مسلم علما كا عالمى اتحاد :تعارف اور قرارداديں

'علماے مسلمین كا عالمى اتحاد' پچهلے سال 11/ جولائى ميں قائم كيا گيا تها- تاسيسى اجلاس لندن ميں منعقد ہوا تها، جس ميں برطانيہ اور عالم اسلام سے تين سو كے قريب مندوبين شريك ہوئے تهے- مقصد يہى تها كہ اُمت ِ مسلمہ كو پيش آمدہ مسائل ميں علما رہنمائى دے سكيں اور كسى بهى داخلى يا خارجى دباوٴ كے بغير كلمہ حق كہتے رہنے كا فریضہ سرانجام ديتے رہيں- اتحاد كے اوّلين داعى شيخ محمد يوسف قرضاوى كو بالاتفاق صدر منتخب كيا گيا اور اُن كى معاونت كے لئے تين نائب صدور كا انتخاب عمل ميں آيا جو اُمت ِمسلمہ ميں موجود تين فقہى اور عقائدى رحجانات كى نمائندگى كررہے تهے اور وہ تهے:موريطانيہ كے سابق وزيرعدل اور ايك عظيم علمى شخصیت شيخ عبداللہ بن بيہ، تقريب بين المذاہب كى عالمى مجلس كے روحِ رواں ايران كے آيت اللہ محمد على تسخیرى اور سلطنت ِعمان كے شيخ احمد بن حمد خليلى- مصر كے ايك مشہور وكيل اور صحافى جناب سليم العواء كو سيكرٹرى جنرل كا منصب ديا گيا- مندوبين ميں سے 20/ افراد پر مشتمل مجلس أمناء (ٹرسٹيز كونسل) ترتيب دى گئى جن ميں مذكورہ پانچ افراد كے علاوہ مندرجہ ذيل افراد شامل ہيں:
(1)شيخ فيصل مولوى ( لبنان) (13) ڈاكٹرصہیب حسن (برطانيہ)
(7) ڈاكٹر احمد العال (مصر) (14) ( شيخ احمد لیمو (نائیجیريا)
(8) شيخ عبداللطيف المحمود (بحرين) (15) ڈاكٹر جمال بدوى (كينيڈا)
(9) ڈاكٹراحمدالريسونى (مراكش) (16) شيخ عصام الدين بشير (سوڈان)
(10) شيخ خالد المذكور (كويت) (17) ڈاكٹرمحمد ہیثم الخياط (سوريا)
(11) ڈاكٹرعلى قرہ داغى (قطر) (18) ڈاكٹرمحمدعمرالزبير (سعودى عرب)
(12) شيخ عبدالرحمن آل محمود(قطر) (19) ڈاكٹرمحمد ہدايت (انڈونيشيا)
(20) ڈاكٹرعمارالطالبى (تيونس) (21) ڈاكٹر بسام الصباغ (سوريا)

اس كے ساتھ ساتھ30/افراد پر مشتمل مستشارين (ايڈوائزرز) كا بورڈ بهى تشكيل ديا گيا- اتحاد كے كام كو آگے بڑهانے كے لئے مجلس اُمناء كے اب تك دو اجلاس بيروت ميں ہوچكے ہيں۔ پہلا اجلاس 18،19 نومبر 2004ء ميں اور دوسرا اجلاس 12،13 مئى 2005ء كو منعقد ہوا۔

موٴخر الذكر اجلاس ميں تقريباً 70 صفحات پر مشتمل 'ميثاقِ اسلامى' كو متعارف كرايا گيا،جسے اتحاد كے منشور سے تعبیر كيا جاسكتا ہے- چونكہ اراكين كونسل كو ميثاق كى ايك ايك شق پربحث كرنے كے لئے كافى وقت دركار تها، اس لئے طے كيا گيا كہ ايك ماہ كے اندر اندر تمام اراكين، سيكرٹريٹ كو اپنى آرا، تجاويز اور تصحیحات سے آگاہ كرديں گے تاكہ اس ميثاق كو جلد از جلد آخرى شكل دى جاسكے۔

