<p>کیا صفاتِ الٰہیہ میں ائمہ اربعہ 'مفوضہ' ہیں</p>

برصغیر کے حنفی حضرات عقیدہ میں کس منہج سے تعلق رکھتے ہیں؟توحید کی علماے کرام نے تین اقسام بیان کی ہیں:1. توحید اُلوہیت2. توحید ربوبیت3. توحید اسماء وصفاتتوحید اسماء و صفات کے بیان میں اہل سنت والجماعت یعنی صحابہ، تابعین، تبع تابعین، ائمہ اربعہ اور محدثینؒ کا عقیدہ یہ ہے کہ وہ کتاب وسنت میں بیان شدہ اسماء وصفاتِ باری تعالیٰ کے حقیقی و اصلی معنی کا اثبات کرتے ہیں جبکہ اس کی کیفیت بیان نہیں کرتے مثلاً قرآن میں اللہ تعالیٰ کے لیے صفت 'ِید' کا اثبات ہے تو اہل سنت والجماعت اللہ کے لیے صفت ِ'ید' کے حقی مزید مطالعہ

<p>برصغیر کے عام حنفی علما کا عقیدہ</p>

''قرآنِ کریم اللہ تعالیٰ کے الفاظ نہیں!''کلام نفسی: ماتریدیہ اور اشاعرہ کی نظر میںگذشتہ شمارۂ 'محدث'میں 'قرآن اکیڈمی' لاہور کے محقق حافظ محمد زبیر کا وفاق المدارس العربیہ، پاکستان کے صدر مولانا سلیم اللہ خاں کی طرف سے سلفی حضرات پر تنقید کے جواب میں ایک وضاحتی مقالہ بعنوان 'کیا اَئمہ اربعہ مفوضہ تھے؟' شائع ہوا ہے جس میں ایک جگہ کتابت کی غلطی سے مولانا عبد الحی لکھنوی اور مولانا سلیم اللہ خاں کا حوالہ خلط ملط ہو گیا ہے۔ اگر یہ قارئین ص ١٤، دوسری سطر میں لفظ'مولانا' کے بعد'سلیم اللہ خاں'کے الفاظ ح مزید مطالعہ

<p>تکبّر : ایک تجزیاتی مطالعہ</p>

اللہ تعالیٰ نے انسان کے ظاہروباطن دونوں کی اصلاح کے لیے شریعتِ اسلامیہ اور انبیاء ورسل کا سلسلہ جاری فرمایاہے۔ انسانی طبیعت کا یہ خاصہ ہے کہ وہ باطن کی نسبت ظاہر پر توجہ زیادہ دیتی ہے اور باطن کی اصلاح کی بجائے ظاہر شریعت پر عمل ہی کو کل دین سمجھ لیتی ہے۔ سابقہ مسلمان اقوام مثلاًیہود پر بھی ایک زمانہ ایسا آیا کہ وہ موسوی شریعت کے ظاہر میں اس قدر اُلجھے کہ اپنی باطنی اصلاح سے کلی طور پر غافل ہو گئے۔ اس زمانہ میں اُن میں تورات کے بڑے بڑے فقہا اور علما تو موجود تھے اور ظاہر شریعت پر عمل بھی خوب ہو مزید مطالعہ

<p>چہرے کاپردہ، اَحادیث کی روشنی میں</p>

( بعض اہم اعتراضات کے جوابات)ان روایت کو ہم نے دو حصوں میں تقسیم کیا ہے بعض وہ روایت ہیں جو کہ صراحتاًازواج مطہرات اور عام مسلمان عورتوں کے لیے چہرے کے پردے پر دلالت کر رہی ہیں اور بعض وہ ہیں جو کہ اشارتاً چہرے کے پردے پر دلالت کرتی ہیں۔پہلے ہم ان روایت کو بیان کر رہے ہیں جو کہ اس مسئلے میں صریح ہیں ۔صراحتاً دلالت والی اَحادیثa عَنْ عَائِشَة رَضِیَ اﷲُ عَنْها قَالَتْ کَانَ الرُّکْبَانُ یَمُرُّوْنَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ مُحْرِمَاتٌ فَاِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ اِحْدَانَا جِلْبَابَ مزید مطالعہ

