<p>سالارِ فوج مَغفُورلَّھُم کون تھا؟</p>

چند ماہ پیشتر ''اوّل جیش'' کے تحت جہاد قسطنطنیہ میں یزید کی شمولیت و عدم شمولیت اور قیادت پرطبع آزمائی شروع ہوئی، تو اس کے باعث قارئین میں اضطراب کا تموج پیدا ہوا اور مختلف زبانیں استعمال ہونے لگیں۔ جناب اللہ یار صاحب کی تحقیق یہ تھی کہ یزید اس لشکر میں شامل نہ تھا۔ ان کا یہ مضمون ہفت روزہ ''اہلحدیث'' میں شا ئع ہوا۔اس پر محترم صاحبزادہ برق التوحیدی نےاس موضوع پر قلم اٹھایا اور حتی الوسع یزید کو لشکر مغفور کا سالار ثابت کرنے کی کوشش کی مگر مختلف مقامات پر موصوف کی تضاد بیانی نے مضمون کی افادیت کو مزید مطالعہ

<p>وسیلہ کی حقیقت</p>

کتاب و سنت اور علمائے سلف کی روشنی میںالتوسل والوسيلة" کا لغوی معنیٰ ہے بذریعہ عمل تقرب حاصل کرنا، جیسا کہ علامہ جوہری نے صحاح کے ص456 پر تحریر فرمایا ہے:توسل اليه بوسيلة اى تقرب اليه بعملمجمع البحار میں ہے:الوسيلة اصلها مايتوسل به الى شئ ويتقرب به"یعنی وسیلہ کا معنیٰ کسی شے سے کسی چیز کا قرب حاصل کرنا ہے۔" (ج3 ص436 مطبوعہ نول کشور)قاموس میں ہے کہ "وسیلہ اور واسلہ، بادشاہ کے قرب، درجہ، اور منزلت کا نام ہے۔" (ربع رابع ص49 مطبوعہ نول کشور)معجم المقاییس میں ہے: الوسيلة الرغب والطلب ۔۔۔ یعنی کسی چیز مزید مطالعہ

<p>وسیلہ کی حقیقت</p>

قرآن و حدیث اور اقوال، سلف کی روشنی میںپہلی دلیل:حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا، جب آدم علیہ السلام سے خطاء کا ارتکاب ہوا تو انہوں نے بارگاہ، ایزدی میں التجا کی:يارب اسئلك بحق محمد الاغفرت لىاے میرے پروردگار میں بواسطہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم درخواست کرتا ہوں کہ میری مغفرت فرمادے"اللہ تعالیٰ نے فرمایا، "اے آدم علیہ السلام تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے پہچانا؟ابھی تو میں نے اسے پیدا بھی نہیں کیا" عرض کی، "اے پروردگار، تو نے جب مجھے پیدا کیا ت مزید مطالعہ

<p>وسیلہ کی حقیقت</p>

قرآن وحدیث اور اقوال سلف کی روشنی میں!ساتویں دلیلاذا اعليكم الامور فعليكم باهل القبور"جب تم کو مشاغل عاجز کریں تو قبر والوںسے مدد طلب کرو!"جواب:یہ بھی حریص الدنیا اور قبوری ملاؤں کا من گھڑت جملہ ہے۔جو اسلام کی بنیادی تعلیمات، قرآن کریم کی روشن آیات اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح ہدایات کے منافی ہے کیونکہ قرآن کریم نے کھلم کھلا اعلان فرمایا ہے:﴿ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾"مجھے پکارو،میں تمہاری پُکار سنوں گا!:"دوسرے مقام پر فرمایا:﴿ أَمَّنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّو مزید مطالعہ

<p>مقام عثمان رضی اللہ عنہ پر شیعہ سنی اتحاد</p>

نام و نسب و منصب:عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ، کنیت ابو عبداللہ، والدہ کا نام ارویٰ بنت کریز بن ربیعہ، نانی ام حکیم بیضاء بنت عبدالمطلب، اس لحاظ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نبی علیہ السلام کی پھوپھی زاد بہن کے بیٹے تھے (تاریخ اسلام از مولانا نجیب آبادی ص393، عنوان النجابہ ص27)اس سے معلوم ہوا کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ، نبی علیہ السلام سے قرابت قریبہ رکھتے تھے۔ اور معزز خاندان قریش کے فرد تھے۔ تجارتی کاروبار بہت دور تک پھیلا ہوا تھا، عرب کے مشہور تجار اور امیر کبیر لوگوں میں آپ رضی اللہ عنہ کا ش مزید مطالعہ

