جامعہ لاہور الاسلامیہ کی سالانہ پروقار تقریبات

جامعہ لاہور الاسلامیہ: نصف صدی پر محیط علمی و دینی خدمات

وطنِ عزیز پاکستان میں علومِ دینیہ کی ترویج اور عصری تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ تعلیم کی فراہمی میں جامعہ لاہور الاسلامیہ ایک درخشندہ مینار کی حیثیت رکھتا ہے۔ پچاس سالہ شاندار علمی و دینی خدمات کے حامل اس ادارے نے قرآن و حدیث کی روشنی میں ایسے علماء و فضلاء کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا ہے جو دنیا بھر میں دینِ اسلام کی تبلیغ اور دفاع کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ جامعہ کا نصابِ تعلیم قال الله و قال الرسول کی بنیاد  پر استوار ہے، جہاں ہر لمحہ علم و حکمت کے موتی بکھرتے ہیں۔ اس عظیم درسگاہ نے ہزاروں علماء تیار کیے ہیں جو مساجد، مدارس، جامعات،اور بین الاقوامی علمی حلقوں میں دین کی اشاعت میں مصروف عمل ہیں۔

سالانہ تقریبات: تجدیدِ عہد اور علمی ورثے کا احیاء

جامعہ لاہور الاسلامیہ میں ہر سال روایتی جوش و خروش کے ساتھ سالانہ تقریبات منعقد کی جاتی ہیں، جن میں ملک بھر سے علمائے کرام، اساتذہ، طلبہ اور فضلاء شریک ہوتے ہیں۔ ان تقریبات کا مقصد نہ صرف علمی نشستوں کا انعقاد ہوتا ہے بلکہ فضلاء جامعہ کو ایک فکری پلیٹ فارم مہیا کرنا اور دینی و عصری تقاضوں کے مطابق علماء کی ذمہ داریوں کو اجاگر کرنا بھی ہوتا ہے۔

امسال یہی روح پرور سلسلہ 4 فروری2025ء  بروز منگل، بعد نمازِ ظہر سے شروع ہوا، جس میں فضلاء جامعہ،  اساتذہ اور دینی علوم سے وابستہ افراد نے بھرپور شرکت کی۔ مختلف علمی نشستوں، فکر انگیز خطابات اور تقریب تکمیلِ بخاری نے ان لمحات کو یادگار بنایا۔

ملتقی الفضلاء الاجتماعی: فضلاء جامعہ کا یادگار اجتماع

تقریبات کا آغاز فضلاء جامعہ کے خصوصی اجتماع  ملتقی الفضلاء الاجتماعی سے ہوا، جو جامعہ کی تاریخی فاطمہ مسجد میں منعقد کیا گیا۔ اس کا عنوان: ’’جامعہ رحمانیہ اور اس سے جڑی ہماری یادیں‘‘ تھا۔ اس میں فضلاء جامعہ رحمانیہ نے  جامعہ میں گزارے گئے لمحات اور مادرِ علمی سے اپنے دلی تعلق کا اظہار کیا۔

علماء کی ذمہ داریاں اور مستقبل کی حکمتِ عملی

نمازِ عصر کے بعد جامعہ کے متصل پارک میں ’’علماء کی ذمہ داریاں اور مستقبل میں مؤثر کردار کی حکمتِ عملی ‘‘ کے عنوان سے دوسری نشست منعقد ہوئی، جس میں ڈاکٹرز، پروفیسرز، خطباء، مدرسین اور سعودی جامعات  کے فضلاء خصوصی طور پر مدعو کیے گئے۔ اس نشست کی نقابت ڈاکٹر آصف جاوید نے کی، تلاوت  کی سعادت قاری احمد ہاشمی نے حاصل کی اور نظم کے لیے ایک بار پھر محترم عبداللہ عزام کو دعوت دی گئی۔ اس نشست میں علماء نے عصرِ حاضر میں علماء کے چیلنجز اور ان کے مؤثر کردار پر روشنی ڈالی۔

جامعہ لاہور الاسلامیہ کی سالانہ تقریبات ... ایک تاریخ ساز لمحہ

جامعہ لاہور الاسلامیہ کی سالانہ تقریبات ہمیشہ کی طرح اس سال بھی انتہائی شاندار، روح پرور اور علم و حکمت سے بھرپور رہیں۔ اس یادگار موقع پر جہاں علمی و فکری موضوعات پر روشنی ڈالی گئی وہیں علماء کرام اور مشائخ عظام کو ان کی علمی و دینی خدمات پر خصوصی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا، جس کے بعد نعت رسول مقبول ﷺ کی روح پرور صدائیں بلند ہوئیں، جو سامعین کے دلوں کو کیف و سرور سے بھر گئیں۔

