سرورِ کائنات کی حیاتِ طیبہ

ماہ و سال کے آئینے میں

حضرت محمد مصطفےٰ احمدِ مجتبیٰ ﷺ کی حیاتِ طیبہ کو تاریخ کے نقطۂ نظر سے تین بڑے حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

قبلِ بعثت : اعلانِ نبوت سے پہلے کی چالیس سالہ مکی زندگی

مکّی زندگی : بعثت (نزولِ وحی) کے بعد تیرہ سالہ مکّی زندگی

مدنی زندگی : ہجرت کے بعد دس سالہ مدنی زندگی۔

اس مضمون میں حضور ﷺ (فداہ ابی و اُمی) کا ایک ادنیٰ امتی بھی حیاتِ طیبہ کو انہی ادوار میں تقسیم کر کے سیرۃ النبی ﷺ کے اہم واقعات کی نشاندہی کر رہا ہے۔ ظاہر ہے چند صفحات میں اس لذیز حکایت کا بیان اور وہ بھی ایک انتہائی محدود معلومات کے طالب علم سے ممکن نہیں۔ اس لئے محض تلخیص اور اشارات پر اکتفا کیجئے۔

راقم نے پہلی بار ۱۹۴۱ء میں ایک بڑے کیلنڈر سائز چارٹ میں سیرۃ النبی ﷺ سن وار پیش کی تھی۔ اس میں چند وضاحتی نقشے بھی دیئے گئے تھے۔ اس کے دس سال بعد پوری حیاتِ طیبہ کا نقشہ (بقید سنین) ایک مضمون کی صورت میں مرتب کیا جو ہفتہ وار قندیل، لاہور کی اشاعت ۲؍ جنوری ۱۹۵۰ء میں شائع ہوا۔

اب پھر تئیس (۲۳) سال بعد برادر مکرم خواجہ عبد المنان رازؔ صاحب کے ارشاد کی عمیل میں اپنی ممکنہ معلومات کو از سرِ نو 'محدّث' میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں۔ اس طویل مدت میں اس پاکیزہ موضوع پر متعدد کتابیں زیرِ مطالعہ آئیں جن سے استفادہ کیا گیا۔ خصوصاً یہ چار کتابیں سنین کی ترتیب و تطبیق میں بہت مفید ثابت ہوئیں۔

(۱) تقویم ہجری و عیسوی۔ مرتبہ ابو النصر محمد خالدی صاحب (عثمانیہ) (۲) تقویم تاریخی (قاموس تاریخی) مرتبہ جناب عبد القدوس ہاشمی۔ مرکزی ادارہ تحقیق اسلامی کراچی (۳) واقعات سیرت نبوی میں توقیتی تضاد اور اس کا حل۔ سلسلہ مقالات ؍ مولٰینا اسحٰق النبی علوی۔ رام پوری (مطبوعہ برہان دہلی ۱۹۶۴ء (۴) جذب القلوب از حضرتِ شیخ عبد الحق محدث۔

شجرہ نسب حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ

والد ماجد اور والدہ ماجدہ دونوں کی جانب سے حضرت ابراہیم علیہ السلام تک


ولادتِ باسعادت

۱۲؍ ربیع الاول ۵۱ق ھ (عام الفیل) ۲۲؍ اپریل ۵۷۱ء

۱۸؍ دی ۴۰ نوشیروانی۔ یکم جیٹھ ۶۲۸ بکرمی شمسی۔ ۲۰ ماہ ہفتم ۲۵۸۵ ابراہیمی

۱۱؍ ماہ ہشتم ۳۶۷۵ طوفانی بروز دو شنبہ۔ صبح صادق کے وقت

ہوئی پہلوئے آمنہ سے ہویدا

دعائے خلیلؑ اور نویدِ مسیحاؑ

پیدائش سے چند ماہ قبل ہی والد ماجد جناب عبد اللہ کا انتقال ہو چکا تھا۔ گویا دنیا میں درِّ یتیم بن کر آئے۔

عمر مبارک ؁ء قبل ہجری ؁ء عیسوی شمسی واقعات

۱-۲ ۵۱-۵۰ ق ھ

(عام الفیل) ۷۳-۵۷۱ء ساتویں دن دعوتِ عقیقہ، چند دن والدہ ماجدہ حضرت آمنہ اور ام ثوبیہ کا دودھ پیا۔ اس کے بعد جناب حلیمہ سعدیہ کی رضاعت اور مکہ مکرمہ سے باہر قبیلہ سعد میں قیام۔

