شریعت کے مقاصد پر کئی عظیم تصانیف پائی جاتی ہیں جن میں سرفہرست امام الشاطبی ؒ کی 'الموافقات' ہے۔ عزالدین بن عبدالسلام کی 'القواعد الکبریٰ' اور امام ابن قیم ؒکی 'اعلام الموقعین' بھی اسی فن سے متعلق ہیں۔ ابن عبدالسلام کے شاگرد امام القرافی کی کتاب 'الفروق' نے بھی اسی موضوع پر شہرت پائی ہے۔ اس کتاب میں ۲۷۴ فروق کا ذکر کیا گیا ہے۔کتاب کے تفصیلی تعارف میں 'الفروق' کے معنی و مطلب پربحث ہوگی، یہ علم اپنی ندرت کی بنا پر اُردو کتب میں قابل ذکر جگہ نہیں پاسکا ہے۔میرے سامنے مؤسسۃ الرسالۃ (بیروت) کا شائع کر مزید مطالعہ
ایک سائل پوچھتے ہیں : کیا فرض نمازوں کے بعد اجتماعی دُعا مانگنا رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ؟ جیسا کہ اکثر علماے کرام فرض نمازوں کے بعد کچھ عربی میں اور کچھ اپنی زبان میں دُعا کرتے ہیں اور مقتدی حضرات ساتھ ساتھ آمین کہتے ہیں ۔ کیا یہ طریقہ سنت ِ رسول ؐ ہے یا بدعت؟ اگر یہ سنت ہے تو حدیث کا حوالہ ضرور دیں ۔جواباً عرض ہے کہ گو سوال فرض نمازوں کے بعد امام کی اقتدا میں اجتماعی دعا سے متعلق ہے لیکن اس میں دو دوسرے مسائل بھی ضمناً آجاتے ہیں :کیا ہر دعا کے وقت ہاتھ اٹھانا لازم ہے؟کیا دعا کے مزید مطالعہ
سوال: کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیانِ شرعِ متین بابت اس مسئلہ کے، کہ ہندوپاک میں پیرومرشد عوام سے جو بیعت لیتے ہیں ،اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور یہ بات کہاں تک درست ہے کہ جس کا کوئی پیرومرشد نہ ہو، اس کا پیرومرشد شیطان ہوتا ہے، جیساکہ عوام میں مشہور ہے؟ براہِ کرام کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرما کر ممنون فرمائیں ۔ (قاری محمد ایاز الدین، حیدر آباددکن)جواب: الحمد ﷲ رب العالمین والصلاة والسلام علی سیّد المرسلین محمد وعلی آله وأصحابه أجمعینجواباً عرض ہے کہ یہ سوال تفصیلی وضاحت چاہتا ہے جو درج مزید مطالعہ
سعودى عرب كے حاليہ دورے كے دوران يہ خبر سننے ميں آئى كہ سعودى عرب كے نئے فرمانروا شاہ عبداللہ اپنے پيش رو شاہ فہد كے مدينہ منورہ ميں 'قرآن كمپليكس' كى طرح خود بھى اسلام كى خدمت كے كسى عظيم الشان منصوبہ كا آغاز كرنا چاہتے ہيں اور اس مقصد كے لئے 'حديث كمپليكس' كا منصوبہ اُنہيں پيش كيا گيا ہے- يہ خبر حديث وسنت ِنبوى سے محبت كرنے والوں كے لئے انتہائى مسرت كا باعث ہے، اللہ تعالىٰ سے دعا ہے كہ وہ اُنہيں جلد ہى اس بابركت كام كے آغاز كى سعادت سے بہرہ ور فرمائيں -حديث نبوى پر ايك عالمى سمپوزيم كچھ عرصہ ق مزید مطالعہ
یہ تحریر ایک مفصل مضمون کے لئے بحیثیت ِایک خاکہ ہے، اس لئے جابجا قوسین میں ذیلی عناوین دئیے گئے ہیں جوتفصیل کے طالب ہیں اور تفصیلی مضمون ہی کا حصہ بنیں گے۔ اُمید کرتا ہوں کہ اس خاکہ میں جلد ہی رنگ بھرسکوں گا۔ابا جان کے شجرہ میں اتنا حصہ تو معروف ہے:عبدالغفار حسن بن عبدالستار حسن بن عبدالجبار عمرپوری بن منشی بدرالدین بن محمد واصلمورّثِ اعلیٰ کے بارے میں بتایا جاتاہے کہ شیخ حِبّان نامی ایک شخص جن کا تعلق مصر سے تھا، ہندوستان آکر آباد ہوگئے، ان کا اپنا شجرئہ نسب حضرت ابوبکر صدیقؓ تک پہنچتاہے۔ علم و مزید مطالعہ