<p>مقامِ عثمان رضی اللہ عنہ پر شیعہ سنی اتحاد</p>

جملہ معترضہ:جنگ خندق کے موقعہ پر جب ماحول "(اذالقلوب لدى الحناجر)" کا منظر پیش کر رہا تھا اور اسی طرح دیگر سخت ترین اور مہلک مواقع پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے، حنین کے تیر انداز ان کے پائے ثبات کو متزلزل نہ کر سکے، طائف کے سخت جان جنگ جوؤں سے وہ نہ گھبرائے، فتح مکہ کے موقع پر کفار مکہ ان کو خوف زدہ نہ کر سکے، خیبر کے یہودیوں کی سازشوں اور ریشہ دوانیوں سے اور ان کے قلعہ بند ہو کر لڑنے سے وہ ہمت نہ ہارے، تو ظاہر ہے کہ جنگِ احمد میں جو کچھ ہوا صرف لاعلمی کی مزید مطالعہ

<p>مقامِ عثمان غنی رضی اللہ عنہ پر شیعہ سُنی اتحاد</p>

استخلافِ عثمان رضی اللہ عنہ:گزشتہ سطور میں قارئین کرام یہ ملاحظہ فرما چکے ہیں کہ جس مملکتِ اسلامیہ کی بنیاد حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ہاتھوں رکھی گئی تھی، اس کے استحکام میں سیدنا عثمان، غنی رضی اللہ عنہ کے پاکیزہ مال سے متعدد امور پایہ تکمیل تک پہنچے۔ چنانچہ جہاں آپ رضی اللہ عنہ کی یہ مالی قربانیاں آج تک نقوشِ مقدسہ کی طرح زبانِ حال سے انفاق فی سبیل اللہ کا درس دے رہی ہیں اور تا قیامت یہ درس دیتی رہیں گی، وہاں آپ رضی اللہ عنہ کی جانی قربانیاں بھی صفحہ قرطاسِ عالم پر آج تک ث مزید مطالعہ

<p>مقامِ صدیق رضی اللہ عنہ پر شیعہ سنی اتحاد</p>

نام و نسب و منصب:بقول امام النسب حضرت زبیر بن بکار، قبل از اسلام آپ رضی اللہ عنہ کا نام عبدالکعبہ تھا۔ اور قبولِ اسلام کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کا نام عبداللہ رکھا۔کنیت ابوبکر تھی، اور جب آیت ﴿الَّذى جاءَ بِالصِّدقِ وَصَدَّقَ بِهِ﴾" نازل ہوئی تو آپ رضی اللہ عنہ کا لقب صدیق مشہور ہوا۔ (مجمع البیان طبرسی 4ص498)والد کا نام عثمان اور کنیت ابوقحافہ تھی۔ والدہ کا نام سلمیٰ اور کنیت ابوالخیر تھی۔ سلمیٰ، ابوقحافہ کے چچا صخر بن عامر کی صاجزادی تھی۔آپ رضی اللہ عنہ قریش کے ممت مزید مطالعہ

<p>سیرت نبویﷺ ... ماہ و سال کے آئینے میں</p>

محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ پر متعدد اور بسیط کتب منصہ شہود پر آئیں جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے قیمتی لمحات کو ذکر کیا گیا۔لیکن اختصاراً کوئی رسالہ راقم السطور کی نظر نہیں گزرا جس میں صادق مصدوق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار کو تاریخ وارثبت کیا گیا ہو۔ ذیل میں انتہائی تتبع اور تحقیق وجستجو کے ساتھ چند سطور پیش خدمت ہیں۔بعض مقامات پر وفود سرایا میں تقدیم وتاخیر اور تاریخی اختلاف مجھے درستگی کے قریب معلوم ہوئی صرف اسی کاہی اندارج کیا گیا ہے۔مز مزید مطالعہ

