مولانا ابو القاسم سیف بنارسی رحمۃ اللہ علیہ اور ان کی تصنفات
چودھویں صدی کی ممتاز ترین شخصیتوں پر اگر نظر ڈالی جائے تو اس میں ایک اہم اور ممتاز شخصیت مولانا ابو القاسم سیف بنارسی کی نظر آتی ہے۔آپ ایک بلند پایہ عالم،مناظر،محقق،مبلغ اور مصنف تھے۔آپ نے پورے برصغیر(پاک وہند) میں اپنے علمی تبحر سے شہر ت حاصل کی۔آپ ایک کامیاب مقرر اور مبلغ تھے۔ہرحلقہ ادب میں آپ کا نام عزت واحترام سے لیا جاتا تھا۔ان کے علم وفضل کا اعتراف مسلمان علمائے کرام تو کرتے ہی تھے۔مگر غیر مسلم اسکالر اور دانشور بھی ان کی علمیت وقابلیت کا اعتراف کرتے تھے۔تقریر وخطابت اور مناظرہ میں آپ کو خداداد ملکہ حاصل تھا۔پیچیدہ سے پیچیدہ مسائل کا حل نہایت زود فہم اورآسان طریقہ پر نکال لیتے تھے۔علوم عقلیہ ونقلیہ اور جملہ علوم اسلامیہ میں کافی دسترس تھی۔
تاریخ اہل حدیث کا ایک معتمد بہ حصہ آپ کی ملی وعلمی خدمات کارہین منت ہے۔آپ کی خدمات امت مسلمہ میں منفرد وممیز ہیں۔آپ ا پنے وقت کے کامیاب مصلح،برجستہ وقادر الکلام مناظر ہونے کے علاوہ قوم وملت کے ہمدرد خادم،مخلص ومتہم بالشان اوصاف حمیدہ کے مالک اور سچے مسلمان تھے۔نیک طبیعت اور نیک کردار تھے۔آپ کی دینی سرگرمیاں اس حدیث نبوی:
عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : ( من رأى منكم منكرا فليغيره بيده ، فإن لم يستطع فبلسانه ، فإن لم يستطع فبقلبه ، وذلك أضعف الإيمان ) رواه مسلم )
کی مصداق تھیں۔آپ نے اپنی زبان وقلم سے محدثات ،بدعات اور کفر وارتداد کے ساتھ وہ معرکہ آرائی کی کہ حق اداکردیا۔
ادیان باطلہ،قادیانیت،آریہ،عیسائی،بہائی،نیچری وغیرہ وکو اتنا نیچا دکھایا کہ آج تک انہیں اسلام اور پیغمبر اسلام پر زبان دراز کرنے کی جرات نہ ہوسکی۔
اہل حدیث علماء میں مولانا ثناء اللہ امرتسری ،مولانا ابوالقاسم سیف بنارسی،اورمولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی کے مواعظ اور تقریریں بہت پسند کی جاتی تھیں۔یہ تینوں علمائے کرام فن مناظرہ کے امام تھے اور قادیانیوں،آریوں،عیسائیوں،شیعوں،منکرین حدیث،اورمقلدین احناف سے مناظرے کرتے تھے۔ ان تینوں علماء کرام میں سے کوئی ایک بھی کسی شہر میں تشریف لے جاتا تو مسلمان اس کی تقریر سننے کےلئے بے چین ہوجاتے۔
قوت تقریر،پُر زور استدلال اور مناظرانہ گرفت میں مولانا سیف بنارسی کو ایک خاص مہارت حاصل تھی۔آپ کو فن مناظرہ وبحث استدلال میں ید طولیٰ حاصل تھا۔
مولانا ابوالقاسم سیف بنارسی،مولانا محمد سعید محدث بنارسی(م1322ھ/1904ء) کے سب سے بڑے لڑکے تھے۔مولانا محمد سعید کنجاہ ضلع گجرات کے رہنے والے تھے۔اور کھتری خاندان سے تعلق تھا۔آپ کا اسم سابق مول سنگھ تھا اور والد کا نام کھڑک سنگھ تھا۔مولانامحمد سعید(مول سنگھ) مولاناشیخ عبیداللہ نو مسلم صاحبِ"تحفۃ الہند" کی تحریک سے مسلمان ہوئے۔پہلے دیو بند میں تعلیم حاصل کی۔بعد اذاں دہلی جاکر شیخ الکل مولاناسید نزیر حسین دہلوی(م1330ھ) سے تفسیر وحدیث پڑھی اور سند حاصل کی۔