مہمانِ خصوصی کی شرکت  ... ایک یادگار شرف

اس بابرکت محفل میں مہمانِ خصوصی محترم جناب عبدالمالک مجاہد ﷾(ڈائریکٹر دارالسلام ریاض)  کی شرکت نے تقریب کو چار چاند لگا دیے۔ ان کی آمد کو سامعین نے والہانہ انداز میں سراہا اور ان کی علمی و فکری خدمات پر خراجِ تحسین پیش کیا۔

عبدالمالک مجاہد ﷾ نے اپنے خطاب میں اپنی حالیہ تصنیف ’’ امام ابن تیمیہ ﷫‘‘ کا تعارف پیش کیا اور اس کے علمی و تحقیقی نکات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ابن تیمیہ ﷫ کی فکر، ان کے اجتہادی نظریات اور علمی اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا۔بعد میں یہ کتاب خصوصی طور پر مشائخ کرام میں تقسیم کی گئی تاکہ اس علمی خزانے سے زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہو سکیں اور اس کے مضامین کو آگے پہنچایا جا سکے۔

اپنے خطاب کے دوران عبدالمالک مجاہد ﷾ نے پاکستان اور برصغیر کی علمی و دینی تاریخ میں روپڑی خاندان کی بے مثال خدمات کا ذکر خاص طور پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ روپڑی خاندان کی درسگاہیں اور ان کی علمی و تحقیقی کاوشیں امتِ مسلمہ کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ اس خاندان کے اکابرین نے دین اسلام کی ترویج و اشاعت میں جو کردار ادا کیا ہے، وہ ناقابلِ فراموش ہے اور ان کی علمی وراثت کو محفوظ رکھنا اور اسے فروغ دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

درسِ بخاری اور شانِ محدثین

نمازِ مغرب کے بعد سالانہ اجتماع میں ایک نہایت اہم اور علمی نشست منعقد ہوئی، جس میں تقریبِ بخاری کا اہتمام کیا گیا۔شیخ الحدیث استاذ الاساتذہ  محمد رمضان سلفی ﷾ نے صحیح بخاری کی آخری حدیث پر مفصل درس دیا۔ ان کے درس میں علمی نکات اور گرائمر کی باریکیاں عمدہ انداز میں واضح کی گئیں۔ ان کا انداز محققانہ، عالمانہ اور فاضلانہ تھا، جس میں شیخ المشائخ حافظ محمد گوندلوی ﷫ کے علمی ورثے کی جھلک نمایاں تھی۔

انتقالِ ذمہ داری: ایک تاریخی لمحہ

تقریب میں جامعہ لاہور الاسلامیہ کے شیخ الجامعہ، ڈاکٹر حافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ نے اپنی علمی و انتظامی سرپرستی اپنے برادرِ اصغر فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالوحید روپڑی حفظہ اللہ کے سپرد کی، جسے انہوں نے خوش دلی سے قبول کیا۔ یہ لمحہ جامعہ کے علمی و تحقیقی سفر میں ایک نئے باب کا آغاز تھا۔

روپڑی خاندان کی علمی و دینی خدمات

اس کے بعد ڈاکٹر  عبیدالرحمن محسن حفظہللہ نے خطاب کیا، جس میں روپڑی خاندان کی علمی و دینی کوششوں اور ان کے فیوض و برکات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے نہایت خوبصورت پیرائے میں بیان کیا کہ کس طرح روپڑی خاندان کی درسگاہیں امتِ مسلمہ کے لیے ایک عظیم علمی سرچشمہ رہی ہیں اور ان سے بے شمار طلبہ و علماء نے فیض حاصل کیا ہے۔انہوں نے باہمی ہم آہنگی اور دینی اتحاد کی اہمیت کو اجاگر کیا اور تمام شرکاءِ محفل کو علمِ حدیث، علمائے کرام اور سلفِ صالحین کے علمی سرمائے سے جُڑے رہنے کی تلقین کی۔

اس بزم کے خصوصی مہمان مولانا حافظ عبدالغفار روپڑی حفظہللہ تھے ، آپ نے ’’روپڑی خاندان کی قائم کردہ درسگاہیں ‘‘ کے عنوان پر  اپنے خطاب میں فرمایا:

