کی بمباری چوبیس گھنٹے کے دوران کسی بھی وقت سانس نہ لینے دے تو پھر محض چند غیر موٴثر طیا مزید مطالعہ

<p>بسنت اور ثقافتی لبرل ازم</p>

ثقافت اور کلچر کی تعریف میں کہا گیا ہے کہ وہ زندگی کی روحانی، فکری، مذہبی اور اخلاقی قدروں کی مجسم تصویر کا نام ہے۔ سچائی، حسن، خیرمحض، انصاف اور محبت اِسی کلچر کی کرنیں ہیں ۔ ثقافت نام ہے ایک طرزِفکر، تخلیقی روایت اور طرزِ معاشرت کا ، جس میں زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ راست بازی، نگاہ کی بلندی اورکردار کی پاکیزگی قرار پاتی ہے۔دنیا کے بڑے بڑے فلسفیوں ، پیغمبروں اور دانشوروں کا کہنا ہے کہ بلند قدروں کا بنیادی سر چشمہ خدا کی ذات ہے جو تمام چیزوں کاپیمانہ ہے:God is the measure of all things اس کی و مزید مطالعہ

<p>ابلاغی حیوان، حیوانی ابلاغ اور طالبان</p>

یونانی فلسفی ارسطو نے کہا تھا کہ انسان 'سماجی حیوان' ہے جو سماج کے بغیر زندگی نہیں گزار سکتا، اسے ہر صورت میں اپنے جیسے انسانوں سے ربط و تعلق استوار رکھنا پڑتا ہے۔ اہل مغرب کو ارسطو کایہ حکیمانہ قول اس قدر پسندآیا ہے کہ انہوں نے اس کی بنیادپر اپنا پورا فلسفہ حیات مرتب کرنے کی کوشش کی ہی۔ وہ اسے ایک'آفاقی حقیقت'کا درجہ دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے ذہین دماغوں نے ہمیشہ انسان کے اندر انسانیت تلاش کرنے کی بجائے اس کے اندر چھپی ہوئی حیوانیت کو تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کے نزدیک حیوانیت کے مقابلے م مزید مطالعہ

<p>جنرل پرویز مشرف کے دو چہرے</p>

سیکولرزم یا اسلام ؟جنرل پرویز مشرف صاحب کا اصل زاویہٴ نگاہ اور فکری میلان (Mindset)کیا ہے؟ کیا وہ ایک سیکولر راہنما ہیں یا اسلام پسند؟ کیا انہیں جدید ترکی کے معمار مصطفی کمال (اتاترک) کی طرح کا 'لبرل' سمجھا جائے یا اسلام کی لبرل تعبیر پریقین رکھنے والامسلمان کہا جائے؟ کیا وہ ترقی پسندانہ اسلام کانام لے کر پاکستان میں سیکولر زم کی راہ ہموار کرنا چاہتے ہیں یا پاکستان سے انتہا پسندانہ فرقہ واریت کاخاتمہ کرکے پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک روادار اسلامی معاشرے کی صورت دینا چاہتے ہیں؟ وہ جدیداصطلاح می مزید مطالعہ

<p>بھارتی مسلمان اور ہم !</p>

پاکستان کا قیام دو قومی نظریہ کی بنیاد پر عمل میں آیا۔ اس کا مرکزی خیال یہ تھا کہ مسلمان اپنے دینی عقائد، تصورِ عبادت، قانون و شریعت، تہذیب و ثقافت اور تاریخی روایات کی بنا پر ہندوؤں سے الگ قوم ہیں۔ اسلام نے رنگ ونسل، زبان وعلاقہ کی وحدت کی بجائے نظریہ کی وحدت کو مسلم قومیت(ملت٭) کی بنیاد ٹھہرایا۔ اسلام نے تمام بنی نوع انسان کو ملت ِاسلامیہ اور ملت ِکفریہ میں تقسیم کیا ہے۔کلیسا کے مذہبی تسلط سے آزادی حاصل کرنے کے لئے یورپ کے فلسفیوں نے 'قومی ریاست' کا تصور پیش کیا جو گذشتہ ۴ سو سال سے ان کے ہاں مزید مطالعہ

<p>سعودی امن منصوبہ اور اعلانِ بیروت</p>

عراق اور کویت کی باہمی مفاہمتلبنان کے دارالحکومت بیروت میں ۲۸/مارچ ۲۰۰۲ء کو ختم ہونے والی عرب سربراہ کانفرنس نے مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کے لئے سعودی عرب کی جانب سے پیش کردہ امن منصوبہ کی بالآخر منظوری دے دی ہے۔ اس منصوبہ پر عمل درآمد کے لئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے۔ کانفرنس کے اختتام پر جاری کردہ 'اعلانِ بیروت' کا دوسرا اہم نکتہ عراق اور کویت کے درمیان مکمل مفاہمت کا اعلان ہے۔ کانفرنس کے دوران عراق نے تحریری طور پر یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ کویت پر کبھی حملہ نہیں کرے گا۔ عرب س مزید مطالعہ

