مسئلہ توہین رسالت پر علماے اہلحدیث کا متفقہ فتویٰ
ملک کی دِگرگوں حالت اور دین اسلام پر اُٹھنے والے تند وتیز اعتراضات اور حدودِ شرعیہ سے متعلق اُٹھائے جانے والے احمقانہ سوالات نے اُمتِ مسلمہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور اُمت کے ایک عام فرد کے لئے حق وباطل میں تمیز مشکل سے مشکل تر ہوتی جارہی ہے ۔ اس طوفانِ بدتمیزی کی انتہا یہاں آکر ختم ہوتی ہےکہ اب پچانوے فیصد سے زائد آبادی کے ایک مسلم ملک میں ان کے ہاں مقدس ترین ہستی محمد ﷺ جیسی عظیم شخصیت پر کی جانے والی سب وشتم پر بحث ہو رہی ہے کہ اس کے مرتکب سے کیا سلوک کیا جائے!!!
یہی وہ بنیادی اسباب ہیں جن کی بنا پر اس وقت ملک میں 'تحفظ ِناموس رسالت' کی تحریک زور پکڑ رہی ہے ۔ تحفظ حرمتِ رسولﷺ پر جہاں سیاسی اور قانونی سطح پر جنگ لڑی جارہی ہے ،وہاں علمی محاذ پر بھی محبین ِرسولﷺکی کاوشیں اور کوششیں اپنے عروج پر ہیں ۔ تحفظ ِناموس رسالت کے لئے اِنہی علمی اقدامات کے حوالے سے گذشتہ دنوں شہر کراچی کےایک تحقیقی ادارے مرکز المدينة العلمي لخدمة الکتاب والسنة کے زیر اہتمام قانونِ توہین رسالت کے خلاف ہونے والی ملکی وبین الاقوامی سازشوں کے تدارک اور حرمت رسول کی پاسبانی کے لئے مسلک ِاہل حدیث کی جملہ جماعتوں اور دینی مدارس کی سرکردہ علمی شخصیات،شیوخ الحدیث ومفتیانِ کرام پر مشتمل اہل حدیث علما کا ایک نمائندہ اجلاس منعقد ہوا جس کا عنوان ''مقدس رسول ﷺ کانفرنس'' تھا ۔ اجلاس میں بالخصوص کراچی اور سندھ کے علاوہ صوبہ پنجاب، سرحد وغیرہ سے بعض ممتاز علما دین ومفتیانِ کرام نے شرکت کی اور شانِ رسالت اور گستاخ ِرسول کے حوالے سےنادر علمی مقالہ جات اور تقاریر پیش کیں۔ اجلاس کی مکمل کاروائی کے بعد آخر میں اہل حدیث علما کی جانب سے متفقہ فتویٰ بھی جاری کیا گیا جس پر اہل حدیث مکتبہ فکر کے ۱۵ ممتاز علما ےدین
کے دستخط ثبت تھے۔ فتوٰی کا مفصل متن بمع اسماے علماے کرام زیر نظر تحریر کے آخر میں موجود ہیں۔ پروگرام کے اگلے روز( یعنی 12 دسمبر2010ء )کو مسئلہ توہین رسالت کے حوالے سےحافظ ابتسام الٰہی ظہیر کی قیادت میں کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی گئی جہاں علامہ ابتسام الٰہی ظہیر حفظہ اللہ نے دیگر اہل حدیث علما کی معیت میں متفقہ فتویٰ کا متن پڑھ کر سنایا ، اور شانِ رسالت کے تحفظ کے حوالے سے جماعت اہل حدیث اور اس کے اکابرین کی کاوشوں پر روشنی ڈالی۔ الحمد للہ اس پریس کانفرنس میں جاری کئے گئے اعلامیے اور متفقہ فتویٰ کو ملک کے ممتاز نیوز چینلز نےنشر کیا،نیزکراچی سے شائع ہونے والے ملک کے معروف جرائد نے بھی اس متفقہ فتویٰ کو اپنے صفحات میں نمایا ں جگہ دی ۔
