فہرست مضامین

ہوگئے آج وہی غرق فسادات، انسان

موت کی زد میں ہے رہتاہمہ اوقات انسان
لیکن افسوس سمجھتا نہیں یہ بات انساں
ظلمت قبر میں جو رات بسرکرنی ہے۔
غیر ازقبر گزارے گا نہ وہ رات انساں
کل سوالات قیامت جو پیش آئیں گے
آج ہی سوچ لے خودان کے جوابات انساں
پھر بھی سرخم نہیں کرتا ہے در قادر پر
دیکھتا رہتا ہے قدرت کے نشانات انساں
خالق خلق سے پوشدہ نہیں ہیں وہ بھی
دل میں رکھتا ہے جو پوشیدہ خیالات انساں
کل فسادات کے جو نام سے گھبراتے تھے
ہوگئے آج وہی غرق فسادات انساں
جب برائی ہے برائی تو برائی کے لئے
ڈھونڈتا رہتا ہے کیوں وجہ جوازات انساں
مقصد زیست سمجھنے کا انہیں وقت کہاں
بن گئے پیسے کمانے کے جو آلات انساں
خالق خلق کو جوڈھونڈھ رہے ہیں سن لیں
خالق خلق کی ہیں آپ علامات انساں
دشت لبریز زرد مال سے مل جائے اگر
پھر بھی رہتاہے سدا طالب بہتات انساں
موت کا ذکر نہ عاجز ،کوئی عقبیٰ کا بیاں
ہائے یوں کھورہا ہے عمر کے لمحات انساں