چیجنیا کے مجاہجین سے خطاب

مال کار پہ اپنے سدا نظر رکھنا    چرا غ راہ گزر ہو ذرا خبر رکھنا
سکوں شناس نہ ہو نا فریب منزل    قدم قدم کو سدا مائل سفر رکھنا
صفائے قطب وہ گو ہر ہے جس کا مول نہیں    اسی چراغ سے روسن خدا کا گھر رکھنا
گھرے ہو ئے ہو شب تار کے اندھیر ے میں    خدا کی ذات سےامید تم مگر رکھنا
شب سیاہ مصائب کی جانے والی ہے   دلوں میں حوصلہ تا آمد سحر رکھنا
سر نیاز جھکا نہ تم عدو کے لیے    وقار و ناز کا سایہ نگر نگر رکھنا
یہ سخت سرد ہو ئیں ڈرا نہیں سکتیں    جنوں کے شعلہ ایماں کو ہم سفر رکھنا
عدو نے جال بچھا ئے ہیں قدم پہ یہاں   حصار دیدہ بینا میں رہگذ ر رکھنا
یہ جان راہ خدا میں ہی کا م آئے گی
حفاظتوں کی زرہ دوش تا کمر رکھنا ! (اسرار احمد سہاوری )