<p>قرآن فہمی کے بنیادی اُصول</p>

مولانا عبدالغفار حسن کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ موصوف ایک ممتاز عالم دین، ژرف نگاہ محقق، کہنہ مشق بزرگ اُستاد ہیں۔ عمر ۸۵ سال کے لگ بھگ ہے اورآج کل بوجہ ضعف ِپیری صاحب ِفراش ہیں ۔آپ کا تدریسی دورانیہ ۵۰ سال پر محیط ہے جس میں ۱۶ برس مدینہ منورہ میں قائم عالم اسلام کی مایہ ناز اسلامی یونیورسٹی میں تدریس کے فرائض انجام دینے کے علاوہ جامعہ رحمانیہ بنارس،مدرسہ کوثر العلوم مالیر کوٹلہ اور جامعہ تعلیمات فیصل آبادمیں بھی آپ تدریس کے منصب پر فائز رہے۔آپ کے والد بزرگوار مولانا حافظ عبدالستار حسن عم مزید مطالعہ

<p>سورۂ فاتحہ کے بعض اہم تفسیری نکات</p>

سورۂ فاتحہ کئی اہم او ربنیادی مسائل کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔اس سورت میں اللہ تعالیٰ کے تین نام بیان ہوئے ہیں جو کہ تمام اسماءِ حسنہ اور صفاتِ الٰہیہ کے مرکز و محور قرار دیئے جاسکتے ہیں۔ وہ تین اسماء یہ ہیں: اللہ، ربّ او ررحمن۔یہ سورت الوہیت، ربوبیت اور رحمت کا مظہر ہے۔ الوہیت کا مفہوم ﴿إِيّاكَ نَعبُدُ﴾ سے واضح ہوتا ہے۔ ربوبیت ﴿وَإِيّاكَ نَستَعينُ﴾ میں پنہاں ہے اور صفت ِرحمت ﴿اهدِنَا الصِّر&zwnj;ٰ&zwnj;طَ المُستَقيمَ٦ ﴾..... سورة الفاتحة" سے آشکار ہوتی ہے۔ پھر لفظ 'حمد' ان تینوں اسماء پرحاوی ہے۔ چنا مزید مطالعہ

<p>تفسیر سورة العادیات</p>

﴿وَالعـٰدِيـٰتِ ضَبحًا ١ فَالمورِ&zwnj;يـٰتِ قَدحًا ٢ فَالمُغيرٰ&zwnj;تِ صُبحًا ٣ فَأَثَر&zwnj;نَ بِهِ نَقعًا ٤ فَوَسَطنَ بِهِ جَمعًا ٥ إِنَّ الإِنسـٰنَ لِرَ&zwnj;بِّهِ لَكَنودٌ ٦ وَإِنَّهُ عَلىٰ ذٰلِكَ لَشَهيدٌ ٧ وَإِنَّهُ لِحُبِّ الخَيرِ&zwnj; لَشَديدٌ ٨﴾... سورة العاديات "قسم ہے دوڑنے والے گھوڑوں کی ہانپتے ہوئے اور آگ نکالنے والوں کی ٹاپ مارتے ہوئے اور حملہ کرنے والے صبح کے وقت، پھر اُڑایا صبح کے وقت غبار اور پھر اس غبار کے ساتھ لشکر کے بیچ میں گھس گئے۔ بے شک انسان اپنے رب کا سخت ناشکرا ہے او مزید مطالعہ

<p>قرآن مجید کے حقوق اور سورة العصر کی تفسیر</p>

﴿وَالعَصرِ&zwnj; ١ إِنَّ الإِنسـٰنَ لَفى خُسرٍ&zwnj; ٢ إِلَّا الَّذينَ ءامَنوا وَعَمِلُوا الصّـٰلِحـٰتِ وَتَواصَوا بِالحَقِّ وَتَواصَوا بِالصَّبرِ&zwnj; ٣ ﴾... سورة العصر"زمانہ کی قسم ! بلاشبہ انسان گھاٹے میں ہے، سوائے ان لوگوں کے جوایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے اور ایک دوسرے کو حق کی تلقین او رصبر کی تلقین کرتے ہیں۔"سورة العصر اور اسی جیسی چھوٹی چھوٹی سورتیں عام طور پر نمازوں میں پڑھی جاتی ہیں۔ لیکن پڑھنے اور سننے والوں کو معلوم نہیں ہوتا کہ ان کا مطلب کیا ہے، ان کا ترجمہ کیا ہے اوران کے ہم مزید مطالعہ

<p>حدیث کے 'ظنی' ہونے کا مفہوم</p>

حدیث کی عظمت و اہمیت گھٹانے اور انکارِ سنت کی راہ ہموار کرنے کے لئے عموماً ان آیات کا سہارا لیا جاتا ہے جن میں 'ظن' کی مذمت اور اس کے بچنے کی تاکید کی گئی ہے۔ ذیل کے مضمون میں 'ظن'کی اصل حقیقت قرآن و سنت اور لغت ِعرب سے واضح کرتے ہوئے یقین و ظن کے لحاظ سے سنت و حدیث کا جو مقام ہے، اس کو متعین کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یقین و ظن کے مختلف مراتب بھی دلائل کے ساتھ پیش کئے گئے ہیں۔'ظن' کی مذمت میں مندرجہ ذیل آیات پیش کی جاتی ہیں(۱) ﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنُوا اجتَنِبوا كَثيرً&zwnj;ا مِنَ الظَّنِّ... مزید مطالعہ

