جو بادہ کش تھے پرانے وہ اُٹھتے جاتے ہیںکہیں سے آبِ بقائے دوام لے آ ساقیاہل حدیث جماعت میں یہ خبر بڑے رنج و غم سے سنی جائے گی کہ برصغیر کے نامور عالم دین اور واعظ ومبلغ حضرت مولانا عبدالمجید خادم سوہدرویؒ کے پوتے حکیم مولوی محمد ادریس فاروقی ۵؍جون ۲۰۱۰ء کو ۶۶ برس کی عمر میں حرکت قلب بند ہوجانے سے لاہور میں انتقال کرگئے۔ إنا ﷲ وإنا الیه راجعونمرحوم فاروقی صاحب ایک سلجھے ہوئے واعظ اور مبلغ تھے اور اس کے ساتھ مقلدین احناف سے مناظرہ کا بھی شوق رکھتے تھے۔کتابیں جمع کرنے کا بہت زیادہ شوق تھا۔دوسرے الف مزید مطالعہ
جن لوگوں نے دنیا میں علمی، دینی، ملی اور سیاسی کارنامے انجام دیئے۔ ان کا نام تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ کے لئے رقم ہوجاتا ہے اور ان کی یاد دلوں سے محو نہیں ہوتی اور جب ایسے لوگ دنیا سے رِحلت کرجاتے ہیں تو لوگ ان کی یاد میں آنسو بہاتے ہیں اوران کے کارناموں کو مجلسوں اور محفلوں میں بیان کرتے اور انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں مشہور ادیب اور صاحب ِقلم جناب نعیم صدیقی لکھتے ہیں:"آدمی کا مرنا اس آسمان کے نیچے کوئی غیر معمولی واقعہ نہیں، کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ بچے مرتے ہیں،ج مزید مطالعہ
علمائے اہل حدیث کی تدریسی خدماتعموماً دونظام ہائے تعلیم کو مسلمانانِ برصغیر کے تعلیمی رجحانات کی بنیاد بنایا جاتا ہے، ایک مدرسہ علی گڑھ اور دوسرا دار العلوم دیوبند۔ انہی کے حوالے سے آگے تعلیمی اور فکری ارتقا کی بحث کی جاتی ہے اور یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ دینی مدارس اور سکول وکالج کا یہی نقطہ آغاز تھا۔ جبکہ تاریخی طور پر یہ بات درست نہیں ، مدرسہ علی گڑھ تو مسلمانوں میں انگریز سرکار کی وفاداری اور بدیسی تہذیب سے مرعوبیت کی طرف ایک نمایاں قدم کہا جاسکتا ہے،جس کا تصور اس سے قبل مسلمانوں میں نہیں ملتا مزید مطالعہ
قرآن مجید اگرچہ ایک واضح او رکھلی ہوئی کتاب ہے، اس میں کسی قسم کا غموض و ا خفا نہیں ہے۔ لیکن اس میں اسلام کی تعلیمات کی پوری تفصیل اور تمام جزئیات کا اِحاطہ نہیں ہوسکتا تھا۔ اس لئے بہت سے احکام مجمل یا کلیات کی شکل میں ہیں۔ جن کی وضاحت و تشریح اور کلیات سے جزئیات کی تصریح رسول اللہ ﷺ نے اپنے قول و عمل سے فرمائی۔ آپ کا کام محض کلامِ الٰہی کو لوگوں تک پہنچانا نہیں تھا بلکہ اس کی تبیین و تشریح بھی آپ کے منصب میں شامل تھی۔اللہ تعالیٰ نے اسی کی وضاحت اس طرح فرمائی ہے: ''اور ہم نے آپ کی طرف ذکر (قرآن مزید مطالعہ
پروفیسر رشیداحمد صدیقی اپنی کتاب 'گنج ہائے گراں مایہ' میں لکھتے ہیں کہ ''موت سے کسی کو مفر نہیں، لیکن جو لوگ ملی مقاصد کی تائید وحصول میں تادمِ آخر کام کرتے رہتے ہیں، وہ کتنی ہی طویل عمر کیوں نہ پائیں، ان کی وفات قبل از وقت اور تکلیف دہ محسوس ہوتی ہے۔''شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانبازؒ پر یہ جملہ مکمل طور پر صادق آتاہے جو ۱۳؍ دسمبر۲۰۰۸ء مطابق ۱۴؍ذی الحجہ ۱۴۲۹ھ بروز ہفتہ رات آٹھ بجے سیالکوٹ میں اس دنیاے فانی سے رحلت فرماگئے۔ إنا ﷲ وإنا الیه راجعون!مولاناجانبازؒنے اپنی ساری زندگی دینِ اسلام کی نش مزید مطالعہ
زیرِ نظر مقالہ میں نزولِ قرآن مجید کی ترتیب بیان کی گئی ہے اور اس کے ساتھ ہی ساتھ قرآنِ مجید کی بعض سورتوں کے تعارف اور ان کے نزول کے پسِ منظر پر روشنی ڈالی گئی ہے۔مقالہ کے شروع میں دورِ جاہلیت کے لوگوں کے اخلاق و عقائد کا بیان ہے تاکہ قرآنِ مجید کے بتدریج نزول کی حکمت سمجھ میں آسکے اور آخر میں قرآن مجید کی تمام سورتوں کی ترتیبِ نزول، جدول کی صورت میں پیش کی گئی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ مقالہ قارئین کے لئے نہایت معلومات افزاء اور مفید ثابت ہو گا۔ ان شاء اللہ! (ادارہ) نزولِ قرآن مجید سے مزید مطالعہ
برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا او ربمصداق اس شعر کے ؎آزاد رَو ہوں اور میرا مسلک ہے صلح کلہرگز کبھی کسی سے عداوت نہیں مجھے !کا صحیح نمونہ پیش کیا۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام ک مزید مطالعہ