"اُمت ِمسلمہ اورگلوبلائزیشن" کے موضوع پر(کعبہ مشرفہ میں داخلے کی سعادت اور اس کا مختصر احوال)محرم ۱۴۲۳ھ /اپریل ۲۰۰۲ء کے اواخر میں رابطہ عالم اسلامی نے اپنی چوتھی عالمی کانفرنس مکہ مکرمہ میں منعقد کی جس میں اطرافِ عالم سے پانچ سو کے قریب علما ،قائدین اور سیاستدانوں نے شرکت کی۔ موضوعِ سخن " اسلام اور عالمگیریت(گلوبلائیزیشن)" چنا گیا تھا۔ کانفرنس کے افتتاحی اور اختتامی اجلاسوں کے علاوہ نو اجلاس ترتیب دیئے گئے تھے جس میں کانفرنس کے مرکزی موضوع کے علاوہ کئی دوسرے موضوعات کو جگہ دی گئی تھی۔کانفرنس ایس مزید مطالعہ
'علماے مسلمین كا عالمى اتحاد' پچهلے سال 11/ جولائى ميں قائم كيا گيا تها- تاسيسى اجلاس لندن ميں منعقد ہوا تها، جس ميں برطانيہ اور عالم اسلام سے تين سو كے قريب مندوبين شريك ہوئے تهے- مقصد يہى تها كہ اُمت ِ مسلمہ كو پيش آمدہ مسائل ميں علما رہنمائى دے سكيں اور كسى بهى داخلى يا خارجى دباوٴ كے بغير كلمہ حق كہتے رہنے كا فریضہ سرانجام ديتے رہيں- اتحاد كے اوّلين داعى شيخ محمد يوسف قرضاوى كو بالاتفاق صدر منتخب كيا گيا اور اُن كى معاونت كے لئے تين نائب صدور كا انتخاب عمل ميں آيا جو اُمت ِمسلمہ ميں موجود تي مزید مطالعہ
صلیب و ہلال کی کشمکش کا آغاز حضرت عمرؓ کے زمانہ میں بیت المقدس کی فتح (۶۳۶ء) سے ہوگیا تھا کہ جس وقت نہ صرف فلسطین بلکہ مصر و شام کا پورا علاقہ مسلمانوں کے تصرف میں آچکا تھا اور بازنطینی حکومت اپنے جبر و استبداد کی داستانیں تاریخ کے صفحات پر رقم کرکے اس علاقے سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رخصت ہورہی تھی۔ اہل فلسطین اور شام کا جوق در جوق حلقہ اسلام میں داخل ہونا مقامی صلیبی طاقتوں کے لئے آخری ہچکی ثابت ہوا لیکن یورپ کے صلیبی اس شکست کو بآسانی قبول کرنے پر آمادہ نہ تھے۔مسیحیت کے پہلے ہزار سال کا ا ختتام ہ مزید مطالعہ
آج سے ایک سو سال قبل اُمتِ مسلمہ نو آبادیاتی نظام میں جکڑی، بےبسی اور بیچارگی کی تصویر بنی ہوئی تھی۔ آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت، عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود ذلت، عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہوئی ہے، جہاں سو سال قبل تھی۔ سقوطِ بیت المقدس (1967ء) سے شروع ہو کر کابل اور بغداد پر دشمنانِ اسلام کی یلغار مسلمانوں کے لئے ایک تازیانہ ہے۔ آئیے ان اسباب کا جائزہ لیا جائے جو اس ناگفتہ بہ حالت تک پہنچنے کا باعث بنے اور پھر اس رستے کی نشاندہی کی جائے جو اندھیروں کی مزید مطالعہ
یہ سنہ 1971ء کے بعد کی بات ہے! ...اور اس دور کی جب میں نیروبی میں مقیم تھا اور سال بسال والدین اور بہن بھائیوں سے ملاقات کے لیے کبھی مدینہ منورہ اور کبھی کراچی آتا جاتا رہتا ۔ ابا جان (مو لانا عبد الغفار حسن) سے معلوم ہوا کہ کراچی کے ایک نواحی بستی میں صغیر احمد کے نام سے ایک اہل حدیث عالم تازہ تازہ وارد ہوئے ہیں۔ گو وہ آئے تو ہندو ستان سے تھے لیکن سقوطِ ڈھاکہ کے بعد پاکستان وہندوستان میں ڈائریکٹ مواصلات منقطع ہونے کی وجہ سے وہ کراچی پہنچ گئے اور وہ بھی انتہائی دشوار گذار اور طویل راستے سے، غا مزید مطالعہ