جنوری 2011ء

مکاتیب و مراسلات

1.بخدمت جناب محترم ڈاکٹر حافظ حسن مدنی صاحب...... السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ!
''اُمتِ مسلمہ میں شرک کا وجود'' سے قبل آپ نے جو چند سطور لکھی ہیں، وہ بڑی اہم ہیں شرک کی مذمت کرنے والی بعض جماعتیں اور بعض اَفراد خود شرک میں مبتلا ہیں۔ آج حج یا عمرہ کے بارے میں یہ فقرہ زبان زدعام ہے: ''ابھی بلاوا نہیں آیا'' ،''بلاوے کا انتظار ہے'' ،'' بلاوا آئے گا تو حاضری ہوگی'' وغیرہ۔ بلاوے سے مراد رسولِ اکرم1کی طرف سے بلاوا ہے۔ بظاہر یہ بے ضرر سا فقرہ ایسے ایسے پڑھے لکھے دین دار حضرات لکھتے یا ادا کرتے ہیں، جس کے بارے میں آدمی تصور نہیں کرسکتا کہ یہ بھی شرکیہ عقائد رکھتے ہیں۔
محترم ابوعبداللہ طارق سے گزارش ہے کہ اس مسئلہ سے بھی عقیدہ کی اصلاح کے لیے ضرور مضمون لکھیں، اس کی سخت ضرورت ہے۔
''پاکستان میں طبع ہونے والی لغات قرآنی'' پر اکتوبر کے شمارہ میں ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں ڈاکٹر قاری محمد طاہر صاحب نے قرآنی لغات پر روشنی ڈالی ہے۔ ''مرأۃ القرآن'' محترم دادا جان مولانا محمود الٰہی ؒ کے بھائی حافظ عبدالحی ؒ کی بہت ہی مفید لغت ہے جو مکتبۃ السلام، وسن پورہ لاہور نے شائع کی ہے اسی طرح آسان لغات قرآن۔مولانا سید شہید الدین بنارسیؒ کی بڑی عام فہم اور مفید لغت ہے جسے حدیث پبلی کیشنز لاہور نے شائع کیا ہے۔ لگتا ہے محترم ڈاکٹر صاحب کی نظر سے یہ دونوں اہم لغات نہیں گزریں۔
اس 'لغات' کے الحمدﷲ تین ایڈیشن طبع ہوچکے ہیں، چوتھا ایڈیشن ایک نئے اضافہ کے ساتھ شائع ہورہا ہے کہ پہلے ایڈیشنز میں کسی لفظ کا حوالہ نمبر نہیں ہے، اب اس ایڈیشن میں یہ اہتمام کیاگیا ہے کہ ہر لفظ کا کم از کم ایک حوالہ ضرور دیا ہے کہ یہ لفظ فلاں نمبر آیت اور فلاں نمبر سورت میں موجود ہے۔ مثلاً :
ضَاحِک:(۱۹:۲۷) اس میں بائیں طرف سورت نمبر اور دائیں طرف آیت نمبرہے۔
ضَارّ: (۱۰ : ۵۸ ) یعنی ۵۸ نمبر سورت اور دس نمبر آیت میں یہ لفظ موجود ہے۔
پہلے ایڈیشنز میں مولانا شہید الدین بنارسیؒ سے کچھ الفاظ شایدسہواً رہ گئے تھے وہ الفاظ بھی الحمدﷲ اس ایڈیشن میں شامل کرلیے گئے ہیں۔
محدث کی ترسیل پر شکرگزار ہوں، اس کے بعض اداریے اور مضامین اپنے ریکارڈ میںمحفوظ رکھتا ہوں۔والسلام! دعا گومحمد اقبال کیلانی
2.مکرمی و محترمی جناب مدیر 'محدث' صاحب... زید مجدکم و طال عمرکم
سلامِ مسنون! مزاجِ گرامی !