اجلاس کی صدارت کے فرائض محترم جناب فضیلۃ الشیخ علامہ حافظ مسعود عالم حفظہ اللہ نے سر انجام دئے ۔ اور کانفرنس کے مقر رین علماے کرام میں :
٭فضیلۃ الشیخ حافظ مسعود عالم حفظہ اللہ ٭فضیلۃ الشیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ
٭فضیلۃ الشیخ محمد سلفی حفظہ اللہ ٭فضیلۃ الشیخ ابتسام الٰہی ظہیر حفظہ اللہ
٭فضیلۃ الشیخ خلیل الرحمن لکھوی حفظہ اللہ ٭فضیلۃ الشیخ محمود الحسن حفظہ اللہ
٭فضیلۃ الشیخ ابراہیم بھٹی حفظہ اللہ ٭فضیلۃالشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
٭فضیلۃ الشیخ یوسف طیبی حفظہ اللہ ٭فضیلۃ الشیخ ابو عبد المجید حفظہ اللہ
وغیرہ نے اس موضوع پر اپنے قیمتی مقالات اور خیالات پیش کئے ۔نیز اجلاس کے شرکاء میں علما اورفاضلین ِ مدارس کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی ۔
کانفرنس کا مقصد
مذکورہ کانفرنس کے انعقاد کا بنیادی مقصد اور ہدف وہی تھا جو کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنی شہرہ آفاق تصنیف الصارم المسلول کے ابتدا میں بیان فرمایا :
''یہاں مقصد اس حکم شرعی کا بیان ہے جس کی رو سے مفتی فتویٰ دیتا ، اور قاضی فیصلہ سناتا ہے ۔ اور ائمہ کرام اور اُمت کے ہر فرد پر اس فریضے کی قدر الامکان ادائیگی واجب اور لازم ہے ، اللہ تعالیٰ ہی سیدھی راہ کی جانب رہنمائی کرنے والا ہے ۔ ''
یوں تو اجلاس کے تمام خطابات بڑے علمی ، پر مغز اور دلائل واستدلال سے بھر پور تھے جومرکز مرکز المدينة العلمي لخدمة الکتاب والسنةکی ویب سائٹ: www.islamfort.com سے ڈاؤن لوڈ کئے جاسکتے ہیں مگر اس مذاکرے کےچند اہم علمی مقالہ جات اور خطابات کا خلاصہ تحریری انداز میں بغرضِ فائدہ عام وخاص کے لئے پیش کیا جا رہاہے ۔
یہ مذاکرہ دراصل چار بنیادی موضوعات پر منعقد ہوا :
1. توہین رسالت کے مرتکب مسلمان شخص کا حکم اور اس کی سزا ۔
2. شاتم رسول اگرکافر ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟اوراگر وہ ذمی اور معاہد ہے تواسکے متعلق کیا حکم ہے؟اس صورت میں اسکے عہد اور ذمہ کی کیا پوزیشن رہے گی ؟
3. شاتم رسول اگر تائب ہوجائے تو اس کا کیا حکم ہے۔کیا اس کی معافی کو قبول کیا جائے گا۔کیا توبہ اسے قتل کی سزا سے بچا سکتی ہے ؟
4. توہین رسالت کی سزا پر اُٹھائے جانے والے اعتراضات کا جائزہ ۔
مذاکرہ میں پڑھے جانے والے مضامین 'محدث' کے حالیہ شمارے میں ہی آپ ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔ البتہ اس اجلاس کا اختتام ایک متفقہ فتویٰ پر ہوا جس کا متن حسب ذیل ہے:
متفقہ فتویٰ کا متن
توہین رسالت ﷺ کے مسئلہ پر'اہلحدیث مکتبہ فکر' کے ممتاز علماء
ومفتیانِ کرام اور تمام اہلحدیث جماعتوں کے نمائندوں کا متفقہ فتوی ٰ
