ماہ نامہ آفاق، لاہور کا شمارئہ اپریل 2009ء ہمارے پیش نظر ہے جس میں مذکورہ بالا عنوان سے ایک مضمون شائع ہوا ہے۔مضمون کا ایساعنوان تمام اسلامی مکاتب ِفکر کے نزدیک محل نظر ہے، جس سے ہرممکن اجتناب کرنا ضروری ہے۔ ہم صاحب ِمضمون کے عقیدہ پر شک نہیں کرتے مگر یہ بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ کچھ آداب اور اصطلاحات ہوتی ہیں جن کوملحوظ رکھناانتہائی ضروری ہوتا ہے:مثلاً علیہ السلام اور صلی اللہ علیہ وسلم کی اصطلاح اللہ کے نبی اور رسول کے لیے مخصوص اصطلاح ہے اور کسی غیر نبی کے لیے از روئے اصطلاح ناجائز ہے۔ اسی ط مزید مطالعہ
سعودی مرکز اور ادارۂ تحقیق و افتاء ، ریاض کی طرف سے فتویٰ اسلامی ریسرچ و افتاء کونسل (ادارات بحوث علمیہ والافتاء والدعوۃ الارشاد) میں مفتئ اعظم سعودی عرب کے پاس اس موضوع پر متعدد سوالات موصول ہوئے ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے۔ایک استفتاء میں سائل کہتا ہے کہ ''ان دنوں ہم ابلاغ عامہ کے تمام ذرائع کی نشریات میں بکثرت عیسی سال ۲۰۰۰ء کی تکمیل اور تیسرے ہزار سالہ عہد کی ابتداء کی تقریب کی مناسبت سے بہت سی باتیں اور کارروائیاں ملاحظہ کرتے ہیں۔ یہودیوں اور عیسائیوں وغیرہ میں سے کفار اس تقریب کی بہت خوشیاں منا مزید مطالعہ
شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کو ان کے علمی مشاغل نے کبھی اتنی مہلت نہ دی کہ وہ خود اپنی سوانح لکھ پاتے، البتہ ان کے بعض تلامذہ (مثلا ً شیخ مجذوب، شیخ علی خشان اور شیخ محمد عید عباسی وغیرہم) نے ’’موجزة عن حیاة الشیخ ناصر الدین‘‘ کے عنوان سے آپ کا ترجمہ لکھا ہے، ان کے علاوہ شیخ محمد بن ابراہیم شیبانی نے ’’حیاة الألباني و آثارہ و ثناء العلماء علیه‘‘ نامی ترجمہ لکھا جو ۹۲۹ صفحات پر محیط ہے اور ۱۴۰۷ھ میں الدار السلفیہ (کویت) سے شائع ہوچکا ہے۔ یہاں یہ واضح کرنا بھی ضروری محسوس ہوتا ہے کہ مزید مطالعہ
محقق علماء کے نزدیک کسی مسلمان میت کو مسجد کے اندر لاکر اس پر نمازِ جنازہ پڑھنا نہ شرعاً منع ہے اور نہ ہی مکروہ۔ جمہور فقہا یعنی امام شافعیؒ، امام احمد بن حنبلؒ، (ایک روایت کے مطابق) امام مالکؒ، امام اسحقؒ، امام ابوثورؒ، امام داودؒ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں، اگرچہ بعض فقہا، مثلاً امام ابوحنیفہؒ ،امام مالکؒ، ابن ابی ذئبؒ اور ہادویہ وغیرہ، سے اس کی کراہت منقول ہے۔ چونکہ کسی عمل کو مکروہ قرا ردینے کے لئے ٹھوس شرعی دلائل کا موجود ہونا ضروری ہے لہٰذا ہم ذیل میں فریقین کے تمام دلائل اور ان ک مزید مطالعہ
مَانِعین کے بعض عقلی دلائل اور ان کا جواباب ہم مانعین کی طرف سے پیش کئے جانے والے بعض عقلی دلائل اور ان کا علمی جائزہ پیش کرتے ہیں:1. نسخ حدیث کا دعویٰامام ابن قیم جوزیؒ فرماتے ہیں کہ ''امام طحاویؒ نے حضرت ابوہریرہؓ کی حدیث کو اپنا مسلک بنایا ہے جبکہ حضرت عائشہؓ کی حدیث دوسرے مسلک کی ترجمان ہے۔ پس فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کا سہیل بن بیضاؓء کی نمازِ جنازہ مسجد میں پڑھانا منسوخ ہے، اور رسول اللہﷺ کے ان دو افعال میں سے وہ دوسرے فعل کو اس دلیل کے ساتھ ترک کرتے ہیں کہ عام صحابہؓ نے حضرت عائشہؓ کے ایسا کرن مزید مطالعہ
پس منظر:یہ مضمون لکھنے کا داعیہ جناب مولانا محمد یوسف لدھیانوی صاحب کا ایک فتویٰ پڑھ کر پیدا ہوا۔ جو آں موصوف نے ، ماہناہ ''اقراء ڈائجسٹ'' کراچی کے مجریہ ماہ جولائی 1985ء میں''دینی مسائل کا فقہی حل'' کے مستقل عنوان کے تحت، ایک مستفتی کا جواب دیتے ہوئے تحریر فرمایا، انہوں نے لکھا ہے کہ:''جن جانوروں کی قربانی جائز ہے ان سے عقیقہ بھی جائز ہے۔بھینس بھی ان جانوروں میں شامل ہے۔اسی طرح جن جانوروں میں سات حصے قربانی کے ہوسکتے ہیں ان میں سات حصے عقیقے کے بھی ہوسکتے ہیں اور ایک لڑکے کے عقیقہ میں گائے ذبح مزید مطالعہ
عقیقہ پر سلف و صالحین کا عمل:تمام مستند احادیث اور روایات کے مطالعہ سے یہ بات وثوق کی حد تک پہنچ جاتی ہےکہ عہد نبویؐ اور خلفائے راشدینؓ کے ادوار خلافت میں تمام صحابہؓ و تابعینi کا اس سنت پر عمل رہا ہے، بعد کے ادوار میں بھی تمام اہل علم او رعامل بالحدیث طبقہ میں اس سنت پر سختی کے ساتھ عمل کیا جاتا رہا ہے، نیز اس پر خود رسولﷺ کا عمل کرنا اور آج تک اس پر تواتر کے ساتھ عمل ہوتے چلے آنا بذات خود اس کی مشروعیت کی واضح دلیل ہے۔عقیقہ کی شرعی نوعیت پر فقہاء کی آراء :اس امر میں فقہائے اسلام کے مابین اختل مزید مطالعہ
عقیقہ کے دن بچہ کا نام رکھنا:عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں:''أن النبي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أمر بتسمیة المولود یوم سابعه ووضع الأذٰی عنه والعق'' 1''نبی ﷺ نے مولود کا نام اس کے ساتویں دن رکھنے، اس کی تکلیف دور کرنے اور عقیقہ کرنے کا حکم فرمایا''اس حدیث کو شارح صحیح مسلم امام نووی نے اپنی مشہور کتاب ''الاذکار''i او رامام ابن تیمیہ نے ''صحیح الکلام الطیب''ii میں بھی نقل کیا ہے۔بعض دوسری احادیث میں بھی عقیقہ کے دن یعنی ساتویں روز بچہ کا نام رکھنے کااشارہ ملتا ہے۔ مزید مطالعہ
