جمیعۃ احیاء التراث الاسلامی
خلیج کی حالیہ تباہ کن جنگ سے پیشتر عالم اسلام میں سعودی عرب کے بعد کویت ہی ایسا وہ ملک تھا جس کی صرف حکومت ہی نہیں بلکہ اس کے سنجیدہ وحساس دل اہل خیر بھی سالہا سال سے دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی اعانت،اسلامی جہاد اور دعوتی سرگرمیوں کی تائید وحمایت میں سر گرم عمل نظر آتے رہے ہیں۔انہوں نے کویت میں پٹرول کی وجہ سے رونما ہونے والی خوشحالی کےبعد اپنی دولت کو تعیش کرنے کی نذر کرنے کی بجائے صحیح مصارف میں خرچ کرنے کی غرض سےمتعدد اسلامی،فلاحی اور رفاحی ادارے قائم رکھے تھے۔تاکہ اسلامی کاز کے مفید پروگراموں کو منظم طریقے سے چلایا جاسکے۔کویت پرعراق کے غاصبانہ قبضے کے بعد نامساعد حالات کے پیش نظر اگرچہ ان اداروں کی کارکردگی قدرے متاثر ہوئی،لیکن دینی جذبہ سے سرشاراہل دل ان پُر خطر حالات میں بھی اپنی ذمہ داریوں سے بطریق احسن عہدہ برآہونے کی ممکنہ کوششوں میں مصروف رہے اور اب جب کہ رحمت خداوندی سے کویت کی عراقی پنجہ استبداد سے آزادی مل چکی ہے۔اور عراق کو عبرت ناک شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔تو ان اداروں نے بھی اپنا کام پھر سے نئے ولولوں اور تازہ دینی جذبوں کےساتھ بھر پور انداز میں شروع کردیا ہے۔
اس وقت کویت میں ایک درج سے زائد چھوٹی بڑی رفاہی تنظیمیں کام کررہی ہیں۔جنھوں نے بڑے بڑے اسلامی وفلاحی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں بڑی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ،اہم تنظیمیں اور معروف ادارے مندرجہ ذیل ہیں:
1۔الهيئة الخبرية الاسلامية العالمية(بین الاقوامی اسلامی ویلفئیر سنٹر)
2۔بیت الزکاۃ
3۔جمیعیت الاصلاح الاجتماعی(انجمن سماجی اصلاح)
4۔صندوق اعانۃ المرضی(فنڈ برائے دیکھ بھال مریضاں)
5۔لجنة الفلاح الخیریة(فلاح وبہود کمیٹی)
6۔ جمعیت احیاء التراث الاسلامی(اسلامی ورثہ کے احیاء کی تحریک)ذیل میں ہم"جمعیت احیاء التراث الاسلامی" کی بعض اسلامی ،رفاہی ،دعوتی اور علمی خدمات کا تذکرہ کرنے کی سعادت حاصل کررہے ہیں۔
جمعیت احیاء التراث الاسلامی
کویت کی فعال وسرگرم پرائیویٹ تنظیموں میں اس جمیت کا نام سرفہرست ہے۔یہ ادارہ نہایت منظم طریقے سے اندرون ملک وبیرون ملک کتاب وسنت کی رہنمائی میں تبلیغی رفاہی،علمی اورثقافتی خدمات سر انجام دے رہاہے۔اس کے ساتھ منسلک افراد میں علماء ومشائخ کے علاوہ کثیر تعداد میں تاجر،ڈاکٹر،انجیئر،اساتذہ،سرکاری وپرائیویٹ اداروں کے ملازمین اور طلبہ پائے جاتے ہیں۔جو نہایت اخلاص کے ساتھ رضا کارانہ طور پر جمیعت کی طرف سے کی گئی تفویض کی گئی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں۔کام کو منظم ،مفید اور سہل بنانے کے لئے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو جمیعت کی طرف سے متعین کئے گئے دائرہ عمل میں رہتے ہوئے مکمل یکسوئی اور سچی لگن کے ساتھ اپنی خدمات پیش کرتی ہیں۔
تاریخ قیام:،۔
اس عظیم اداارہ کا قیام آج سے چودہ سال قبل 1981ء میں عمل میں لایا گیا۔
انتظامی ڈھانچہ:۔
صدر:جناب خالد سلطان بن عیسیٰ
نائب صدر:جناب شیخ عبداللہ دخیل الجسار
جنرل سکرٹری:جناب عبدالرحمان بن عبدالکریم المفوع
اراکین:۔