تکمیل کے بعد مولانا حافظ محمد ابراہیم آروی(م1322ھ) کے مدرسہ احمدیہ آرہ میں تدریس فرمائی۔وہاں سے بنارس تشریف لائے۔اور مدرسہ سعیدیہ کی بنیاد رکھی۔اس میں مدتوں درس وتدریس کا سلسلہ جاری رکھا۔اشاعت تبلیغ دین کےلیے ایک پریس"سعید المطابع" کے نام سے قائم کیا۔اس مطبع نے توحید وسنت کی حمایت میں لاکھوں ورق شائع کیے۔مولانا محمد سعید نے 18رمضان 1322ھ/27نومبر 1904ء کو بنارس میں انتقال کیا۔
مولانا ابو القاسم کا نام"محمد" ہے ۔تاریخی نام محمد ف فاضل قادر،تھا۔یکم شوال 1307ھ کو بنارس میں پیدا ہوئے۔سات سال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کیا۔بعد ازاں آپ نے ا پنے والد مولانا محمد سعید بنارسی،مولانا سید عبدالکبیر بہاری،مولانا سید نزیر الدین احمد بنارسی،مولانا حکیم عبدالمجید بنارسی، مولانا شمس الحق عظیم آبادی،علامہ شیخ حسین بن محسن انصاری،مولانا شیخ عبدالمنان وزیر آبادی اورشیخ الکل مولانا سید محمد نزیر حسین دہلوی سے جملہ علوم اسلامیہ یعنی تفسیر،حدیث،فقہ،اصول فقہ میں تعلیم حاصل کی،اور 16سال کی عمر میں فار غ ہوکر خودصاحب درس وتدریس ہوگئے۔
مولانا ابوالقاسم بنارسی نے درس وتدریس کا سلسلہ اپنے والد کے قائم کردہ مدرسہ سعیدیہ سے کیا۔آپ نے ابتداء ہی سے بخاری ومسلم پڑھانا شروع کی۔اوراپنی زندگی میں تقریباً 30 مرتبہ آپ آپ نے بخاری ومسلم کا درس دیا۔
حدیث سے آپ کو خاص شغف تھا۔حدیث کی مدافعت اور نصرت میں آپ کی ساری زندگی بسر ہوئی۔حدیث پر معمولی سی مداہنت بھی آپ برداشت نہیں کرتے تھے۔پٹنہ کے ڈاکٹرعمر کریم جو ایک غالی حنفی تھے،انہوں نے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور ان کی مایہ ناز کتاب"الجامع الصحیح البخاری"پر تنقید کاسلسلہ شروع کیا۔ اور سب سے پہلے"الجرح علی البخاری"کے نام سے ا یک کتاب لکھی۔بعد میں بھی تقریباً چھ سات اور کتابیں لکھیں۔اور یہ سب کتابیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور ان کی کتاب الجامع الصحیح البخاری پر تنقید تھیں۔مولاناابو القاسم بنارسی نے ان سب کتابوں کادندان شکن جواب دیا۔
مولانا ابوالقاسم بنارسی نے برصغیر میں جماعت اہل حدیث کی ترقی وترویج میں ایک نمایاں کردار ادا کیا۔آپ کے والد مولانا محمد سعید نے بنارس کو اپنا مسکن بنایا اور آپ کی سعی وکوشش سے پورے برصغیر میں جماعت اہل حدیث کو ایک گونہ تقویت حاصل ہوئی اورآج بھی بنارس جماعت اہل حدیث کامرکزہے۔الجامعۃ السلفیۃ کے نام سے ایک بہت بڑا مدرسہ بنارس میں توحید وسنت کی اشاعت میں مصروف عمل ہے۔اس کااشاعتی ادارہ"مرکز تصنیف وتالیف" آج تک سینکڑوں کتابیں شائع کرچکا ہے۔عربی اوراردو میں دو رسالے ماہوار شائع ہوتے ہیں اور یہ سب کچھ مولانا ابو القاسم بنارسی اور ان کے خاندان کا صدقہ ہے۔