<p>ویلنٹائن ڈے اور ہماری نوجوان نسل</p>

۱۴؍فروری کو منایا جانے والا ویلنٹائن ڈے کا نام نہاد تہوار بھی جدید یورپ کی تہذیبی گمراہی اور ثقافتی بے اعتدالیوں کا شاخسانہ ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ نے بالآخر جنسی آوارگی، بے ہودگی اور خرافات کو مسلسل پراپیگنڈے کے زور پر ایک 'تہوار' بنا دیا ہے۔ مغربی میڈیا نوجوانوں میں اخلاقی نصب العین کے مقابلے میں ہمیشہ بے راہ روی کو فروغ دینے میں زیادہ دلچسپی کا اظہار کرتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں بھی ایک مخصوص طبقہ ویلنٹائن ڈے کے نام پر نوجوان نسل کو بے راہ روی اور بے ہودہ عشق بازی کے مشاغل میں مبتلا کرنے میں مزید مطالعہ

<p>عورت اور ترقّی(جاپان، امریکہ اورپاکستان کے تناظر میں )</p>

مغرب نے قوموں کی ترقی کے لئے جس سماجی فلسفہ کو آگے بڑھایا ہے ، اس کا ایک بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ترقی کے عمل میں عورتوں کی شرکت کے بغیر خاطر خواہ نتائج کا حصول ممکن نہیں ہے۔ یہ فقرہ تو تقریباً ضرب ُالمثل کی حیثیت اختیار کرچکا ہے کہ مرد اور عورت گاڑی کے دو پہیوں کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ کہ زندگی کے ہر شعبے میں عورتوں کو مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے کے مواقع ملنے چاہئیں ۔درحقیقت اس طرح کے نعرے تحریک آزادیٴ نسواں کے علمبرداروں کی طرف سے شروع میں اُنیسویں صدی کے آغاز میں لگائے گئے تھے جو رفتہ رفتہ بے مزید مطالعہ

<p>قائد اعظم، اتاترک اور جنرل مشرف!</p>

۱۲؍ اکتوبر کو غیر معمولی حالات میں عنانِ اقتدار سنبھالنے کے بعد جنرل مشرف کو پہلی مرتبہ جس بات پر مخالفانہ بیانات کا سامنا کرنا پڑا، وہ میاں نوازشریف کی حکومت کی معزولی کا معاملہ نہیں تھا، میاں صاحب کی حکومت کے خاتمہ پر سکوت تو خود جنرل پرویز مشرف کے لئے بھی ایک تعجب انگیز امر تھا۔ جنرل صاحب کو اپنے جس بیان پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، ان کا وہ بیان تھا جس میں انہوں نے جدید ترکی کے معمار کمال اتاترک کو اپنا ہیرو قرار دیا، جماعت ِاسلامی کے امیر قاضی حسین احمد نے اس بیان کے خلاف اپنا ردّ ِعمل ظاہر مزید مطالعہ

<p>مغرب میں سودی بینکاری کے بدلتے رجحانات</p>

مغرب کی اِستحصالی معیشت، سودی نظام کے ظالمانہ شکنجے میں کراہ رہی ہے۔ مغرب کے اجتماعی معاشی ڈھانچے میں بینکاری نظام کو وہی مقام حاصل ہے جو انسانی جسم میں گردشِ خون کو۔ جس طرح سرطان زدہ خونی خلئے ( (Cells پورے اِنسانی جسم کے لئے خطرات کا باعث بنتے ہیں بالکل اسی طرح مغرب کا بینکنگ سسٹم مغربی معیشت کے اجتماعی جسد میں سرطانی جڑیں پھیلا رہا ہے۔ مغرب کا دانشور ان جڑوں کے وجود سے باخبر ہونے کی کوشش کر رہا ہے، مگر یہ کہنا ابھی تک قبل از وقت ہے کہ وہ اس کے اصل اَسباب کی تہہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگا یا نہ مزید مطالعہ

<p>اِک 'اور' شاہ بلوط ٹوٹ گرا !!</p>

۱۴؍ اپریل کی صبح تقریباً تین بجے دین و ملت کا ایک شاہ بلوط اس دارِ فانی سے ٹوٹ کر اس عالم فنا میں غائب ہو گیا جہاں سے واپس کوئی نہیں آتا۔صبح کو جب اہل لاہور کی آنکھ کھلی تو وہ عالم اسلام کی نامور شخصیت ڈاکٹر اسرار احمد کے انتقال کی خبر سن کر دلی صدمہ سے دو چار ہو ئے۔ شہر لاہور جو اپنے دامن میں علما و فضلا کی موجودگی پر ہمیشہ نازاں رہا ہے، ایک بطلِ جلیل کے سانحۂ ارتحال سے سوگو ار ہو گیا۔ قحط الرجال کے سلگتے صحرا میں ڈاکٹر صاحب ایک شاہ بلوط کے درخت کی مانند تھے۔ افسوس کہ ملت ِاسلامیہ بالعموم او مزید مطالعہ