تاریخ وسیر جناب عبدالرشید عراقیبرصغیرپاک و ہند میں علم حدیث اور علمائے اہلحدیث کی مساعیشیخ عبدالحق محدث دہلوی (م1052ھ)حضرت شیخ محمد طاہر پٹنی کے بعد علم حدیث کی نشرواشاعت کےسلسلہ میں شیخ عبدالحق بن سیف الدین بخاری کا نام آتاہے۔حضرت شیخ عبدالحق 958ھ (بمطابق 1551ء )کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد شیخ سیف الدین سے حاصل کی، اس کے بعد مختلف اساتذہ کرام سے اکتساب فیض کیا۔ 22 سال کی عمر میں تکمیل تعلیم کے بعد حرمین شریفین کے لیے روانہ ہوئے۔ راستہ میں احمد آباد میں شیخ وجیہ الدین علوی مزید مطالعہ
شیخ عبدالحق محدث دہلوی (م1052ھ)حضرت شیخ محمد طاہر پٹنی کے بعد علم حدیث کی نشرواشاعت کےسلسلہ میں شیخ عبدالحق بن سیف الدین بخاری کا نام آتاہے۔حضرت شیخ عبدالحق 958ھ (بمطابق 1551ء )کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد شیخ سیف الدین سے حاصل کی، اس کے بعد مختلف اساتذہ کرام سے اکتساب فیض کیا۔ 22 سال کی عمر میں تکمیل تعلیم کے بعد حرمین شریفین کے لیے روانہ ہوئے۔ راستہ میں احمد آباد میں شیخ وجیہ الدین علوی گجراتی (م998ھ) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کی صحبت سے فیض حاصل کیا۔996ھ میں آپ حجاز پ مزید مطالعہ
شیخ نور الدین احمد آبادی : (م1155ھ)آپ کا نام محمد صالح ہے۔ 1064ھ میں احمد آباد گجرات میں پیدا ہوئے۔ممتاز علمائے وقت سے تحصیل تعلیم کے بعد حرمین شریفین کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ آپ صاحب تصانیف کثیرہ ہیں۔حدیث کی خدمت اور نشرواشاعت میں آپ کی گرانقدر خدمات ہیں۔نور القاری کے نام سے بخاری شریف کی شرح لکھی ۔11155ھ میں 91 سال کی عمر میں آپ نے وفات پائی۔2شیخ محمد افضل سیالکوٹی : (1146ھ)حضرت شیخ محمد افضل سیالکوٹی مخدوم شیخ عبدالاحد کے ارشد تلامذہ میں سے تھے۔ حضرت امام ولی اللہ دہلوی (م1176ھ) اور حضرت مرزا م مزید مطالعہ
بسلسلہ حدیث حصرت شاہ صاحب کی خدمات:خدمت حدیث میں حضرت شاہ صاحب کی گرانقدر علمی خدمات ہیں اور آپ نے اس سلسلہ میں جو کارہائے نمایاں سرانجام دیے، بعد کے علمائے کرام نے آپ کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور آپ کی علمی خدمات کا اعتراف کیا ہے۔مولانا سید عبدالحئ (م1341ھ) لکھتے ہیں:''شیخ اجلّ، محدث کامل، حکیم الاسلام اور فن حدیث کے زعیم حضرت شاہ ولی اللہ فاروقی دہلوی بن شاہ عبدالرحیم (م1176ھ) کی ذات گرامی سامنے آتی ہے۔ آپ حجاز تشریف لے گئے اور فن حدیث میں شیخ ابوطاہر کردی مدنی اور اس وقت کے دوسرے ائمہ حد مزید مطالعہ
مولانا وحید الزمان حیدر آبادی،م 1338ھآپ کا سن ولادت 1850ء؍1267ھ ہے۔ابتدائی تعلیم اپنے والد مولانا مسیح الزمان(م1295ھ) او ربرادر بزرگ مولانا بدیع الزمان(م1312ھ) سے حاصل کی۔ 15 سال کی عمر میں درس نظامی سے لے کر انتہائی عربی علوم و معقول میں تکمیل کرکے فارغ التحصیل ہوگئے۔1اساتذہ فنون:مولانا مفتی عنایت احمد(مصنف علم الصیغہ) مولانا سلامت اللہ کانپوری تلمیذ مولانا شاہ عبدالعزیز دہلوی، مولانا محمد بشیر الدین قنوجی(م1273ھ)مولانا عبدالحئ لکھنوی(م1304ھ) مولانا عبدالحق بنارسی (م1278ھ)مولانا لطف اللہ علی گڑ مزید مطالعہ
مولانا عبدالتّواب ملتان (م1366ھ)1288ھ میں ملتان میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے والد مولانا قمر الدین ملتانی سے حاصل کی۔اس کے بعد دہلی جاکر شیخ الکل مولانا سید محمدنذیر حسین محدث دہلوی (م1320ھ) سے حدیث کی سند لی۔تکمیل تعلیم کے بعد ملتان میں درس و تدریس شروع کی اور کتابوں کی خرید و فروخت اور اشاعت کا کاروبار شروع کیا۔ بیرون ملک سے کتب حدیث منگوا کر مستحق علماء میں مفت تقسیم کرنا آپ کا مشغلہ تھا۔خاص کر امام ابن تیمیہ ، امام ابن القیم او رحافظ ابن حجر عسقلانی کی مصنفات سے آپ کو خصوصی شغف تھا۔ا مزید مطالعہ
مُحی مجّدد علوم ِ عربیہ و دینیہ ترجمان القرآن و الحدیث مولانا سید نواب محمد صدیق حسن خاں کا شمار ممتاز علمائے حدیث میں ہوتا ہے آپ علوم اسلامی و نحو میں ان کو یگانہ دستری حا صل تھی ۔علاوہ ازیں عربی ،فارس اور اردوتینوں زبانوں میں یکساں قدرت رکھتے تھے۔مولانہ سید نواب صدیق حسن خاں ۱۹ جمادی الاولیٰ کو بانس بریلی میں پیدا ہوئے،جہاں آپ کا ننھیال تھا ۔آپ کا سلسلہ نسب ۳۳ واسطوں سے آنحضرت ﷺ تک پہنچتاہے۔(۱)آپ کا تعلق ہندوستان کے قدیم شہر قنو ج سے تھا ۔آپ کے دادا نواب اولاد علی بہادر جنگ ریاست حیدر ا مزید مطالعہ