۳ ۴۹ ق ھ ۷۴-۵۷۳ء رضاعت کی مدت ختم ہوئی۔ حلیمہ سعدیہ مکہ مکرمہ لے آئیں۔ مکہ مکرمہ میں ایک وبائی بیماری پھیلی ہوئی تھی اس لئے واپس لے گئیں۔

۴-۵ ۴۸-۴۷ ق ھ ۷۶-۵۷۴ء جناب حلیمہ سعدیہ کے پاس قبیلہ سعد میں قیام۔

واقعہ شق صدر۔

واپسی مکہ مکرمہ والدہ ماجدہ کے پاس۔

۶ ۴۶ ق ھ ۷۷-۵۷۶ء والدہ کے ہمراہ ننھیالی قبیلہ بنو نجار روانگی۔

مدینہ منورہ میں والد ماجد کی قبر پر گئے۔

واپسی سفر میں ابوا کے مقام پر والدہ ماجدہ کا انتقال اور ماں کے سہارے سے بھی محرومی۔

ام ایمن کنیز کے ہمراہ مکہ مکرمہ کو واپسی۔

۷ ۴۵ ق ھ ۷۸-۷۷ ء دُرّ یتیم بوڑھے دادا عبد المطلب کی کفالت میں۔

۸ ۴۴ ق ھ ۷۹-۵۷۸ ء دادا کا ۸۲ سال کی عمر میں انتقال۔ لو یہ سہارا بھی اُٹھ گیا۔

۹-۱۱ ۴۳-۴۱ ق ھ ۸۲-۵۷۹ء کثیر العیال چچا ابو طالب کی کفالت و نگرانی۔

عرب کے دستور کے موافق بھیڑ بکریاں چرانے کا مشغلہ، مستقبل کی قیادت کے لئے گلہ بانی کی تربیت۔

۱۲ ۴۰ ق ھ ۸۳-۵۸۲ء چچا ابو طالب کے ہمراہ شام کا سفرِ تجارت۔

بحیرہ راہب سے ملاقات۔

۱۳ ۳۹ ق ھ ۸۴-۵۸۳ء عرب کے تمام قبیلوں کی ہمہ گیر جنگ (حربِ فُجّار) لیکن حضور اکرم ﷺ اپنے قبیلے کی شرکت کے باوجود قتل و غارت گری سے جدا رہے۔

بین القبائلی معاہدۂ امن (حلف الفضول) میں شرکت۔

۱۴-۲۴ ۲۸-۳۸ ق ھ ۹۵-۵۸۴ء گلہ بانی کے علاوہ چھوٹی موٹی تجارت۔

دوسروں کے سرمایہ سے مشارکت کے انداز میں تجارت اور مختلف مقامات کے تجارتی سفر۔

مکہ معظمہ کی ایک معزز پاکدامن، امیر خاتون حضرت خدیجہؓ کے مال سے مشارکت کے انداز میں کامیاب تجارت۔

۲۵ ۲۷ ق ھ ۹۶-۵۹۵ء چالیس سالہ، پاکدامن، معزز بیوہ خاتون حضرت خدیجہؓ سے اُن کی تحریک پر نکاح۔ نہایت کامیاب اہلی زندگی۔

تجارت (مختلف اوقات میں سفر شام، بصریٰ، یمن، بحرین)

خدمتِ خلق کے کام۔

الصادق، الامین کے لقب سے شہرتِ عام۔

۳۵ ۱۷ ق ھ ۶-۶۰۵ء تعمیر کعبہ، اس کام میں شرکت، حجر اسود کے خوفناک تنازعہ کو نپٹایا اور دستِ مبارک سے اسے نصب فرمایا۔

۳۶-۳۹ ۱۶-۱۳ ق ھ ۱۰-۶۰۶ء خلوت پسندی کا دور، زیادہ وقت جبلِ نور کی بلندیوں پر غارِ حرا میں۔

بعثت (آغازِ وحی)

۴۰ ۱۲ ْ ھ ۶۱۰ء 9؍ ربیع الاول ۱۲ ق ھ ۲؍ فروری ۶۱۰ء غارِ حرا میں پہلی وحی کا نزول۔

محرمِ راز حضرت خدیجہؓ نے تصدیق کی۔

عیسائی عالم ورقہ بن نوفل نے نبوت کی گواہی دی۔

چپکے چپکے احباب کو دعوتِ اسلام کا آغاز۔

۴۱-۴۴ ۱۱-۸ ق ھ ۱۵-۶۱۱ء اہلِ خاندان کو کھانے پر بلا کر باقاعدہ دعوتِ اسلام۔

حضرت خدیجہؓ، حضرت ابو بکر صدیقؓ، حضرت علیؓ، حضرت زید بن حارثہؓ اولین مسلم۔

مکہ مکرمہ کی صفا پہاڑی پر تمام اہلِ مکہ کو اسلام کی عوت۔

کفارِ مکہ، اور قریش کے سرداروں کی طرف سے مخالفت کی شدت، غلام اور کمزور مسلمانوں پر شدید مظالم۔ خصوصاً حضرت بلالؓ، حضرت عمرؓ، حضرت یاسرؓ، حضرت خبابؓ ان کے تختہ مشق رہے۔