اجلاس كے دوران كئى انتظامى اُمور پر بحث كى گئى، چند كميٹيوں كى رپورٹيں گوش گزار كى گئيں اور پچھلى كاوشوں كا جائزہ ليا گيا-يہاں اختتامى بيان كے مندرجات پيش كئے جاتے ہيں كہ جس ميں حالات ِحاضرہ سے متعلق اكثر حالات كا احاطہ كرديا گيا ہے۔

اختتامى بيان
اللہ تعالىٰ كى حمدوثنا اور نبى ﷺپر صلاة و سلام كے بعد عرض ہے كہ علما مسلمین كے عالمى اتحاد كى مجلس امناء نے اپنے حاليہ اجلاس منعقدہ بيروت (لبنان) ميں اُمت ِمسلمہ آج كل جن حالات سے دوچار ہے، ان كا تفصيلى جائزہ ليا اور بحیثیت ِاہل علم اور بربنائے نصیحت اور رہنمائى اُمت كے تمام طبقات اور خاص طور پر حكام اور عوام كے سامنے ان اُمور كا بيان كرنا ضرورى سمجھا :
(1) علماے مسلمین كا عالمى اتحاد اُمت ِاسلاميہ كو انتہا پسند صہيونى يہوديوں كى جانب سے مسجد ِاقصىٰ كو لاحق اُن خطرات كى طرف توجہ دلانا چاہتا ہے جو اِن جنونى شر پسندوں كے عبادت كے بہانے زبردستى مسجد ميں داخل ہونے اور وہاں قابض ہوجانے كى صورت ميں پيدا ہوسكتے ہيں اور جس كے نتيجے ميں وہ اپنے ناپاك ارادوں كوبروئے كار لاتے ہوئے مسجد اقصىٰ كو شہيد كركے اُس كے كھنڈرات پر اپنے مزعومہ ہیكل كى تعمير كرنے كى كوشش كرسكتے ہيں- اتحاد، بيت المقدس سے متعلق ان تنظيموں كے اس بيان كى بهرپور تائيد كرتا ہے كہ اس نئى صہیونى سازش سے مسجد ِاقصىٰ كو بچايا جائے، اور اس بات كا اعلان كرتا ہے كہ مسجد اقصىٰ كى حفاظت كرنا تمام مسلمان تنظيموں،حكومتوں اور اقوام كا فرض ہے بلكہ مسجد ِاقصىٰ كى حفاظت كے لئے ہر مسلمان كو دامے، درمے، سخنے اُٹھ كهڑا ہوجانا اب فرضِ عين كى حيثيت ركهتا ہے- اتحاد اُمت كے تمام علما ، مبلغين، مفكرين اور اہل دانش سے اپيل كرتا ہے كہ وہ جہاں كہيں بهى ہوں، اُمت ِمسلمہ كو مسجد اقصىٰ كو لاحق اس خطرے سے بخوبى باخبر كريں اور اس گھناوٴنى صہيونى سازش كا يك جسم و جان ہوكر مقابلہ كرنے پر آمادہ كريں- اتحاد ان تمام ممالك اور عالمى تنظيموں سے جو اس مسئلہ سے تعلق ركھتى ہيں، اپيل كرتا ہے كہ وہ مسلمانوں كے حقوق اور ان كے متبرك مقامات پر كسى قسم كے ظلم ميں شريك نہ ہوں، كيونكہ يہى حق كا تقاضا ہے اور اسى طرح ان كے اپنے مفادات كا بچاوٴ بهى ہوسكتا ہے اور عالم اسلامى سے ان كے تعلقات بهى برقرار رہ سكتے ہيں۔