جناب فرید مشاری العجیل،جناب طارق سامی سلطان العیسی،جناب عبدالوہاب علی السنین،جناب شریدہ عبداللہ المعوشرجی،جناب حمد صالح الامیر،جناب ترکی الفصام
سرگرمیاں:۔
جمیعت احیاء التراث الاسلامی کے زیر اہتمام جو خدمات سر انجام دی جارہی ہیں ان کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتاہے۔
(الف) اندرون ملک سرگرمیاں (ب) بیرون ملک سرگرمیاں
ا
ندرون ملک سرگرمیاں
دعوت تبلیغ:،۔
جمیعت نے چودہ سال کی مختصر سی مدت میں اندرون ملک دعوت وتبلیغ کے میدان میں بے شمار کارہائے نمایاں سر انجام دیئے ہیں۔دعوتی سرگرمیوں کو موثر،منظم اور فعال بنانے کے لئے مختلف طریقہ ہائے کار اختیار کئے گئے ہیں،ان میں"علاقائی کمیٹیاں""ہفتہ وار اجتماعات" ،سالانہ میلے" ،"یوتھ سنٹرز"اور"حلقہ ہائے درس قرآن وحدیث "قابل ذکر ہیں۔
علاقائی کمیٹیاں:۔
جمیعت نے اندرون کویت دعوتی سرگرمیوں کو تیز کرنے کےلیے ملک کو مختلف سیکٹرون میں تقسیم کررکھا ہے۔ہر سیکٹر کا ایک نگران ہوتا ہے۔جو ا پنے علاقے میں دعوتی وتبلیغی سرگرمیوں کا ذمہ دار ہوتا ہے۔جیسے ہمارے یہاں بڑے بڑے لوگوں کے ڈیرے ہوتے ہیں اور ان ڈیروں میں گاؤں کے لوگ اکھٹے ہوکر گپ شپ لگانے کے علاوہ اپنے باہمی اختلافات کو مٹاتے اور اپنے امور کو نمٹاتے ہیں ۔ایسے ہی کویت میں معروف بیٹھکیں یا ڈیرے ہیں جنھیں عربی میں"دیوانیہ" کہا جاتا ہے۔نوجوان ان دیوانوں میں فلمیں دیکھتے ہیں اور لہولعب کے دیگر مشاغل اختیار کرتے تھے۔مگر جمیعت نے ان دیوانیوں کو دینی کتب،اسلامی رسائل وجرائد اور اخلاقی و علمی موضوعات پر مشتمل کیسٹوں کے مراکز میں بدل دیا ہے جس کے نتیجے میں بہت سارے نوجوان دعوت وتبلیغ کے میدان میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ان دیوانیوں میں جمعیت کے زیر اہتمام روزہ مرہ کےمعمول کے پروگرام کے علاوہ ہر ہفتے ایک عام اجتماع ہوتاہے۔جس میں تفسیر وحدیث کےدروس کے علاوہ اسلامی موضوعات پر علمی لیکچرز کا قابل قدر انتظام کیا جاتا ہے۔جس کے لئے مستند علماء کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔ان دیوانیوں کی افادیت واہمیت کے پیش نظر جمیعت نے بچوں کے دیوانیوں کو بھی علمی وتربیتی مراکز میں تبدیل کردیا ہے۔ان میں بچوں کی اہلیت واستطاعت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ایسے پروگرام تشکیل دیئے جاتے ہیں۔جن کے ذریعے وہ کسی قسم کی اکتاہٹ محسوس کئے بغیر علم وعمل کی منازل کی طرف تیزی سے بڑھتے چلے جائیں۔
دعوت وتبلیغ کا کام صرف مردوں یا بچوں تک ہی محدود نہیں ہے۔بلکہ جمیعت کی کوشش ہے کہ اسلام کی ابدی تعلیمات کو باپردہ خواتین تک پہنچانے میں بھی کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا جائے۔اس غرض کے لئے ان دیوانیوں سے خوب فائدہ اٹھایاجاتاہے۔چنانچہ"لجنۃ النساء"(عورتو ں کے امور سے متعلق کمیٹی) کے زیر اہتمام ان دیوانیوں میں عورتوں کے لئے علیحدہ پروگرام تشکیل دئے جاتے ہیں۔ان کے لئے دینی اور علمی مختلف موضوعات پر مشتمل لیکچرز کا اہتمام خصوصی طور پر کیا جاتا ہے۔جن سے خواتین خاطر خواہ استفادہ کرتی ہیں۔اس طرح عورتوں کو جہاں آپس میں روابط قائم کرنے اور تعلقات مستحکم کرنے کاموقع ملتا ہے وہاں اپنی سرگرمیوں کو آگے بڑھانےمیں بھی کافی مدد ملتی ہے۔
ہفتہ وار اجتماعات:۔