<p>تحریک' نا زَ ن 'ایک ناقدانہ جائزہ</p>

جس علم کی تاثیر سے 'زَن' ہوتی ہے نازَنکہتے ہیں اُسی علم کو اربابِ ہنر موتمغرب میں برپا کی جانے والی 'تحریک ِآزادیٴ نسواں' نے عورت کو جو مراعات اور آزادیاں بخشی ہیں، ان کی افادیت کے متعلق خود اہل مغرب کے درمیان بھی اتفاقِ رائے نہیں ہے، البتہ آزادی کے اس دو سو سالہ سفر کے بعد بلاشبہ عورت ایک ناقابل تلافی نقصان سے دو چار ضرور ہوئی ہے،وہ یہ کہ مغربی عورت اپنے عورت ہونے کے تشخص کو گم کر بیٹھی ہے۔ نسوانیت کا وہ انمول زیور جو فطرت نے عورت کو عطا کیا تھا، وہ برابری اور حقوق کی دھول میں ایسا گم ہوا ہے کہ مزید مطالعہ

<p>بسنت ہندؤوانہ تہوار ہی ہے!</p>

کسی تہوار کوہندوانہ رسم ثابت کرنے کے لئے تاریخی حقائق اگر کچھ اہمیت رکھتے ہیں ، تو یہ بات تسلیم کئے بغیر چارہ نہیں ہے کہ بسنت ہندوانہ تہوار ہے۔ وہ لوگ جو ان تاریخی حقائق سے چشم پوشی کرتے ہیں اور بسنت کومحض ایک موسمی اور مسلمانوں کاثقافتی تہوار کہتے ہیں ، ان کی رائے مغالطہ آمیز اور غیر حقیقت پسندانہ ہے۔ ہم اس موضوع پر ایک دوسرے مضمون میں تفصیلاً بحث کر چکے ہیں ۔ (دیکھئے شمارہ محدث: فروری 2002ئ) یہاں درج ذیل تاریخی حوالہ جات کو یکجا کردیا گیا ہے تاکہ قارئین ان مختصر حقائق کی روشنی میں بسنت کے تہوا مزید مطالعہ

<p>ویلنٹائن ڈ ے (یومِ محبت ) منانا ضروری ہے؟</p>

مغربی ذرائع اَبلاغ کی تعلیمات و ہدایات کے زیراثر ہمارے ہاں تواتر سے طبقہ ٔ اشراف سے تعلق رکھنے والا ایک جنونی گروہ پروان چڑھ رہا ہے جس نے تہذیب ِمغرب کی بھونڈی نقالی کو ہی اپنا ایمان بنا رکھا ہے۔ اپنے آپ کو ’ماڈرن‘ سمجھنے اور دکھانے کا اُنہوں نے واحد اسلوب ہی یہ سمجھ رکھا ہے کہ اہل مغرب سال بھر میںجو جو تقریبات منائیں، ان کے قدم بہ قدم بلکہ سانس بہ سانس اس شاغلانہ ہنگامہ آرائی میں دیوانہ وار شامل ہوجائیں۔ انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ آخر مغربی تہواروں کا پس منظر کیا ہے؟ ان کے لئے تو بس مزید مطالعہ

<p>قائد اعظم اور تھیوکریسی</p>

موجودہ دورِ حکومت میں بالخصوص 'پاکستان میں اسلام یا سیکولرازم؟' کو مختلف پہلوئوں سے زیر بحث لایا جارہا ہے۔ وطن عزیز میں بعض لوگ ایسے ہیں جو قیامِ پاکستان کی اساس اور نظریۂ پاکستان سے ہی منحرف ہیں ۔ اپنے مزعومہ مقاصد کے لئے وہ تواتر سے قائد اعظم کے بیانات کو بھی توڑ مروڑ کر پیش کرتے رہتے ہیں ۔ ذیل میں اس حوالے سے قائد اعظم کے بیانات اور موقف کا تذکرہ کیا گیا ہے جس سے مقصود محض تاریخی حقائق اور امرواقعہ کی درستگی ہے۔ جہاں تک نظریاتی اور اُصولی بنیادوں پر اسلام کے نظریۂ ریاست وسیاست کا تعلق ہے تو ی مزید مطالعہ

<p>دورِ حاضر میں نفاذِ اسلام ؛ ایک آدرش، ایک چیلنج !</p>

خالق کائنات نے انسانوں کی راہنمائی اور اپنی کمال رحمت ورافت کے اظہار کے لئے جو نظام تجویز فرمایا، اس جادۂ حق کو'اسلام' کا عنوان عطا فرمایا۔ یہی وہ 'صراطِ مستقیم' ہے جو درحقیقت حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر سرورِ انبیاء حضرت محمدﷺ تک کے سلسلۂ ہادیانِ برحق کی بعثت کا باعث و حقیقی سبب ہے۔ یہی وہ دین حق ہے جو ﴿لِيُظهِرَ&zwnj;هُ عَلَى الدّينِ كُلِّهِ﴾ کا مصداق اصلی ہے۔ یہی وہ فیضانِ حق تھا جو صحراے عرب میں بادو باراں بن کر برسا تو دلوں کی مرجھائی ہوئی کھیتیاں لہلہانے لگیں؛ دم توڑتی انسانیت کو آب ِح مزید مطالعہ