"ہمارے جد امجد اور اکابرین نے برصغیرپاک و ہند کی تقسیم کے بعد جب لاہور میں قیام کیا، تو سب سے پہلے یہاں دینی علوم کی ترویج کے لیے درسگاہیں قائم کیں۔ روپڑی خاندان کی لاہور میں اولین علمی کاوش  جامعہ قدس تھی، جو چوک دالگراں میں قائم کی گئی۔ اس کے بعد اسی علمی ورثے کے تسلسل میں’جامعہ رحمانیہ‘  وجود میں آیا، جو آج  ’جامعہ لاہور الاسلامیہ ‘ کے نام سے معروف ہے۔‘‘

انہوں نے سامعین کو اپنے اکابر کے علمی و دینی ورثے کو سنبھالنے اور باہمی محبت، اخوت، اتحاد اور اتفاق کے ساتھ اس عظیم مقصد پر محنت کرنے کی تلقین کی۔

عظیم نعت خواں محترم جناب حسن افضال صدیقی صاحب کو دعوت دی گئی ۔ انہوں نے شان طلبہ اور قران و حدیث کی عظمت کو بڑے خوبصورت اشعار کی صورت میں  پیش کیا ۔

تکمیل قراءاتِ عشرہ کانفرنس

جامعہ لاہور الاسلامیہ میں دو کالجز کام کررہے ہیں : قرآن کالج اور شریعہ کالج ۔شریعہ کالج میں درس نظامی کرایا جاتا ہے جس کی اختتامی تقریب  صحیح بخاری کی آخری حدیث پر درس ہوتی ہے  اور قراءاتِ عشرہ کا اختتام  آخری سبق کی سماعت پر ہوتا ہے۔

قراءاتِ عشرہ کے آخری سبق کی سماعت

شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میر محمدی ﷾ نے طلبہ سے آخری سبق سنا، جس میں تجوید، قراءات اور وجوہ کی باریکیاں درست کروائیں۔

حجیتِ قراءات پر علمی خطاب

قاری صہیب احمد میر محمدی ﷾نے’’حجیتِ قراءات‘‘ کے موضوع پر مدلل خطاب کیا، جس نے حاضرین کے قلوب میں قراءاتِ قرآنیہ کی علمی حیثیت کو مزید پختہ کیا۔

کُلاپوشی کی پروقار تقریب ... اکابر علماء کی عزت افزائی

اس علمی و فکری نشست کے بعد وہ لمحہ آیا جس کا سب کو شدت سے انتظار تھا – کُلاپوشی کی باوقار اور روحانی تقریب۔اس کی سعادت کو محترم قاری سہیب احمد میر محمدی ﷾ نے حاصل کی کہ انہوں نے نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ اس بزم کے نمایاں مشائخ کرام اور اکابرین کی  کُلاپوشی کی ۔

سب سے پہلے روپڑی خاندان کے چشم و چراغ کی کلاپوشی کی گئی :

محترم ڈاکٹر حافظ عبدالرحمن مدنی           محترم حافظ عبدالوحید روپڑی

محترم مولانا عبدالغفار روپڑی                 محترم مولانا عبدالوہاب روپڑی

اس کے بعد درج ذیل معزز علماء کرام اور مشائخ عظام کی  بھی کُلاپوشی کی گئی :

شیخ  الحدیث محمد رمضان سلفی  شیخ  الحدیث محمد شفیق مدنی             شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میر محمدی

 شیخ الحدیث  زید احمد                             مولانا عبدالمالک مجاہد                  محترم انوار غنی                                          

محترم خواجہ کاشف الہی

حاضرین نے اپنی آنکھوں سے اکابر علماء کو عزت و تکریم سے نوازتے دیکھا تو ہر آنکھ احترام اور محبت کے جذبات سے معمور تھی، ہر دل عقیدت و تقدس کے جذبات سے سرشار تھا۔

اعزازی شیلڈز کی تقسیم ... دینی خدمات کا اعتراف

اس کے بعد مہمانانِ گرامی، مشائخ عظام، (مختلف اداروں کے )مدیران اور جامعہ لاہور الاسلامیہ کے منتظمین کرام میں اعزازی شیلڈز تقسیم کی گئیں، تاکہ ان کی دینی و علمی خدمات کا اعتراف کیا جا سکے۔

یہ اعزاز حاصل کرنے والے علماء و مشائخ کرام درج ذیل تھے:

فضیلۃ  الشیخ حافظ محمد عباس (قطر)                           فضیلۃ  الشیخ حافظ عبدالعظیم اسد

فضیلۃ  الشیخ ڈاکٹر عبدالماجد سلفی                             فضیلۃ  الشیخ حافظ عبدالوحید (دارالفلاح)