تبلیغی سرگرمیوں کو زیادہ فعال بنانے کےلیے علاقائی دیوانیوں میں تبلیغی پرگراموں کے علاوہ عام ہفتہ وار تبلیغی اجتماع کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔یہ پروگرام جمعہ کے دن بعد نماز مغرب صحرا میں منعقد کیا جاتا ہے۔جہاں دعوتی اور علمی پروگراموں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے لئے کھیل کود اور مختلف ورزشوں کا معقول بندوبست کیا جاتا ہے۔اس دن صحرا میں خیمے گاڑ دیئے جاتے ہیں اوررات کی تاریکی میں آسمان پر چمکتے ہوئے ستاروں کی ہلکی پھلکی روشنی میں عبادت ایک عجیب سما ں پیدا کرتی ہے اس سکوت وخامشی میں عبادت گزاری کے چند لمحات پورا ہفتہ سرور وکیف کی مسحور کن فضا پیدا کیے رکھتے ہیں۔
یہ ایک خاص قسم تربیتی اور دعوتی پروگرام ہوتا ہے جس کا مقصد انسان کو روزہ مرہ کی مصروف زندگی سے نکال کر ایسے پر سکون ماحول میں چند لمحے گزارنے کا موقع فراہم کرناہے۔جس میں وہ پوری یکسوئی کے ساتھ دینی امور سے متعلق اپنی معلومات میں اضافہ کرنے کےعلاوہ عملی طور پر دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکے۔
سالانہ میلے:۔
جمیت احیاء التراث الاسلامی کے زیر اہتمام ہرسال جنوری یافروری کے مہینے میں اجتماع "مخیم الربیع" (موسم بہار کے خیمے) کے نام سے بھی منعقد ہوتا ہے۔یہ اجتماع ایک ہفتہ تک مسلسل جاری رہتا ہے۔اس میں مختلف دینی وعلمی پروگرام تشکیل دیئے جاتے ہیں۔لیکچرز کے لئے ملکی علماء کے علاوہ دوسرے ممالک سے بھی جید علماء کرام کو دعوت دی جاتی ہے۔جو جمعیت کی طرف سے دیئے گئے مختلف عنوانات پر تقریر وتحریر سے اظہار خیال کرتے ہیں۔اس کے علاوہ سوال و جواب کی مجالس کا بھی اہتمام کیاجاتا ہے۔نوجوانوں کے لئے مختلف کھیلوں کے انعقاد کے علاوہ خصوصی طور پر متنوع قسم کے ورزشی پروگرام ترتیب دیئے جاتے ہیں۔ان دنوں صحرا کے اندر عجیب وغریب سماں ہوتا ہے۔ہر طرف چہل پہل ہوتی ہے۔شہر کی رونقیں آبادی کو ویران کرکے جنگل میں منگل بنادیتی ہیں۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ شرکاء کوان تمام دنوں کا کھانا جمعیت احیاء التراث الاسلامی کی طرف سے مہیا کیا جاتا ہے۔
مرکز الشباب(نوجوانوں کا تربیتی سینٹر)
اس شعبہ کے تحت چھوٹی عمر(7سے 15سال) کے بچوں کو دینی اقدار سے روشناس کرانے کا انتظام کیاجاتاہے۔جس میں اسلام کی بنیادی تعلیمات دینے کے علاوہ قرآن کریم کو ناظرہ پڑھانے اور حفظ کرانے کا بھی معقول بندوبست ہے۔اس شعبہ کے پروگراموں میں خطاطی کی کلاسز اور کمپیوٹر کورسز کا اجراء بھی شامل ہے۔بچوں کی صحت اور جسمانی نشو نماکے لئے جوڈو کراٹے کے علاوہ دوسری مفید تفریحات کا بھی بندوبست کیا گیا ہے۔
حلقہ ہائے درس قرآن وحدیث:۔
جمتعت احیاء التراث الاسلامی کے ساتھ منسلک ہندو پاک کے سلفی ذہن رکھنے والے احباب نے جمیعت کے مختلف پرگراموں میں شمولیت کے ساتھ ساتھ اپنے اردو دان بھائیوں کے لئے جمیعت کے زیر انتظام"حلقہ درس قرآن وحدیث" کے نام سے ایک پروگرام شروع کررکھا ہے۔جس کے تحت مختلف مساجد میں ہفتہ وار درس کا اہتمام کیا جاتاہے۔ان دینی سرگرمیوں کو مزید موثر وفعال بنانے کے لئے ہندو پاک سے جید علماء کو دعوت بھی دی جاتی ہے۔جو کئی کئی ہفتوں تک وہاں قیام پزیر رہتے ہیں اور تقریباً ہر روز کسی نہ کسی جگہ دعوت وتبلیغ کے کام میں ا پنے فرائض کی ادائیگی میں اپنا قیمتی وقت دیتے ہیں۔اس پروگرام سے وہاں کے اردو دان طبقہ کوخاطر خواہ فائدہ پہنچتا ہے۔