جو شخص بھی رحمۃ للعالمین جناب محمدرسول اللہﷺ کی شان میں گستاخی کرتا ہے، یاآپﷺکی سیرت وزندگی کے کسی گوشے کے بارے میں استہزائیہ انداز اختیار کرتا ہے، یا آپ ﷺکی توہین وتنقیص کرتاہے ، یا آپ ﷺپر ہنسی اُڑاتا ہے ، یا آپ ﷺ کی طرف بری باتوں کو منسوب کرتا اور آپ ﷺ کی شان میں نازیبا الفاظ استعمال کرتاہے چاہے وہ صراحۃ ًہوں یا کنایۃً ،ظاہری ہو یا پوشیدہ تو''ایسا شخص شاتم رسولﷺ ہے اور اس کا یہ عمل توہین رسالت کے زمرے میں آتا ہے۔''
غیر جانبدارانہ عدالتی تحقیق کے بعد اس جرم کے مرتکب پر درج ذیل حکم لگے گا:
1. شاتم رسول ﷺاگر'مسلم' ہے تو وہ از روئے شریعت ِاسلامیہ مرتد ہوجائے گا اورقرآن وسنت میں اس کی سزا قتل ہے۔
2. شاتم رسولﷺ اگر ' غیر مسلم ' ہے تو شریعت میں اس کی سزا بھی قتل ہے ۔
3. شاتم رسولﷺ اگر' معاہد ہویا ذمی' آپ ﷺ کی شان میں توہین کرنے سے اس کا ذمہ اور عہد ختم ہوجائے گا اورشریعت میں اس کی سزا بھی قتل ہے ۔
4. شاتم رسول ﷺ کی توبہ سے اس کی حد ساقط نہیں ہوگی ،البتہ آخرت کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے ۔ البتہ دنیا میں ہر حال میں اس کی سزا شرعاً قتل ہے ۔
دستخط علما ومفتیان ِکرام
1. فضیلۃ الشیخ عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ (امیرمرکزی جمعیت اہل حدیث ،سندھ )
2. فضیلۃ الشیخ حافظ مسعود عالم حفظہ اللہ (امیر ادارۃ الاصلاح ، ناظم اعلیٰ مرکز التربیہ ،فیصل آباد )
3. فضیلۃ الشیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ (رئیس وشیخ الحدیث جامعہ تعلیم القرآن والسنۃ پشاور )
4. فضیلۃ الشیخ محمد سلفی حفظہ اللہ (نائب امیر جماعت غرباء اہل حدیث پاکستان )
5 فضیلۃ الشیخ ابتسام الٰہی ظہیر حفظہ اللہ (ناظم اعلیٰ، جمعیت اہل حدیث پاکستان )
6. فضیلۃ الشیخ خلیل الرحمن لکھوی حفظہ اللہ (رئیس وشیخ الحدیث معہد القرآن الکریم کراچی )
7. فضیلۃ الشیخ محمود الحسن حفظہ اللہ ( شیخ الحدیث جامعہ ستاریہ الاسلامیہ کراچی )
8. فضیلۃ الشیخ ابراہیم بھٹی حفظہ اللہ (امیر جمعیت اہل حدیث سندھ کراچی )
9. فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ(شیخ الحدیث ومفتی جامعہ دار الحدیث رحمانیہ،کراچی)
10. فضیلۃ الشیخ حافظ سلیم حفظہ اللہ (شیخ الحدیث المعہد السلفی للتعلیم والتربیۃ کراچی )
11. فضیلۃ الشیخ شریف علی حفظہ اللہ (نائب مفتی جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی )
12. فضیلۃ الشیخ یوسف طیبی حفظہ اللہ (رئیس مجلس الافتاء ومدیر جامعۃ الدراسات الاسلامیہ کراچی )
13. فضیلۃ الشیخ یوسف محمدی حفظہ اللہ (مفتی وصدر مدرس جامعہ دار الحدیث رحمانیہ)
14. فضیلۃ الشیخ ابو عبد المجید حفظہ اللہ (امیر ادارۃ الاصلاح صوبہ سندھ )
15. فضیلۃ الشیخ افضل ضیاء حفظہ اللہ (مدیر جامعۃ الاحسان الاسلامیہ، منظور کالونی کراچی )
٭٭٭٭٭