<p>تفسیر سورة الکافرون</p>

س 1:﴿لا أَعبُدُ ما تَعبُدونَ ٢ وَلا أَنتُم عـٰبِدونَ ما أَعبُدُ ٣ ﴾...سورة الكافرون" یہاں بجائے مَنْکے جو عقلاء کے لئے بولا جاتا ہے، مَا کیوں استعما ل کیا گیا ہے جوکہ دراصل غیر عقلاء پراستعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا اِطلاق اللہ تعالیٰ پر کیسے درست ہوا؟جواب:یہاں ایسے معبود کا ذکر مقصود ہے جو صحیح معنی میں عبادت کے لائق ہو۔ مَا کے ذکر سے اسی صفت کی طرف اشارہ ہے۔ مَنْکے بیان سے یہ مقصود حاصل نہ ہوسکتا،اس سے مراد صرف ذات ہوتی ہے یعنی ایسی ذات جس کی میں عبادت کرتا ہوں اور مَا کی صورت میں معنی یہ ہوں گے ک مزید مطالعہ

<p>فطری نظامِ تخلیق ، قرآن وسنت کی روشنی میں!</p>

(1) ﴿يـٰأَيُّهَا النّاسُ إِن كُنتُم فى رَ&zwnj;يبٍ مِنَ البَعثِ فَإِنّا خَلَقنـٰكُم مِن تُر&zwnj;ابٍ ثُمَّ مِن نُطفَةٍ ثُمَّ مِن عَلَقَةٍ ثُمَّ مِن مُضغَةٍ مُخَلَّقَةٍ وَغَيرِ&zwnj; مُخَلَّقَةٍ لِنُبَيِّنَ لَكُم ۚ وَنُقِرُّ&zwnj; فِى الأَر&zwnj;حامِ ما نَشاءُ إِلىٰ أَجَلٍ مُسَمًّى...٥ ﴾... سورة الحج"لوگو! تم (دوبارہ) جی اٹھنے کے بارے میں شک میں ہو تو (اس بات پر غور کرو) ہم نے تمہیں (کس چیز سے) پیدا کیا؟ مٹی سے۔ پھر( تمہاری پیدائش کا سلسلہ کس طرح شروع ہوا؟)نطفہ سے۔ پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر گوشت مزید مطالعہ

<p>حضرت ماعز ؓ اور روایاتِ حدِ رجم</p>

حد ِ رجم کے بارے میں ایک مسلک تو یہ ہے کہ شادی شدہ زانی کے لیے رجم ہے او رغیر شادی شدہ کے لیے سو کوڑے ہیں۔ اس مسلک کی طرف اشارات قرآن مجید میں ملتے ہین، جن کی تفصیل ایک الگ مستقل مضمون میں بیان کی جائے گی۔ ان شاء اللہ اور احادیث میں صراحت کے ساتھ حدِ رجم کا بیان موجود ہے۔ تقریباً چالیس صحابہؓ سے رجم کی روایات ملتی ہیں۔ پھر ہر دور میں ان روایات کو نقل کرنے والے کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں۔نیز اس حد پر خلفائے راشدینؓ کے زمانے میں عمل ہوا او رمحدثین کرام او رفقہاء ، مجتہدین سب نے اس پر اتفاق کیا۔ا مزید مطالعہ

<p>حضرت ماعزؓ اور روایاتِ حدِّ رجم</p>

رسالہ ''تدبر'' شمارہ 3 صفحہ 33 پر سنن ابی داؤد کے حوالے سے حدیث بیان کی گئی ہے کہ:(ترجمہ) '' اس واقعہ (ماعزؓ کے رجم ہونے) کے بعد حضورﷺ نے اپنے اصحاب میں سے دو آدمیوں کو ایک دوسرے سے یہ کہتے ہوئے سنا: اس بدبخت کو دیکھو، اللہ نے اس کا پردہ ڈھانکے رکھا تھا، لیکن اس کے نفس نے اس کو نہیں چھوڑا، یہاں تک کہ کتے کی طرح سنگسار کردیا گیا۔''لیکن اس حدیث کے آخری جملے چھوڑ دیئے گئے یا حضرت ماعزؓ کو ''بدخصلت، گنڈا'' ثابت کرنے کا جوش اتنا غالب رہا کہ حدیث کے آخری الفاظ نگاہوں سے مخفی رہ گئے۔ اس حدیث کے بقیہ ال مزید مطالعہ