کیا عقیقہ پر گائے، بھینس او راونٹ ذبح کرنا درست ہے؟عقیقہ صرف بکری، مینڈھا اور دنبہ سے ہی کیا جانا چاہیے جیساکہ اوپر ذکر کیا گیا ہے۔بھینس ، گائے اور اونٹ ذبح کیے جانے کے متعلق کووی صحیح او رقابل اعتماد حدیث موجود نہیں ہے۔لہٰذا اس مسئلہ میں اکثر علمائے سلف و خلف، ائمہ حدیث اور مجتہدین کا عمل اور فتویٰ یہی ہے کہ بھیڑ،یا بکری یا دُنبہ کے علاوہ کسی دوسرے جانور سے عقیقہ کرنا سنت مطہرہ سے ثابت اور صحیح نہیں ہے۔1عقیقہ میں اونٹ ذبح کرنے کے متعلق حضرت انسؓ سے مروی ایک حدیث ملتی ہے جسے طبرانی نے المعجم الص مزید مطالعہ
اگر ذبح کرنے والا شخص عقیقہ کے متعلق صرف نیت کرلے اور ''بسم اللہ اللہ أکبر'' پڑھ کر ذبح کرڈالے او رمولود کا نام نہ لے تو بھی عقیقہ ہوجائے گا۔عقیقہ کے گوشت کی تقسیم اور استعمالعقیقہ کے گوشت کی تقسیم و استعمال کے متعلق جو ذبیحہ اضحیہ کے احکام ہیں، وہی ذبیحہ عقیقہ کے بھی ہیں۔ یعنی اس میں سے خود اہل خانہ کھائیں، صدقہ کریں، ہدیتہً اپنے اعزاء و اقرباء و اصدقاء کو دیں۔اہل خانہ میں سے ماں باپ، بہن بھائی، نانا نانی، خالہ ماموں، چچا تایا، دادا دادی اور پھوپھی وغیرہ او ران کے اہل و عیال سب ہی لوگ بلا استثن مزید مطالعہ
ختنہ کا لُغوی اور اصطلاح مفہوم :ختنہ (Circumcision)کا لغوی معنی ''قلفہ'' یعنی عضو تناسل کے اگلے حصہ کی جلد، جس کو انگلش (Prepuce)میں کہتے ہیں، کاٹ کر علیحدہ کرنا ہے۔ عام اصطلا ح میں یہ لفظ جلدکے اس حصے کے لیے بولا جاتا ہے جو حشفہ (Glans Penis)کے نچلے حصہ میں سمٹی ہوئی ہوتی ہے،جسے وہاں سے کاٹ کر جسم سے جدا کیا جاتا ہے۔ ختنہ ایک معمولی عمل جراحی ہے، کسی آلہ یا معدنی سلائی کی مدد سے حشفہ کے اوپر کی تمام جلد کو آگے کی جانب سمیٹ کر استرے سے کاٹ دیا جاتا ہے، خون روکنے اور جلد زخم بھرنے کے لیے کوئی دوا مزید مطالعہ
ختنہ کب کروانا واجب ہے؟اکثر اسلامی ممالک میں ختنہ پیدائش کےبعد سات سے لے کر تیرہ سال تک مختلف عمروں میں کیا جاتا ہے مکة المکرمہ میں، جہاں رسم ختنہ کو ''طہار'' کہا جاتا ہے، بچوں کا ختنہ تین سے سات سال کی عمر میں ہوجاتا ہے۔بعض کے نزدیک ولادت کے بعد ساتویں دن ختنہ کروانا مستحب اور زیادہ افضل ہے۔ ان کی دلیل حضرت جابر ؓ کی یہ روایت ہے:''عق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عن الحسن والحسن و ختنھما لسبعة أیام'' iیعنی ''رسول اللہ ﷺ نے حسن و حسین ؓ کے عقیقے اور ان کے ختنے (پیدائش کے بعد) ساتویں دن کئے۔' مزید مطالعہ
اَنَا مدِینَة العِلمِ وَعَلِیّ بَابُھَا...... (حدیث)ترجمہ: ''میں علم کا شہر ہوں اور حضرت علیؓ اس کا دروازہ''اس مضمون کی روایات حضرات علیؓ، ابن عباسؓ او رجابرؓ سے مختلف الفاظ کے ساتھ مروی ہیں، جسےشیعہ حضرات خلیفة الرابع حضرت علی ابن ابی طالبؓ کے فضائل و مناقب میں بہت شدومد کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ذیل میں اس مضمون کی تمام روایات اور ان کےتمام طرق کا علمی جائزہ پیش کیاجاتا ہے، تاکہ مذکورہ حدیث کا مقام و مرتبہ واضح ہوجائے۔ واللہ المستعان!بعض روایات میں صرف : ''أنا مدینة العلم وعلي بابھا ''1 مروی ہے اور مزید مطالعہ
حضرت جابرؓ کی روایت ، جس کے آخر میں ''فمن أراد الدار فلیأت الباب'' کے الفاظ مروی ہیں، کا طریق اس طرح ہے:''أنبأنا إسمٰعیل بن أحمد السمرقندي قال أنبأنا إسمٰعیل بن مسعدة قال أنبأنا حمزة بن یوسف قال أنبأنا ابوأحمد بن عدي قال حدثنا العنمان ابن بکر ون البلدي و محمد بن أحمد بن المؤمل و عبدالملك بن محمد قال سمعت جابر بن عبداللہ قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یوم الحدیبیة وھو آخذ بصبغ علي.......................... أنا مدینة العلم..................... الخ''1امام ابن الجوزی فرماتے ہیں کہ ''اس مزید مطالعہ
ملّا علی قاری حنفی (م1014ھ)نے حدیث ''أَنَا مَدِینَةُ العِلمِ وَعَلي بَابُھَا'' کو اپنی''موضوعات کبیر''میں ذکر کیا ہے، آپ فرماتے ہیں:''اسے ترمذی نے اپنی جامع میں نقل کرکے لکھا ہے ، یہ حدیث منکر ہے۔'' سخاوی کہتے ہیں: '' اس کی صحت کی کوئی وجہ موجود نہیں۔'' یحییٰ بن معین فرماتے ہیں، ''یہ بالکل جھوٹ ہے، اس کی کوئی اصل نہیں۔'' ابوحاتم اور یحییٰ بن سعید القطان کی بھی یہی رائے ہے۔ ابن الجوزی نے اسے موضوعات میں نقل کیا ہے۔ ذہبی وغیرہ نے اسے موقوف قرار دیاہے۔ ابن دقیق العید کہتے ہیں: ''یہ حدیث ثا مزید مطالعہ
شادی بیاہ کی تقریبات او راس کے خود ساختہ لوازم و رسوم نے دور حاضر میں جس بڑے پیمانے پر معاشرتی بُرائی کی صورت اختیار کرلی ہے، اس کا شدید احساس ہر صاحب نظر اور ملک و ملّت کے بیشتر دردمند حضرات کو ہے۔آپ کو اپنے ہی علاقہ میں متوسط طبقہ کے ایسے بے شمار گھر مل جائیں گے جہاں مسلمان بیٹیاں او ربہنیں شادی کے بغیر صرف اس لیے بیٹھی اپنی عمریں ضائع کررہی ہیں کہ ان کے والدین اور سرپرست اپنی معاشی پسماندگی کے باعث شادی بیاہ کے رسم و رواج اور جہیز و دعوت کے جملہ لوازم و تکلفات سے عہدہ برآ ہونے کی طاقت و ہمت ن مزید مطالعہ
لفظ ''ولیمہ'' ''ولم'' سے مشتق ہے۔ ''ولم'' یا ''أولم'' کامعنی عربی لغت میں ''مأدبة'' ہوتا ہے۔ جسے اردو زبان میں ''دعوت طعام'' انگریری میں "Feast" یا "Banquet" کہتے ہیں۔1 ولیمہ کی تعریف بیان کرنےمیں علماء مختلف الآراء ہیں، بعض کہتے ہیں کہ ہر خوشی کی تقریب (خواہ شادی بیاہ ہو یا ختنہ و عقیقہ وغیرہ) پر دعوت طعام ولیمہ کہلاتی ہے، بعض کہتے ہیں کہ ولیمہ صرف طعام العرس کے لیے خاص ہے اور بعض کہتے ہیں ، طعام عندالاملاک ولیمہ ہوتا ہے۔مشہور ائمہ لغت میں سے ازہری کا قول ہے کہ ''ولیمہ'' ''ولم'' سے ماخوذ ہے، ی مزید مطالعہ