اس حلقہ کی طرف سے مختلف موضوعات پر کتابوں کاانتخاب بھی عمل میں لایا جاتا ہے۔پھر ان کو جمتعت احیاء التراث الاسلامی کے خرچے پر چھپوا کر لوگوں میں مفت تقسیم کیا جاتا ہے۔یہ کتابیں کویت کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی ارسال کی جاتی ہیں۔اس حلقہ کے زیراہتمام اب تک کافی کتابیں ،ہزاروں کی تعداد میں چھپوا کر تقسیم کی جاچکی ہیں۔
نیز عقائد کی اصلاح،مسلمانوں میں دینی اقدار کی ترویج اور اسلامی اخلاق وعادات کی اشاعت کے پیش نظر مختلف علماء کی کیسٹیں برائے نام قیمت پر فراہم کی جاتی ہیں۔
زکاۃ وصدقات کی وصولی اور تقسیم:۔
جمیعت نے پورے کویت کو زکاۃ وصدقات کی وصولی وتقسیم کے لئے آٹھ سیکٹروں میں تقسیم کیا ہے۔اور ہر سیکٹر کی علیحدہ زکاۃ کمیٹی ہے۔جو علاقے کے لوگوں سے زکاۃ ،صدقۃ الفطر اور دوسرے صدقات باقاعدہ اکھٹا کرتی ہے پھر اس کو پوری تحقیق کے بعد اس علاقے کے نادار مستحقین میں تقسیم کردیتی ہے۔زکاۃ وصدقات کے نظام کو منظم طور کرنے کے بے شمار فوائد دیکھنے میں آئے ہیں۔چنانچہ ایک دفعہ تجرباتی طور پر فطرانہ علیحدہ اکھٹا کیاگیا تو اس کی مالیت مبلغ پچاس ہزار کویتی دینار(مبلغ چودہ لاکھ روپیہ پاکستانی) بنی۔یہ وصول شدہ ر قم اگرچہ مقامی لوگوں پر تقسیم کی جاتی ہے تاہم اس کا معتدبہ حصہ بیرون ملک ناداروں کےلیے بھی ارسال کردیا جاتا ہے۔
رمضان میں افطاری کا اہتمام
جمعیت کے اغرا ض و مقاصد میں بھوکے کو کھا نا کھلا نا پہلی ترجیحا ت میں سے ہے ۔اگر چہ اس کا اہتمام سارا سال بڑی تندہی سے کیا جا تا ہے لیکن رمضا ن المبارک میں روزہ دار کی افطاری کے نام سے جو پروگرا م تشکیل دیا جا تا ہے ،اس کے ذریعہ لا کھوں کی رقوم جمع کر کے مقامی نادار لوگوں کے علاوہ بیرون ملک میں غریب اور مستحق افراد میں تقسیم کی جا تی ہیں۔
مرکز المخطوطا ت الترات والوثائق
(قلمی نسخوں نوارات اور تاریخی دستاویزات کا مرکز)
دینی علوم و فنون کی ترویج اسلامی ثقافت کی اشاعت اور علمی شہ پاروں کی حفاظت کے میدا ن میں بھی جمعیت نے اپنا بھر پور کردار ادا کیا ہے اس غرض کے لیے "مرکز المخلوطات والتراثٖ والوثائق کے نام سے ایک مستقل سینٹر کررڑوں روپے کی لا گت سے قائم کیا گیا ہے اس عظیم کا م کو افادیت عامہ کے پیش نظر سولہ(16) شعبوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں چند ایک شعبہ جا ت درج ذیل ہیں۔
لا ئبریری :۔
یہ ایک عظیم لا ئبریری ہے جس میں پو ری دنیا سے مختلف علوم و فنون کی کتا بیں جمع کی گئی ہیں بعض ایسے جید علماء جن کی لا ئبریریاں اپنے دور میں بڑی اہم لا ئبریریاں خیا ل کی جا تی تھیں ۔جن میں سے بہت سی کتا بیں علماء کرام کی اپنی اپنی تعلیقات سے بھی مزین تھیں ادارہ نے ان لا ئبریریوں کو نہایت مہنگے داموں خرید کر کے اپنی لا ئبریری کی زینت بنا یا تا کہ علماء اور علم کے شائقین طلباء ان کتا بوں سے ہمہ وقت استفادہ کر کے اپنی علمی پیاس بجھا سکیں ۔ان خریدی گئی لا ئبریریوں میں سے فضیلۃ الشیخ عبد اللہ خلف الدحیان (کویت ) اور فضیلۃ الشیخ البغدادی (بغداد ) اور فضیلۃ الشیخ محمد حامد الفقی (مصر) کی لا ئبریریاں قابل ذکر ہیں ۔