اللہ تعالیٰ آنجناب کے علم و عمل سے پوری اُمت مسلمہ کو مستفیض فرمائے۔ موجودہ دور میں پیش آمدہ مسائل سے متعلق اہل حق علما کی طرف سے بروقت رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتے ہوئے آنجناب نے ہمیشہ قائدانہ کردار ادا کیا ہے اور اُمید ہے کہ اب بھی پوری قوت کے ساتھ توہین رسالت ایکٹ کے متعلق اُمت کی رہنمائی فرمائیں گے۔توہین رسالت ایکٹ پربحث کرنے کے کئی مختلف زاویے اور جہات ہیں ہرایک اپنی جگہ اہم ہے۔مثلاً
1. توہین رسالت ایکٹ ہے کیا؟
2 .جب یہ منظور ہوا تھا تو اس کے حق میں کیا دلائل دیئے گئے تھے۔؟
3 .کیا ایکٹ بذاتِ خود (نعوذ باﷲ) غلط ہے یا اس ایکٹ سے متعلق عدالتی کارروائی کا طریقہ کار غلط ہے۔ طریقہ کار اگر غلط ہے تو اس کی اصلاح چاہیے نہ کہ خود ایکٹ کی اصلاح۔
4. اور کتنے ایسے ایکٹ ہیں، جن کی کارروائی کا طریقہ غلط ہے لیکن ان ایکٹس میںترمیم یا ان کی تنسیخ کا مطالبہ نہیں کیا جاتا۔ یہ دُہرا معیار کیوں ہے؟
5. اس ایکٹ کے حق میں دلائل:

قرآن شریف........ حدیث پاک اور .......اجماعِ اُمت سے
فقہائے کرام کے اجماعی اور انفرادی فتاویٰ جات، چودہ صدیوں کا جائزہ
6. متجددین کے موقف کی بنیادی غلطی کیا ہے؟
7. موجودہ دور میں تمام مسالک کے نمایاں اور سرکردہ اہل علم کی رائے کیا ہے؟
8. تمام مسالک کے اہل حق علما کو ایک پلیٹ فارم پراکٹھا کرنا اور ایک اجماعی موقف اپنانا
9. وکلا برادری کو خاص طور پر اپنے ساتھ ملانا اور عدالتی کارروائی اور ایکٹ کے درست ہونے کے بارے میں ان کی رائے اور تجاویز حاصل کرنا
10. موجودہ دور میڈیا کا دور ہے۔ٹیلی ویژن ،اُردو اور انگیریزی اخبارات، ہفتہ روزہ جات، دینی جرائد و رسائل میں بھرپور مدلل انداز سے اپنا درست موقف پیش کرنا
11. اس عنوان پر نمایاں علما کی مجالس مذاکرہ منعقد کروانا، اُن کی ویڈیو، آڈیوکیسٹیں تیار کروانا اور پورے ملک میں پھیلا دینا
12. تاجروں اور تاجر تنظیموں کے نمائندوں کی اعانت اور ہمدردی اور بھرپور تعاون حاصل کرنا
13. تعلیمی اداروں، کالجز ، یونیورسٹیز وغیرہ کے اساتذہ پر محنت کرنا اور اُن کو متحرک کرنا۔ لیکن سب سے زیادہ مؤثر ٹیلی ویژن کا استعمال ہے اور اس کا متبادل اپنی مجالس مذاکرہ اور اُن کی ویڈیو کیسٹیں ہیں۔ جتنا جلدی ہوسکے، ایسی کیسٹیں مارکیٹ میں آنی چاہئیں تاکہ لوگوں کے سامنے مختلف ٹیلی ویژن چینلز کے پیش کردہ متجددین کے پروگرام اور آرا ہی نہ ہوں بلکہ اہل حق کا موقف بھی سامنے ہو اور مختلف جہات پر کام کررہے ہوں گے۔ روزنامہ اسلام، ہفت روزہ جرار اور دیگر دینی رسائل جو اس وقت نمائندہ حیثیت سے صحافتی میدان میں کام کررہے ہیں، اُن کے لیے خاص طور پر یہ بہت ضروری ہے کہ مختلف اہل علم اور صاحب ِقلم صاحبان سے مقالہ جات تحریر کروا کر روزانہ کی بنیاد پر ذہن سازی ہونی چاہئے۔
ترمیم کی کوشش کے خلاف مظاہرے، ریلیاں، ان کی بھی اپنی جگہ بہت اہمیت ہے لیکن اگر علمی طور پر لوگوں کے ذہن کو اپیل کرلیاگیا تو دل سے جو عمومی حمایت حاصل ہوگی وہ اصل چیز ہوگی اور لوگ ترمیم کے خلاف جانی قربانی دینے تک آمادہ ہوجائیں گے۔اور اگر اہل حق علما، عوام الناس کے ذہن اور دل، ان کو علمی طور پر متاثر نہ کرسکے تو بے حسی کی کیفیت رہے گی اور متجددین اپنا کام کرجائیں گے۔
مطلوبہ لائحہ عمل
مجلس ختم نبوت کی طرف سے اس مقدمہ کے فیصلہ کی کاپی انگریزی زبان میں، جو جناب اسمعیل قریشی ایڈووکیٹ کی طرف سے کیا گیا تھا اور جس کے فیصلہ میں شاتم رسول کی سزا عمر قید ختم کرکے صرف اور صرف موت قررا دی گئی تھی، کوتمام ممبران قومی اسمبلی، پارلیمنٹ، انگریزی اخبارات و جرائد اور میگزین، تمام اعلیٰ تعلیم کی یونیورسٹیوں کے اساتذہ کرام، اپوزیشن کے تمام نمایاں افراد، تعلیم یافتہ تاجر صاحبان، سٹاک ایکسچینج کے نمائندگان وغیرہ میں تقسیم کیا جائے۔