9۔آخری علت یہ ہے کہ سرور و خوشی اور فرحت و تزویج کے مواقع پر دعوت طعام کرنا انبیاء علیہم السلام کا شیوہ او ران کی سنت رہی ہے۔ چنانچہ بادشاہ حبشہ نجاشی کے کلام سے مستفاد ہوتا ہے، جسے طبری نے سیر میں اس طرح نقل کیا ہے:''فَرُوِيَ «أَنَّهُ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - بَعَثَ عَمْرَو بْنَ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيَّ إِلَى النَّجَاشِيِّ لِيَخْطُبَهَا عَلَيْهِ فَزَوَّجَهَا إِيَّاهُ وَأَصْدَقَهَا عَنْهُ أَرْبَعَمِائَةِ دِينَارًا وَبَعَثَ بِهَا إِلَيْهِ مَعَ شُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ وَرُوِيَ مزید مطالعہ
اقلیم ہند میں اشاعت اسلام صوفیاء کی کاوشوں کا ثمر نہیں ''محدثین اور علماء کی مساعی کا پھل ہے'' پیش نظر مضمون راقم نے جناب حکیم محمداجمل خان صاحب شکراوی (مدیر 'مجلّہ اہلحدیث' گڑ گاؤں) کے ایماء پر آج سے تقریباً 13 سال قبل اپنی طالب علمی کے زمانہ میں مرتب کیا تھا لیکن دفتر 'مجلّہ' کی بدنظمی کے باعث کاغذات کے انبار میں کہیں دَب کر شائع نہ ہوپایا اور نہ ہی باوجود طلب کرنے کے واپس نہ مل سکا تھا۔ چند ماہ قبل پرانے کاغذات کی ذاتی فائل کی ورق گردانی کے دوران اتفاقاً 'مجلّہ اہلحدیث' کوبھیجے جانے والے مزید مطالعہ
مجلس التحقیقی الاسلامی لاہور کا مؤقر علمی مجلہ ماہنامہ "محدث" مجریہ ماہ سوال/ ذوالقعدہ 1410ھ بمطابق مئی/جون 1990ء پیش نظر ہے۔ کتاب و حکمت کے تحت سلسلہ وار شائع ہونے والی نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی مشہور اردو تفسیر "ترجمان القرآن" کی جاری قسط میں "رعد" اور "صاعقہ" کی تفسیر و معانی بیان کرتے ہوئے ایک حدیث یوں نقل کی گئی ہے:ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم "رعد" اور "صاعقہ" کی آواز سنتے تو یوں فرماتے: اللهم لا تقتلنا بغضبك ولا تهلكنا بعذابك وعافنا قبل ذلك"اے اللہ مزید مطالعہ
بعض روایات میں آیا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور اس سے فارغ ہوتے تو اپنے داہنے ہاتھ سے سر پر مسح فرماتے، اور یہ دعا معمولی لفظی اختلاف کے ساتھ وارد ہوئی ہے جیسا کہ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ، اپنی کتاب الاذکار میں ابن السنی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب سے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث اس طرح نقل فرماتے ہیں:"كان رسول الله صلي الله عليه وسلم اذا قضي صلاته مسح جبهة بيده اليمي ثم قال: اشهد ان لا اله الا الله الرحمن الرحيم اللهم اذهب عني الهم والحزن"(1)اس حدیث کو ابن السنی رحمۃ اللہ مزید مطالعہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم شریعتاللہ نے تاکیدا مکمل اطاعت رسول کا حکم فرمایا ہےحدیث نبوی کا منکر کافر ہےقرآن میں مذکور لفظ الحکمۃ کے معنی سنت ہیںسنت نبوی بھی وحی پر مبنی ہےسنت نبوی بھی قرآن کی طرح محفوظ ہےاصول شریعت میں حدیث و سنت کی ثانوی حیثیت ناقابل قبول ہےعدم اتباع سنت، انکار رسالت کے مترادف ہےوحی اور اقسام وحیلغوی اعتبار سے کسی چیز کی خفیہ طور پر اور جلدی اطلاع دینا "وحی" کہلاتا ہے۔ چونکہ اس میں اخفاء کا مفہوم شامل ہوتا ہے۔ اس لیے آئمہ لغت کے نزدیک کتابت،رمزواشارہ اور خفیہ کلا مزید مطالعہ
امام غزالی اور علمِ قرآن:امام غزالی کو قرآن کریم سے کس قدر شغف رہا ہے، اس بات کی وضاحت کے لیے ذیل میں چند مثالیں پیش کی جا رہی ہیں۔قرآن کریم میں ایک آیت ہے:﴿لَعَلّى ءاتيكُم مِنها بِقَبَسٍ أَو أَجِدُ عَلَى النّارِ‌ هُدًى ﴿١٠﴾... سورة طه'شائد میں اس سے کوئی چنگاری تمہارے لیے لاسکوں یا وہاں الاؤ پر کسی رہبر کو پا سکوں۔"اس آیت کریمہ کی تفسیر امام غزالی نے اس طرح بیان فرمائی ہے:"لَعَلَّكَ مِنْ سُرَادِقَاتِ الْعِزِّتُنَادٰى بِمَا نُودِىَ بِهِ مُوسىٰ اَنَا رَبُّكَ"(الاملاء المخلص الاحياء ص44 مطبع مزید مطالعہ
(قسط 4)ذیل میں امام غزالی کے کچھ تصوف آمیز اقوال اور ان پر بعض اکابرین کی آراء نقل کی جا رہی ہیں:امام غزالی کی ایک اہم کتاب جس کی نسبت کے متعلق کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں۔ "المنقذ من الضلال" ہے۔ اس کتاب میں امام غزالی فرماتے ہیں:"مکاشفات اور مشاہدات کا احداث صوفیہ کو تصوف کے طریق اول میں ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ جاگتے ہوئے بھی ملائکہ اور ارواح انبیاء کا مشاہدہ کرتے ہیں، ان کی آوازیں سنتے اور ان سے فوائد حاصل کرتے ہیں۔ پھر وہ مشاہدہ صور و افعال سے ان درجات کی طرف ترقی کرتا ہے جہاں اس پر نطاق النطق ض مزید مطالعہ
"حقیقت محمدیہ" اور "نور نبوی" کی تحقیق سے قبل ضروری ہے کہ پہلے اس کر کے پس منظر یعنی تخلیق کائنات کی ابتداء کے متعلق قدیم فلاسفہ کا نظریہ بیان کر دیا جائے، جو مختصرا اس طرح ہے:بدأ في الخلق هو الهباء (أي الذرات) وإن أول موجود وجد هو العقل الأول وسموه (العقل الفعال) ، وأنه عن هذا العقل الأول نشأ العالم العلوي السماوات والكواكب ثم العالم السفلي. . إلخ."پہلی چیز جس سے تخلیقِ کائنات کی ابتداء ہوئی وہ ذرات تھے۔ اور جو پہلی چیز اپنے وجود کے ساتھ موجود تھی وہ عقل تھی (فلاسفہ نے اس کا نام عقل فعال رکھا ت مزید مطالعہ
