آہ میاں فضل حق مرحوم

مرکزی جمیعت اہلحدیث پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور ملی یکجہتی کونسل کے بانی رہنما میاں فضل حق 12-13 جنوری کی درمیانی شب حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے۔ انا لله وانا اليه راجعون

میاں فضل حق کا نام تاریخ پاکستان میں سنیرہ حروف سے لکھا جائے گا۔ انہوں نے تحریک پاکستان میں بڑی جوانمردی کے ساتھ بھرپور خدمات سرانجام دیں۔ اسی طرح تحریک نظام مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم، تحریک ختم نبوت اور ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیاسی اتحاد "اسلامی جمہوری اتحاد" میں آپ نے موثر اور ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے۔ آپ کی انہی خدمات اور غیر معمولی کرداد کے پیش نظر آپ کو آئی جے آئی کا مرکزی فنانس چئیرمین مقرر کیا گیا۔ اسی طرح حال ہی میں ملک میں بڑھتی ہوئی مذہنی فرقہ پرستی کے فتنے کو روکنے اور اس دھکتے ہوئے الاؤ کو بجھانے کے لئے جو ملی یکجہتی کونسل معرض وجود میں آئی، اس میں بھی آپ کا کردار سب کے سامنے عیاں ہے۔ مرحوم کی رہائش گاہ پر ہی ملی یکجہتی کونسل کا ایک بھرپور اجلاس ہوا جس میں اس کونسل کے دائرہ کو وسعت دی گئی اور ملی کونسل کا دستور پاس کرنے کے ساتھ ساتھ بہت سے دور رس فیصلے بھی کئے گئے۔ ملک و قوم کے مفاد میں اٹھنے والی اکثر تحریکوں کی میزبانی اور انہیں ایک خاص جہت اور قوت دینے کے لئے111-ملتان روڈ ہمیشہ سرگرم عمل رہا ہے۔ آپ کی ایسی ہی بے پناہ قربانیوں اور سچے جذبات کے اعتراف کے طور پر جنرل محمد ضیاء الحق نے آپ کو مجلس شوریٰ کا رکن نامزد کیا تھا۔

مرحوم جماعتی و مسلکی کاموں میں بہت سرگرم رہے ہیں۔ بطل حریت سید محمد داؤد غزنوی رحمة اللہ علیہ اور سرخیل اہلحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمة اللہ علیہ کی صرف رفاقت ہی نہیں بلکہ خصوصی سر پرستی بھی انہیں حاصل رہی ہے۔ آپ مسلک اور جمعیت کے امور میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے اور خلوص و محبت کے ساتھ اپنا کرداد ادا کرتے رہے۔ اسی بناء پر پہلے آپ کو مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کی مجلس شوریٰ کا رکن نامزد کیا گیا اور بعد ازاں جامعہ سلفیہ فیصل آباد کی سربراہی بھی انہیں تفویض کی گئی۔

آپ کو دین کے ساتھ اس قدر دلی وابستگی اور روحانی لگاؤ تھا کہ دین کے کاموں میں ہمہ وقت مصروف رہتے۔ اسلاف کا حقیقی پرتو تھے۔ بہت بڑے فیاض اور حق کی راہ کو دل کھول کر مال لٹانے والے تھے۔ مرحوم 25 سال تک جمعیت کے ناظم اعلیٰ رہے۔ اس طرح عالم اسلام کے لئے ہر آڑے وقت میں آپ کی جدوجہد اور قربانیاں لازوال ہیں۔ آپ کی نماز جنازہ میں بہت سے ملکی و غیر ملکی،سیاسی و دینی شخصیات کے علاوہ پورے ملک سے ہزارہا علمائے کرام، شیوخ الحدیث اور ارباب مدارس و جامعات شریک ہوئے۔ دنیا بھر سے آپ کی وفات پر پس ماندگان کو تعزیت کے پیغامات وصول ہو رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس نصیب فرمائے۔ آمین!