آئینِ محمدؐ میں ہے سرداریٔ کونین
جس دل میں مدینے کی کوئی چاہ نہیں ہے کچھ اور ہے وہ دِل نہیں واللہ نہیں ہے
اس کوچۂ اطہر کے گداؤں کے علاوہ دنیا میں کوئی اور شنہشاہ نہیں ہے
ہیں دو ہی مقاماتِ سکوں طیبہ و بطحا بعد ان کے جہاں میں کوئی درگاہ نہیں ہے
مقبولِ الٰہی ہے فقط دینِ محمدؐ سیدھی کوئی اور اس کے سوا راہ نہیں ہے
آئینِ محمد میں ہے سرداریٔ کونین دنیا ابھی اس راز سے آگاہ نہیں ہے
جس کو نہ میسّر ہو محمدؐ کی غلامی ہو، جاہ و حشم لاکھ وہ ذی جاہ نہیں ہے
واللہ غلامانِ محمدؐ کی نظر میں یہ ارض و سما مثلِ پرِکاہ نہیں ہے
عظمت میں سواصفۂ اصحابِ نبیؐ سے شاہوں کا کوئی خیمہ و خرگاہ نہیں ہے
ہے راہِ محمد ﷺ ہی علیمؔ اپنی رہِ شوق
بیکار ہے جو ان کی گزرگاہ نہیں ہے