(2) جس طرح سے فلسطینى انتہائى بہادرى سے اپنے موقف كا دفاع كررہے ہيں، وہ ان بہترين اور قابل تكريم معركوں كى ياد دلاتا ہے جو ماضى اور حال ميں اس اُمت كا شعار رہا ہے، ان كا يہ دفاع ناجائز قبضے كے مقابلے ميں ايك شرعى اور قانونى حق بنتا ہے جسے نہ صرف اسلام بلكہ سارى دينى شریعتیں جائز قرار ديتى ہيں اورجس كے جائز ہونے كا اقوامِ متحدہ كى بيشتر قراردادوں ميں بهى ذكر ہے، اب ہر مسلمان كا فرض ہے كہ حسب استطاعت ان كى امداد كرے- فلسطینیوں كى مزاحمتى تحريك تعريف و تحسین كى مستحق ہے كہ دوسروں سے معاملہ كرتے وقت اس نے خوب معاملہ فہمى اور بُردبارى كا مظاہرہ كيا ہے اور فلسطینيوں كى صفوں ميں داخلى يا خارجى طور پر كسى قسم كى تفرقہ بازى سے اپنے آپ كو بچائے ركهنے كى پورى كوشش كى ہے- اتحاد مزاحمتى تحريك كے تمام فريقوں كو شاباش ديتا ہے كہ اُنہوں نے آپس ميں خونريزى كو حرام قرار دے ركها ہے اور مسئلہ فلسطین كے ضمن ميں وطن اور اسلام كے مسلمہ اُصولوں كى پاسدارى كى ہے- اتحاد اُنہيں اسلام كے حكم سے فتح اور مكمل آزادى كے حصول تك اس موقف پر ثابت قدم رہنے كے لئے دُعا گو ہے-

(3) اتحاد اُمت ِمسلمہ كے تمام افراد كو اس بات كى طرف دعوت ديتا ہے كہ ہر طرف سے ہونے والى یلغار كا مقابلہ كرنے كے لئے وہ خوب سے خوب تر استعداد پيدا كريں كہ يہى اللہ تعالىٰ كا حكم ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا خُذُوا حِذْرَ‌كُمْ...﴿٧١﴾...سورۃ النساء
"اے ايمان والو! اپنے بچاوٴ كا سامان مہيا كرو۔"

دشمنانِ اسلام ہر طرح سے اسلام كے خلاف كام كررہے ہيں- اُن كا بس نہيں چلتا كہ اسلامى شعائر، نشانات اور متبرك مقامات كو كسى سبب يا بغير كسى سبب كے نشانہٴ تضحيك بناتے رہيں- انہى دنوں عالمى اور امريكى ميڈيا نے گوانتاناموبے ميں قرآنِ كريم كى بے حرمتى كے واقعات نقل كئے ہيں جس سے صراحةً مسلمانوں كى مقدس ترين متاع كى بے حرمتى، تمام دنيا ميں مسلمانوں كے جذبات كى اشتعال انگيزى اور اُن اخلاقى اقدار كى توہين كى غمازى ہوتى ہے كہ جس كے بارے ميں دو صاحب ِعقل اختلاف نہيں كرسكتے- اتحاد امريكى ذمہ دار افراد سے مطالبہ كرتا ہے كہ اس معاملہ كى فورى تحقيق كى جائے، جلد ازجلد اس تحقيق كے نتائج كا اعلان كيا جائے، اس مجرمانہ فعل كے مرتكب حضرات كو قرارِ واقعى سزا دى جائے اور اس افسوسناك واقعہ پر تمام مسلمانوں سے معافى مانگى جائے- اتحاد ان كوششوں كو تحسين كى نگاہ سے ديكهتا ہے جو عالم اسلام كے مختلف ممالك ميں سركارى اور عوامى طور پر اس واقعہ كى مذمت كے لئے كى گئيں- اتحاد امريكى سپاہ كى اُن حركتوں كى بهى شديد مذمت كرتا ہے جو انہوں نے گوانتاناموبے اور ابوغريب كى جیلوں ميں انسانى حقوق كى خلاف ورزى كى ضمن ميں كى ہيں اور ان انسانيت سوز حركتوں كا ارتكاب كرنے والوں كا موٴاخذہ اور انہيں سزا دينے كا بهى مطالبہ كرتا ہے-

(4) اتحاد اقوامِ متحدہ كى حقوقِ انسانيت سے متعلق ذيلى كميٹى كى اس تاريخى قرار داد كو خوش آمديد كہتا ہے كہ جس ميں اسلاموفوبيا كے ضمن ميں كى گئى تمام كارروائيوں كا مقابلہ كرنے كى شديد ضرورت كا اظہار كيا گيا ہے اور اس نسلى اور عنصرى ظلم و بربريت كى مذمت كى گئى ہے جو اس جنگ كا حصہ بن چكا ہے،جسے مغربى ممالك نے دہشت گردى كو مٹانے كى آڑ ميں مسلمانوں پر مسلط كيا ہوا ہے۔