<p>صوبہ سرحد میں 'متحدہ مجلس عمل' کی ترجیحات</p>

گذشتہ شمارے میں پاکستان میں نفاذِ اسلام کے متعلق عام مسلمان جو توقعات وابستہ کرتے ہیں، ان کا مختصر طور پراحساس دلایا گیا تھا۔ ذیلی سطور میں جو کچھ پیش کیا جائے گا، وہ پاکستان میں نفاذِ اسلام کا مفصل خاکہ ہرگز نہیں ہے بلکہ اس میں بیان کیا جائے گا کہ سرحد میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت کس طرح اپنی ترجیحات کا تعین کرنے کے بعد تدریجی انداز میں نفاذِ اسلام کے کٹھن نصب العین پر عمل درآمد کا آغاز کرے۔1. تحدیدات کا اِدراکسب سے پہلی بات جو مجلس عمل کی قیادت کے لئے گہرے غوروفکر کی متقاضی ہے، وہ یہ ہے کہ سرحد مزید مطالعہ

<p>عراق میں پاکستانی فوج بھیجنے کا مسئلہ</p>

چار ممالک کے بیس روزہ دورے سے وطن واپسی پر صدر پرویز مشرف نے اپنی پریس کانفرنس میں تقریباً تمام اہم موضوعات پر اظہارِ خیال کیا۔ عراق میں پاکستانی فوج بھیجنے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ''میں نے پاکستانی فوج عراق بھیجنے کا کسی سے کوئی وعدہ نہیں کیا۔ ہمیں دو بریگیڈ فوج بھیجنے کے لئے کہا گیا ہے لیکن اس معاملے کے بہت سے حساس پہلو ہیں۔ ہمیں ان سارے پہلوؤں کا جائزہ لینا ہوگا۔ ہمیں مسلم ممالک کو بھی اعتماد میں لینا ہوگا۔ ہم سے ایک بریگیڈ کی درخواست امریکہ اور ایک کی برطانیہ نے مزید مطالعہ

<p>فکری محکومی کا انجام کب ہوگا؟</p>

بر صغیر پاک وہند کے مسلمانوں کے لئے علیحدہ ریاست کے قیام کا مقصد عظیم ہی یہ تھا کہ الگ سے ایک خطہ زمین مسلمانوں کو مل جائے جہاں وہ اپنے تہذیب وتمدن کو از سر نو قائم کر سکیں اور اپنی زندگیاں اسلام کے بتائے ہوئے سنہری اصولوں کے مطابق بغیر کسی رکاوٹ کے گزار سکیں۔آج جب ہم ۵۶برس کے بعد قیامِ پاکستان کے مقاصد اور پاکستانی معاشرے کی نہج کا باہمی موازنہ کرتے ہیں تو سخت پریشانی اور اُلجھن ہوتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ایک خواب تھا جو ریزہ ریزہ ہوگیا ہے اور جس کی تعبیر اور تکمیل کا امکان دور دور تک دکھائی نہیں مزید مطالعہ

<p>اسرائیل کو تسلیم کرانے کی دل آزار مہم</p>

گذشتہ دو ماہ سے پاکستانی اخبارات میں اسرائیل کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے متعلق بحث ایک دفعہ پھر جاری ہے۔ چند روز پہلے 'نوائے وقت' میں 'مکتوبِ امریکہ' کے کالم میں ایک صاحب نے امریکہ میں مقیم چند پاکستانیوں کے خیالات کو شامل کیا ہے جو چاہتے ہیں کہ حکومت ِپاکستان اسرائیل کو تسلیم کرنے کااعلان کرے۔ ان افراد کی جانب سے جو دلائل دیئے گئے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں نہ صرف سیاسی بصیرت اور اسلامی حمیت کی کمی ہے بلکہ اُنہیں مظلوم و مجبور کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کا بھی ہرگز خیال نہیں ہے۔اصل حقائق س مزید مطالعہ

<p>یہودیوں کے حق ِتولیت کے 'اِشراقی' علمبردار</p>

معاصر 'اشراق' کے نوجوان سکالرز کی تحقیق کاری کا ناقدانہ جائزہگروہِ ملاحدہ اور سیکولر متفرنجین کی دل آزار شقاوتِ قلبی پر نوحہ گری سے قلم کو ابھی فرصت میسر نہیں آتی کہ متجددین ِشریعت میں سے کسی کی ایسی تحریر نگاہ سے گزرتی ہے جو قلب کو چیرتی ہوئی نکل جاتی ہے۔ ہمارے ہاں شریعت کو 'روحِ عصر' کے مطابق ڈھالنے کا 'عظیم مشن' لے کر عقل پرست متجددین اور اشراقی محققین کا ایک گروہ سامنے آیا ہے جس کے نزدیک تجدید ِدین کا مفہوم بس اتنا ہی ہے کہ اُمت ِمسلمہ کے جمہور فقہا نے جس بات پر اتفاقِ رائے کا اظہار کیا ہے، مزید مطالعہ