مخطوطات
اس شعبہ میں قرآن و حدیث تفسیر و فقہ کے علاوہ تاریخ و جغرافیہ سے متعلقہ پرا نے نقشہ جا ت اور اہم تاریخی دستاویزات کے قیمتی نوادرات پا ئے جا تے ہیں ۔جنہیں بڑی محنت و مشقت کے ساتھ دنیا کے دور دراز علاقوں سے حاصل کیا گیا ہے اس قیمتی سر ما یہ کی حفا ظت و نگہداشت کے لیے جدید ٹیکنا لوجی سے بھی بھر پور استفادہ کیا گیا ہے ۔
ایک رپورٹ کے مطا بق چند سال قبل مرکز میں ایک ہزار کے لگ بھگ اصل قلمی نسخے موجودہ تھے جبکہ دس ہزار قلمی نسخے میکر و فلم کی صورت میں ادراہ کے ہاں محفوظ تھے ۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سب سے پرا نا اصل قلمی نسخہ ساتویں صدی ہجری سے تعلق رکھتا ہے۔جبکہ میکر و فلم کے ذریعہ محفوظ کئے جا نے والا قدیم قلمی نسخہ تیسری ہجری سے تعلق رکھتا ہے۔
ادارے میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس مصحف (سرکاری طور پر لکھوائے گئے قرآن مجید کا نسخہ ) کی فوٹو سٹیسٹ کا پی موجود ہے جو تاشقند کی لا ئبریری میں پا یا جا تا ہے جمعیت احیاء الترا ث الاسلامی کا ارادہ تھا کہ مصحف عثمانی کو اس کے اپنے رسم الخط میں شائع کیا جا ئے لیکن عراقی جارحیت کے بعد یہ تمام ارادے دھرے کے دھرے رہ گئے۔
طلباء کی سہولت کے پیش نظر ادرہ کا خیال تھا کہ دنیا بھر کی لا ئبریریوں میں پا ئے جا نے والے تمام قلمی نسخوں کی فہرست تیار کی جا ئے تا کہ اہل تحقیق اپنے ذوق کے مطا بق اس فہرست کی مدد سے کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ استفادہ کی راہ پا سکیں ۔لیکن افسوس ہے کہ یہ ادارہ بھی عراقی جارحیت کا شکار ہو کر رہ گیا ۔
دنیا بھر میں علم و تحقیق کے میدا ن میں رونما ہو نے والی کاوشوں سے اہل علم حضرات کو روشناس کرانے کے لیے مرکز کی طرف سے ایک ہفتہ وار آرگن "الفرقان "جاری کیا گیا ہے جو فیالحال ماہانہ شائع ہو رہا ہے ۔
مركز تسجيلات الصوتية والمرئية (آڈیو،وڈیوکیسٹ لائبریری )
دور حاضر میں ویڈیو اور آڈیو آلات بھی وسائل دعوت میں بڑی اہمیت اختیار کر چکے ہیں ۔اب ایسا کو ئی گھر نہیں جہاں ٹیپ ریگارڈر موجودنہ ہو اس وقت جبکہ کفرو ظلمت نے ان سمعی ،بصری ذرائع کو اپنے مقاصد کی ترویج کے لیے اپنا لیا ہے لا زمی ہے کہ اہل خیر بھی اس رستے سے اس یلغار کا دفاع کریں اس ضرورت کا احساس کرتے ہو ئے جمعیت احیاء التراث الاسلامی نے جدید آلات و مشنیری سے مزین ایک کیسٹ سنٹر کا بھی اہتمام کیا ہے جس میں یومیہ ایک ہزار کے لگ بھگ کیسٹ کی ریکارڈنگ کی جا تی ہے اسی طرح جمعیت کی یہ کو شش ہے کہ سنٹر کی طرف سے بھی خصوصی کیسٹ نشر کی جائیں اور باقاعدہ فنی طورسے مکمل کیسٹ یہاں سے تیار کئے جا سکیں ۔
اپنے مقاصد کے حوالے سے اس سنٹر کا دائرہ کا ر بہت وسیع ہے کہ جس طرح تماماطراف عالم میں جمعیت نے مساجد وادارے تعمیر کروائے ہیں اسی طرح جگہ جگہ اس سنٹر کے تابع دیکر آڈیو/ویڈیو کیسٹ کے مراکز قائم کئے جا ئیں اور مختلف حالا ت کی مناسبت سے مفید کیسٹ تیار کر کے مفت تقسیم کئے جا ئیں اس کا م میں شرکت کے لیے مرکز کی طرف سے ایک کیسٹ اوسط لا گت کے مطا بق اصحا ب خیر سے 26روپے فی کیسٹ کے حساب سے معاونت وصول کی جا تی ہے۔