مولانا ابو القاسم سیف بنارسی نے جنوری 1949ء/1369ھ میں بنارس میں انتقال کیا۔انا اللہ وانا الیہ راجعون
علمی خدمات:۔
1۔جمع القرآن والحدیث(طبع اول:1344ھ)۔۔۔اس کتاب میں یہ بتایا گیا ہے کہ قرآن کی یہ موجودہ ترتیب عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی ترتیب ہے۔اورکتابت حدیث کاآغاز عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہی میں ہوگیا تھا۔
2۔اللُّؤْلُؤُ وَالْمَرْجَانُ في تكلم المراة بأيات ااقرأن (طبع اول:1327ھ)۔۔اس رسالہ میں امام عبداللہ بن مبارک اور ایک صالحہ خاتون رابعہ بصری کا مکالمہ درج ہے۔امام ابن مبارک کےسوالات کے جوابات اس صالحہ خاتون نے آیات قرآن سے دیے تھے۔
3۔قضیۃ الحدیث فی حجیۃ الحدیث(طبع اول:1329ھ)۔اس کتاب میں احادیث کا مقام قرآن مجید کی روشنی میں واضح کیاگیا ہے۔اور یہ بھی ثابت کیا گیا ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے۔اسی طرح احادیث کا بھی ذمہ لیا ہے اور جس طرح قرآن کے احکام واجب العمل ہیں اسی طرح احادیث بھی واجب العمل ہیں۔
4۔لولو الشرع فی حدیث ام زرع۔(طبع اول:1327ھ)اس رسالہ میں حدیث ام زرع کاترجمہ اور تشریح ہے۔یہ حدیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم اور شمائل ترمذی میں موجود ہے۔
5۔حصول المرام۔اس رسالہ میں طریقہ اذان،وضو،تعمیر مسجد،طریقہ نماز،فرض ،وتر،تراویح ،جمعہ عیدین،اور نماز سفروحضر کے متعلق احادیث جمع کی گئی ہیں۔
6۔اربعین محمدی۔اس کتاب میں 40احادیث معہ ترجمہ وتشریح درج کی ہیں۔
7۔کتاب الرد علی ابی حنیفہ(طبع اول :1333ھ) امام ابو بکر بن ابی شیبہ(م225ھ) نے مصنف ابن ابی شیبہ میں 125،ایسی احادیث درج کی ہیں کہ امام ابوحنیفہ کے فتاویٰ اورمسائل ان کے خلاف ہیں۔ان کااردو ترجمہ اور تشریح کی ہے۔
8۔حسن الضاعہ فی صلوۃ التراویح بالجماعۃ (طبع اول :1944ء) اس کتاب میں نماز تراویح با جماعت کا ثبوت احادیث کی روشنی میں ثابت کیاہے۔
9۔تحریر الطرفین فی صلوۃ التراویح وتکبیر العیدین:(طبع اول:1908ء)یہ رسالہ ایک اشتہار کا جواب ہے۔جس میں 20 رکعت تراویح کو سنت موکدہ ثابت کیا گیا تھا اور تعداد تکبیرات عیدین 5 ثابت کیاگیا تھا۔
10۔ہدایۃ المسائل الی احادیث وائل۔اس رسالہ میں آمین سے متعلق وائل بن حجر کی احادیث جمع کی ہیں اورامام کے پیچھے آمین بالجہر کہنامتعدد احادیث سے ثابت کیا گیا ہے۔