<p>اجتہاد یا الحاد</p>

'اجتہاد' اور' جہاد' عصر حاضر کی دو مظلوم اصطلاحیں ہیں ۔ معاصراسلامی معاشروں میں جس قدرذہنی انتشار و فکری بگاڑ بڑھ رہا ہے، اس کی بڑی وجہ متجددین کاتصورِ اجتہاد ہے جبکہ دوسری طرف جتنی بھی منہج و عمل کی کج روی ہے، وہ متشددین کے نظریہ'جہاد'سے پھوٹتی ہے۔ویسے تو دنیا بھر میں ہی آئے روز نت نئے عجوبے پیدا ہوتے رہتے ہیں لیکن برصغیر پاک وہند اور مصر کوعالم اسلام میں اس لحاظ سے خصوصی امتیاز حاصل رہا ہے کہ دین حنیف سے منحرف ہونے والے اکثر و بیشترگمراہ فرقوں کے سربراہان اور اسلامی اساسات و عقائد میں بگاڑ پی مزید مطالعہ

اپریل 2009ء

<p>پروفیسر خورشید عالم،علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ اور چہرے کا پردہ</p>

ماہنامہ 'اشراق' مارچ 2009ء کے شمارے میں پروفیسر خورشید صاحب کا مضمون'چہرے کا پردہ احادیث و آثار کی روشنی میں ' میں شائع ہوا۔ ایک زمانے میں جبکہ پروفیسر صاحب چہرے کے پردے کے موضوع پر ماہنامہ 'اشراق' میں لکھ رہے تھے، ہم نے اُنہیں یہ مشور ہ دیا تھاکہ اگر واقعتا وہ اس موضوع پر کوئی سنجیدہ اور علمی کام کرناچاہتے ہیں تو وہ علامہ البانی رحم اللہ علیہ کی کتابوں : جلباب المرأة المسلمة اور الردّ المفحم کا ترجمہ کر دیں ۔ بہر حال اس موضوع پر ایک کتاب لکھنے کے بعد پروفیسر صاحب کو اس کا احساس پیدا ہو ہی گیا مزید مطالعہ

<p>تحریک نفاذ شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم اور علماء کی ذمہ داریاں</p>

1923ء میں سلطنتِ عثمانیہ کے زوال کی صورت میں خلافتِ اسلامیہ کا ادارہ ختم ہو گیا۔ ملحد و سیکولر ترک رہنما مصطفیٰ کمال پاشا نے اپنی ایک تقریر کے دوران آسمان کی طرف اپنا مکا لہراتے ہوئے خدا کو دکھایا او مسلمانوں میں پہلی دفعہ خدا کے تصور کو ریاست سے جدا کرنے کی بدعت کا آغاز فرمایا۔ مصطفیٰ کمال پاشا اور اس کی ترینڈ نیشنل اسمبلی کے کفریہ عقائد و نظریات پر مبنی قانون سازی نے مملکتِ ترکی کو خلافتِ اسلامیہ سے 'جمہوریہ کفریہ' کی طرف دھکیل دیا۔اللہ کے رسول ﷺ کے دور سے لے کر 1923ء تک خلافتِ اسلامیہ کسی ن مزید مطالعہ

<p>توحید ِحاکمیت اور سلفی علماء کے اَقوال</p>

بعض عرب علما کا کہنا ہے کہ عرب 'حاکمیت' کے لفظ سے ناآشنا تھے یہاں تک کہ سید ابو الاعلیٰ مودودی نے اس لفظ کو استعمال کیا اور ان سے سید قطب شہید کے ذریعے یہ لفظ عربی زبان میں وارد ہوا۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ 'توحید ِحاکمیت' ایک جدید اصطلاح ہے جو سید قطب شہید کے دعوتی و فکری لٹریچر کے ذریعے عام ہوئی ہے۔ سلف صالحین نے جب قرآن وسنت میں غور کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ قرآن وسنت میں تین طرح کی توحید کا بیان ہےتوحید ِربوبیت توحید اُلوہیت یا توحید ِ عبادت توحید ِ اسماء و صفاتتوحید ِربوبیت سے مراد ا مزید مطالعہ