۴۵ ۷ ق ھ ۱۶-۶۱۵ء کفارِ مکہ کے مظالم سے تنگ آکر حبشہ کو پہلی حجرت، حضرت عثمانؓ کی زیر سرکردگی ۱۲ مرد ۴ خواتین کی روانگی۔

۴۶ ۶ ق ھ ۱۷-۶۱۶ ء حضور ﷺ کے چچا حضرت امیر حمزہؓ کا قبولِ اسلام

حضرت عمرؓ (خاکم بدہن) قتل کرنے نکلے مگر حلقہ بگوشِ اسلام ہو گئے۔

مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

۴۷ ۵ ق ھ ۱۸-۶۱۷ء ہجرت حبشہ ثانی۔ حضرت جعفر طیارؓ کی زیرِ سرکردگی ۸۳ مرد اور ۱۸ خواتین اسلام کی روانگی، نجاشی کے دربار میں حضرت جعفر طیارؓ کا ایمان افروز خطاب۔

۴۸-۴۹ ۳-۴ ق ھ ۲۰-۶۱۸ء شعب ابی طالب میں محاصرہ و نظر بندی کا مصائب انگیز زمانہ۔ فقر و فاقہ اور مقاطعہ کا ہولناک دور۔

۵۰ ۲ ق

عام الحزن ۶۲۰ء بعض نیک دل افراد کی مداخلت کے ذریعہ شعبِ ابی طالب سے رہائی۔ حضرت خدیجہؓ کا انتقال پُرملال۔

دو ماہ بعد جناب ابو طالب کی وفات۔ ان پُر درد حادثات کے باعث یہ سال ''عام الحزن'' بن گیا۔

طفیل بن عمرو سردارقبیلہ دوس کا قبولِ اسلام۔

حضور اکرم ﷺ کا سفرِ طائف۔

۲۷؍ رجب کو معراج النبی ﷺ۔

۵۱ ۱ ق ھ ۲۲-۶۲۱ھ قبائل میں تبلیغِ اسلام۔

حج کے موقع پر مکہ کے ۶ افراد کا قبولِ اسلام (بیعت عقبہ اولیٰ)

۵۲ آغازِ ؁ ہجری دوسرے سال ۱۲ مکی افراد کا قبولِ اسلام(بیعت عقبہ ثانیہ)

ہجرت کی غرض سے مدینہ منورہ کو ۳۷ مرد ۲ خواتین اسلام کی روانگی۔

۱۲ نقیب تبلیغِ اسلام کے لئے روانہ ہوئے۔

۳؍ ربیع الاوّل۔ ۱۲ ستمبر ۶۲۲ء کو حضور کا سفرِ ہجرت مع صدیق اکبرؓ

مدنی دور

۵۲ ۱ ھ ۲۳-۶۲۲ء قبا میں چند روزہ قیام اور مسجد قبا کی تعمیر۔

حضور ﷺ کی مدینہ منوّرہ میں آمد اور مسجد نبوی کی تعمیر۔

اذان کی ابتداء۔

آنحضرت ﷺ نے بنفسِ نفیس پہلا خطبہ جمعۃ المبارک ۱۲؍ ربیع الاول کو مدینہ کے محلہ بنی سالم میں دیا۔

مدینہ کے انصار اور مکے کے مہاجرین کے درمیان مواخاۃ۔

مدینہ منورہ میں آباد اور ارد گرد کے یہودی قبائل سے امن اور دوستی کا معاہدہ (میثاقِ مدینہ)۔