اب مولانا عبدالحئی مرحوم کی دوسری بیان کردہ حدیث پیش ہے جو کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے یعنی:«أَوْحَى اللَّهُ إِلَى عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ يَا عِيسَى آمِنْ بِمُحَمَّدٍ وَأْمُرْ مَنْ أَدْرَكَهُ مِنْ أُمَّتِكَ أَنْ يُؤْمِنُوا بِهِ فَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُ آدَمَ وَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُ الْجَنَّةَ وَلَا النَّارَ)اسے حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مستدرک میں وارد کیا ہے اور فرمایا ہے کہ: "یہ صحیح الاسناد ہے۔" علامہ ابوہاجرمحمد سعید بسیونی الزغلول (صاحب اطراف الاحاد مزید مطالعہ
تاریخِ اسلام کے ابتدائی دور سے ہی کسی نہ کسی شکل میں کچھ گروہ، دین کی تخریب کاری اور امتِ مسلمہ میں انتشار و افتراق کے ذمہ دار رہے ہیں۔ اس گروہ کے مختلف طبقات میں سے ہمیں دو طبقے ایسے نظر آتے ہیں جنہوں نے ادعائے اسلام کے باوجود اسلامی تعلیمات کو شدید مجروح کیا اور اپنی مشقِ ستم کا نشانہ بنایا ہے۔ ان میں سے ایک طبقہ "اہل تشیع" یا "شیعہ" کے نام سے معروف ہے۔ اور دوسرا "اہل تصوف" یا "صوفیاء" کے نام سے۔ اول الذکر طبقہ کے بارہ میں راقم الحروف کی اپنی ذاتی رائے یہ ہے کہ "شیعہ مکتبِ فکر دراصل کوئی مذہبی مزید مطالعہ
محدثین کی نظر میں(مکرمی ومحترمی! سلام مسنون۔عرض یہ ہے کہ ہمارے علاقہ میں ایک عرصہ سے جمعرات کو مغرب کی نماز کے بعد کسی ساتھی کے مکان پرکچھ ہندوستانی وپاکستانی مسلمان جمع ہوتے ہیں اور ایک حافظ صاحب کسی دینی کتاب سے کچھ صفحات پڑھ کرسناتے اور اس کی شرح بیان فرماتے ہیں۔گزشتہ ہفتہ کی نشست میں علمائے اسلام کی تکریم کی بابت حافظ صاحب نے اور بہت سی باتوں کے علاوہ درج ذیل حدیثیں بھی بیان کی تھیں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میری اُمت کے علماء بنی اسرائیل کے انبیاءؑ کی مانند ہیں۔"2۔آنحضرت صلی اللہ مزید مطالعہ
ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ قرآن کریم میں کچھ اس طرح بیان ہوا ہے ،سورۃ البقرۃ میں ارشاد ہوا ہے۔﴿ وَقُلنا يـٰـٔادَمُ اسكُن أَنتَ وَزَوجُكَ الجَنَّةَ وَكُلا مِنها رَ‌غَدًا حَيثُ شِئتُما وَلا تَقرَ‌با هـٰذِهِ الشَّجَرَ‌ةَ فَتَكونا مِنَ الظّـٰلِمينَ ﴿٣٥﴾ فَأَزَلَّهُمَا الشَّيطـٰنُ عَنها فَأَخرَ‌جَهُما مِمّا كانا فيهِ وَقُلنَا اهبِطوا بَعضُكُم لِبَعضٍ عَدُوٌّ وَلَكُم فِى الأَر‌ضِ مُستَقَرٌّ‌ وَمَتـٰعٌ إِلىٰ حينٍ ﴿٣٦﴾... سورة البقرة... سورة ا مزید مطالعہ
ایک عزیز دوست لکھتے ہیں:"اقامت کے جواب میں "اقامه الله وادامها" کہنا کیا صحیح احادیث سے ثابت ہے؟ ۔۔۔ہم دیکھتے ہیں کہ اکثر اہل حدیث حضرات اس پر عامل ہیں لیکن حال ہی میں ایک اہل حدیث عالم سے گفتگو کے دوران یہ سنا کہ یہ کہنا صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ کیا آپ برائے مہربانی اس مسئلہ پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے؟۔۔جزاکم اللہ، والسلام"الجواب: شافعی، حنبلی اور اہل حدیث مسالک سے تعلق رکھنے والے علماء کی نماز یا اذکارِ مسنونہ کے موضوع پر لکھی جانے والی اکثر و بیشتر کتب میں یہ لکھا ہے کہ اذان کی طرح اقامت کا مزید مطالعہ
اس مشہور روایت کو امام ابوالفرج ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ نے "حسن بن عطیہ عن ابی عاتکہ عن انس رضی اللہ عنہ" کے طریق سے یوں ذکر فرمایا ہے:«انبانا محمد بن ناصر قال انبانا محمد بن على بن ميمون قال انبانا محمد بن على العلوى قال انبانا على بن محمد بن بيان قال حدثنا احمد بن خالد المرهبى قال حدثنا محمد بن على بن حبيب قال حدثنا العباس بن اسماعيل قال حدثنا الحسن بن عطية الكوفى عن ابى عاتكة عن انس قال قال رسول اللهﷺ : اطلبوا العلم ولو بالصين»اور«انبانا عمر بن ابى الحسن البسطامى قال انبان مزید مطالعہ
حدیث کی تحقیقاب اس باب کی باقی ماندہ روایات کے تمام طریق اسناد اور ان کے جملہ رواۃ کا محدثین و ائمہ جرح و تعدیل کے نزدیک مرتبہ و مقام کا جائزہ بھی لیتا چلوں جو حضرات علی بن ابی طالب ، ابن مسعود، ابن عباس، ابوسعید الخدری، جابر اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے مروی ہیں۔حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جو حدیث بیان کی جاتی ہے اس کے تین طرق وارد ہوئے ہیں:طریقِ اول:«اخبرنا القزاز قال انا احمد بن على قال اخبرنا ابن شهريار قال انا سليمان بن احمد قال نا احمد بن يحي بن ابى العباس الخوارزمى قال نا سليمان بن عبد مزید مطالعہ
استدراک("پاکستان کے ممتاز مفکر وعالم دین "جناب ڈاکٹر اسار احمد صاحب کے کسی غیر اہل کتاب شخص کے ساتھ یاان کے ہاتھ کا پکا ہوا کھا نا کھا نے کی ممانعت بیان کرنے کے سلسلے میں ایک مدلل اور تحقیقی مضمون اس سے قبل بعنوان "غیر اہل کتاب کے ساتھ کھانا کھانے کا مسئلہ "گزشتہ محدث کے دوشماروں میں شائع کیا جا چکا ہے جس میں غیر مسلمین بالخصوص کفارو مشرکین کے ساتھ "ترک موالات "کی تر غیب اور اس سے متعلق جملہ احکام ایک الگ موضوع بحث ہو نے کے سبب قصداً بیان نہیں کئے گئے تھے لیکن بعض حلقوں میں "کفارو مشرکین " کے سا مزید مطالعہ