مکی سورتوں کا دورِ آخر 12 نبوی تا 13 نبوینمبر شمار سورت سنِ نزول تقریبا خلاصہ اور مرکزی موضوعا یس 12 تا 13 نبوی قسم کھا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی تصدیق، قرآنِ پاک کے نزول کی غرض و غایت، کفار کو ظلم و ستم سے ڈرانا، اس بارے میں کفار کو بار بار ڈرایا گیا، توحید الہی، انسانی کمالات کا ذکر اور بعض انبیاء علیھم السلام کے حالات، دعوت کو زور دار طور پر پیش کیا گیا ہے۔2 بنی اسرائیل 13 نبوی واقعہ معراج و اسراء کا ذکر، بنی اسرائیل کا ذکر فرما کر کفار کو تنبیہ اور قرآن دعوت قبول کرنے کی تلقین مزید مطالعہ
والا جاہ محی السنۃ مولانا السید نواب صدیق حسن خاں قنوجی رئیس بھوپال(م1307ہجریہ)مولانا سید نواب صدیق حسن خان 19 جمادی الاول سن 1248ہجری کو بانس بریلی میں پیدا ہوئے۔آپ کا تعلق حسینی سادات سے ہے اور آپ کانسب 33 واسطوں سے جنا ب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتا ہے۔ آپ کے والد کا نام سید اولادحسن (م1253ہجری) ہے جو اپنے وقت کے ممتاز اورجید عالم۔اور حضرت سید احمد بریلوی کے خلفاء میں سے تھے۔ اور اس کےساتھ صاحب تصانیف کثیرہ تھے۔ تورع اوراستغناء میں سلف کا نمونہ تھے۔اسی تقویٰ اوراحتیاط کی بنا پ والد ک مزید مطالعہ
اشاعتِ حدیث میں تلامذہ سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی مساعی:حضرت میاں نذیر حسین صاحب مرحوم و مغفور کے جن تلامذہ نے اشاعتِ حدیث میں گرانقدر علمی خدمات انجام دی ہیں، ان کا مختصر تذکرہ پیش خدمت ہے:مولانا سید امیر حسن رحمۃ اللہ علیہ (م 1291ھ)1243ھ میں پیدا ہوئے۔ شاہ عبدالجلیل شہید علی گڑھی، مولانا قاضی بشیر الدین قنوجی (م 1273ھ) مفتی صدر الدین دہلوی (م 1285ھ)، مولانا شیخ عبدالحق بنارسی (م 1286ھ) مولانا شاہ عبدالغنی مجددی دہلوی اور حضرت شیخ الکل مولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی (م 132 مزید مطالعہ
شیخ نورالحق دہلوی رحمۃ اللہ علیہ (1073ھ)حضرت شیخ نورالحق حضرت شیخ عبدالحق کے صاجزادے تھے۔ آپ 983ھ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے مکمل تعلیم اپنے نامور باپ سے حاصل کی۔ تکمیلِ تعلیم کے بعد آپ کو عہدہ قضاء پیش کیا گیا جس کو آپ نے قبول کر لیا اور آپ نے یہ کام بخیر و خوبی سر انجام دیا۔ مگر اس عہدۃ جلیلہ پر زیادہ عرصہ تک متمکن نہ رہے۔ حضرت شیخ عبدالحق کی وفات کے بعد آپ اس عہدہ سے سبکدوش ہو گئے اور اپنے والدِ محترم کی مسندِ ارشاد کو سنبھال لیا۔شیخ نورالحق علم و فضل اور زہد و اتقاء میں اپنی مثال آپ تھے۔ آپ کے دین مزید مطالعہ
تصانیفامام صاحب کی تصانیف حسب ذیل ہیں:1۔التاریخ الکبیر2۔التاریخ الاوسط3۔ التاریخ الصغیر4۔ الجماع الکبیر5۔خلق افعال العباد6۔ کتاب الضعفاء الصغیر7۔المسند الکبیر8۔التفسیر الکبیر9۔کتاب الہبہ 10۔ اسامی الصحابہ11۔کتاب الوحدان12۔کتاب المبسوط13۔کتاب العلل 14۔کتاب الکنی15۔کتاب الفوائد16۔الادب المفرد17۔جزء رفع الیدین 18۔برالولدین19۔کتاب الاشربہ20۔کتاب الاشربہ21۔قضایا الصحابہ والتابعین22۔کتاب الرقاق 23۔جزقران خلف الامام24۔کتاب المناقب 25-الجماع االصحیح۔اب ان تصانیف کامختصر تذکرہ پیش خدمت ہے۔التاریخ الکبیر: مزید مطالعہ
حضرت الامام السید مولانا عبدالجبار غزنوی رحمۃ اللہ علیہ (م 1331ھ)1268ھ میں غزنوی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے بھائی مولانا محمد بن عبداللہ غزنوی رحمۃ اللہ علیہ (م 1293ھ) اور مولانا احمد بن عبداللہ غزنوی رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کی۔ اس کے بعد دہلی تشریف لے گئے اور شیخ الکل حضرت مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ (م 1320ھ) سے حدیث کی سند حاصل کی۔ 20 سال کی عمر میں تمام علومِ متداولہ سے فارغ ہو گئے۔ بہت ذہین تھے۔ مطالعہ بہت کرتے تھے۔ فہم و فراست میں حسہ وافر ملا تھا۔ اپنے والد ب مزید مطالعہ
544ہجری اور 606ہجریاُن کی علمی خدمات( ابن اثیر کے نام سے دو بھائیوں نے شہرت پائی! ایک مجدد الدین مبارک صاحب النہایہ فی غریب الحدیث والآثر (م606ہجری) دوسرے عزالدین ساحب اسدالغابہ (م630ھ) اس مقالہ میں مجد الدین ابن اثیرؒ کے حالات اور علمی خدمات کا تذکرہ پیش خدمت ہے۔(عراقی)مجددین ابن اثیر الجزری کا نام مبارک بن محمد تھا۔اور کنیت ابو السعادات 544 ہجری میں جزیرہ ابن عمر میں پیدا ہوئے اور وہیں نشو ونما پائی۔ابن اثیر ؒ کا خاندان علم وفضل کاگہوارہ تھا۔ان کے والد محمد بھی صاحب علم وفضل تھے،ابن اثیر ؒ نے مزید مطالعہ