مدینہ منورہ میں پہلے مسلمان بچہ عبد اللہ بن زبیرؓ کی ولادت۔

غزوہ ابوا۔ اور دوسرے غزوہات۔

ایک غزوہ میں حضرت سعد بن ابی وقاص نے کفار کی طرف پہلا تیر پھینکا۔

۵۴ ۲ھ ۲۴-۶۲۳ء ایک سال میں ۱۱ چھوٹے بڑے غزوات و سرایا۔

۱۴؍ رمضان المبارک کو غزوہ بدر (پہلا معرکۂ حق و باطل)۔

روزہ اور زکوٰۃ کی فرضیّت۔

پہلی نمازِ عید ادا ہوئی۔

تحویلِ قبلہ کا حکم نازل ہوا۔

ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کی رخصتی۔

حضرت فاطمہؓ کا حضرت علی مرتضیٰؓ سے نکاح۔

حضرت رقیہؓ بنت رسول اللہ ﷺ کا انتقال۔

یہودی قبیلہ بنی قینقاع کا مدینہ سے اخراج۔

۵۵ ۳ ھ ۲۵-۶۲۴ء غزوہ سویق غزوہ غطفان اور تین دوسرے غزوات

۳؍ شوال کو غزوۂ احد

حضرت ام کلثومؓ بنت رسول اللہ کا نکاح حضرت عثمان غنیؓ سے حضرت امام حسنؓ کی پیدائش۔

۵۶ ۴ھ ۲۶-۶۲۵ء دوسرے یہودی قبیلہ بنو نضیر کی غدّاری اور مدینہ سے اخراج۔

شراب کی حرمت کا حکم۔

حضرت امام حسینؓ کی پیدائش۔

اُم المؤمنین حضرت زینبؓ بنت خزیمہ اور حضرت فاطمہ والدہ حضرت علیؓ کا انتقال۔

۵۷ ۵ھ ۲۷- ۶۲۶ء غزوۂ احزاب (غزوۂ خندق)

بنو قریظہ یہود کے تیسرے آخری قبیلہ کا اخراج

چاند گرہن (خسوف)

تین دوسرے غزوات

۵۸ ۶ھ ۲۸-۶۲۷ء نجد کے حاکم اور دومۃالجندل کے سرداروں کا قبولِ اسلام

عمرہ کی ادائیگی کے لئے مکہ مکرمہ کو روانگی مگر کفار کی مزاحمت

بیعتِ رضوان اور صلح حدیبیہ

نماز استسقاء پہلی بار ادا ہوئی

غزوۂ غابہ اور تین دوسرے غزوات

سورج گرہن (کسوف)

حضرت ابو ہریرہؓ کا قبولِ اسلام

۵۹ ۷ھ ۲۹-۶۲۸ء خیبر اور طائف کی فتح

فدک پر قبضہ

پہلی بار مدینہ منورہ سے عمرہ کی ادائیگی

ام المومنین حضرت صفیہؓ کا حضور اکرم ﷺ سے نکاح۔

مختلف ممالک کے حکمرانوں اور بادشاہوں کے نام دعوتِ اسلامی کے خطوط:

شاہ حبشہ، شاہ بحرین، شاہ عمان اور غسان قبیلہ کے حاکم کا قبولِ اسلام۔

دمشق اور عامیہ کے حاکم کا انکار۔

شاہِ قسطنطنیہ اور شاہ اسکندریہ کا اظہارِ احترام۔

شاہِ ایران نے گستاخی سے نامۂ مبارک چاک کر ڈالا۔

۶۰ ۸ھ ۳۰-۶۲۹ء مکہ مکرمہ کی فتح مبین اور مکمل غلبۂ اسلام

قبولِ اسلام کے لئے بے تابانہ ہجوم

غزوۂ موتہ

غزوۂ حنین

حضرت ابراہیمؓ بن رسول اللہ کی پیدائش

حضرت زینبؓ بنت رسول اللہ کی وفات

۶۱ ۹ھ ۳۱-۶۳۰ ء (عام الوفود) مختلف قبائل کے وفد مختلف اطراف سے قبولِ اسلام کے لئے مدینہ منورہ میں حاضر ہوئے۔

قحطانی قبائل نے اسلام قبول کر لیا۔

امتناعِ سود کا واضح حکم نازل ہوا۔

غزوۂ تبوک حضرت ابو بکر صدیقؓ، عمر فاروقؓ اور عثمان غنیؓ کا بے مثال مالی ایثار۔

منافقین کی مسجد ضرار کی تباہی۔

نجاشی بادشاہ حبشہ کی وفات اور نمازِ جنازہ غائبانہ۔

۶۲ ۱۰ھ ۳۲-۶۳۱ء حجۃ الوداع کی ادائیگی اور تاریخی خطبہ حجۃ الوداع کا اعلان۔

تکمیل دین کی آیت کا نزول۔

۶۳ ۱۱ھ ۶۳۲ء دیارِ روم کے لئے حضرت اسامہؓ کے لشکر کی تیاری۔

مرض الموت، سفرِ آخرت کی تیاری۔

۱۲؍ ربیع الاوّل۔ بروز دو شنبہ ۶۳ سال کی عمر میں وصال