غار جبل الثور کے دہانہ پر رونما ہونے والے معجزات کا جائزہعام طور پرمشہور ہے کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی جانب سے ہجرت کا اذن مل گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے آغاذ میں اپنے رفیق سفر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ جبل الثورکے غار میں تین رات تک پوشیدہ رہے جو بقول علامہ شبلی نعمانی مرحوم"آج بھی موجود ہے اور بوسہ گاہ خلائق ہے۔"1ان دونوں کےغار میں پہنچنے کے بعد اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے حکم سے غار کے منہ پر بنولے یا ببول کا ایک درخت اگا دیاتھا۔جس مزید مطالعہ
"اتقوا فراسة المؤمن، فإنه ينظر بنور الله,"مومن کی فراست سے ڈرتے رہو کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نور سے د یکھتا ہے"نمبر 4۔حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مرفوع حدیث کاجائزہ:یہ حدیث بطریق حماد بن خالد الخياط حدثنا أبو معاذ الصائغ عن الحسن عن ابي هريرة قال قال رسول الله صلي الله عليه وسلم یہ مروی ہے۔اس کی تخریج امام ابن الجوزیؒ نے"الموضوعات" میں ابو الشیخ عسکریؒ نے"الامثال" میں،اور ابن بشرانؒ نے"مجلسین من الامالی" میں کی ہے۔علامہ جلال الدین سیوطی ؒ نے"اللآلی المصنوعۃ" میں اورابن عراق الکنانی ؒ ن مزید مطالعہ
مسلم یو نیورسٹی علی گڑھ سے شائع ہو نے والا اُردو ماہنا مہ "تہذیب الاخلاق "مجریہ ماہ مئی 1988ء را قم کے پیش نظر ہے ۔شمار ہ ہذا میں جنا ب مولوی شبیر احمد خاں غوری صاحب (سابق رجسٹر ارامتحانات و فارسی بورڈ سرشتہ تعلیم الٰہ آباد یو ،پی) کا ایک اہم مضمون زیر عنوان "اسلام اور سائنس "شائع ہوا ہے آں موصوف کی شخصیت بر صغیر کے اہل علم طبقہ میں خاصی معروف ہے آپ کے تحقیقی مقالات اکثر برصغیر کے مشہور علمی رسا ئل و جرا ئد کی زینت بنتے رہتے ہیں آں محترم نے پیش نظر مضمون کے ایک مقام پر بعض انتہائی "ضعیف " اور سا مزید مطالعہ
ہندوستان وپاکستان سے آنے والے حجاج کرام کے پاس فریضہ حج کی ادائیگی اور زیارت مقامات مقدسہ کی رہنمائی کرنے والی کتب ہوتی ہیں۔ان میں سے بیشتر کتب میں مسنون طریقہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کرانتہائی ضعیف بلکہ کبھی کبھی موضوع روایات کوجمع کیا ہوا دیکھ کر انتہائی تعجب اور قلق ہوتاہے ،زیر نظر مضمون اسی سلسلہ کی ایک اصلاحی کوشش ہے۔ عام طور پرمشہور ہے کہ جس حج کا"یوم عرفہ" جمعہ کے دن پڑے،وہ حج"حج اکبر" کہلاتا ہے۔اور اس ایک"حج اکبر" کا ثواب ستر عام حج سے بڑھ کرہوتاہے۔لہذا اس حج میں شرکت کے بہت ب مزید مطالعہ
نسخِ قرآن کا مسئلہ "نسخ" کی لغوی تعریف لغت میں "نسخ" کے دو معنی ہیں۔ ایک معنی ہیں "ازاله" یعنی زائل کر دینا، اسی سے یہ محاورہ مستعمل ہے: "نسخت الشمس الظل" یعنی سورج نے سایہ کو زائل کر دیا۔ دوسرے معنی میں نقل کرنا یا تحویل، جیسا کہ محاورہ ہے: "نسخت الكتاب" یعنی میں نے کتاب نقل کر لی گویا ناسخ یعنی نقل کرنے والے نے منسوخ کو یعنی جس سے اس نے نقل کی، ختم کر کے رکھ دیا یا اسے کوئی اور شکل دے دی۔ اسی طرح بولا جاتا ہے: "مناسخات في المواريث" یعنی وارث سے دوسرے کو مال منتقل کرنا اور "نسخت ما في الخلية من مزید مطالعہ
قرآن کی روشنی میں باعتبارِ مضمون،احادیث کی قسمیں امام شافعی نے احادیث وسنن کی باعتبار مضمون قرآن صرف تین قسمیں بیان کی ہیں: 1۔"وہ جو بعینہ قرآن کریم میں مذکور ہیں 2۔وہ جو قرآن کے مجمل احکام کی تشریح کرتی ہیں 3۔وہ جن کا ذکر بظاہر قرآن میں نہ تفصیلا موجود ہے اور نہ اجمالا"(38) آخر الذکر اس تیسری قسم کے متعلق امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے علماءکرام کے چار اقوال نقل کیے ہیں کا تذکرہ ان شاءاللہ آگے ہوگا۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی سنے کی تین قسمیں ہی بیان کی ہیں،جو حسب ذیل ہیں: "1۔وہ سنتِ م مزید مطالعہ
﴿قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ ... ٣٠﴾...النور "اور آپ مومنوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔" قرآن کریم کی یہ آیت اصحاب سماع کے تسامح اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی صریح مخالفت پر دلیل ہے۔ اس آیت کے آگے ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ... ٣٠﴾...النور"اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔" لیکن جو شخص پہلے حکمِ ربانی کی مخالفت کا ارتکاب کرے۔ اس کے لئے دوسرے حکم کی خلاف ورزی بالفعل عین ممکن ے۔ پس یہ امور انسانوں کے لئے باعث تزکیہ نفس کیونکر ہو سکتے ہیں؟ جو ان برائیوں می مزید مطالعہ
ہندوستان و پاکستان سے تشریف لانے والے اکثر حجاج و زائرین اور مملکت سعودیہ میں مقیم برصغیر سے متعلق تارکین وطن کی اکثریت کو عموما یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے کہ جو شخص مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں چالیس (40) نمازیں کسی بھی نماز کو قضا ہوئے بغیر (مسلسل) باجماعت پڑھ لے تو اس کے لیے جہنم، عذاب اور نفاق سے براءت کا پروانہ لکھ دیا جاتا ہے۔ حج اور مقاماتِ مقدسہ کی زیارت کی رہنمائی کرنے والی بعض اردو کتابوں میں بھی مسجد نبوی میں چالیس نمازیں مسلسل پڑھنے کا ذکر بتاکیدِ شدید ملتا ہے۔ لہذا ہر مرد و زن حتی مزید مطالعہ