اس موضوع كو اُٹهانے پر اتحاد ، اوآئى سى (OIC) كے قابل تكريم مو قف كى تعريف كرتا ہے اور اُن اسلامى ممالك كى بهى جنہوں نے يہ موقف اپنايا اور ان كى اس بات كى بهى تائيد كرتا ہے كہ دين اسلام كو اس طرح پيش كرنا كہ جس ميں شدت پسندى كا دخل ہو اور جس كے ڈانڈے دہشت گردى سے جوڑے جاسكيں، دين اسلام كى صحيح تصوير كو بگاڑنے اور نفرت كى ثقافت كو اُجاگر كرنے كے مترادف ہے اور جس كى بنا پر مسلمان مزيدزيادتيوں كا نشانہ بنے ہيں اور ان كى عبادت گاہيں اور قابل احترام جگہیں پچهلے دنوں بار بار غارت گرى كا شكار بنتى رہى ہيں۔

اتحاد، امريكہ، كينيڈا اور يورپين يونين كے ممالك كا اس قرار داد سے اس بنا پر موافقت نہ كرنے پر افسوس كا اظہار كرتا ہے كہ يہ قرار داد بقول ان كے اسلام كے علاوہ دوسرے اديان اور مذہبى گروھوں كا احاطہ نہيں كرپائى حالانكہ وہ بهول جاتے ہيں كہ 'ساميت دشمنى' كے نام پر وہ خود ايك جانبدارانہ موقف اختيار كئے ہوئے ہيں اور اس طرح ايك دُھرے معيار كا مظاہرہ كررہے ہيں۔

(5) اتحاد پورى دلچسپى كے ساتھ پوپ بينى ڈكٹ (XVI) كے مختلف اديان كے مابين مذاكرات كے اُصول كو اپنانے سے متعلق بيان سے آگاہ ہے اور ہر اُس شخصيت كو خوش آمديد كہتا ہے جو باہمى بات چيت كى حامى ہے اور ہر ممكن وسيلہ كو بروئے كار لاكر بنى نوعِ انسان كے مابين نفرت اور كراہت كو دور كرنے كے لئے كوشاں ہو، اور يورپ كے اُن كیتھولك كارڈينل كى دعوت كو بهى خوش آمديد كہتا ہے كہ جس ميں اسلام اور عيسائيت كو پيش آمدہ تمام چيلنجوں كا مقابلہ كرنے كے لئے مسلمانوں كو مستقبل كا حليف قرار ديا گيا ہے كہ جن ميں سب سے بڑا چيلنج وہ موجودہ طرزِحيات ہے جو نہ صرف مادّيت ميں پورى طرح غرق ہے بلكہ اُن تمام اخلاقى اقدار اور ضابطوں سے بهى مادر پدر آزاد ہے كہ جو تمام اديان كے نزديك مسلمہ اُصولوں كى حيثيت ركهتے ہيں- اتحاد اُن قابل احترام كارڈينل (پادرى) حضرات كى اس رائے كو قابل قدر نگاہ سے ديكهتا ہے كہ اسلام اور اہل اسلام كے ساتھ مل كر كام كرنا نہ صرف يورپ ميں بلكہ تمام عالم اسلام ميں امن قائم كرنے ميں بڑا مددگار ثابت ہوگا-