ویڈیو کیسٹ کے حوالے سے ایک باقاعدہ اسٹوڈیو کا پرو گرام بھی جمعیت کے پیش نظر ہے۔ اس کی تکمیل اس وقت تک مؤخر کی گئی ہے۔ جب تک کہ یہ مرکز اپنے حسابات میں خود کفیل ہو سکے تا کہ اس پروگرا م سے جمعیت کے دوسرے پروگرام متا ثر نہ ہوں ۔ابھی تک مرکز کو کچھ کیسٹیں تیار کرنے میں کا میابی ہو ئی ہے آئندہ اس تعداد کے زیادہ ہو نے کا وسیع امکا ن ہے تیرا کردہ کیسٹوں میں قرآن کی تلاوت علمی موضوعات پر مکا لمےاور محاضر ے اور تفسیر و حدیث پر مشتمل کیسٹ شامل ہیں ۔
اس پروگرا م کو ابھی حال میں ہی شروع کیا گیا ہے اور بیرون کو یت بھی اس مرکز کے ذریعے کیسٹوں کی مفت تقسیم شروع ہو چکی ہے۔اور اب روز بروز اس کا م میں اضافے کی تو قع ہے۔
بیرون ملک سر گرمیاں :۔
دنیا بھر میں جہالت کے خلاف جہاد غلط عقائد کی اصلاح باطل نظریات کی روک تھا م اسلامی اقدار کی ترویج اسلام کے خلا ف پھیلا ئے جا نے والے زہر یلے شکوک کے ازالہ کے لیے علمی جد و جہد کے علاوہ عیسائی مشزیوں کی تفریح ورفاء کے نام پر چیرہ دستیوں کا منظم انداز میں مقابلہ کر نے کے لیے جمعیت احیاء التراث الاسلامی نے"ادارۃبناء المساجد والمشاریع الاسلامیہ" کے نام سے ایک مستقل شعبہ قائم کر رکھا ہے جس میں علماء و مشائخ کے علاوہ نامور تاجر ڈاکٹر ،انجینر اساتذہ سر کاری و غیر سر کا ری ملا زمین اور طالبہ سچی لگن اور اخلا ص کے ساتھ رجا کا رانہ طور پر انسانی فلا ح اور خدمت دین کے جذبہ کے تحت پوریدنیا میں فردو معاشرہ کی بھلا ئی کے لیے خدمات سر انجا م دے رہے ہیں ۔
اس ادارہ کے رئیس جناب طارق سامی سلطان (العیسی (حفظہ اللہ) ہیں جو بنیادی طور پر ایک ماہر انجینر ہیں ۔کویت میں شرکۃ طارق العیسی " کے نام سے ان کی ذاتی کنسٹر کشن کمپنی ہے لیکن اس سب کچھ کے باوجود موصوف نے اپنے آپ کو مذکورہ ادارہ کےلیےہمہ وقت وقف کر رکھا ہے تا کہ اس ادارہ کے تحت انجا م پا نے والے تبلیغی رفاہی اور علمی کا موں کی مکمل نگرا نی اور سر پرستی کر سکیں ۔اور یہ حقیقت ہے کہ ان کی وجہ سے اللہ تعا لیٰ نے اس ادارہ کو تھوڑے ہی عرصہ میں بڑے بڑے اہم کا م سر انجا م دینے کی سعادت بھی بخشی ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جناب طارق عیسیٰ صاحب سلفی العقیدہ ہو نے کی وجہ سے ہندوپاک کے اہل حدیث حضرات سے ایک خاص قسم کا لگاؤ رکھتے ہیں اور اہل حدیث و سلفی حضرات کے صحیح اور صافی عقیدہ کو پوری دنیامیں پھیلا نے کے لیے عملی جد و جہد میں مصروف ہیں ۔
ذیلی کمیٹیاں اور ان کی کا ر کر دگی :۔
بیرون ملک اپنی سر گرمیوں کو منظم اور فعال و مؤثر بنا نے کے لیے "ادارہ بناء المساجد والشاریع الاسلامیہ"نے اپنے کا م کو مختلف کمیٹیوں کے سپرد کر رکھا ہے تا کہ ہر کمیٹی اپنے کا م کو بہتر انداز میں بغیر کسی رکاوٹ کے سر انجام دے سکے اور ان تمام کمیٹیوں کے کا م کی نگرا نی و سر پرستی جناب طارق العیسیٰ صاحب بذات خود کرتے ہیں ادارہ کی ذیلی کمیٹیاں حسب ذیل ہیں ۔
1۔لجنۃافریقیا (کمیٹی برا ئے امور افریقی ممالک )
اس میں سینگا ل ،نائیجریا، سوڈان ،موریطانیہ ،کینیا ،ساحل العاج جیبوتی،جزر القمر اور دیگر تمام افریقی ممالک شامل ہیں ۔
لجنۃ جنوب شرق آسیا (کمیٹی برا ئے امور جنوب مشرق ایشیاء)
اس میں انڈونیشیا ،ملا ئشیا ،تھا ئی لینڈ ،فلپائن،ہانگ ،جاپان اور ویت نام شامل ہیں ۔
3۔لجنۃ دولالعربیہ (کمیٹی برا ئے عرب ممالک)