اپنے مسلم معاشرہ میں یہ بات عام طور پر کہی اور سنی جاتی ہے کہ: "جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔" بعض علماء واعظین اور خطباء بھی "(ألجنة تحت أقدام الأمهات)" (جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے) کا تذکرہ اپنی تصانیف اور پُر نصائح وعظ و تقاریر میں بلاتکلف کرتے نظر آتے ہیں گویا یہ اَمرِ ثابت ہو حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ یہ مرذج و مشہور الفاظ کسی جید اور قابلِ اعتماد اسناد کے ساتھ مرفوعا ثابت ہی نہیں ہیں۔ اس موضوع کی جتنی روایات ذخیرہ احادیث میں موجود ہیں۔ شارحینِ حدیث نے ان کا کیا معنی و مطلب متعین کیا ہے اور ا مزید مطالعہ
اس کے آگے محترم ڈاکٹر صاحب نے نفسِ مضمون سے ہٹ کر، کذب کی اقسام، کذب بصورتِ اکراہ، توریہ، قانونی مشیر، طبیب اور زہر و تریاق کی غیر متعلق [1]بحثوں کو چھیڑ کر خلطِ مبحث کرنا چاہا ہے، ہم غیر ضروری طوالت سے بچنے کے لیے اس حصہ پر کلام کرنے سے قصدا گریز کرتے ہیں۔ پھر ڈاکٹر صاحب فرماتے ہیں: "زیرِ بحث، حدیث کے مطعون راوی عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی نسلوں بلکہ کئی صدیوں بعد کے لوگ ہیں، اگر آئندہ خوش قسمتی سے اُن سے پہلے کے راویوں (صحابہ رضی اللہ عنہم، تابعین رحمۃ اللہ علیہم، تبع تابعین رحمۃ اللہ مزید مطالعہ
ذیل میں ہم اس قسم کی بعض احادیث اور ان کے مخالف قرآن ہونے کی حقیقت پر تبصرہ پیش کرتے ہیںؒ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے کذبات ثلاثہ کی حقیقت قرآن کریم میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے متعلق ارشاد ہوتا ہے: " وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا ﴿٤١﴾"(130) یعنی "حضرت ابراہیم علیہ السلام انتہائی راست باز نبی تھے" لیکن ایک صحیح حدیث میں مروی ہے " لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَّا ثَلَاثَ كَذَبَاتٍ" (131) یعنی "حضرت ابراہیم علیہ السلام نے صرف تین م مزید مطالعہ
اعتکاف رمضان المبارک کا ایک اہم عمل ہے۔جس کے مسائل اکثر لوگ پوچھتے رہتے ہیں بعض مساجد کی انتظامیہ معتکف حضرات کی سرگرمیوں سے شاکی بھی ہوتی ہے۔ذیل میں مسجد کے انتظام وانصرام سے وابستہ ایک صاحب نے تفصیلی طور پر چند چیزوں کے بارے میں علماء سے استفسار کیا ہے کہ ان امور کی قرآن وسنت کی روشنی میں شرعی حیثیت کی وضاحت کی جائے۔ان استفسارات میں سے راقم کی نگاہ میں اہم نکات صرف یہ ہیں: 1۔کیا مسجد میں چھوٹے بڑے حتیٰ کہ غیر روزہ دار بچوں کا جمع کرنا جائز ہے؟ 2۔کیامعتکف(اعتکاف کرنے والے) کے لیے ان بچوں کے سا مزید مطالعہ
چند ضروری معروضاتماھنامہ"محدث"لاھور کا تازہ شمارہ پیش نظر ہے۔اس شمارہ میں محترم مولانا عبد السلام کیلانی صاحب،حفظہ اللہ کا ایک فتویٰ( ماہنامہ محدث لاہور ج19 عدد نمبر7 ص 30-34 بمطابق ماہ رجب سئہ 1409ھ)"غیرمسلم،غیرکتابی باورچی کےتیارکردہ کھانے کاحکم"کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔تقریباََ ڈھائی سال قبل ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کے ایک بیان سے یہ مسئلہ یہاں سعودی عرب میں بعض مسلمانوں کے درمیان نزاعی صورت اختیار کر گیاتھا۔غالباََ اسی دوران ایک دردمند ھندوستانی مسلمان جناب افضل الرحمٰن محبوب شریف صاحب بنگلوری ن مزید مطالعہ
ڈاکٹر ناصر بن عبد الکریم العقل حفظہ اللہ کی شخصیت بلاد عرب میں کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔آں محترم عقیدہ پر تخصیص کی حیثیت سے خاصے معروف ہیں ۔بلا شبہ اس موضوع پر پوری بصیرت رکھتے ہیں ۔کئی کتب کے مؤلف اور محقق بھی ہیں ۔پیش نظر کتابچہ بھی آپ کی مشہور تصنیف کا اردو ترجمہ ہے جو کہ اہل السنت والجماعت کے عقائد سے متعلق ہیں ۔مؤلف کے بقول "اسلاف کے بنیادی عقائد کے اصول و قواعد کو سلیس عبارت اور واضح اسلوب بیان کی صورت میں پیش کرنے کی ضرورت اور بہت سے قارئین (عوام و طلباء دونوں) کی خواہش واصرار پراسے مرتب مزید مطالعہ
’’کیا جنت میں رسول اللہ ﷺ کا نکاح حضرت مریم سے ہوگا؟‘‘ کچھ عرصہ قبل ایک مخلص دوست ( محترم جناب سید احمد قادری صاحب) نے بنگلو ر(بھارت) سے شائع ہونے والے اُردو ہفت روزہ ’’عروج ہند‘‘ ج3 شمارہ 1 مجریہ 4 جنوری 1987ء کے صفحہ نمبر 11 کی عکسی نقول راقم کو دی تھی۔ اس صفحہ پر ’’مذہبی سوالات‘‘ کے عنوان سے سوال و جواب کا ایک مسقل کالم ہوتا ہے ، جس میں مسجد بنگلور کے امام و خطیب جناب شعیب اللہ خان صاحب مختلف دینی سوالات کے جوابات تحریر فرماتے ہیں۔ محولہ بالا شمارہ میں کسی شخص نے جناب شعیب اللہ خان صاحب کو مزید مطالعہ
شیعہ حضرات کے دعاوی اور اُن کے جوابات :شیعہ حضرات کا ایک دعوی ہے کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے نفس سے قرار دے کر انھیں تما م صحابہ کر م رضوان اللہ عنھم اجمعین پر فضیلت و بر تری بخشی ہے ۔" ان زعما ء کے جو ب میں شارح تر مذی ؒ علامہ عبد الرحمٰن مبارک پو رؒی فر ما تے ہیں ۔ میں کہتا ہوں کہ اُن کا یہ زعم انتہائی باطل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول"ان عليا منى"کے معنی ہر گز نہیں ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حقی مزید مطالعہ