اسی طرح فیصلہ کا اُردو ترجمہ (مکمل اور اس کی تلخیص) وسیع پیمانہ پر شائع کی جائے اور اس مسئلہ کو ہر مسلمان کامسئلہ بنا دیا جائے۔
تمام قومی اخبارات (اُردو اور انگریزی ، دونوں) کے مدیر صاحبان اور ہوسکے تو مالکان کو اس مسئلہ کی سنگینی اور حساسیت کا احساس دلا کر اُنہیں اپنے میدان میں اپنے انداز سے کام کرنے کی ترغیب دی جائے۔ایسے ہی کالم نویس صاحبان بہت وسیع حلقہ اثر رکھتے ہیں، اُنہیں بھی متوجہ کیا جائے۔ سکولوں/ کالجوں کے اساتذہ کرام کی فہم کی سطح کے مطابق مضامین لکھوا ئے جائیں۔اللہ تعالیٰ ہر دلِ مسلم کو اس مسئلہ کے لیے ہرقسم کی جانی ،مالی قربانی بڑھ چڑھ کر پیش کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اہل حق کے ساتھ اپنی خصوصی مدد اور نصرت کا معاملہ فرمائے اور ہمیں دعاؤں کے ساتھ ساتھ عملی میدان میں بھی بڑھ چڑھ کر کام کرنے کی توفیق اور حوصلہ مرحمت فرمائے۔ آمین ثم آمین! والسلام مع الاکرام محمد اقبال الیکٹریکل مینجر لیہ شوگر ملز، لیہ۳۷۸۱۹۰۹
3. جناب مدیر'محدث' حفظہ اللہ السلام علیکم
بندہ تقریباً۸۲،۱۹۸۳ء سے محدث کا باقاعدہ قاری ہے۔ اس وقت بھی محدث ایک معیاری، علمی، معتدل، مجلہ تھا اور وقت کے ساتھ ساتھ اس کے معیار میں اضافہ ہوتا چلا گیا ہے۔ خصوصاً جو خصوصی نمبر نکالے جاتے مثلاً سود نمبر، استخفافِ حدیث نمبر اور تصویر نمبران کا معیار غیر معمولی ہوتا ہے۔ معیار میں یہ اضافہ انتہائی ذمہ دار، علمی اور متوازن شخصیت کا تقاضا کرتا ہے کیونکہ اس کے بغیر اس کا حصول خرط القتاد ہے، اس سلسلے میں یہاں ڈاکٹر حسن مدنی صاحب کی کاوشوں کا ذکر نہ کرنا نا انصافی ہوگی۔ خصوصاً ان کی ادارت کے بعد مجلہ میں ایک زبردست قسم کی تبدیلی آئی ہے اور اس میں اُنہوں نے تعصبات سے بالاتر ہوکر مذہبی روایات کے حاملین کی قیادت کا فریضہ انجام دیا ہے۔ اسی طرح دین اسلام پر غیرمذاہب کے حملوں کا دفاع اور اسلامی قوانین کی روح کو کمزوری سے بچانا۔ دین اور سیاست کا بہترین ملاپ اورباطل کا مسلسل تعاقب کرتے ہوئے اب یہ مجلہ اپنے اہم مقاصد انتہائی منظم طریقہ سے حاصل کرتے ہوئے نظر آرہا ہے۔
فتنہ انکارِ حدیث ہو یا استخفافِ حدیث، تکفیری مواقف کی یلغار ہو یا خرافات کا طوفان ان سب باطل عقائد کا علمی محاسبہ مجلہ کے رفقا کی اوّلین ترجیح رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ 'محدث ' اپنی افادیت کے لحاظ سے برسوں اشاعت کے باوجود پوری تابانی سے علمی اُفق پر چمک رہا ہے۔
ہماری دُعا ہے کہ ذاتِ مقدس اس مجلہ کے ذمہ داران کو یہ فرائض تادم زندگی نبھانے کی توفیق دے اور خصوصاً منکرین حدیث کا تعاقب، غامدی صاحب کی عجیب غریب دین کوکمزورکرنے والی فلاسفی وغیرہ کا دفاع کرنے کی توفیق ارزانی فرمائے۔
ہم محدث کے تمام تر تعلق داران کے حق میں دعا گو ہیں اور مجلہ کی منفرد اور خوبصورت دینی خدمات پر اللہ کے شکرگزار ہیں۔
(ابو رجال ہفت روزہ 'تنظیم اہل حدیث'، لاہور)
نوٹ: 'محدث'میں شائع ہونے والے مضامین پرقارئین کو مثبت تنقید وتبصرہ کی دعوت دی جاتی ہے۔کسی مضمون میں دی جانیوالی معلومات کی تکمیل اور پیش کئے جانیوالے نقطہ نظر کی عالمانہ اصلاح کے ہم منتظر ہیں۔ (اِدارہ)
خریدارانِ محدث توجہ فرمائیں
خریدارانِ محدث کو مدتِ خریداری ختم ہونے کی اِطلاع بذریعہ پوسٹ کارڈ دی جاتی تھی اَب قارئین کی آسانی کے لیے محدث کے لفافہ پر چسپاں ایڈریس میں بھی زرِ سالانہ ختم ہونے کی اطلاع دی جاتی ہے۔لہٰذا جن حضرات کومدتِ خریداری ختم ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔از راہِ کرم اوّلین فرصت میں زرِ تعاون بھیج کر تجدید کروائیں۔ شکریہ
منجانب:محمد اصغر، مینیجـرماہنامہ'محدث'،لاہور،فون:0305-4600861

٭٭٭٭٭