<p>یہودیوں کے حق ِتولیت کے 'اِشراقی' علمبردار</p>

معاصر 'اشراق' کے نوجوان سکالرز کی تحقیق کاری کا ناقدانہ جائزہمسجد اقصیٰ کہاں پر ہے؟یاد رہے کہ آج کی مسجداقصیٰ وہ 'مسجد ِاقصیٰ' نہیں ہے جس سے آقائے دوجہاں، امام الانبیا ﷺنے معراج کا سفر شروع کیا تھا۔ یہ درحقیقت وہ مسجد ہے جس کی تعمیر اُموی خلیفہ عبدالملک کے دور میں ۶۸۸ء میں ہوئی تھی۔ اس کا اعتراف اشراقی مصنف کو بھی ہے۔ دوسری بات جان لینے کی یہ ہے کہ قبۃ الصخرۃ اور مسجد ِاقصیٰ بھی ایک نہیں ہیں جیسا کہ مصنف کی ان سطور سے ظاہر ہوتا ہے''۶۳۸ء میں مسلمانوں نے یروشلم کو فتح کیا تو اس موقع پر امیرالمومنی مزید مطالعہ

<p>عربی اور اردو زبانوں کے خلاف پنجاب اسمبلی میں آواز</p>

رکن صوبائی اسمبلی جناب عبدالرشید بھٹی نے گذشتہ دنوں پنجاب اسمبلی میں پنجاب کا مقدمہ پیش کرتے ہوئے قومی زبان اور قرآن کی زبان، عربی کی جس طرح مذمت فرمائی، اس سے عام پاکستانیوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔پنجابی اور دیگر علاقائی زبانوں مثلا اسرائیلی، بلوچی، پشتو، وغیرہ کی ترویج و اشاعت کے حق میں آواز اٹھانا کوئی غیر مستحسن بات نہیں ہےلیکن کیا ضروری ہے کہ ایک چیز کی حمایت کو دوسرے کی مذمت سے مشروط کر دیا جائے۔ یہ بات سمجھ میں نہین آ سکی کہ مسعود کھدرپوش اور ان کی فکر سے متاثر حضرات ہمیشہ اردو اور عربی مزید مطالعہ

<p>امریکی سماج کے دو ہر ےمعیارات</p>

''مین حلفا ً بیان کرتا ہوکہ میں نے اس عورت (مونیکا ) کے ساتھ جنسی تعلق قائم نہیں کیا۔ میں نے کبھی کسی کو جھوٹ کے لئے نہیں کہا ،کبھی نہیں ۔یہ میرے خلاف جھوٹا الزام ہے ،جس کا مقصد میری ساکھ کو نقصان پہنچا نا ہے''سی این جی پر(27جنوری ) امریکی صدر بِل کلنٹن کو جب راقم نے تفتیشی کے سامنے یہ الفاظ بے حد خشو خضو سےادا کرتے سنا تو دنیا کے طاقتور ترین شخص کی اس بے بسی اور لا چارگی پر افسوس اور امریکی سماج کی منافقت پر مبنی اخلاق قدرو ں کے دو ہرے معیارات پر سخت تعجب ہوا ۔ وہ امریکی معاشرہ جہا ں جنسی بے را مزید مطالعہ

<p>سامراج کی زیر نگرانی نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیموں کے اصل عزائم</p>

۔مغرب کے فکری دستر خوان کے خوشہ چین عجب تضادات کا شکار ہیں: سواد اعظم کے دباؤ کے زیراثران میں اتنی اخلاقی جرات تو نہیں کہ وہ کھلم کھلا اسلام کے کامل دین ہونے کے خلاف کچھ کہہ سکیں۔لیکن ان کی فکر کے تمام دھارے اسلام کی مخالفت سمت میں بہہ رہے ہیں تاہم انہیں اصرار ہے کہ انہیں بہرحال مسلمان سمجھا جائے۔ 2۔ان کو تاہ فکرفرنگ زدہ دانشوروں سے اگر دریافت کیا جائے کہ آخر مغرب کے پیش کردہ بلند بانگ انسانی حقوق کی طولانی فہرست کا وہ کونسا گوشہ ہے جو اسلام کے عالمگیر معاشرے کی تشکیل کے وسیع دائرے میں شامل نہیں مزید مطالعہ

<p>"جدید تحریکِ نسواں اور اسلام"</p>

مضبوط جلد میں درمیانے سائز کے 456 صفحات/قیمت: 180سفید کاغذ، بہترین طباعت اور دیدہ زیب کمپوزنگملنے کا پتہ: ادارہ خواتین میگزین، چیمبرلین روڈ، لاہور گذشتہ چار صدیوں کے دوران مغرب کے چشمہ ظلمات سے ضلالت اور گمراہی کے جتنے بھی فتنہ پرور فوارے پھوٹے ہیں ان میں "آوارگی نسواں" کا فتنہ اپنی حشر سامانیوں اور تہذیبی ہلاکتوں کی وجہ سے سب فتنوں سے بڑا فتنہ ہے۔ سیکولر ازم، لبرل ازم، سوشلزم، فاش ازم جیسے باطل نظریات نے مغرب کی مذہبی اساس کو ریزہ ریزہ کر دیا تھا لیکن ان کی یلغار سے خاندانی اقدار اور سماجی قدری مزید مطالعہ