<p>کیا صحیحین کی صحت پر &rsquo;اجماع&lsquo; ہے؟</p>

یہ زمانہ فتنوں کا زمانہ ہے، آئے دن کسی نہ کسی نئے فتنے کا ظہور ہوتارہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے چونکہ اس دنیا کو 'دارالابتلا' بنایا ہے، اس لیے یہ تو ممکن نہیں ہے کہ دنیا سے شر بالکل ختم ہو جائے۔ اگر ایک برائی اپنے انجام کوپہنچے گی تو اس کی جگہ دوسری برائی لے لے گی، لیکن یہ اللہ تعالیٰ کی سنت ہے کہ وہ کسی بھی باطل یاشر کو دوام نہیں بخشتے۔ دوام،ہمیشگی، تسلسل اور بالآخر غلبہ، چاہے وہ دلیل کی بنیاد پر ہو یا قوت کی بنیاد پر، صرف حق ہی کے لیے ہے۔اُمت ِمسلمہ کی تاریخ میں اہل سنت کے بالمقابل ہر دور میں فرق مزید مطالعہ

نومبر 2008ء

<p>غامدی صاحب : علماء کی نظر میں</p>

مصنّفین: مفتی ذیشان پنجوانی، مفتی فیصل خورشید جاپان والا، مفتی کمال الدین مسترشدضخامت:160 صفحات سالِ اشاعت:2008ء قیمت:200ملنے کا پتہ: المصباح ناشرانِ قرآن و کتب ِاسلامیہ: 16؍ اردو بازار، لاہورکتاب دیکھنے میں عمدہ اور ٹائٹل، کاغذ اور طباعت کا معیار اچھا ہے۔کتاب کے مصنّفین تو ایک سے زائد ہیں لیکن ٹائٹل پر نا م صرف مفتی فیصل جاپان والا لکھا ہوا ہے حالانکہ مفتی فیصل صاحب نے اس کتاب کے تقریباً ۲۵ صفحات لکھے ہیں ۔اس کتاب کا اکثر و بیشتر حصہ مفتی ذیشان پنجوانی صاحب کا ہے جنہوں نے غامدی صاحب کے نظریات مزید مطالعہ

<p>&rsquo; معروف و منکر&lsquo; اور جناب جاوید احمد غامدی</p>

سطورِ ذیل میں ہم قارئین کے سامنے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے شرعی تصورات اور بعض متجددین کی طرف سے پیش کیے گئے خانہ ساز نظریات کاقرآن و سنت اور ائمہ سلف کی آرا کی روشنی میں ایک علمی جائزہ پیش کررہے ہیں جو اسلام آباد کے معروف مدرسہ حفصہ اور لال مسجد کے حوالے سے اس وقت اخبارات کی شہ سرخیوں میں نمایاں ہے۔ اُمید ہے کہ قارئین اس بالواسطہ تبصرہ سے مستفید ہوں گے۔ إن شاء اللہبراہِ راست تبصرہ اس لئے مناسب نہیں سمجھا گیا کہ اس واقعہ کی اندرونی کہانیوں کے بارے میں اہل علم و نظر مختلف الخیال ہیں ۔ ا مزید مطالعہ