11۔نافع الاحناف(طبع اول:1328ھ) اس رسالہ میں روزہ مرہ پیش آنے والے مسائل جمع کیے ہیں۔جواہل حدیث اور اہل تقلید کےلئے یکساں مفید ہیں۔
12۔احسن المسائل
13۔روز مرہ مسائل ضروریہ
14۔کسوٹی معیار اسلام
15۔سوالات از علمائے دین
16۔السعید(ٹریکٹ نمبر1) (طبع اول:1330ھ) اس رسالہ میں استعانت بغیر اللہ ،نذرونیاز ،اور فاتحہ خوانی کی تردید قرآن وحدیث اوراقوال ائمہ سے کی گئی ہے۔
17۔بارہ سوالات کے جوابات (طبع اول :1330ھ) شیخ کاظم حسین نے العید (ٹریکٹ نمبر1) پر اعتراضات کئے ،یہ رسالہ اس کا جواب ہے۔
18۔حکم الحاکم فی کنیۃ ابی القاسم(طبع اول:1907ء) اس رسالہ میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ جس شخص کا نام"محمد" ہو ،وہ اپنی کنیت ابو القاسم رکھ سکتاہے۔صحیح احادیث سے اس کا جواب پیش کیا گیا ہے۔
19۔الافکار علی اذکار(طبع اول:1332ھ) یہ رسالہ مولوی عبدالحمید پانی پتی کے رسالہ ""اذکار نبویہ"کے جواب میں ہے۔مولوی عبدالحمید نے رسالہ کانام اذکار نبویہ رکھاہے لیکن اس میں عقائد کو برباد کرنے والے قصے کہانیاں درج کردیے ہیں۔
20۔حل مشکلات بخاری(3جلد) (طبع اول:1330ھ،1333ھ)اس کتاب کا نام لکوثر الجاری فی جواب الجرح علی البخاری" بھی ہے۔ اور یہ کتاب ڈاکٹر عمرکریم پٹنوی کی کتاب الجرح علی البخاری کے جواب میں ہے ۔ڈاکٹر عمر کریم نے صحیح البخاری پر بے ہودہ الفاظ میں اعتراضات کئے تھے۔
21۔الامر المبرم لابطال الکلام المحکم(طبع اول:1329ھ) یہ کتاب بھی ڈاکٹر عمرکریم کی کتاب کا جواب ہے ۔انہوں نے 175اعتراضات صحیح بخاری پر کئے تھے۔
22۔ماء حمیم للمولوی عمر کریم(طبع اول: 1332ھ) یہ کتاب بھی ڈاکٹر عمر کریم کے ان اعتراضات کا جواب ہے ،جو انہوں نے 12اعتراضات صحیح بخاری پر کئے تھے۔
23۔صراط مستقیم لہدایہ عمر کریم (طبع اول:1327ھ) یہ رسالہ بھی ڈاکٹر عمرکریم کے اعتراضات کا جواب ہے ،جو انہوں نے صحیح بخاری پر ایک اشتہار کی صورت میں کئے تھے۔
24۔الریح العقیم لحسم بناء عمرکریم(طبع اول:1328ھ) یہ کتاب بھی ڈاکٹر عمر کریم کے ایک رسالہ کےجواب میں ہے۔جو انہوں نے59 اعتراضات صحیح بخاری پر کئے ہیں۔
25۔الخزی العظیم للمولوی عمر کریم(طبع اول:1328ھ) یہ رسالہ بھی ڈاکٹر عمر کریم کے ایک اشتہار کے جواب میں ہے،جو انہوں نے 10 اعتراضات صحیح بخاری پر کئے تھے۔
26۔العرجون القدیم فی افشاء ہفوات عمرکریم(طبع اول:1326ھ) یہ کتاب بھی ڈاکٹر عمرکریم کے ایک اشتہار کے جواب میں ہے،جو انہوں نے صحیح بخاری پر کیےتھے۔اس اشتہار میں ڈاکٹر عمر کریم نے بہت زیادہ ہر زہ سرائی کی تھی۔
27۔الجرح علی ابی حنیفہ (طبع اول:1912ھ) یہ کتاب امام ابو حنیفہ کے سوانح حیات پر مشتمل ہے ۔اس میں 110جلیل القدر محدثین کرام وائمہ جرح وتعدیل کے نام در ج کئے گئے ہیں۔ جنھوں نے امام ابوحنیفہ اور امام ابو یوسف کی تضعیف کی ہے۔مولانا بنارسی نے مستند کتابوں کے حوالے نقل کیے ہیں۔
