چہرۂ اَقدس ﷺ
حضور ﷺ کا پورا حلیہ مبارک تفصیل طلب ہے۔ سرِ دست ہم آپ ﷺ کے صرف ''چہرۂ اقدس'' کی تفصیل پیش کرتے ہیں۔ مشتِ نمونہ از خروارے۔
چہرۂ اقدس گول تھا:
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں، آپ کا چہرہ اقدس گول شکل کا تھا۔
کَانَ مُسْتَدِیْرًا (رواہ مسلم)
تلوار کی طرح لمبا نہیں تھا بلکہ چاند جیسا گول تھا۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:
قَالَ رَجُلٌ: وَجْھُه مِثْلُ السَّیْفِ قَالَ: لَا: بَلْ کَانَ مِثْلُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرِ (رواہ مسلم)
کسی نے کہا کہ: آپ کا چہرہ تلوار جیسا تھا، فرمایا: نہیں! جیسے سورج اور چاند (گول تھا)
رخسار نرم تھے:
حضرت ابن ابی حالہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ:
کَانَ سَھْلَ الْخَدَّیْنِ (شمائل ترمذی)
آپ کے دونوں رخسار نرم تھے یعنی نہ پھولے ہوئے تھے نہ دبے ہوئے۔
پیشانی مبارک:
کَاَنَّه ھُوَ السِّرَاجُ الْمُتَوَقِّدُ یَتَلَاْلَأُ (جواھر البیان وزرقانی)
حسین چہرہ، عظیم پیشانی اور باریک ابرو تھے۔
بینھما عرق یدره الغضب (ترمذی)
دونوں ابروؤں کے درمیان ایک رگ تھی جو غصے کے وقت ابھر آتی تھی۔
بھویں باریک تھیں:
رایتُ رسول اللّٰہُ صلعم........ عَظِیْمِ الْجَبْھَة وَرَقِیْقَ الْحَاجِبَیْنِ (بیھقی)
مبارک آنکھیں:
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:
أدْعَجُ الْعَیْنَیْنِ أھْدَبُ الْاَشْغَارِ (مشکوٰۃ)
آپ ﷺ کی مبارک آنکھیں سیاہ، موٹی اور پلکیں دراز تھیں۔
ناک مبارک:
حضرت ابن ابی ہالہ فرماتے ہیں:
أقْنَی الْعَرْنَیْنِ لَه نُوْرٌ یَّعْلُوْهُ(شمائل ترمذی)
ناک مبارک بلند تھی، جس پر نور چھایا ہوا تھا۔
لب مبارک:
کان رسول الله ﷺ أحسن عباد الله شفتین (مواھب لدنیہ)
آپ ﷺ کے لب مبارک، تمام بندگانِ خدا سے زیادہ حسین تھے۔
دانت مبارک:
حضرت ابن ابی حالہ فرماتے ہیں: آپ کے دانت مبارک
أشْنَبَ مُفْلِجُ الْأسْنَانِ (انوار محمدیہ)
چمکیلے اور کشادہ تھے۔
کَانَ أفْلَجَ الثِّنَتَیْنِ إذَا تَکَلَّمَ رُأْيَ کَالنُّوْرِ یَخْرُجُ مِنْ بَیْنِ الثَّنَایَا (دارمی)
آپ ﷺ کے اگلے دونوں دانت کشادہ تھے، بات کرتے تو ان سے نور جھڑتا تھا۔
دہن مبارک:
کان رسول اللهﷺ ضَلِیْعَ الْفَمِ (شمائل)
دہن مبارک کشادہ تھا۔
لکیریں جیسے چاند کا ٹکڑا:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں: کہ آپ ﷺ کے مبارک چہرہ کی لکیریں یوں تھیں، جیسے چاند کا ٹکڑا۔
کَانَ ﷺ إذَا سُرَّ تَبْرُقُ أسَارِیْرُ وَجْھِه کَأنَّه قِطْعَة قَمْرٍ (مدارج نبوۃ ص ۶،۱)
جب رسول اللہ ﷺ مسرور ہوتے تو آپ ﷺ کے مبارک چہرہ کی لکیریں چمک اُٹھتی تھیں۔ گویا کہ چاند کا ٹکڑا ہے۔
کَانَ رَسُوْلُ الله ﷺ إذَا سُرَّاسْتَنَارَ وَجْھُه حَتّٰی کَانَ وَجْه قِطْعَة قَمْرٍ وَکُنَّا نَعْرِفُ ذٰلِكَ (بخاری و مسلم)
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ:
جب رسول کریم ﷺ خوشی میں آتے تو آپ ﷺ کا مبارک چہرہ روشن ہوجاتا جیسے چاند کا ٹکڑا ہو اور ہم اس کی کیفیت پہچان جاتے تھے۔
چاند بھی چودھویں کا:
حضرت ہمدانی حابیہ فرماتی ہیں کہ:
حَجَجْتُ مَعَ النَّبِي ﷺ فَقُلْتُ لَھَا شَبِّھِیْه: قَالَتْ کَالْقَمَرِ لَیْلَة الْبَدْرِ لَمْ أرَ قَبْلَه وَلَا بَعْدَه مِثْلَه (رواہ البیھقی)
میں نے نبی پاک ﷺ کے ہمراہ حج کیا (راوی کہتا ہے) کہ میں نے اس سے کہا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مثال بیان کیجیے!