امام ابو نعیم اصفہانی ؒ جن کا نام احمد بن عبد اللہ تھا ان کا شمار ممتاز محدثین کرام میں ہوتا ہے تفسیر حدیث ،فقہ اور جملہ علوماسلامیہ مہارت تامہ رکھتے تھے حدیث اور متعلقات حدیث کے علوم میں ان کو کمال کا درجہ حاصل تھا حدیث کی جمع روایت اور معرفت و روایت میں شرت وامتیاز رکھتے تھے علوئے اسناد حفظ حدیث اور جملہ فنون حدیث میں تبحر کے لحاظ سے پوری دنیا میں ممتاز تھے ۔ امام ابونعیم اصفہانی ؒ جہاں ایک بہت بڑے محدث تھے اس کے ساتھ ساتھ حفظ و ضبط اور عدالت و ثقاہت میں بھی ممتاز تھے ارباب سیر اور تذکرہ نگا ر مزید مطالعہ
مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی رحمۃ اللہ علیہ (م سئہ 1375ھ)مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی رحمۃ اللہ علیہ کا شمار اہل حدیث کے اکابرین میں ہوتا ہے۔ مشہور مناظر، شعلہ نوا خطیب، مفسرِ قرآن، علم و فضل اور زہد و تقویٰ میں اعلیٰ نمونہ تھے۔1874ء میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد میر غلام قادر کا شمار شہر کے رؤسا میں ہوتا تھا۔ آپ نے ابتدائی تعلیم مولانا ابوعبداللہ عبیداللہ غلام حسن سیالکوٹی (م 1918ء/ 1336ھ) سے حاصل کی۔اس کے بعد شیخ پنجاب مولانا حافظ عبدالمنان صاحب محدث وزیر آبادی (م 1334ھ) سے تفس مزید مطالعہ
امام ابو القاسم طبرانیؒ ایک بلند پایہ محدث علم و فضل کے جامع حفظ و ضبط ثقاہت واتقان میں بلند مرتبہ تھے ان کے معاصر علمائے کرام اور ارباب کمال محدثین نے ان کے حفظ وضبط اور ثقاہت کا اعتراف کیا ہے اور ان کے صدق و ثقات پر علمائے فن کا اتفاق ہے ۔علامہ شمس الدین ذہبیؒ (م748ھ) فر ما تے ہیں ۔کہ)"امام ابو القاسم طبرانی ؒ ضبط و ثقاہت اورصدق وامانت کے ساتھ بڑے عظیم رتبہ اور شان کے محدث تھے حافظ ابن عسقلانی ؒ (م852ھ) اور علامہ ابن العماد الحنبلیؒ (م1089ھ)نے بھی ان کے حفظ و ضبط اور صدق وامانت کا اعتراف کیا ہ مزید مطالعہ
دوسری صدی ہجری میں جن ممتاز تبع تابعین نے توحید وسنت کے اشاعت وترویج اور شرک بدعت کی تردید ویبخ کنی میں کارہائے نمایاں سر انجام دیئے۔ان میں امام وکیع بن الجراح ؒ (196ھ) کا نام بھی آتا ہے۔امام وکیع بن الجراحؒ کی تصانیف کے سلسلہ میں ارباب سیر اورتذکرہ نگاروں نے خاموشی اختیار کی ہے لیکن ان کے علم وفضل،عدالت وثقاہت ،ذہانت وفطانت اور زہدوورع کا اعتراف کیا ہے۔امام وکیع بن الجراح ؒ کے علوئے مرتبت اور جلالت شان کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ:محدث امام علی بن مدینی ؒ (م234ھ) امام عبداللہ بن مبارک ؒ(م مزید مطالعہ
امام اسحاق بن راہویہ:امام اسحاق بن راہویہ کا شمار ان اساطین امت میں ہوتا ہے جنھوں نے دینی علوم خصوصاً تفسیر حدیث کی بے بہا خدمات سر انجام دیں۔آپ کے اساتذہ میں امام عبداللہ بن مبارک (م181ھ) امام وکیع بن الجراح اور امام یحییٰ بن آدم کے نام ملتے ہیں۔امام اسحاق بن راہویہ کو ابتداء ہی سے علم حدیث سے شغف تھا۔لیکن اس کے ساتھ ان کو تفسیر وفقہ میں دسترس تھی۔خدا داد استعداد وصلاحیت اورقوت حافظہ سمیت حدیث کے ساتھ ان کے شغف وانہماک نے ان کو تبع تابعین کےزمرے میں ایک ممتاز حیثیت کا مالک بنا دیاتھا ۔ممتاز محد مزید مطالعہ
چودھویں صدی کی ممتاز ترین شخصیتوں پر اگر نظر ڈالی جائے تو اس میں ایک اہم اور ممتاز شخصیت مولانا ابو القاسم سیف بنارسی کی نظر آتی ہے۔آپ ایک بلند پایہ عالم،مناظر،محقق،مبلغ اور مصنف تھے۔آپ نے پورے برصغیر(پاک وہند) میں اپنے علمی تبحر سے شہر ت حاصل کی۔آپ ایک کامیاب مقرر اور مبلغ تھے۔ہرحلقہ ادب میں آپ کا نام عزت واحترام سے لیا جاتا تھا۔ان کے علم وفضل کا اعتراف مسلمان علمائے کرام تو کرتے ہی تھے۔مگر غیر مسلم اسکالر اور دانشور بھی ان کی علمیت وقابلیت کا اعتراف کرتے تھے۔تقریر وخطابت اور مناظرہ میں آپ کو خ مزید مطالعہ
انگریزی اقتدار کی آخری نصف صدی برصغیر کی مذہبی دنیا بہت ہنگامہ خیز گزری ہے۔اس دور میں برصغیر میں مناظروں کا بہت زور تھا۔علمائے اہل حدیث نے سینکڑوں تقریری اور تحریری مناظرے کئے،علمائے اہل حدیث میں مولانا ابو الوفاثناءاللہ امرتسری،مولانا ابوالقاسم بنارسی،مولانا محمد ابراہیم میری سیالکوٹی،مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی،مولانا محمد بشیر سہسوانی اور مولانا محمد جونا گڑھی نے بے شمار تقریری تحریری مناظرے قادیانیوں،آریوں،مقلدین احناف،منکرین حدیث،عیسائیوں اور شیعوں سے کئے۔ذیل میں چند مشہور تحریری مناظروں کا مزید مطالعہ
