بجناب رسالتِ مآب ﷺ
نغمہ زا سازِ ثنا پاتا ہوں وجد میں ارض و سما پاتا ہوں
معنیٔ لفظ و بیاں آتے ہیں ہم نوا روحِ نوا پاتا ہوں
والئی کشورِ جاں آتے ہیں سرِ تسلیم جھکا پاتا ہوں
غایتِ کون و مکاں آتے ہیں درِ الطاف کھلا پاتا ہوں
اُن کے اکرام ہیں بے حد و حساب و ہر ممنونِ عطا پاتا ہوں
ذکرِ سرکارِ مدینہ کے طفیل تلخیوں میں بھی مزا پاتا ہوں
دھوپ جب شر کی بڑھے تو سر پر خیمۂ خیر تنا پاتا ہوں
وادیٔ شب کے کٹھن رستوں میں اُن سے ہمت کی ضیا پاتا ہوں
دردِ جسم ہو یا رُوح کا روگ ذکرِ حضرت ﷺ سے شفا پاتا ہوں
ان کے احکام بجا لانے میں میں تو اپنا ہی بھلا پاتا ہوں
خوش عمل گو نہیں خوش بخت ہوں میں سوچنے کی بھی جزا پاتا ہوں
ہو کے گُم ان کی وِلا میں تائبؔ
چشمۂ آبِ بقا پاتا ہوں!