(6) اتحاد، بين الاقوامى كانفرنس كے اتحادِ اسلامى كے موضوع پر طہران (اسلامى جمہوريہ ايران) ميں منعقدہ اٹهارويں اجلاس كے اختتامى بيان كو تحسین كى نگاہ سے ديكهتا ہے اور خاص طور پر اس تجويز كو كہ بين الاقوامى سطح پر مسلم مفكرين كے مابين تعلقات اور تعاون كے طريقوں كو مزيد مضبوط بنايا جائے تاكہ اُمت كے مسائل كا حل نكالا جاسكے، مسلم ممالك كے وسائل نشرواشاعت كى مناسب رہنمائى كى جاسكے اور جديد سے جديد معلومات كا ساتھ دينے كے لئے اُن كے معيار كو بلند كيا جاسكے اور اسلام كے خلاف ميڈيا ميں پهیلائے گئے افكار كا منہ توڑ جواب ديا جاسكے اور ايسے ہى وہ كانفرنس كى اس تجويز كو بهى خوش آمديد كہتا ہے كہ عالم اسلام ميں جہاں كہيں بهى غير ملكى قبضے كے خلاف اسلامى مزاحمتى تحریكیں جارى ہيں، اُن كى مدد كى جائے اور تمام ايسے مخلص حضرات كے نام اس دعوت كو بهى سراہتا ہے كہ وہ اُن منفى طرزِ سلوك كو جڑ سے اُكهاڑ پهينكنے كى كوشش كريں كہ جن ميں اسلامى تحريكات مبتلا ہوسكتى ہيں اور جن ميں فكرى اور عملى انتہا پسندى اور بلا منصوبہ بندى عمل بهى شامل ہے كہ جس كى اسلام اجازت نہيں ديتا۔

(7) اتحاد، عراق اور فلسطين ميں قابض فوجوں كى ان تمام گھناوٴنى حركات كى شديد مذمت كرتا ہے كہ جن كى تاريخ ميں مثال نہيں ملتى اور جو دورانِ جنگ شہريوں، طبى امداد دينے والوں اور جنگى قيديوں سے متعلق تمام معاہدوں اور خاص طور پر جنيوا كنونشن كى كھلى كھلى خلاف ورزى پر مشتمل ہيں اور ايسے ہى ان كے ان كرتوتوں كى بهى جن ميں بين الاقوامى قانون كے علىٰ الرغم ممنوعہ اسلحہ كا استعمال، گهروں، پبلك عمارتوں ، مساجد، گرجوں اور ديگر معابد كو نشانہ بنانا، ملك كے بنيادى ڈهانچہ كو تباہ كرنا، فصلوں اور حيوانات كو برباد كرنا، مساجد كے اندر زخميوں كو تہ تيغ كرنا، مصيبت زدہ افراد تك مدد پہنچنے ميں حائل ہونا، ہسپتالوں پر اندها دهند بمبارى كرنا اور طبى امداد دينے والوں كو اپنے انسانى فرائض كى بجاآورى سے روكنا بهى شامل ہيں۔

(8) اتحاد، عراق كے تمام فرقوں اور جماعتوں كو باہمى رسہ كشى اور خانہ جنگى كے فتنہ سے بچاوٴ كے لئے اپنى صفوں ميں اتحاد پيدا كرنے كى دعوت ديتا ہے تاكہ مناسب وسائل بروئے كار لاتے ہوئے ارضِ عراق كو قابض فوجوں سے پاك كرنے كے لئے یكجا مزاحمت كى جاسكے جوكہ ان تمام اقوام كا دينى اور قانونى حق ہے جو غير ملكى قبضے كا شكار ہوچكى ہوں اور يہ وه حق بهى ہے كہ جسے بين الاقوامى معاہدات اور اقوامِ متحدہ كى آشيرباد بهى حاصل ہے۔

عراقى عوام كا عمومى طور پر اور وہاں كے مفكرين اور علما كا خصوصى طور پر يہ فرض بنتا ہے كہ وہ ان گروہوں سے باخبر رہيں جو اسلام اور اہل اسلام كو اور مزاحمتى تحريك كو بدنام كرنا چاہتے ہيں- قومى سطح پر مزاحمتى تحريك كو ايسى تمام كوششوں كى مذمت كرنا چاہئے اور ان كے ایجنٹوں سے خبردار كرنا چاہئے- اتحاد، تمام مسلمانوں سے اپيل كرتا ہے كہ وہ عراقى عوام كى دامے، درمے، سخنے پورى پورى مدد كريں اور ناجائز قبضہ كو جلد از جلد ختم كرانے اور ارضِ عراق كوايك وحدت ميں پروئے جانے كے مقاصد كو بروئے كار لانے ميں ان كى ہم نوائى كريں۔