برصغیر پاک و ہند میں خاندان ولی اللہی (حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی (م 1176ھ) نے قرآن و حدیث کی نشر و اشاعت میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔ اور ان کی خدمات کا علمی شہرہ ہند اور بیرون ہند پہنچا۔ جیسا کہ ان کی تصانیف سے ان کی علمی خدمات اور ان کی سعی و کوشش کا اندازہ ہوتا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی کے انتقال کے بعد ان کے چاروں صاجزادگان عالی مقام حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی (م 1239ھ)، مولانا شاہ عبدالقادر دہلوی (م 1243ھ)، مولانا شاہ رفیع الدین دہلوی (م 1249ھ) اور مولانا شاہ عبدالغنی دہلوی (م 1227ھ) نے مزید مطالعہ
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی کدمتِ حدیث تاریخِ اسلام کا ایک دخشندہ باب ہے۔ آپ نے جس دور میں جنم لیا، اس وقت برصغیر تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا۔ تاہم آپ کی سعی و کوشش سے برصغیر میں روشنی کے آثار پیدا ہوئے۔ علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ (م 1373ھ) لکھتے ہیں: "ہندوستان کی یہ کیفیت تھی، جب اسلام کا وہ دختر تاباں نمودار ہوا جس کو دنیا شاہ ولی اللہ دہلوی کے نام سے جانتی ہے۔ مغلیہ سلطنت کا آفتاب لبِ بام تھا۔ مسلمانوں میں رسوم و بدعات کا زور تھا۔ جھوٹے فقراء اور مشاءخ جا بجا اپنے بزر مزید مطالعہ
اس دور میں جو سورتیں نازل ہوئین ان کی تفصیل آپ پڑح چکے ہیں۔ ان میں سے بعض اہم سورتوں کے احکامات کی تفصیل درج ذیل ہے: احکام سورۃ النور: سورہ نور میں صریح اور غیر مبہم الفاظ میں جو احکامات ہیں، یہ ہیں: 1۔ حدِ زنا سو کوڑے مارنا 2۔ زانی اور زانیہ مشرک اور مشرکہ کے نکاح کا حکم 3۔ قذف اور حدِ قذف 4۔ لعان کا حکم 5۔ بلا تحقیق بات کہنے کا حکم 6۔ محصنہ عورتوں کو تہمت لگانا 8۔ احکاماتِ پردہ 9۔ احکاماتِ شرم و حیا 10۔ محرموں کا تذکرہ 11۔ زنا اور اجرتِ زنا 12۔ غلام اور باندیوں کا نکاح 13۔ مکاتب بنانے کا حکم 1 مزید مطالعہ
ولادت: حافظ شمس الدین ابو عبداللہ بن احمد بن عبدالہادی ابن قدامہ مقدسی حنبلی 714ھ میں پیدا ہوئے۔ (1) اساتذہ و تلامذہ: حافظ ابن عبدالہادی نے اپنے دور کے نامور اساتذہ دن سے جملہ علوم اسلامیہ کی تحصیل کی۔ اور تمام علوم میں کمال پیدا کیا۔ آپ نے حافظ ابوالحجاج یوسف بن عبدالرحمین مزی رحمۃ اللہ علیہ (م 742ھ) سے تحصیل حدیث کی۔ اور دو سال تک آپ حافظ مزری کی خدمت میں رہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ خاص طور پر فن حدیث و رجال میں اقران پر فائق تر ہو گئے۔ اس کا اندازہ اس سے ہو سکتا ہے کہ علل و رجال میں حافظ شمس ا مزید مطالعہ
قوموں کا عروج و زوال ، انحطاط و ارتقاء اور زندگی کا دارومدار ان کی اپنی تاریخ پر منحصر ہے ۔ زندہ قومیں ہمیشہ اپنی تاریخ کے آہم و روش ادوار پر گہر رکھتی ہیں جو قوم اپنی تاریخ کو بھلا دتی ہے ۔ یقینا وہ ایک دن زوال پذیر ہو جاتی ہے ۔ تاریخ اصل مین افراد کی حیات و ممات کے علاوہ تمدنی ، معاشی ، معاشرتی ، سیاسی مذہبی و اخلاقی اور دماغی کارناموں کا مرقع ہوتی ہے ۔ سوانح و تذکرے تاریخ ، ہی کا حصہ ہیں ۔ جن میں فرد کے خصوصی کانامے ،مذہبی و اقتصادی اصلاحات کے ساتھ ساتہ ان تمام افکار رو عوامل کیاسیر مزید مطالعہ
(فروری کے شمارے سے آگے) دوسری قسط مولانا قاضی محمد سلیمان منصور پوری رحمۃ اللہ علیہ (12) غایۃ المرام 1891ء : صفحات 144 یہ کتاب مرزا غلام احمد قادیانی کے رسالہ جات "فتح العلام" اور "توضیح المرام" کے جواب میں ہے۔ اس میں رفع عیسیٰ علیہ السلام، آپ کا نزول، اور قانونِ قدرت وغیرہ پر قرآن و حدیث کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔ (13) تائید الاسلام، 1898ء: صفحات 150 یہ غایۃ المرام کا دوسرا حصہ ہے۔ اس میں پہلے مرزا قادیانی کے عقائد پر بحث کی ہے اور بعد میں مرزا قادیانی کی کتاب ازالة الاوهام کے بعض مباحث جیسے م مزید مطالعہ