فضیلۃ  الشیخ محمد اجمل بھٹی                                       فضیلۃ  الشیخ قاری فہد اللہ مراد

فضیلۃ  الشیخ قاری عبدالسلام عزیزی                        فضیلۃ  الشیخ سید علی القاری                           

فضیلۃ  الشیخ ریاض احمد عزیزی                                                فضیلۃ  الشیخ نعمان مختار لکھوی

فضیلۃ  الشیخ نعیم الرحمن ناصف                                              فضیلۃ  الشیخ حافظ عبداللہ دانش

تقسیمِ اسناد و اعزازات

اس سال صحیح بخاری سے سندِ فراغت حاصل کرنے والے طلبہ کو خصوصی شیلڈز  اور اسناد دی گئیں۔

عمرے کا ٹکٹ :جامعہ لاہور الاسلامیہ کی ایک مثالی روایت کا تسلسل

الحمدللہ! جامعہ لاہور الاسلامیہ ہر سال اپنے مثالی اساتذہ، منتظمین اور نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں عمرے کے ریٹرن ٹکٹس سے نوازتا ہے۔ یہ جامعہ کی ایک شاندار روایت ہے، جو نہ صرف حوصلہ افزائی کا ذریعہ بنتی ہے بلکہ علمی  ترقی کی راہیں بھی ہموار کرتی ہے۔

 تدریسی خدمات کا اعلیٰ اعتراف

جامعہ کے 140 ؍اساتذہ میں سے اس سال سب سے نمایاں تدریسی خدمات کے اعتراف میں شیخ الحدیث زید احمد بن عبدالعزیز ﷾ کو عمرے کا ریٹرن ٹکٹ دیا گیا، جو ان کی گراں قدر علمی کاوشوں کا ثمر ہے۔

 مثالی انتظامی خدمات پر اعزازات

اسی طرح جامعہ میں ہر سال انتظامی خدمات کے میدان میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے منتظمین کو بھی عمرے کا ٹکٹ دیا جاتا ہے۔ اس سال درج ذیل  احباب کو  یہ سعادت حاصل ہوئی:

  •   قاری محمد بابر بھٹی  صاحب  
  •   محترم  اقبال نوید صاحب  

 مثالی طلبہ کے لیے سعادتِ عمرہ

ہر سال تین نمایاں طلبہ کو ان کی تعلیمی کارکردگی کی بنیاد پر عمرے کے ریٹرن ٹکٹس دیے جاتے ہیں، لیکن اس سال جامعہ کی دو برانچوں، مرکز البیت العتیق اور ٹیپو بلاک سے پانچ طلبہ کو اس سعادت سے نوازا گیا:

 حافظ گلزیب الرحمن                                          حافظ محمد اسماعیل                    حافظ شاہد شوکت

  حافظ محمد عمر                                                      حافظ زیب ذہبی

فقاہتِ امام بخاری پر بصیرت افروز خطاب

شیخ الحدیث محمد شفیق مدنی ﷾ نے  ’’فقاہتِ امام بخاری ‘‘ پر خطاب کرتے ہوئے امام بخاری ﷫ کی علمی عظمت، حدیث میں ان کے منفرد اسلوب اور فقہ الحدیث میں ان کے اجتہادی نکات پر روشنی ڈالی۔

اختتامیہ ... محبت، اخوت اور علمی وراثت کی حفاظت کا پیغام

پروگرام کے آخر میں پروفیسر مزمل احسن شیخ ﷾ نے اختتامی کلمات اور دعا فرمائی۔ ان کے رقت آمیز لہجے اور خشوع و خضوع سے مانگی گئی دعاؤں نے محفل پر ایک روحانی کیفیت طاری کر دی۔

یہ بزمِ محبت، اخوت اور علمی وراثت کی حفاظت کے عظیم پیغام کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ تمام شرکاء نے اس ایمان افروز مجلس میں گزارے گئے لمحات کو یادگار قرار دیا اور اس تقریب کے بابرکت اثرات کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنانے کا عزم کیا۔اس تقریب کے تمام لمحات کو سامعین نے نہ صرف دلوں میں محفوظ کیا بلکہ علمی ورثے کی حفاظت کے عہد کے ساتھ اپنے گھروں کو روانہ ہوئے۔

نمازِ عشاء کی ادائیگی کے بعد تمام مہمانانِ گرامی اور حاضرین کے لیے پرتکلف ضیافت کا اہتمام کیا گیا۔

اللہ تعالیٰ ایسی محافل کو خیر و برکت  کا ذریعہ بنائے اور امتِ مسلمہ کو اتحاد، علم اور عمل کی روشنی عطا کرے۔