<p>امریکہ ، انسانی حقوق اور عالم اسلام</p>

بیسویں صدی محیر العقول سائنسی ایجادات، علمی تحقیقات و اکتشافات کے بے نظیر کارناموں کی صدی ہے۔ اس صدی کے ایک ایک عشرے کے دوران انسانی تہذیب و تمدن اور علوم و فنون میں جو تیز رفتار ترقی دیکھنے میں آئی، وہ معلوم انسانی تاریخ کے پورے عرصہ کی اجتماعی ترقی کے مقابلے میں بھی زیادہ ہے۔ لیکن سیاسی اور اخلاقی ترقی کی رفتار کا جائزہ لیا جائے تو اکیسویں صدی کی دہلیز پر پہنچی روشن خیال یک قطبی دنیا اٹھارویں اور انیسویں صدی کی استعماری ظلمتوں میں ابھی تک محصور دکھائی دیتی ہے۔ آزادی، مساوات، جمہوریت اور بنیادی مزید مطالعہ

<p>سیکولر ازم کا سرطان</p>

سیکولرازم ایک وسیع الجہات اور سریع الارثر نظر یہ ہے جو اپنے معتقدین کی فکر میں انقلاب برپا کردیتا ہے۔تصور کائنات یعنی انسان کے کائنات میں مقام سے لے کر زندگی کے ہر پہلو کے بارے میں سیکولرازم پر یقین رکھنے والوں کے خیالات یکسر بدل جاتے ہیں چونکہ یہ نظریہ مسیحی یورپ کی دینی آمریت کے خلاف رد عمل کے طور پر پروان چڑھا اسی لیے سیکولرافراد میں مذہب کے خلاف شدید نفرت اور عمومی بغاوت کا مزاج پیدا ہو جاتا ہے وہ اگر کسی بات کو درست بھی سمجھتے ہوں جونہی انہیں معلوم ہو جائے کہ اس بات کا سر چشمہ مذہب کی تع مزید مطالعہ

<p>پاکستانی این جی اوز کی آئین سے محبت....</p>

پاکستانی این جی اوز کے راہنماؤں پر اچانک یہ حقیقت منکشف ہوئی ہے کہ موجودہ حکومت غیر آئینی وغیر قانونی ہے پاکستان این جی اوز فورم کے مرکزی راہنماؤں نے ،سنگی فاؤنڈیشن کے راہنماؤں کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ این جی اوز میں کام کرنے والے افراد جو وزیر بن گئے ہیں ان کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں رہا کیونکہ ملک کی تین ہزار نمائندہ این جی اوزاس بات پر متفق ہیں کہ موجودہ حکومت غیر آئینی ہے جسے عوام کا کوئی ،مینڈیٹ ،حاصل نہیں ۔ انھوں نے کہا کہ جب سے موجودہ حکومت آئی ہے بعض مذ مزید مطالعہ

<p>100 بچوں کے قالتل کی سزا(قانونو شریعت کی نظر میں)</p>

چند ماہ پہلے۔۔۔وحشی قاتل جاوید مغل کی طرف سے سو معصوم بچوں کے قتل کی بہیمانہ واردات نے پورے عالم کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ملکی اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ نے وحشت وبربریت کے اس عدیم النظر واقع کو غیر معمولی کوریج دی۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جناب اللہ بخش رانجھا نے چند ماہ قبل اس مقدمہ کے متعلق سزا سنائی کہ" جاوید کومغل کو سو بار پھانسی دی جائے" اور اس کے جسم کےٹکڑے کرکے انہیں تیزاب میں اسی طرح ڈالا جائے جس طرح کہ اس نے سو بچوں کو تیزاب کے ڈرم میں ڈال کر موت کے گھاٹ اُتارا تھا اور یہ کہ ا مزید مطالعہ

<p>اکیسویں صدی میں امتِ مسلمہ کو درپیش چیلنچ</p>

اکیسویں صدی کے آغاز میں امت مسلمہ مختلف النوع مسائل کاشکار ہے۔مسلمان دانشوروں پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ صرف ان مسائل کا معروضی اور حقیقت پسندانہ جائزہ لیں بلکہ نشاۃ ثانیہ کی جدو جہد میں امت مسلمہ کودرپیش چیلنجزکا سامناکرنےکے لیے مؤثر عقلی فکری اور عملی قیادت کا اہم فریضہ بھی انجام دیں۔ملت اسلامیہ کو اس وقت جن چیلنجزکاسامنا ہے ان میں سے نمایاں ترین کا خلاصہ درج ذیل ہے۔ 1۔دوسری جنگ عظیم کے بعد بیشترمسلمان ملکوں کو یورپ کی سیاسی استعماریت سے توآزادی ملی مگراس سیاسی غلامی سے نجات پانے مزید مطالعہ