آسمان تیری لحد پہ شبنم فشانی کرے( 7جنوری 1994ءتقریبا 11بجے صبح حافظ ثناءاللہ مدنی صاحب شیخ الحدیث "جامعہ لاہور اسلامیہ"(المعروف جامعہ رحمانیہ) نے یہ اندوہناک خبر دی کہ مولانا عبیداللہ رحمانی مبارکپوری وفات پاگئے ہیں اور انہوں نے اپنی مسجد میں غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی ہے۔انا للہ واناالیہ راجعوناچانک یہ خبر سن کر نہایت صدمہ ہوا اور مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کی۔یہ صدمہ صرف مرحومہ کے اخلاف اور پسماندگان کے لئے نہیں بلکہ پاک وہند میں جماعت اہل حدیث کا مشترکہ صدمہ ہے ۔مرحوم ایک بڑی عظیم علمی شخصیت مزید مطالعہ
حدیث کی صیانت و حفاظت اور اُس کی ترقی وتر ویج اور اشاعت میں برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہلحدیث نے جو گراں قدر علمی خدمات سر انجام دی ہیں وہ تاریخ اہلحدیث میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں فسیح الکل حضرت مولیٰنا سید محمد نذیر حسین محدث دہلویؒ (م1320ء)نے دہلی میں اور علامہ حسین بن محسن القاری یمانی (م1327ء)نے بھوپال میں حدیث کی نشرواشاعت میں جو نمایاں کردار ادا کیا ہے اس کی مثال برصغیر پاک وہند میں مشکل ہی سے ملے گی حضرت مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلویؒ نے 60سال تک دہلی میں درس حدیث دیا اور آپ مزید مطالعہ
بلا شن و شبہ موت بر حق ہے اور موت کا ایک وقت مقرر ہے اور تمام لوگوں کومرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔"ہرجان موت چکھنے والی ہے" لیکن اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے اور اللہ کی طرف بلانے والے داعی کی موت عام آدمی سے مختلف ہوتی ہے۔ عالم کی موت مصیبت اور غمناک ہوتی ہے۔ عالم کی موت اسلام میں ایسارخنہ اور دراڑ پیدا کر دیتی ہے۔ جو بآسانی پر نہیں کی جاسکتی ۔اللہ نے فرمایا :﴿أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَأْتِي الْأَرْضَ نَنقُصُهَا مِنْ أَطْرَافِهَا... ﴿٤١﴾...الرعد "کیا انھوں نے نے دیکھا اور جانا نہی مزید مطالعہ
مولانا عبد الرحمٰن محدث مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ (1867/ھ1283ء۔۔۔1935/ھ1353مولانا عبدالرحمٰن مبارکپوری بن مولانا حافظ عبدالرحیم مبارکپوری محدث جید عالم فقیہ اور مفتی تھے علم حدیث میں تبحر و امامت کا درجہ رکھتے تھے ۔روایت کے ساتھ روایت کے ماہر اور جملہ علوم آلیہ و عالیہ میں یگانہ روزگارتھے قوت حافظہ بھی خداداد تھی حدیث اور متعلقات حدیث پر ان کی نظر وسیع تھی۔مولانا سید عبد الحی حسنی (م1341ھ)لکھتے ہیں ۔ كان ﻣﺘﻀﻠﱢﻌﺎً ﻓﻲ ﻋﻠﻮم اﻟﺤﺪﻳﺚ. ،. ﻣﺘﻤﻴﱢﺰاً. ﺑﻤﻌﺮﻓﺔ أﻧﻮاﻋﻪ وﻋﻠﻠﻪ. ،. وﻛﺎن ﻟﻪ ﻛﻌﺐ ﻋﺎل ﻓﻲ ﻣﻌﺮﻓﺔ أﺳﻤﺎء مزید مطالعہ
631ہجری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔676ہجریامام یحییٰ بن شرف نووی ؒ کا شمار بلند پایہ محدثین کرام میں ہوتا ہے۔ائمہ فن اور تذکرہ نگاروں نے ان کے حنظ وضبط اور عدالت وثقاہت کا اعتراف کیا ہے۔علم حدیث اور اس کے متعلقات سے انہیں غیر معمولی شغف تھا۔اوران کاشمار ممتاز (لفظ مٹا ہوا ہے) حدیث میں ہوتا ہے۔امام نووی ؒ حدیث وفنون حدیث کے حافظ ،متبحر عالم،تھے۔ امام نووی ؒ حدیث کی طرح فقہ وافتاء میں بھی ممتاز تھے۔اور اس میں ان کی معلومات وسیع اور گہری نظر تھی۔اور ان کا شمار اکابر فقہاء شوافع میں ہوتا تھا۔ اور درجہ اجتہاد پر فائ مزید مطالعہ
امام ابو محمد عبداللہ کا شمارممتاز محدثین کرام میں ہوتا ہے۔قدرت نے ان کو غیر معمولی حفظ وضبط کا ملکہ عطا کیا تھا۔ارباب سیر اورائمہ حق نے اُن کی جلالت ۔قدر۔اورعظمت کا اعتراف کیا ہے۔امام ابو بکر خطیب بغدادی (م643ھ) لکھتے ہیں کہ: "امام دارمی ؒ ان علمائے اعلام اور حفاظ حدیث میں سے ایک تھے جو احادیث کے حفظ وجمع کے لئے مشہور تھے۔"[1] امام دارمی ؒ کی ثقاہت وعدالت کے بھی علمائے فن اور ارباب کمال معترف ہیں۔حافظ ابن حجرؒ (م852ھ) نے تہذیب التہذیب میں امام ابو حاتم رازی ؒ (م264ھ) کا یہ قول نقل کیا ہے کہ "د مزید مطالعہ
امام ابو الحسن دارقطنیؒ کا شمار ممتا ز محدثین کرام میں ہوتا ہے۔آپ ایک بلند پایہ محدث،متجرعالم اورجُملہ علوم اسلامیہ میں کامل دستگاہ رکھتے تھے۔امام دارقطنیؒ کی شہرت،حدیث میں بدرجہ اتم کمال حاصل کرنے سے ہوئی۔ائمہ فن اور نامور محدثین کرام نے اُن کے عظیم المرتبت اور صاحب کمال ہونے کا اعتراف کیا ہے۔علامہ خطیب بغدادی (م463ھ) لکھتے ہیں ،کہ:"احاادیث و آثار کا علم ان پرختم ہوگیا،وہ حدیث میں یکتائے روگار ،محبوب دہر اوررامِ فن تھے۔" ۔علامہ اب خلکانؒ(م681ھ)حافظ ابن کثیرؒ(م731ھ) علامہ سبکی ؒ(م771ھ) اور علامہ مزید مطالعہ