(9) اتحاد، اُمت كے تمام فعال عناصر كے درميان مكمل مصالحت اور ہم آہنگى پيدا كرنے كى دعوت ديتا ہے- يہ وہ عناصر ہيں جن كا تعلق عوام سے بهى ہے اور حكام سے بهى، ان ميں علما اور مبلغین بهى شامل ہيں اور مختلف جماعتیں اور تنظیمیں بهى- اور اس كى بنيادوں ميں شامل ہے، حقوق كى كفالت، آزاد فضا كا قيام، ميدانِ مشاركت ميں وسعت پذيرى كا ہونا اور اقوال واعمال ميں پُرامن طريق كو اپنانا- اتحاد، اصلاحِ امت ، دعوت الى اللہ اور اُمت كے دينى اور وطنى مسلمہ قواعد اور اُصولوں كے پابند ہونے اور ان كا دفاع كرنے ميں علما كے كردار كى اہميت كو اُجاگر كرتا ہے كہ ان كے فعال ہونے سے اُمت اس قابل ہوتى ہے كہ وہ اپنے مقصد ِحيات كو صحيح طريق سے انجام دے سكے اور ان لوگوں كا راستہ كاٹ سكے جو اس كى خانہ بربادى كے لئے كوشاں ہيں۔

(10) اتحاد، اس ضرورى امر كو انتہائى تاكيد كے ساتھ بيان كرنا چاہتا ہے كہ اسلامى ممالك كو اپنے سياسى، اقتصادى اور اجتماعى نظام اور اپنے تعلیمى اور تربيتى مناہج كى اس طرح اصلاح كرنى چاہئے كہ اس كا ماخذ اُمت كے مسلمہ قواعد اور اُصول ہوں، تمدنى خصوصيات اور ثقافتى اقدار كا لحاظ ركها گيا ہو ليكن اس كے ساتھ ساتھ اس كے تاريخى و تكوينى مراحل اور دينى و وطنى اقدار پر آنچ نہ آتى ہو اور نہ ہى كسى بيرونى ہدايت كى بُو آتى ہو۔

(11) اتحاد اس بات كى دعوت ديتا ہے كہ سارى كى سارى اُمت،چاہے وہ رعيت ہو يا حكومت، جسد ِواحد كى طرح اُن تمام حكومتوں پر دباوٴ ڈاليں جو اپنے مسلمان شہريوں پر عرصہٴ حيات تنگ كئے ہوئے ہيں اور جو آئے دن اسلامى شعائر كى اور مسلمانوں كے احساسات كى توہين كرتى رہتى ہيں اور جن ميں خاص طور پر چیچنیا، كشمير، برما، تهائى لينڈ، فلپائن اور چند دوسرے ممالك سرفہرست ہيں تاكہ ان ملكوں كے مسلمان شہرى اپنے حقوق كامل طريق پر حاصل كرسكيں كہ جن ميں آزادى راے، دينى شعائر كى ادائیگى اور مسلم اكثريتى علاقوں ميں رائے دہى برائے آزادى كے حقوق شامل ہيں۔

(12) اتحاد، لبنانى عوام كو ان اندرونى اور بيرو نى سازشوں كے مقابلہ كے لئے ايك صف ميں كهڑا ہونے كى اپيل كرتا ہے جو اس كى وحدت كو پارہ پارہ كرنے اور اس كى قوت كو زك پہچانے كے لئے كوشاں ہيں اور انہيں اس قابل تعريف لبنانى مزاحمتى تحريك كے ساتھ شانہ بشانہ كهڑے ہونے كى دعوت ديتا ہے كہ جس نے صہیونى دشمن كے چھكے چهڑا ديے اور ارضِ لبنان كے بڑے حصے كو آزاد كراليا- اتحاد كى نظر ميں اس وقت تمام لبنانيوں كا يہ فرض ہے كہ وہ گروہى انتشار چاہنے والوں اور داخلى طور پر فتنہ كهڑا كرنے والوں كے سامنے پورى قوت كے ساتھ سينہ سپر ہوجائيں تاكہ لبنان اہل لبنان كے لئے ايك شريفانہ اور آزاد وطن كا اور تمام اہل عرب كے لئے ايك محفوظ قلعہ كا رُوپ دهار سكے-
اور آخر ميں ہمارى ايك ہى پكار ہے كہ سب تعريفيں اللہ ہى كے لئے ہيں-


صدراتحاد
ڈاكٹر يوسف القرضاوى