<p>" جذعة من الضان" کی تحقیق</p>

عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی ملتِ اسلامیہ کی اہم عبادت اور شعار ہے۔ قربانی کے جانور کی عمر کے بارے میں حدیث نبوی ہے کہ "تم مسنة جانور ہی ذبح کیا کرو، اگر یہ ملنا مشکل ہو جائے تو بامر مجبوری بھیڑ کا جذعة بھی ذبح کیا جا سکتا ہے" (صحیح مسلم) مسنة عربی زبان میں سال بھر یا اس سے زیادہ عمر کی بکری کے لئے بولا جاتا ہے۔ جبکہ جذعة کا اطلاق چھ ماہ سے سال تک کی عمر کی بکری، بھیڑ کے لئے کیا جاتا ہے۔ یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ مختلف جانوروں کی عمر کے اعتبار سے اس اصطلاح کا اطلاق ان پر مختلف انداز سے ہوتا ہے مزید مطالعہ

<p>مقام صدیق رضی اللہ عنہ پر شیعہ سنی اتحاد</p>

وفات رسول صلی اللہ علیہ وسلم: وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر سن کر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو سخت صدمہ پہنچا حتیٰ کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہاتھ میں تلوار لئے فرمارہے تھے: مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم (بخاری ) "خدا کی قسم رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم پر موت وارد نہیں ہوئی۔" حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ سنتے ہی تشریف لائے چہرہ انور سے چادر ہٹا کر بوسہ دیا اور فرمایا!"اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ آپ پر دو موتیں نازل نہیں مزید مطالعہ

<p>مقام فاروق پر شیعہ سنی اتحاد !</p>

ہجرت عمر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ : فریقین کی کتب تواریخ وسیر اس بات پر متفق ہیں کہ 13 نبوی میں اہل مدینہ کی عقبہ ثانیہ کی بیعت کے بعد قریش کے ظلم وستم نے مسلمانوں پر ملکی رہائش تنگ کردی۔اکثر مسلمان بحکم و اجازت نبویؐ حبشہ کی طرف ہجرت کرچکے تھے۔باقی ماندہ کو بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جانی اورایمانی دولت بچانے کی عام اجازت دے دی تھی کہ مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ چلے جائیں۔ مگر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خصوصی طور پر فرمایا کہ وہ ان اجازت یاف مزید مطالعہ

<p>مقام فاروق پر شیعہ سنی اتحاد</p>

جنگ خیبر: سن 7ہجری میں خیبر کامشہور معرکہ پیش آیا۔اس معرکہ میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شامل ہیں۔جب مرحب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھوں مارا گیا تو معرکہ خیبر بھی ختم ہوا۔خیبر کی زمین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجاہدین میں تقسیم کردی۔چنانچہ زمین کا ایک ٹکڑا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حصہ میں آیا۔انہوں نے اس ٹکڑے (ثمغ) کو راہ خدا میں وقف کردیا۔صحیح مسلم میں اس کی تفصیل مذکور ہے۔(ملاحظہ ہو باب الوقف صحیح مسلم) تاریخ اس مزید مطالعہ

<p>مقام فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر شیعہ سنی اتحاد</p>

جعفر صادق کا فرمان: "مخالفین میں سے ایک شخص نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق اما م جعفر صادق ؒ سے سوال کیا تو آپ نے جواباً فرمایا کہ:"وہ دونوں(ابوبکر وعمر رضوان اللہ عنھم اجمعین ) عادل ،منصف امام تھے۔وہ دونوں حق پررہے اور حق پر انہوں نے وفات پائی۔پس ان دونوں پر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو۔"(احقاق الحق ص16) پھر مدائن کے مال غنیمت میں شہزادی شہر بانو کا آنا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مشور مزید مطالعہ

<p>شہادت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ شعیہ سنی تاریخ کے آئینہ میں</p>

حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سفر: ادھر کوفہ میں یہ صورت حال تھی اُدھرحضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں اہل کوفہ کے خطوط قاصدوں کے تقاضے ،بیعت کی ظاہری کثرت ،اور جان چھڑ کنے کے زبانی وعدے ،یہ سب حسین خواب تھے چنانچہ حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اہل کو فہ کی خواہش پوری کرنے کے لیے کو فہ روانہ ہونے کا ارادہ کرلیا ۔مگر اکابرین اہل علم وتقویٰ مثلاًحضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابوبکر بن عبد الرحمن بن حارث رضی اللہ تعالی مزید مطالعہ