ماضی میں علمائے اہل حدیث نے برصغیر پاک وہند میں دین اسلام کی نشر واشاعت ،کتاب وسنت کی نصرت وحمایت اور شرک وبدعت کی تردید وتوبیخ اور ادیان باطلہ کے خلاف جو علمی کارنامے سرانجام دئیے،وہ ہماری تاریخ اہل حدیث کاایک روشن باب ہے۔ قیام پاکستان سے پہلے ہندوستان میں عیسائی قادیانی آریہ اور منکرین حدیث ایسے گروہ تھے جنہوں نے اسلام کے خلا ف ایک محاذ قائم کیا ہوا تھا ۔علمائے اہلحدیث نے ان کے خلا ف ہر محاذ پر مقابلہ کیا ان سے منا ظرے بھی کئے اور ان کے خلا ف کتابیں بھی لکھیں ۔دوسری طرف علمائے اہلحدیث نے علمی مزید مطالعہ
برصغیر کے علمائے حدیث میں شیخ محمد بن طاہر پٹنی کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ آپ ایک بلند پایہ محدث تھے۔ حدیث میں وہ بالخصوص بہت ممتاز اور بلند مرتبہ تھے اور اس فن کے امام تھے۔ جس علاقہ (گجرات) سے ان کا تعلق تھا وہاں ان کے درجہ کا کوئی اور محدث نہیں گزرا۔ ان کے فضل و کمال کے تمام لوگ معترف تھے۔ اس لئے کہ انہوں نے حدیث میں بے نظیر کمال حاصل کیا اور اپنی زندگی اس فن کی خدمت میں بسر کر دی۔ ان کا شمار برصغیر کے ممتاز محدثین کرام میں ہوتا ہے اور ان کو رئیس المحدثین کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے مزید مطالعہ
مولانا محمد سعید بنارسی (م1332ہجری) کنجاہ ضلع گجرات (پنجاب) مولد ومسکن ہے۔پیدائشی سکھ گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔مولاناشیخ عبیداللہ صاحب تحفۃ الہند کی تبلیغ سے مشرف بااسلام ہوئے اورسیدھے دیو بند پہنچے۔یہاں علوم متعارفہ میں تحصیل کی اور بعدہ تحصیل حدیث شروع کی۔جس کی وجہ سے دیو بند سے جواب ہوگیا۔ادھرحضرت شیخ الکل حضرت میاں سید نزیر حسین صاحب محدث دہلوی ؒ کا فیضان جاری تھا۔سیدھے دہلی پہنچے۔تفسیر وحدیث پڑھی اورسند حاصل کی۔اسی زمانہ میں آپ کے والد نے حضر ت شیخ الکل کو ایک خط لکھا کہ: "میں نے اپنے لڑکے مزید مطالعہ
تابعین کے فیض تربیت سے جولوگ بہر ور ہوئے۔اوراُن کے بعد علوم دینیہ کی ترقی وترویج میں ایک اہم کردار ادا کیا،اُن میں اسحاق بن راھویہ ؒ کا شمار صف اول میں ہوتا ہے۔آپ علمائے اسلام میں سے تھے۔اہل علم اورآپ کے معاصرین نے آپ کے علم وفضل کا اعتراف کیا ہے۔امام اسحاق بن راھویہؒ نہ صرف علم وحدیث میں بلند مقام کے حامل تھے۔بلکہ دوسرے علوم اسلامیہ یعنی تفسیر ،فقہ،اصول فقہ، ادب ولغت،تاریخ وانساب اور صرف ونحو میں بھی ید طولیٰ رکھتے تھے۔ امام خطیب بغدادی ؒ(م463ھ) لکھتے ہیں کہ: "امام اسحاق بن راھویہؒ حدیث وفقہ مزید مطالعہ
امام ابن العربیؒ کا شمار اُندلس کے ممتاز محدثین کرام میں ہو تا ہے ان کی بدولت اُندلس میں احادیث و اسناد کے علم کو بڑا فروغ حاصل ہوا ۔امام ابن العربیؒ تقات واثبات میں مشہور تھے ۔ارباب سیر نے ان کے حفظ و جبط ،ذکاوت و ذہانت کا اعتراف کیا ہے ۔اور حدیث میں ان کو متبحر عالم تسلیم کیا ہے ۔ امام ابن العربی ؒ علوم اسلامیہ میں مہارت نامہ رکھتے تھے ۔تفسیر القرآن ،حدیث اصول حدیث،فقہ اصول فقہ ،تاریخ ادب وبلاغت ،صرف و نحواور علم کلام میں ماہر تھے ۔علامہ شمس الدین ذہبیؒ (م748ھ)لکھتے ہیں ۔امام ابن العربیؒ ان لو مزید مطالعہ
دوسری صدی ہجری کے اوائل میں جن تبع تابعین نے علم وعمل کی قندیلیں روشن کیں۔ان میں ایک امام یزید بن ہارون اسلمی ؒ بھی تھے۔ جو جملہ علوم اسلامیہ یعنی تفسیر،حدیث ،فقہ،اصول فقہ وغیرہ میں مہارت تامہ رکھنے کے ساتھ سیرت کردار کردار کے اعلیٰ مرتبے پر فائز تھے ان کے جلالت قدر حفظ وضبط عدالت وثقاہت ذکاوت وفطانت ،زہد وورع ،بے نفسی،خشیت الٰہی تبحر علمی کا اندازہ ان کے اساتذہ وتلامذہ کی فہرست سے لگایا جاسکتاہے۔اساتذہ:تابعین کرام میں امام یزید بن ہارون اسلمی ؒ کے اساتذہ میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ مزید مطالعہ
محدثین کے گروہ میں امام محمد بن اسماعیل بخاری کو جو خاص مقام حاصل ہے ا س سے کون واقف نہیں ہے؟امام بخاری ؒ وہ شخص ہیں جنھوں نے اپنی ساری زندگی خدمت حدیث میں صرف کردی ہے۔ اور اس میں جس قدر ان کو کامیابی ہوئی اس سے ہر وہ شخص جو تاریخ سے معمولی سی واقفیت رکھتا ہے۔وہ اس کو بخوبی جانتا ہے اسی کا نتیجہ ہے کہ وہ امام المحدثین اور"امیر المومنین فی الحدیث" کے لقب سے ملقب ہوئے اور ان کی پرکھی ہوئی حدیثوں اور اور جانچے ہوئے راویوں پر کمال وثوق کیا گیا اور ان کی مشہور کتاب الجامع الصحیح بخاری کو "اصح الکتب ب مزید مطالعہ