<p>تفسیری افادات۔۔۔۔۔ از حافظ ابن قیم رحمة اللہ علیہ</p>

راقم الحروف ، طالب علمی کے زمانہ سے امام ابن تیمیہ اور حافظ ابن قیم کی تصانیف کے مطالعہ کا شیدائی رہا ہے، خاص طور پر حافظ ابن قیم کے تفسیری نکات نے بہت زیادہ متاثر کیا۔آج سے پچاس سال قبل جب کہ میں مالیر کوٹلہ میں مدرسہ کوثر العلم میں مدرس تھا، یہ کوشش کرتا رہا کہ حافظ ابن قیم کی تمام تصانیف جمع کی جائیں اور ان میں سے تفسیری اجزا علیحدہ کر کے ان کا ترجمہ یا تلخیص کر دی جائے۔ اس مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے کئی تصانیف میں سے تفسیری مباحث کا ترجمہ کیا گیا۔ زیادہ تر بدائع الفوائد کے چار اجزا میں سے تفسی مزید مطالعہ

<p>تفسیری افادات۔۔۔۔حافظ ابنِ قیم رحمة اللہ علیہ</p>

سوال12: مغضوب عليهم کی تفسیر یہود اور ضالين کی تفسیر نصاریٰ سے کیوں کی جاتی ہے۔ یہ دونوں وصف تو باہمی لازم و ملزوم ہیں، جو مغضوب ہیں، وہ ضال بھی ہے۔ اور جو ضال ہے وہ مغضوب ہے۔جواب: نصاریٰ کو ضال، یہود کو مغضوب کہنے کے یہ معنی نہیں ہیں کہ ان میں سے ہر ایک دوسرے وصف سے خالی ہے۔ بلکہ دونوں میں سے ہر ایک ضال بھی ہے اور مغضوب بھی۔ اصل بات یہ ہے کہ ہر فریق کے ساتھ وہ وصف خصوصیات کا ساتھ بیان کیا گیا ہے جس کا وہ حقدار ہے اور جس کے ساتھ وہ مشہور ہے۔ اس تفسیر سے ذیل کی آیات کی طرف اشارہ ہے۔ یہود کے حق می مزید مطالعہ

<p>سنت قرآن حکیم کی روشنی میں</p>

8۔ "﴿ لا تَجعَلوا دُعاءَ الرَّ&zwnj;سولِ بَينَكُم كَدُعاءِ بَعضِكُم بَعضًا...﴿٦٣﴾... سورةالنوریعنی "رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی پکار کو آپس میں ایک دوسرے کی پکار کی طرح نہ قرار دو۔" آگے فرمایا:﴿ قَد يَعلَمُ اللَّهُ الَّذينَ يَتَسَلَّلونَ مِنكُم لِواذًا فَليَحذَرِ&zwnj; الَّذينَ يُخالِفونَ عَن أَمرِ&zwnj;هِ أَن تُصيبَهُم فِتنَةٌ أَو يُصيبَهُم عَذابٌ أَليمٌ ﴿٦٣﴾... سورةالنور"بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو جانتا ہے جو تم میں سے پناہ لیتے ہوئے کھسک جاتے ہیں، پس چاہئے کہ ڈریں وہ لوگ جو اس (نبی صلی ا مزید مطالعہ

<p>صحیح بخاری پر اعتراض اور اس کا جزاب</p>

برصغیر پاک وہند میں "فقہی جمود" کے خلاف جب"اتباع واحیائے سنت" کی تحریک چلی تو اس کا توڑ دو طرح سے کرنے کی کوشش کی گئی،ایک تو صحیح احادیث کے بالمقابل ہرطرح کی صحیح وضعیف احادیث کے ذریعے"مذہب" کا دفاع،دوسرا یہ پروپیگنڈا کہ محدثین صرف حدیث کے چھلکے کو لیتے ہیں مغز تک کی رسائی کی کوشش نہیں کرتے۔حالانکہ محدثین پر یہ الزام بالکل غلط ہے ۔جس کی شہادت کے لئے امیر المومنین فی الحدیث"امام بخاری" کی مثال ہی کافی ہے اس بارے میں پہلا طریقہ زیادہ تر متعصب مقلدین نے اختیار کیا اور دوسرا طریقہ متجددین(ترقی پسند مزید مطالعہ

<p>تنظیمی اختالافات کا علاج-غیرجانبدارانہ تشخیص و تعارف</p>

اہل حدیث جانبازفورس ،اہل حدیث نوجوانوں کی ایک تنظیم ہے۔ جس نے چند ماہ قبل "صراط مستقیم" کے نام سے ایک ماہنامہ کراچی سے جاری کیا ہے۔اس پرچے کا ایک نمایاں پہلو،اکابرین اہل حدیث کے انٹر ویو لے کر من وعن شائع کرنے کا تھا۔ جس کی وجہ سے حضرات اہل حدیث کے لیے اپنی کمزوریوں ،خوبیوں کا ایک تعارف سامنے آرہا ہے۔اسی سلسلہ میں بزرگ عالم دین مولانا عبدالغفار حسن مدظلہ العالی کا ایک انٹرویو"صراط مستقیم" کے د سمبر 94ءکے شمارے میں شائع ہوا ہے ۔حضرت مکرم نے اپنے اسی انٹر ویو کے بارے میں اپنا نطقہء نظر اور شکوہ" مزید مطالعہ