28۔السیر الحثیث فی براۃ اہل الحدیث
29۔دفع بہتان عظیم
30۔قشف المشر فی رد کشف السر(طبع اول:1330ھ)یہ رسالہ مولوی عبدالحمید پانی پتی کے رسالہ"کشف السر المکنون باثبات علم مالکان وما یکون لصاحب العجون" کے جواب میں ہے پانی پتی صاحب نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوعالم الغیب ثابت کیا ہے۔
31۔رمی الجمر تین علی شاک کلمۃ الشہادتین(2جلد) طبع اول: 1326ھ۔یہ کتاب مولوی عبدالستار قادری کی اس کتاب کی تردید میں لکھی گئی ۔جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ لاالٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہناشرک ہے کیونکہ یہ کلمہ اجتماعی طور پر قرآن وحدیث میں یکجا نہیں ہے۔
32۔جمع الرسالتین فی النھی عن قراءۃ الفاتحة علی القبور والا طمعة برفع الیدین مع الضمتین الکریمتین(طبع اول:1344ھ) ا س کتاب میں کھانا سامنے رکھ کر اور قبر پر دونوں ہاتھ اٹھاکر سورۃ فاتحہ کی بدعت کا قلع قمع کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ اس کتاب کے آخر میں عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم وصحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں جمع حدیث کا ثبوت فراہم کیا گیا ہے۔
33۔ایضاح المنج لموقف اقامة الحج (طبع اول :1332ھ) یہ رسالہ ایک بدعتی مولوی کےرسالہ کےجواب میں لکھا گیا ہے جنھوں نےکئی قسم کی بدعات کوداخل دین کرنے کی کوشش کی۔
34۔صخور المنجنیق علی صاحب الحق الحقیق(طبع اول:1331ھ) یہ کتاب مولوی عبدالحمید پانی پتی کے رسالہ" الحق الحقیق بالقبول عن رزق اعظم الولی الرسول" کےجواب میں لکھی گئی ۔کتاب کا موضوع بدعت کی تردید وغیرہ ہے۔
35۔البرذج روالانموزج(طبع اول:1332ھ) یہ رسالہ ایک اشتہار کے جواب میں ہے،جو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور کعبہ کے طواف کے بارے میں عبداللطیف نامی ایک شخص نے شائع کیا تھا۔
36۔علاج در ماندہ سر کیفیت مباحثہ ٹانڈہ(طبع اول :1331ھ) یہ کتاب ایک تحریری مناظرہ کی رواداد ہے،جو مولانا ابو القاسم سیف بنارسی اور مولوی فاخر حنفی الٰہ آبادی کے مابین جمادی الثانی 131ھ ٹانڈہ ضلع فیض آباد میں ہوا تھا۔مناظرہ کا موضوع"عقائد شرکیہ" تھا۔
37۔شرعی باز پرس در فتویٰ جوازعرس(طبع اول:1330ھ) یہ ر سالہ فتویٰ جوازعرس کی تردید میں ہے۔
38۔ اصول الشدید علی مصنف القول السدید(طبع اول:1331ھ) یہ رسالہ"القول السدید"مصنفہ ابو المنظور قادری کے جواب میں لکھا گیا ۔قادری صاحب نے القول السدید جواب عرس کی تائید میں شائع کیا تھا۔