مولانا عبدالجبار 1897ء/1314ھ ضلع جے پور راجپوتانہ (ہند) میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں حافظ اللہ بخش سے حاصل کی۔اس کے بعد دہلی کا رخ کیا یہاں آپ نے کئی سال رہ کر عربی اور دینی علوم میں تکمیل کی۔ آپ کے اساتذہ کرام یہ ہیں:۔ مولانا عبدالوہاب دہلوی جھنگوی۔مولانا عبدالوہاب دہلوی،مولانا احمداللہ دہلوی،مولانا حافظ عبدالرحمان پنجابی شاہ پوری،برادر مولانا فقیر اللہ مدراسی ،مولانا عبدالرحمٰن ولایتی، مولانا ابو سعید شرف الدین دھلوی۔مولانا عبداللہ امرتسری روپڑی۔مولانا عبدالقادر لکھنوی۔مولانا عطاء مزید مطالعہ
جامع صحیح کامقصد ومقصود اعظم : عام نظروں میں امام بخاری صرف محدث ہیں اورمحدثین کےمتعلق یہ سمجھ لیاگیا ہےکہ یہ بیچارے صرف جامع ہیں ۔فقہ واستدلال سےان کاکوئی لگاؤ نہیں بلکہ حدیث کا جامع ہونا کچھ ایساعیب سمجھا جاتاہےکہ اس کےساتھ فقہ واستدلال کی خوبیاں بالکل جمع نہیں ہوپاتیں ۔(علوم حدیث میں کم مائیگی کوچھپانے کےلیے یہ کتنی اچھوتی توجیہ ہے؟) یہی وجہ ہےکہ ان لوگوں نےمحدثین کرام کےعطاراورفقہائے کرام کوطبیب (جانچ پڑتال کرنےوالے) کہہ کر اپنی کمزوریوں کوچھپانے کی ناکام کوشش کی ہے۔ان سب مزید مطالعہ
مولانا غلام نبی الربانی کے فرزند ارجمند مولانا حافظ عبد المنان محدث وزیر آبادی م 1334ھ کے داماد اور جماعت اہلحدیث کے مشہور عالم ، واعظ ، خطیب اور صحافی مولانا عبد المجید خادم سوہدروی م 1379ھ کے والد ماجد تھے ۔ ابتدائی کتابیں اپنے والد مولانا غلام نبی الربانی م 1348ھ سے پڑھیں ۔ اس کے بعد صحاح ستہ بشمول موطا امام مالک ، مشکوۃ المصابیح استاذ پنجاب مولانا حافظ عبد المنان صاحب محدث وزیر آبادی سے پڑھیں ۔ وزیر آباد میں تکمیل کے بعد حضرت شیخ الکل میاں سید محمد نذیر حسین صاحب محدث دہلوی م 1330 ھ کی خدم مزید مطالعہ
قادیانی تحریک سلطنت برطانیہ کی پیداوار ہے اور انگریزوں نے سلام اور اس کے بنیادی اصول و احکام کو مٹانے کے لیے مرزاغلام احمد قادیانی کا انتخاب کیا جو ڈپٹی کمشز سیا لکوٹ کی کچہری میں ایک معمولی تنخواہ پر ملازم تھا اور اس نے سیالکوٹ میں 1864ءتا1868ءملازمت کی۔مشہور صحافی آغا شورش کاشمیری لکھتے ہیں کہ:"اس نے ملازمت کے دوران سیالکوٹ میں پادری مسٹر ٹیلرایک اے سے رابطہ پیدا کیا۔ وہ اس کے پاس عموماً آتا۔ اور دونوں اندر خانہ بات چیت کرتے۔ ٹیلر نے وطن جانے سے پہلے اس سے تخلیہ میں کئی ایک ملاقاتیں کیں۔ پھر ا مزید مطالعہ
سیدسلیمان ندوی عمرہادر کعبہ بت خانہ می نالہ حیاتتاز بزم عشق تک دانائے راز آیدبرونعلامہ سید سلیمان ندوی علم کا بحرذخارتھےاور ان کی ذات میں اللہ تعالی ٰ نےبیک وقت گونا گوں اوصاف جمع کردیئے تھے۔وہ اپنے دور کےاردو زبان کےسب سےبڑے ادیت اورمصنف تھے۔انہوں نے مختلف موضوعات پرقلم اٹھایا اورمتعدد ضخیم کتابیں ترتیب دیں اورملک سےخراج تحسین حاصل کیا ۔ان کی تصانیف میں سیرۃ النبیﷺ،سیرۃ عائشہ ؓ ، مقام ، تاریج ارض القرآن، نقوش سلیمان اورحیات شبلی بہت مشہور ومعروف ہیں ۔ ان کےعلاوہ آپ نےسینگڑوں علی ، دینی اورمذہب مزید مطالعہ
اہل ... کی اصطلاح میں '' غزوہ '' اس فوجی مہم کو کہتے ہیں جن میں خود آنحضرت ﷺ نے شرکت ف مائی تھی ۔ اور ''سریہ'' ان مہمات کو کہا جاتا ہے ، جن میں خود آپ نے شرکت نہیں فرمائی ۔ بلکہ آپ نے کسی صحابی کی سر کردگی میں فوجی مہم روانہ کی ہو ۔ اس طرح عید ِ نبوت کی ساری دفاعی فوجی مہمات کو دوقسموں پر منقسم کر دیا گیا ہے اور انہیں اصطلاحی نام '' غزوات مو سرایا'' دئیے گئے ہیں تا کہ ان دونوں قسموں کی مہمات میں امتیاز قائم رہے ۔ آنحضرت ﷺ کو اعلان ِ نبوت کے بعد اپنی 23 سالہ حیاتِ طیتہ میں 86 غزوات و سرایا کے معر مزید مطالعہ
پاکستان میں ریاستِ مدینہ کا چرچا اور کرپشن کے خاتمے کی بات ہوتی ہے اور نئی حکومت بظاہر کچھ کر دکھانے کا عزم بھی رکھتی ہے۔ تاریخ اسلامی میں ڈھائی سال کے عرصے میں خلافت ِراشدہ کو لوٹانے کاسہرا پہلی صدی ہجری کے عین اختتام پر اس شخصیت کو جاتا ہے جسے دنیا خلیفہ راشد سیدنا عمر بن عبد العزیز کے نام سے جانتی ہے۔عمر بن عبد العزیز نےانقلاب اور تبدیلی کا آغاز اپنی ذات او راپنے گھر سے کیا تھا۔ مالی اصلاحات سے شروع ہوکر زندگی کے ہر میدان میں پھیلنے والی اس تبدیلی نےمسلم معاشرے میں دور خلافت راشدہ تازہ کرد مزید مطالعہ