پس منظر:واقعہ یہ ہے کہ تمام خلیجی عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب میں اپنے بہت سے پاکستانی بھائیوں سے ملاقات کے دوران یہ چیز علم میں آئی کہ غیر مسلم اشخاص بالخصوص غیر اہل کتاب (مثلا ہندو ۔سکھ ۔چینی ۔بدھ مت۔اور لادین وغیرہ) کے ساتھ کھاناکھانا شرعاً درست نہیں ہے۔نیز شریعت میں اُن کے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا کھانے کی ممانعت بھی علماء سے منقول ہے۔راقم الحروف پہلے دن سے عوام کی اس غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش قولاً وفعلاً کرتا رہا ہے۔لیکن اس مسئلہ نے شدت اُس وقت اختیار کی جب انجمن خدام قرآن لاہور وپاکستانی مزید مطالعہ
شیعہ مبلغین اپنی مجالس وعظ میں بڑی شدومد کے ساتھ یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھ سے ہیں اور میں اُن سے ہوں۔"آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا اس امر کی دلیل ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے افضل وبرتر ہیں۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق ایسا فرما کر انھیں اپنے نفس سے قراردیا ہے۔جب کہ یہ سعادت اور مقام ومرتبہ کسی دوسرے صحابی کا مقدر نہ بن مزید مطالعہ
(تقریباًدو ہفتہ قبل ایک ہینڈ بل نظر سے گذرا تھا جس میں "تیمم کرنے کا طریقہ " درج تھا۔ یہ طریقہ چونکہ قرآن و سنت کے صریح اور واضح احکا م کے خلا ف تھا لہٰذا "الدین النصیحة " کی اتباع میں تقسیم کنندہ کو متنبہ کرنا ضروری سمجھا گیا ۔۔لیکن انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ سیدھی سادی بات کو سمجھنے کے بجا ئے قرآن و سنت کے مقابلہ میں برصغیر کے چند معروف علماء کے اقوال کو بطور سند پیش کیا گیا فإنا اللہ وإنا إلیه راجعون ۔۔۔اس سلسلہ کی آخری کو شش اور اتمام حجت کے طور پر یہ مختصرمضمون قلمبند کر رہا ہوں ۔شاید کہ مزید مطالعہ
زیر عنوان حدیث کو امام ابن ابی حاتمؒ اور ابن مردویہ ؒ نے قرآن کریم کی آیت ﴿إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ .... ﴿٤٥﴾...العنکبوت (ترجمہ :بیشک نماز فحش باتوں اور منکرات سے روکتی ہے) کی تفسیر میں بطریق (محمد بن هارون المخرزمي الفلاس حدثنا عبد الرحمن بن نافع ابو زياد حدثنا عمر بن ابى عثمان حدثنا الحسن عم عمر أن بن الحصين قال : سئل النبى صلى الله عليه وسلم عن قول الله تعالى:﴿ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ﴾قال فذكره (یعنی حضرت عمران بن الحصین رضی الل مزید مطالعہ
تسویۃ الصفوف کا معنی:۔ "تسویۃ الصفوف"کا معنی امام نووی رحمۃ اللہ علیہ یو ں فرما تے ہیں ۔ "تسویۃالصفوف،یعنی صفوں کو برا بر اور سیدھی کرنے سے مراد "اتمام الاول فالاول " صفوں میں جو خلا یا شگا ف ہوں،انہیں بند کرنا اور نماز کے لیے صف میں کھڑے ہو نے والوں کی اس طرح محاذات (برا بری)ہے کہ کسی فرد کا سینہ یا کو ئی دوسرا عضو اس کے پہلو میں کھڑے دوسرے نمازی سے آگے نہ بڑھنے پا ئے۔اسی طرح جب تک پہلی صف پوری نہ ہو ،دوسری صف بنانا غیر مشروع ہے اور جب تک اگلی صف مکمل نہ ہو جائے کسی نمازی کا پچھلی صف میں کھڑے مزید مطالعہ
حدیث لا وصية لوارث کی تحقیق جناب رحمت اللہ طارق صاحب نے 1962ء میں ایک کتاب بعنوان "تفسیر منسوخ القرآن" ترتیب دی تھی جو بڑی تقطیع کے تقریبا 906 صفحات پر محیط ہے۔ اس کتاب میں آں جناب نے یہ جداگانہ موقف اختیار کیا ہے کہ قرآن کریم میں کوئی حکم یا آیت سرے سے منسوخ ہی نہیں ہے۔ اس ضمن میں آنجناب نے بزعم خود کبار ائمہ و محدثین مثلا امام ابن حزم ظاہری، امام ابن کثیر، امام نووی، امام ابن حجر عسقلانی اور قاضی شوکانی وغیرہم رحمہم اللہ کی اغلاط کی نشاندہی کی ہے اور اپنے اس موقف کی تائید میں اکثر و بیشتر تفسی مزید مطالعہ
امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق خمینی کے جو افکار ہیں وہ بھی قابل ذکر ہیں۔ذیل میں ان کی تحریر سے چند اقتباسات نقل کئے جارہے ہیں: "ایسے حاکم کو عامۃ الناس پر تدبیر مملکت اور تنفیذ احکام کے وہ تمام اختیارات حاصل ہوں گے۔جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حاصل تھے۔خصوصاً بوجہ اس فضیلت اور علو مرتبت [1] کے جو اول الذکر کو رسول خدا اور ثانی الذکر کو امام ہونے کی حیثیت سے حاصل تھا۔"(الحکومۃ الاسلامیہ للخمینی ترجمہ مولانا محمد نصر مزید مطالعہ
آیت اللہ خمینی کے عقائد و افکار کی ایک ہلکی سی جھلک آپ نے ملاحظہ فرمائی ، اب اندرون و بیرون ملک ان کا کیا کردار ہے ، اس کی طرف بھی ذرا سی توجہ فرمائیں ۔ بقول ماہنامہ الفرقان لکھنؤ: ’’ ایران کے سرکاری مہمان خانہ بزرگ ( استقلال ہوٹل ) میں ٹھہرے ہوئے بیرونی مہمان اس قسم کے بیتر بالعموم دیکھتے ہیں جن پر لکھا ہوتاہے : ’’ سنتحد وسنت لاحم حتي نسترد من ايدي المقصبين اراضينا المقدسة القدس والكعبة والجولان ‘‘ ’’ یعنی ہم متحد ہوں گے او رجنگ آزما ہوں گے یہاں تک کہ غاصبوں کے قبضے میں سے اپنی مقدس زمینیں یعن مزید مطالعہ
موضوع زیر بحث کا سلسلہ کا دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا کسی غیر مسلم اور غیر اہل کتاب کا جھوٹا کھانا پینا کسی مسلم کے لئے جائز ہے یا نہیں؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ کسی غیر مسلم اور غیر اہل کتاب کا جھوٹا کھانے پینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے بشر ط یہ ہے کہ وہ کھانا یا اشیاء مشروب حلال اشیاء سے تیار کیاگیا ہو،جس برتن میں اسے پکایا اور رکھا گیا ہو وہ دونوں پاک ہوں۔ یا کم از کم ان برتنوں کی نجاست کا علم نہ ہو۔جس غیر اہل کتاب شخص نے اسے کھایا پیا ہو وہ ظاہری وہ ظاہری نجاست حقیقی سے پا ک ہو۔ نیز بظاہر اس جھو مزید مطالعہ