<p>بیت المقدس کے شرعی حق دارمسلمان ہیں یا یہود؟</p>

حلقہ اشراق سے خط وکتابت کا سلسلہالمورد کے اسسٹنٹ فیلوجناب محمد عمار خان ناصرکی طرف سے ماہنامہ 'اشراق'جولائی واگست 2003ء میں 'مسجد ِاقصیٰ،یہود اور اُمت ِمسلمہ 'کے عنوان سے ایک طویل مضمون شائع ہوا۔چونکہ محترم عمار صاحب نے اپنے اس مضمون میں اُمت ِمسلمہ کے عام موقف کے بالکل برعکس ایک نئی رائے کا اظہار کیا تھا،اس لیے کئی علمی حلقوں کی طرف سے ان کو مختلف قسم کی علمی اورجذباتی تنقیدی آرا کا بھی سامنا کرناپڑا۔ عمار صاحب نے ماہنامہ 'اشراق' مئی وجولائی 2004ء کے شماروں میں ان تمام تنقیدی آرا کا جائزہ لین مزید مطالعہ

<p>ایک خادمِ قرآن کی کچھ یادیں،کچھ باتیں</p>

راقم الحروف کا محترم جناب ڈاکٹر اسرار احمد سے پہلا شعوری تعارف گریجویشن کے دوران ۱۹۹۸ء میں ہوا۔ اور اس کا ذریعہ، شرک پر ان کی چھ عدد آڈیو کیسٹس بنیں۔ توحید و شرک کے موضوع پر ان کا یہ خطاب اس قدر جامع مانع تھا کہ اس نے ڈاکٹر صاحب ؒ سے ایک تعلق قائم کردیا۔ اس کے بعداپنے گاؤں پنڈی گھیپ، ضلع اٹک میں ہی ڈاکٹر صاحب کی قائم کردہ تنظیم اسلامی کی چھوٹی سی لائبریری سے رابطہ قائم ہوا اور ان کی اکثر و بیشتر کتابیں اور خطبات نہ صرف اَزبر کر لیے بلکہ چھوٹے موٹے دروسِ قرآن کا سلسلہ بھی شروع کردیا۔گریجویشن ک مزید مطالعہ

<p>مشرقِ وسطیٰ کا المیہ</p>

ڈاکٹر جارج حبش نے مشرق وسطیٰ میں حسن بن صباح کا کردار پیش کیا ہے۔آزادیٔ فلسطین کی تحریک کا آغاز جس خلوص اور حسن نیت سے ہوا تھا۔ اس نےمسلمانوں کی رگوں میں ایک تازہ ولولہ پیدا کر دیا تھا۔ ان کی کامیابیوں اور کامرانیوں کی تمام دنیا میں تعریف کی گئی۔ مگر جلد ہی یہ تحریک عالمی سیاست کے گرگوں کا شکار ہو گئی۔ بعض عناصر جہاد اور آزادی کا نعرہ لگاتے ہوئے اس میں اس طرح د اخل ہوئے کہ انہیں شک و شبہ سے دیکھنے کی کوئی گنجائش نہیں تھی مگر جب ان کی تعداد میں اضافہ ہوا اور وہ تنظیم میں موثر حیثیت کے حامل ہو مزید مطالعہ

<p>عالمی مسائل اور سوشلسٹ سرگرمیاں</p>

(۱) مشرق وسطیٰ (۲) بحر ہندصدر ناصر کی وفات کے بعد قاہرہ کی قومی اسمبلی کے ۳۵۳ ممبروں نے وائس پریذیڈنٹ انوار السادات کو رسمی طور پر ملک کا نیا صدر چن لیا۔ مصری دستور کے مطابق یہ انتخابات ۶۰ دنوں کے اندر اندر ہونا تھا مگر یہ انتخاب ۹ دِنوں میں کر لیا گیا۔ اس عجلت کی وجہ خواہ کچھ ہی ہو یہ بات تو عیاں ہے کہ حکومت کا کوئی اہل کار اس نازک وقت پر ایسی رائے نہیں دینا چاہتا تھا جو ایک طرف تو ان کے باطنی جذبات نفرت کی غماز ہو اور دوسری طرف اس مخالفت کی پاداش میں انہیں جن حالات کا سامنا کرنا ممکن تھا، اس ک مزید مطالعہ