<p>شہادت حسین ؓ شیعہ سنی تاریخ کے آئینہ میں</p>

خلفاء ثلاثہ کی شہادت :ایرانیوں ، یہودیوں اور عیسائیوں کی سازش سے جب سیدنا حضرت عمر فاروقؓ نے یکم محرم الحرام 24 ھ کو ابو لوء لوء کے ہاتھوں جام شہادت نوش فرمایا تو داماد رسول ؐ سیدنا عثمان بن عفان ؓ مسند خلافت پر جلوہ گر ہوئے مگر یہ بھی مجوس و یہود کی سازش کے تحت ذو الحجہ 35ھ کو جام شہادت نوش فرما کر مالک حقیقی سے جا ملے تو حضرت علیؓ نے اس منصب کو بادل نخواستہ قبول فرمایا اور ہمیشہ اپنے دور خلافت میں اپنے ہی محبوں کے ہاتھوں نالاں ہے جیسا کہ حضرت علیؓ کے اس خطبہ سے طاہر ہے :’’ خدا وند تو جانتا ہے مزید مطالعہ

<p>سانحہ کربلا اور غزوہ قسطنطنیہ کی امارت کا مسئلہ</p>

((زیر نظر مضمون میں واقعہ کربلا میں افراط و تفریط کاایک جائز پیش کرتے ہوئے غزوہ قسطنطنیہ میں امارت کے مسئلہ پر تحقیقی انداز سے روشنی ڈالی گئی ہے جس سے تاریخ اسلام کے اہم ترین واقعہ "کربلا" کے بارے میں حقیقت پر مبنی بعض پہلوؤں کی نشاندہی کرکے حقیقی صورتحال اور صحیح تاثر اُجاگر کرنا مقصود ہے۔وما توفیقی الا باللہ۔1۔حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مصالحت اور بیعت اور کوفیوں کی حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ورغلانے کی کوشش:۔حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب اپنے مزید مطالعہ

الحاد کے معاشرے پر اثرات

وٹس ایپ گروپ سے وابستہ اہل علم ودانش کی تربیتی ملاقات مجلہ 'محدث' کے ذریعے علم وتحقیق اور 'محدث میڈیا' کے ذریعے انٹرنیٹ پر برسہا برس سے تحقیقی وابلاغی خدمات انجام دینے والے ادارے مجلس التحقیق الاسلامی Islamic Research Councilنے فروری 2016ء میں اپنے وٹس ایپ گروپ کے ذریعے عصری مسائل میں کتاب وسنت کی رہنمائی کا مبارک سلسلہ شروع کیا تھا۔ اس تین سالہ عرصے میں ہزاروں موضوعات پر اہل علم ودانش نے تین لاکھ پوسٹوں میں بیش قیمت دلائل کے ذریعے مکالمہ علمیہ کی شاندار روایت کو قائم کیا۔ شرکاء کی دلچسپی،موضوع مزید مطالعہ

آدابِ اختلاف اور دعوتِ دین

وٹس ایپ گروپ سے وابستہ اہل علم ودانش کی تربیتی ملاقات دوسری نشست: علمی اختلاف اور اس کے آداب زیر صدارت: مولانا حافظ صلاح الدین یوسف ﷾ مہمانا ن گرامی: مولانا سعید مجتبیٰ سعیدی، مولانا عبد الغفار اعوان مدنی دوسری نشست کا آغاز نمازِ ظہر کے بعد ہوا جس کی نقابت کی ذمہ داری شیخ عبدالرزاق گھمن نے ادا کی ۔ پہلا خطاب:’آدابِ اختلاف کی اہمیت اور ضرورت ‘ از ڈاکٹر مسعود عبدالرشید اظہر﷾ اُنہوں نے فرمایا: یہ کائنات طرح طرح کے اختلافات کا مجموعہ ہے ، مخلوقات میں اختلاف اور تنوع ہے ۔ انسانوں کی تخلیق م مزید مطالعہ