39۔التبدید لما فی المتہدید(طبع اول:1332) الصول الشدید کے جواب میں مولوی حبیب الرحمان بدیوانی نے "التہدید" کے نام سے ایک رسالہ لکھا۔مولانا بنارسی مرحوم نے اس کے جواب"التبدید" کے نام سے دیا۔
40۔ذکر اہل الذکر (طبع اول:1326ھ) اس رسالہ میں آیت﴿...فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿٤٣﴾...النحل کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔اور اس کے ساتھ یہ بھی بتایا ہے کہ اہل الذکر کون لوگ ہیں۔
41۔التنقید فی ر د التقلید(طبع اول:1325ھ) یہ کتاب شیخ حبیب اللہ نندوی کی کتاب"التقلید" کاجواب ہے۔جس میں انہوں نے تقلید شخصی کو ثابت کرنے کے ساتھ علمائے اہل حدیث کو بھی تنقید کانشانہ بنایاہے۔
42۔تحفة الصبور علی منحة الغفور(طبع اول:1332ھ) یہ رسالہ مولوی عبدالحمید بنارسی کے رسالہ "منحۃ الغفور" کا جواب ہے،جس میں مولانا سیف بنارسی نےان بدعات کی تردید کی ہے ،جو ماہ محرم،صفر اور ماہ رجب میں ہوتی ہیں۔
43۔تبصرہ(طبع اول:1944ء) یہ مولانا سیف بنارسی کاخطبہء صدارت ہے ،جو آپ نے آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کے اجلاس منعقدہ ضلع الٰہ آباد 26 تا28 ربیع الاول 1362ھ میں پڑھا تھا۔
44۔جمع المسائل والعقائد (طبع اول:1932ء) اس کتاب میں تقلیدیوں کے 75 قابل دید مسائل جمع کئے گئے ہیں۔
45۔الزہر الباسم فی الرخصه فی الجمع بین محمد وابی القاسم (طبع اول؛1331ھ) یہ کتاب حکیم ابو تراب محمد عبدالحق امرتسری کے رسالہ کے جواب میں ہے،جو انہوں نے ابو القاسم بنارسی رکھنے پر کئے تھے۔جو اب احادیث صحیحہ اور اقوال صحابہ وتابعین وتبع تابعین سےمعہ حوالہ درج کئے ہیں۔
46۔تنقید المیعاد(طبع اول:1924ء) یہ رسالہ ایک تقلیدی مصنف کی کتاب کے جواب میں ہے،جو انھوں نے مولانا شاہ اسماعیل شہید اور مولانا محمد سعید محدث بنارسی پر کئے تھے۔
47۔اجتلاب المنفعة لمن یطالع احوال الائمه الاربعة(طبع اول :1329ء) اس کتاب میں ائمہ اربعہ امام ابو حنیفہ ،امام مالک،امام شافعی،امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے حالات تحقیق سے قلمبند کئے ہیں۔
48۔تذکرۃ العید یا سوشل لائف(طبع اول :1910ء) یہ رسالہ مولانا محمد سعید بنارسی کے حالات اور ان کی علمی خدمات پر مکالمے کی صورت میں تحریر کیا گیا ہے۔مولانا محمد سعید محدث بنارسی،مولانا ابو القاسم سیف بنارسی کے والد محترم تھے۔
49۔سفر نامہ بیت اللہ(طبع اول:131ھ) یہ مولانا سیف بنارسی کا سفر نامہ حج ہے اس میں حرمین شریفین کے حالات،حج کے اسرارومقاصد ،قربانی کے مسائل،مسجد نبوی کے حالات اور اس کے ساتھ ارکان حج کی دعائیں بھی درج کی گئی ہیں۔
50۔زبان عرب
51۔عمدۃ التحریر فی جواب المنیر وصاحب التفسیر (عربی) (طبع اول: 1329ھ) اس کتاب میں آپ نے ثابت کیا ہے کہ"ابوہریرۃ" منصرف ہے۔