طبرانی حاکمؒ اور آجری ؒ کی ان تینوں سندوں میں عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم موجود ہے جو انتہائی مجروح راوی ہے امام احمد بن حنبل ؒ ،ابن المدینی ،بخاریؒ ،ابو داؤد،نسائی،ابو حاتمؒ،ابو زرعہؒ، ابن سعد ؒ ، جو زجانی ؒ عقیلیؒ، ذہبیؒ،ہثیمیؒ، اور ابن حجر عسقلانی ؒ وغیرہ نے اسے ضعیف کہا ہے۔ابن معین ؒ فرماتے ہیں۔اُ کی حدیث کچھ بھی نہیں ہوتی ۔علامہ ذہبیؒ عثمان الدارمی ؒ کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ یحییٰ ؒ نےفرمایا وہ ضعیف ہے ۔"ایک اور مقام پر علامہ ذہبیؒ بیان کرتے ہیں کہ "عبدالرحمٰن بن زید واہ یعنی کمزور ہے۔ابن خ مزید مطالعہ
(ج)حضرت آدم علیہ السلام کی وسیلہ اختیار کرنے والی حدیث کے آخر میں (عربی)(یعنی اگر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہو تے تو میں تم کو بھی پیدا نہ کرتا )وارد ہے جو عقائد سے متعلق ایک اہم ترین مسئلہ ہے چونکہ اسے لیے کو ئی متواتر نص موجود نہیں ہے لہذا کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی صحت ثابت کرنا محال ہے اس حدیث کو مختلف لوگ مختلف الفاظ اور مختلف مضامین کے ساتھ بیان کرتے ہیں شعیہ حضرات اور باطنیہ فرقہ کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ :"اگر علی نہ ہو ئے تو اے محمد میں صلی اللہ علیہ وسلم میں مزید مطالعہ
ابلیس کے جس کی اصل جن ہے،کےلغوی معنی پر ر وشنی ڈالتے ہوئے ابو یعلیٰ ؒ فرماتے ہیں:"جن یعنی مستور اصلاً،استتار،سے مشتق ہے۔جن سے جنین یعنی وہ بچہ جو ماں کے رحم میں ہو اور نظر نہ آئے،اور مجنون الفاظ نکلے ہیں کیونکہ پاگل کا خبال عقل مستور ہوتا ہے۔ اس طرح "بہشت" کو "جنت" بھی اس لئے کہاجاتا ہے کہ وہ مستور ہے اور ہماری نظریں اسے دیکھنے سے قاصر ہیں۔عام طور پر یہ بات مشہور ہے کہ"ابلیس" پہلے فرشتوں میں انتہائی عابد،پرہیز گار،عالم،اور مجتہد بلکہ دربارالٰہی کا مقرب ترین فرشتہ تھا۔لیکن اللہ تعالیٰ کے حکم کی ن مزید مطالعہ
(إتقوا فراسة المؤمن فإنه ينظر بنور الله ) (مومن کی فراست سے ڈرتے رہو،کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نور سے دیکھتا ہے) قرآن کریم کی آیت ﴿ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّلْمُتَوَسِّمِينَ ﴿٧٥﴾...الحجر کی شرح میں بیان کی جانے والی اس حدیث نے علمائے شریعت اور عوارف ہردو طبقات میں بہت شہرت حاصل کی ہے۔آیت مذکورہ میں لفظ"(متوسمین)" کی تفسیر میں امام ترمذی ؒ بعض اہل علم حضرات سے نقل فرماتے ہیں کہ اس سے مراد(متفرسین) ہے۔[1] امام ابن حجر عسقلانی ؒ فرماتے ہیں: "اس سے مراد(عربی ) ہے۔" بعض لوگ کہتے ہیں کہ(عربی) ہے مزید مطالعہ
........ ذیل میں قرآن سے زائد احکام پرمشتمل چند احادیث کی مثالیں پیش کی جاتی ہیں : 1 ۔ قرآن میں شراب کوحرام قرار دیا گیا ہےلیکن لفظ خمر سےبظاہر شراب کی اتنی ہی مقدار حرمت ثابت ہوتی ہےجونشہ آور ہو، چنانچہ ارشاد ہوتاہے: ﴿إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ﴾( 97) یعنی ’’ شیطان تویوں چاہتا ہے کہ شراب اورجوئے کےذریعے سےتمہارے آپ میں عداوت اوربغض واقع کردے اور اللہ تعالیٰ کی ی مزید مطالعہ
حضرت ابوقتادہ سےمروی ہے:'' قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أقيمت الصلاة فلاتقومو ا حتى ترونى۔'' رسول الہ ﷺ نےفرمایا کہ جب نماز کےلیے اقامت کہی جائے توجب تک مجھے نہ دیکھ نہ لو، کھڑے نہ ہواکرو،،بعض روایات میں قد خرجب کےالفاظ بھی وار د ہیں ۔امام ترمذی اس حدیث کو'' حسن صحیح ،، قرار دیا ہے ۔حافظ ابن حجر عسقلانی اس حدیث کےالفاظ لاتقوموا کی شرح میں فرماتےہیں :''اس کھڑے ہونےکی ممانعت مذکور ہے،، ۔اور اگلے قول حتی ترونی کی متعلق فرماتےہیں :''اس میں امام کودیکھنے پرکھڑے ہونےکاحکم وارد ہے۔ یہ حکم مطل مزید مطالعہ
قرآن وسنت ، شریعت کے دو بنیادی مآخذ ہیں۔ دین کی اساس انہی دو چیزوں پر قائم ہے اگرچہ حکم الٰہی ہونے کے اعتبار سے دونوں بجائے خود ایک ہی شے ہیں ،لیکن کیفیت وحالت کے اعتبار سے جدا ہیں ، مگر اس کے بادجود ان دونوں کو ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا جاسکتا ۔ دونوں چیزیں دین کے قیام کے لیے یکساں طور پر ضروری اور اہم ہیں ۔ ان کے درمیان ردح اور قالب جیسا تعلق ہے افاداتِ فراہی کے ترجمان جناب خالد مسعود اپنے ایک مضمون ''احکام رسول کا قرآن مجید سے استنباط'' کے زیر عنوان لکھتے ہیں:''یہ ایک مسلمہ امر ہے جس میں کوئی مزید مطالعہ
عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی کا درس رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ثابتہ ہے، لہذا اس کی فضیلت میں کسی قسم کا شبہ لاحق نہیں ہونا چاہیے البتہ علمی اعتبار سے فضیلت قربانی کے بارے میں وارد احادیث کا تجزیہ تحقیقی ذوق رکھنے والوں کے لئے اہمیت رکھتا ہے۔ اسی نقطہ نظر سے زیر نظر مضمون "محدث" میں شائع کیا جا رہا ہے ورنہ یہ مغالطہ شروع میں دور ہو جانا چاہیے کہ اس سے قربانی کی اصل فضیلت متاثر ہو سکتی ہے۔ قربانی ایک اہم اسلامی شعار اور سنت ابراہیمی کی یادگار کے طور پر ہمیشہ سے مسلمانان عالم میں مروج چل مزید مطالعہ