<p>مغرب، اکیسویں صدی اور ملتِ اسلامیہ کا مستقبل</p>

دیکھ کر رنگِ چمن نہ ہو پریشان مالی!! شبِ تاریک کی طوالت اپنی جگہ ہے، نورِ سحر کا امکاں ابھی باقی ہے۔ ظلم کی سیاہ رات کو دَوام نہیں ہوتا۔ خورشید کی کرنیں گھٹا ٹوپ اندھیروں کا سینہ چیز کر کائنات کے لیے ضوفشانی کا سامنا کیا کرتی ہیں۔ تپتے ہوئے صحرا کی وسعتیں دیکھ کر مایوس نہیں ہونا چاہئے، مسافر عزم و ہمت سے کام لیں تو اُمید کا نخلستان مل ہی جایا کرتا ہے۔ ملتِ اسلامیہ کا شجر اگر آج خزاں گزیدہ ہے تو کیا ہوا، اسلام دشمن لابیاں اپنے زہریلے اور اعصاب شکن پراپیگنڈہ سے مسلمانوں میں مایوسی پھیلا رہی ہیں۔ م مزید مطالعہ

<p>غیرت کا قتل: قانونی و اسلامی نقطہ نظر</p>

جنسی آوارگی کو انسانی جبلت قرار دینے والا مغرب، اسلامی اور ایشیائی معاشروں میں غیرت و حمیت کے تصور کے معروضی اِدراک سے اگر معذور ہے تو یہ امر تعجب کا باعث نہیں ہونا چاہئے کیونکہ رویپ کی زبانوں میں کوئی بھی لفظ ایسا نہیں ہے جسے صحیح معنوں میں "غیرت" کا مترادف قرار دیا جا سکے۔ لیکن پاکستان میں انسانی حقوق کے انتھک منادوں کی طرف سے "غیرت کے نام پر قتل" کے لئے سزائے موت کا اگر مطالبہ کیا جاتا ہے تو یقینا اسے ان کی مریضانہ مغرب زدگی سے تعبیر کیا جانا چاہئے۔ گذشتہ کئی برسوں سے مغرب کے سرمائے سے پاکستا مزید مطالعہ

<p>سید ابوالحسن علی ندوی کی رحلت....</p>

1999ء جسے بیسویں صدی کا آخری سال قرار دیا جا رہا ہے۔ ملت اسلامیہ کے لیے عام الحزن ثابت ہوا کہ اسے یکے بعد دیگر متعدد نابغہ ہائے عصر اور اساطین علم و ادب کے داغ ہائے مفارقت سہنے پڑے ۔ان میں تین گراں قدر ہستیاں تو ایسی ہیں کہ جن کی رحلت نے ملت اسلامیہ کو علمی اعتبار سے فی الواقع یتیم اور ویران کر کے رکھ دیا ہے ۔جون 99ء میں سعودی عری کے مفتی اعظم سماحۃالشیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز کے سانحہ ارتحال سے ملت اسلامیہ ایک عظیم عالم دین اور مدبر سے محروم ہوگئی2/اکتوبر کو علمائے سلف کی یادگار فخر روزگ مزید مطالعہ

<p>(پہلاحصہ) سیکولرازم کا سرطان</p>

سیکولر ازم کا مفہوم گذشتہ پانچ صدیوں کے دوران مغرب کی سیاسی فکر میں اہم ترین تبدیلی ریاستی (لفظ مٹا ہوا ہے)سے مذہب کی عملا بے دخلی ہے،یہی امر سیکولر یورپ کا اہم ترین فکری،کارنامہ،بھی سمجھا جاتا ہے۔اس بات سے قطع نظر۔۔۔کہ جدید یورپ میں کلیسا کے خلاف شدید رد عمل کے فکری اسباب کیاتھے اور کلیسا اور ریاست کے درمیان ایک طویل محاذ آرائی بالآخر موخرالذکر کی کامل فتح پر کیونکرمنتج ہوئی۔۔۔بیسوی صدی کے وسط میں استعماری یورپ کی سیاسی غلامی سے آزاد ہونے والی مسلمان ر یاستوں میں بھی یہ سوال بڑے شدومد سے زیرب مزید مطالعہ

<p>شریعت بل ...تبصرہ و تجزیہ</p>

آئین میں پندرھویں ترمیم کابل بعض ضروری رد وبدل کےساتھ قومی اسمبلی کےارکان کی دو تہائی اکثریت کی منظوری کےبعد سینٹ میں حتمی منظوری کےلیے پیش کردیا کیا ہے۔ پندرھویں ترمیم کےابتدائی مسودہ اورمنظور شدہ بل میں نمایاں ترین فرق، دستور کےآرٹیکل 239 میں ترمیم کی تجویز کا واپس لیا جانا ہے۔ اس کےعلاوہ مجوزہ آرٹیکل ’ 2 ب ، کی ذیلی شق ’ 3 ، کو بھی حذف کردیا گیا ہے۔ ابتدائی مسودہ میں آئین کےآرٹیکل 2 میں ’’2ب ،، کا اضافہ تجویز کیاگیا تھا جومزید 5ذیلی شقات پرمبنی تھا، اب قومی اسمبلی سےمنظور شدہ بل میں چونکہ 2( مزید مطالعہ