اس میں متحدہعرب امارات یمن عراق عمان الجزائر ،مراکش تیونس لیبیااور سمیت دیگر عرب ممالک شامل ہیں۔
4۔لجنۃ اور وبا(کمیٹی برا ئے یو رپین ممالک )
اس میں ترکی سمیت تمام یورپی ممالک بشمول امریکہ آتے ہیں۔ اس کمیٹی کا کا م ان ممالک میں مقامی اسلامی تنظیموں کے ساتھ بھر پو ر مالی تعاون کرنا ہے۔ اس کے علاوہ مقامی زبانوں میں اسلامی لٹریچر کی فرا ہمی و تقسیم کے ساتھ ساتھ تبلیغی سر گرمیوں کو تیز کرنے کے لیے مبلغین کی تقرری بھی کی جا تی ہے تا کہ وہ وہاں کے ماحول و حالات کے مطا بق لوگوں میں کتاب و سنت کی روشنی پھیلا سکیں ۔
5۔لجنۃ القارۃ الھندیۃ(کمیٹی برا ئے امور برصغیر پاک و ہند )
اس کمیٹی کے تحت پاکستان ہندوستان ،بنگلہ دیش ،نیپال ،سری لنکا اور جزائر فجی آتے ہیں۔
6۔لجنۃ اریتیریا (اریٹیریا کمیٹی)
حبشہ کا وہ علاقہ جہاں مسلم اکثریت بستی ہے وہ ایٹیریا کہلا تا ہے وہاں کے مسلمان عرصہ سے اسلامی جہاد میں مصروف ہیں ۔ چنانچہ اس علاقے کے مہاجرین بیوگا ن اور یتیموں کے علاوہ مریضوں اور زخمیوں کے تعاون اور ان کی دیکھ بھال کے لیے یہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
7۔لجنة مساندة الافغان(افغان تعاون کمیٹی)
افغانستان کے مہا جرین کی بحا لی زخمیوں و معذوروں کے علاج معالجہ ،یتیم بچوں اور بیوہ عورتوں کی کفا لت کے فرا ئض کو سر انجا م دینے میں اس کمیٹی نے اپنا قابل قدر بھر پور کردار ادا کیا ہے۔
یہ تو تھیں وہ کمیٹیاں جن کو علاقائی بنیادوں پر مستقلاً تشکیل دیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ ادارہ بنا ء المساجد کے زیر نگرا نی ہی مختلف کا موں کی منا سبت سے کمیٹیاں قائم ہیں 1۔مرا کز اسلامی کی مراكز اسلامى كى تعمير
اس کے تحت مساجد کے ساتھ تعلیم کے لیے کلا س روم مطمین کی رہائش گا ہ اور مسجد کے لیے وقف شدہ دکا نیں وغیرہ تیار کروانے کا کا م کیا جا تا ہے ۔اب تک بحمداللہ جمعیت کے زیر نگرا نی 205مرا کز کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔
2۔دینی مدارس اور مرا کز علم و دانش :۔
کفر و الحاد کے اس دور میں عوام الناس کی ذہنی تربیت اور نشو ونما کے لیے مدارس کا قیام بہت ضروری ہے ان مدارس سے فیض یاب ہو نے والے اہل علم ہی گمرا ہیوں کی تاریکی دور کر کے عوام کو اسلام کی سچی راہ دکھا سکتے ہیں ۔جمعیت کو یہ فخر حاصل ہے کہ وہ اب تک 400کے لگ بھگ دینی مدارس تعمیر کروا چکی ہے ۔
3۔ہسپتال اور مرا کز صحت :۔
عیسا ئیوں نے اپنی دعوت کے لیے رفاء عامہ کے کا م کا سہارا لیا اور یوں وہ غریب ممالک میں عیسائیت کی ترویج کر رہے ہیں اس کے دفاع کے لیے جمعیت کے تحت ہسپتالوں کی تعمیر کے لیے باقاعدہ کمیٹی قائم ہے اور ان ممالک میں جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں اور لوگ مفلوک الحال ہیں ترجیحی بنیا دوں پر ہسپتا ل اور مرا کز صحت قائم کئے جا رہے ہیں۔اس وقت جمعیت کے تعمیر کردہ مرا کز صحت کی تعداد 70سے متجاوز ہے۔
اسطرح پانی کی وافرمقدار میں رسا ئی کے لیے حضر الابار کے نا م سے ایک کمیٹی قائم ہے۔
4۔بوسنیا کے مسلمانوں کے لیے امدادی کمیٹی :۔
بو سنیا پر سرب کفار کی طرف سے جو مظالم روا رکھے گئے ان سے ہر مسلمان واقف ہے اور ان کے لیے دلی ہمدردی کے شدید جذبات محسوس کرتا ہے ۔