52۔احسن التقریر فی جواب المنیر(عربی) طبع اول:1329ھ۔اس رسالہ میں بھی ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے منصرف ہونے پر بحث کی گئی ہے۔
54۔میعار نبوت(طبع اول:1352ھ) اس رسالہ میں نبوت کی تعریف کی ہے ۔اور مراز قادیانی کی تردید بھی ہے۔
55۔لیکچر (طبع اول:1911ء) یہ رسالہ مولانا سیف بنارسی کا یاایک لیکچر ہے ،جو آپ نے 12 دسمبر 1911ء کو انجمن تائید السلام کے اجلاس منعقدہ بنارس میں پڑھاتھا۔
56۔اظہار حقیقت (طبع اول:1932ء) یہ رسالہ مرزا قادیانی کے مسیح موعود،مہدی اور نبی ورسول ہونے کی تردید کی ہے۔
57۔رد مرزائیت (طبع اول:1352ھ) اس رسالہ میں ختم نبوت پر مفصل بحث کی ہے۔
58۔قضاء ربانی بردعا قادیانی۔(فیصلہ الٰہی) اس رسالہ میں قادیانی اشتہار(مولانا ثناء اللہ امرتسری کے ساتھ آخری فیصلہ ) پر بحث کی گئی ہے اور قادیانی ،لاہوری،تحریروں کا مفصل جواب دیا گیا ہے۔
59۔مولوی غلام احمد قادیانی کے بعض جوابات پر ایک نظر (طبع اول :1325ھ) ایک قادیانی مولوی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر ایک مضمون شائع کیا۔یہ کتاب اس مضمون کے جواب میں ہے۔
60۔جواب دعوت (طبع اول:1325ھ) یہ رسالہ ایک قادیانی"دعوۃ الی الحق" کا جواب ہے اس میں نزول عیسیٰ علیہ السلام ،اخت ہارون پر مفصل بحث کی گئی ہے۔
61۔نور اسلام بجواب ظہوراسلام(طبع اول :1943ء) یہ کتاب قادیانی کی کتاب ظہور اسلام کا جواب ہے۔اس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں قادیانی علماء کی تحریروں کا رد کیا گیا ہے۔
62۔دفع امام از ظہور امام(طبع اول:1934ء) یہ کتاب بھی قادیانی رسالہ ظہور امام کی تردید کی ہے۔اور اس کا موضوع میں حضرت عیسی علیہ السلام ہے۔
63۔سواء الطریق (طبع اول:1943ء) یہ رسالہ مولانا سیف بنارسی کاخطبہ صدارت ہے جو آپ نے 12اپریل 1943ء کو آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کے اجلاس میں پڑھا تھا۔
64۔ایضاح الطریق لصاحب التحقیق (طبع اول:1963ء) یہ رسالہ مولوی حبیب الرحمان اعظمی کے رسالہ"تحقیق الحدیث" کےجواب میں ہے۔
65۔تعلیم اسلام (طبع اول: 1924ء) اس کتاب میں قرآن مجید کی صداقت اور اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا گیا ہے۔
66۔الجوائز (طبع اول:1920ء) اس کتاب کا اشتہار اہل حدیث امر تسر 19 اگست 1930ء میں شائع ہوا ۔
مولانا ابو القاسم سیف بنارسی نے 66 کے قریب چھوٹی بڑی کتابیں لکھی ہیں۔آپ نے تقریباً علوم الاسلامیہ کے ہر موضوع پر قلم اٹھایا۔قرآن وحدیث کی حمایت میں بھی آپ نے کتابیں لکھیں۔
فرق ہائے باطلہ کی تردید میں بھی آپ نے کئی رسائل لکھے۔کتاب وسنت کی تائید اور شرک وبدعت کی تردید میں بھی آپ نے کئی کتابیں لکھیں اور مسلک اہل حدیث کی حمایت میں بھی آپ نے کئی رسائل لکھے۔