<p>شعائر اسلامیہ کی تصحیک</p>

عاصمہ جہانگیرکی طرف سے اسلامی شعائر کی تضحیکاسلامی شعائر اور معروفات کی پاسداری مسلمانوں میں اسلام سے محبت اور قلبی وابستگی میں اضافہ کرتی ہے اسی لیے اسلام دشمن قوتوں کے مذموم پراپیگنڈہ کا یہ مؤثر ہتھیار رہا ہے کہ وہ اسلامی شعائر کی تضحیک و تحقیر کے گھناؤ نے فعل کے ذریعے مسلمانوں کے دلوں میں اسلام کی عظمت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں داڑھی رکھنا اسلامی شعائر میں داخل ہے باریش مسلمانوں کو جس استہزاء اورکیک حملوں کا نشانہ بنایا جا تا ہے وہ محتاج بیان نہیں پردہ اسلامی حکم کے ساتھ ساتھ اسلامی شعائر کا مزید مطالعہ

<p>اسلام ، عیسائیت اوربنیاد پرستی</p>

گذشتہ دنوں ادارہ تحقیقات ِ اسلامی کےزیرِ اہمتام '' مسلمانوں کےبارے میں مغرب کاتصور اورمغرب کےبارے میں مسلمانوں کاتصور، ، کےعنوان پر سےمنعقدہ سیمینار میں وزیرِ اعظم پاکستان میاں نواز شریف نےخطاب کرتےہوئےکہا کہ اسلام کےسیاسی فلسفہ کی بنیاد جمہوریت ک&lrm;پر مبنی ہے۔ انہوں نےواضح کیاکہ'' اسلام کےخلاف نظریاتی تنازعہ مکمل طورپر غیرضروری ہ ے۔وہ لوگ جواسلام کی مغرب کادشمن سمجھتےہیں اورمغرب اوراسلام میں جنگ دیکھتے ہیں وہ ایک محدود تاریخی پس منظر رکھتےہیں ۔ انہوں نےکہا کہ اسلامی بنیادپرستی کومغرب نےبڑھا چ مزید مطالعہ

<p>تعلیمی نصاب: قرآنی آیات اور نظریہ پاکستان</p>

پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام کو تمام قوانین پر بالادستی حاصل ہے، لیکن ہمارے ہاں سیکولر مزاج رکھنے والے حکمران طبقہ نے صدقِ دل سے اسلام اور شریعت کی اس بالادستی کو کبھی قبول نہیں کیا۔ امریکہ اور یورپ پاکستان کو ایک خالصتا اسلامی ریاست کی حیثیت سے آگے بڑھتے ہوئے دیکھنا نہیں چاہتے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے پاکستان میں 'اسلامائزیشن' کے عمل کے خلاف ہمیشہ پرزور احتجاج کیا ہے۔پاکستان میں اسلامیت اور مغربیت کی کشمکش جاری ہے۔ حکومتی سطح پر سوائے صدر ضیاء الحق مرحوم کے ہر دور میں سیکولرازم کے رجحانات کو غ مزید مطالعہ

<p>مذہب، ثقافت اور تہوار</p>

ہندومت اور بسنت کے تناظر میںبسنت کو ایک مذہبی یا ثقافتی تہوار کہا جا سکتا ہے ۔۔؟ ہمارے ہاں اسے مسلمانوں کا مذہبی تہوار تو کوئی نہیں کہتا، البتہ بسنت کے حامی دانشور اسے ثقافتی تہوار بلا جھجھک قرار دیتے ہیں۔ وہ ایسا اس لئے سمجھتے ہیں کیونکہ ان کے ذہنوں میں مذہب اور ثقافت دو دو الگ خانے ہیں۔ ان کے برعکس اگر یہی سوال آپ ایک ہندو دانشور سے کریں، وہ اسے ترجیحا مذہبی تہوار کہے گا، مگر اسے ثقافتی تہوار کہنے میں بھی کوئی جھجک محسوس نہیں ہو گی۔ بسنت اگر برصغیر کا قدیم ثقافتی تہوار ہے اور ہمارے بعض دانشورو مزید مطالعہ

<p>مسلم مشرق پر مغربی مظالم اور ردِّ امریکہ</p>

(القاعدہ کے خلاف امریکی فردِ جرم پر ایک نظر)اسلام اور عیسائیت اگرچہ الہامی مذاہب ہیں ،مگر گزشتہ چودہ صدیوں میں اسلامی مشرق اور مسیحی مغرب کے درمیان بالواسطہ اور براہِ راست کشمکش ، باہم پیکار اور تصادم کی فضا قائم رہی ہے ۔ بیت المقدس میں باز نطینی رومی شہنشاہیت کی شکست کا احساس مسیحی کلیسا نے عوام اور حکمرانوں کے لئے ایک عسکر ی رومانویت بناکر پیش کیا ۔ تثلیث کے فرزندون کو اِس رومانویت کو عملی شکل دینے کے لئے پانچ صدیاں انتظار کرنا پڑا کیونکہ اسلامی سلطنت کے سامنے وہ بے بس تھے ۔ بالاآخر گیارھویں ص مزید مطالعہ