انہوں نے جواب دیا کہ:
آپ ﷺ کا چہرہ مبارک ''چودھویں کے چاند'' جیسا تھا، میں نے اس جیسا چہرہ کبھی نہیں دیکھا تھا اس سے پہلے نہ اس کے بعد۔
یَتَلَأْلَأُ وَجْھُه تَلَأْلُؤَا لْقَمْرِ لَیْلَة الْبَدْرِ (شمائل)
آپ ﷺ کا چہرہ یوں چمکتا تھا جیسے چودھویں کا چاند۔
تبسّم:
جب مسکراتے تو دیواریں چمک اُٹھتیں۔
وَإذَا ضَحِكَ یَتَلَأْلَأُ نُوْرُه فِي الْجُدُرِ (شفا) إِذَا افْتَرَّ ضَاحِکًا افْتَرَّ عَنْ مِثْلِ سَنَا الْبَرْقِ (بیھقي) وَعَنْ مِثْلِ حَبِّ الْغَمَامِ (ترمذی وشفاء)
جب تبسم فرماتے تو بجلی کی روشنی کوند جاتی اور بارش ے اولوں کی مانند سفیدی ظاہر ہوتی۔
وَرَأَیْنَا کَالنُّوْرِ یَخْرُجُ مِنْ فِيهِ (طبرای عن ابی قرصافہ)
ہم نے دیکھا تو یوں لگا جیسے آپ ﷺ کے دہن مبارک سے نور کی کرنیں پھوٹ رہی ہوں۔
میٹھا بول اور راست گفتاری:
پیاری آواز، میٹھا بول اور راست گفتاری آپ کی خصوصیات تھیں۔
أحْسَنُ النَّاسِ صَوْتًا وَأحْلَاھُمْ وَأصْدَقُ النَّاسِ لَھْجَة(مدارج)
چہرہ مبارک میں سورج کی ضیاء:
حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں:
کَأنَّ الشَّمْسَ تَجْرِي فِي وَجْھِهِ (احمد، بیھقی، ابن حبان، ترمذی)
گویا کہ آپ ﷺ کے مبارک چہرہ میں سورج تاباں ہے۔
ایک اور روات میں ہے۔
کَأنَّ الشَّمْسَ تَجْرِي فِي جِھته (مسند احمد وان حبان وابن سعد عن ابی ھریرۃ)
گویا کہ سورج آپ ﷺ کی پیشانی میں تاباں تھا۔
چاند سے بھی زیادہ حسین:
حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ابر و غبار سے صاف رات میں، حضور ﷺ کو دیکھتا اور ادھر چاند کو، مجھے آپ چاند سے بھی زیادہ حسین لگتے تھے۔
رأیت في لیلة أضحیان وعليه حلة حمراء فجعلت أنظر إليه وإلی القمر فإذا ھو عندي أحسن من القمر (شمائل ترمذی)
حق و صداقت کا مرقع:
حضرت عبد اللہ بن سلام فرماتے ہیں۔
فَلَمَّا تَبَیَّنْتُ وَجْھَه عَرَفْتُ أنَّ وَجْھَه لَیْسَ بِوَجْه کَذَّابٍ (ترمذی)
جب میں نے غور سے آپ کے مبارک چہرہ مبارک کو دیکھا تو میں پہچان گیا کہ یہ چہرہ جھوٹے آدمی کا چہرہ نہیں ہو سکتا۔
گویا کہ قرآن کا ورقہ:
حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ: چہرۂ اقدس کیا تھا، قرآن حکیم کا ورقہ تھا۔
کَأنَّه وَرْقَة مُصْحَفٍ (شمائل)