جمعیت کی طرف سے باقاعدہ پروگرا م کی صورت میں بو سنوی مسلمانوں کے لیے امداد مہیا کی گئی ہے غزائی مواد ،ادویات ،لباس اور نقد رقم کی صورت میں ہے۔
اس کی تقسیم کے لیے جمعیت کے نمائند ہ حضرات خود وہاں تشریف لے جا تے ہیں ان میں دینی تعلیم اور اسلامی دعوت کے حوالے سے خصوصی کو ششیں کی جا رہی ہیں اور جمعیت نے بوسنوی زبان میں دینی کتابیں بڑی تعداد میں وہاں تقسیم کی ہیں ۔
5۔لجنۃ الدعاۃ (مبلغین کی کمیٹی )
اس کمیٹی کا کا م دوسری کمیٹیوں کی طرف سے کسی ملک کے لیے پیش کردہ مبلغین کی فہرست کے مطا بق ان کی تقرری کے انتظامات کرنے کے علاوہ مستقبل میں ان کے کام کی نگرا نی کرنا ہے
6۔لجنۃ المکتبات (لائبریریوں سے متعلق کمیٹی)
اس کمیٹی کی تشکیل کے جملہ مقاصد میں سے یہ بھی ہے کہ دنیا بھر میں پا ئی جانے والی لا ئبریریوں کے ساتھ اپنے روابط استار کرنا اور اسلامی لا ئبریریوں کو مختلف اسلامی علوم و فنون پر مشتمل کتب کا ایک خاطر خواہ ذخیر ہ مہیا کرنا ہے اور جہاں لا ئبریریاں موجود نہیں ہیں وہاں ان کے قیام کے لیے عملی جدو جہد کرنا شامل ہے ۔
7۔الجنۃ التضامن مع الشعب الفلسطینی (فلسطینی عوام کی بہبود کے لیے کمیٹی)
اس کمیٹی کا کا م یہ ہے کہ جہاں بھی فلسطینی آباد ہیں ان کی بہبود کا ہر ممکن خیا ل رکھا جا ئے اور خصوصاً لبنان و اردن کے پناہ گزین فلسطینیوں کی آباد کا ری کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لا یا جا ئے۔
جمعيت کی خدمات کا اجمالی خاکہ:۔
جمتعت احیاء التراث الاسلامی نے اپنے قیام سے لے کر اب تک مختصر سی مدت میں دعوت وتبلیغ ،علم وثقافت اور رفاہ عامہ کے میدانوں میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں۔ جو بسا اوقات حکومتی سطح پر بھی ممکن نہیں ہوتے۔لیکن یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل اور جمیعت سے منسلک افراد کی مخلصانہ جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ کہ تھوڑے ہی عرصہ میں ایسی عظیم کارکردگی کا مظاہرہ کیا گیا کہ اس کے تاثرات اندرون ملک وبیرون ملک عربی،ایشیائی ،افریقی اور یورپی ممالک میں واضح طور پر محسوس کئے جارہے ہیں۔
یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ جمیعت نے بیرون ملک جب بھی کسی رفاہی ادارہ یا اسلامی مرکز کو قائم کیا۔ان کے ساتھ تعاون کیا تو اس انداز سے کیا کہ اس ادارے کی مستقل بحالی کے لئے کوئی دیرپا مستقل آمدنی کا ذریعہ نکل سکے تاکہ مستقبل میں وہ خود کفیل ہوکر اپنے پاؤں پر کھڑا ہوسکے اور ہر سال اس کو اپنے ادارہ کا نظام چلانے کے لیے دوسروں سے مالی تعاون کی ضرورت نہ رہے۔
آخر میں ہم اللہ تعالیٰ سے بدست بدعا ہیں کہ وہ جمتعت احیاء التراث الاسلامی کے منتظمین وذمہ داران،اس ادارہ کے ساتھ منسلک افراد کی کوششوں کو شرف قبولیت بخشے۔ان کے کام میں برکت دے اور دوسرے لوگوں کو بھی توفیق مرحمت فرمائے کہ وہ ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایسے ہی اسلامی ،رفاہی،دعوتی،فلاحی،اور علمی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔کیونکہ اس سے اسلامی دعوت ودینی اقدار کو پھلنے پھولنے کا موقع میسر ہوگا اور مسلمان اپنے اسلامی تشخص کو برقرار رکھتے ہوئے اپنا معیار زندگی بہتر بناسکیں گے۔