رؤیت ہلال کمیٹی کا کوئٹہ میں اجلاس
محرم الحرام 1420ھ کا چاند دیکھنے کے لیے رؤیت ہلال کمیٹی کے کوئٹہ میں اجلاس کے موقع پر
وزیر مذہبی امور بلوچستان اور حافظ عبد الرحمٰن مدنی
اور دیگر ممتاز علماء کی کوئٹہ میں پریس کا نفرنس
الحمد اللہ علی احسانہ آج سے نئی ہجری سال کا آغاز ہوا ہے ہم پوری ملت اسلامیہ کو بہ صمیم قلب نئے سال کی مبارک باد پیش کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عاجزانہ دعا کرتے ہیں کہ یہ سال پاکستان اور عالم اسلام کے لیے اتحاد اخوت استحکام و ترقی اور نشاۃ ثانیہ کا نقیب ثابت ہو۔ ہم اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سراپا تشکر وامتنان ہیں کہ گزشتہ سال پاکستان عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی چھٹی ایٹمی قوت بنا ایٹمی دھماکے کے علاوہ غوری ون اور ٹو اور شاہین میزائل کے کامیاب تجربات نے ملک کو دفاعی لحاظ سے ناقابل تسخیر بنادیا ہے اس اعزاز کے لیے ہماری حکومت مسلح افواج اور ایٹمی و دفاعی سائنسدان اور ٹیکنالوجسٹ بجا طور پر مبارک باد کے مستحق ہیں۔
ہماری رائے میں جو اہمیت بیرونی جارحیت کے سد باب کے لیے ہمارے ایٹم بم اور میزائلوں کی ہے اس سے بھی زیادہ اہمیت ہمارے داخلی اتحاد اخوت اور ہم آہنگی کی ہے کیونکہ اگر صرف ایٹمی اسلحہ کے ذخائر کسی مملکت کی سالمیت کے ضامن بن سکتے تو سودیت یونین کو کبھی زوال شکست وریخت اور معدوم ہونے کے صدمے اور ذلت سے دوچار نہ ہو نا پڑتا ۔ اس لیے ہم ملت اسلامیہ پاکستان کے تمام مکاتب فکر ، طبقات جماعتوں اور جمعیتوں سے درد مندانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ نئے ہجری سال بالخصوص محرم الحرام میں مثالی نظم و ضبط تحمل و برداشت اور دینی و ملی اخوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے امن و امان اور سلامتی کی فضا کو ساز گار بنائیں۔
ہماری رائے میں ہماری وقومی و ملی بقا کا راز پر امن بقائے باہمی میں ہے کوئی طبقہ یا مکتبہ فکر کسی دوسرے طبقے یا مکتبہ فکر کو تشدد کے ذریعے نہ زیر کر سکتا ہے اور نہ صفحہ ہستی سے مٹا سکتا ہے ہماراانتشار تصادم اور تشدد صرف دشمن کے لیے ہی فائدہ مند ہے ہماری رائے میں دہشت گرداور قاتل کا کوئی مذہب و مسلک نہیں ہو تا وہ صرف اور صرف دین و ملت اور مملکت و وطن کا دشمن ہے ایسے لوگ ہر "ساد"اور "را"کے ایجنٹ ہیں اور تمام مکاتب فکر پر لازم ہے کہ انہیں اپنی صفوں میں جگہ نہ دیں اور حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک دشمن عناصر پر کڑی نظر رکھے ان کی نشاندہی اور سرکوبی کرے۔
ہم تمام مکاتب فکر کے خطباء ذاکر ین اور مقررین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے خطابات میں پر امن اور محبت آمیز لب و لہجہ اختیار کریں اور قرآن کی دعوت بالحکمہ و موعظہ حسنہ اور جدال احسن کا دلکش ودلآویز لب و لہجہ اختیار کریں۔
ہم حکومت پاکستان سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ 1420ھ کو نفاذ شریعت کے سال کے طور پر منائیں پندرھویں آئینی ترمیم یا مجوزہ شریعت بل کی صدائے باز گشت جو ماند پڑگئی ہے اسے اپنی اولین ترجیح (TOP PRIORITY)قراردیں اور سینٹ سے اس کی منظوری کے عمل کو تیز تر کریں ہم ارکان سینٹ سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ پندرھویں آئینی ترمیم کی راہ میں مزاحم ہو کر اس حلف کی خلاف ورزی نہ کریں جس کی پاسداری کا انھوں نے عہد کر رکھا ہے کیونکہ آئین پاکستان قرآن و سنت کی بالادستی کی ضمانت دیتا ہے۔
ہم حکومت پاکستان سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسلامی نظریاتی کو نسل کی منظورکردہ سفارشات کو جلد از جلد آئین و قانون کے قالب میں ڈھال کرنافذ کریں اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلی نے حال ہی میں جو قرارداد نفاذ شریعت کے ضمن میں منظور کی ہے اس کے نفاذ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں۔ اور مالا کنڈڈویژن میں نفاذ شریعت کا جو مطالبہ عوام کے دل کی آرزو بن چکا ہے۔اسے تسلیم کر کے حقیقی مکمل اور ہر سطح پر بااختیار شرعی عدالتیں اور قضاۃ کا نظام قائم کریں اور اسے انتظامیہ کے تابع یا اس کا جزو معطل رکھنے کی بجائے پوری انتظامیہ کو اس کے تابع کریں تاکہ کسی مرحلے پر کو ئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔
ہم یہ امر بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی پاکستان کا منصب منصب قضاہے اور اس کی عمل داری اور حلقہ نفاذ پاکستان ہے اور کسی بھی نظام میں قضا کے پیچھے مملکت کا تقویض کردہ اختیار اور قوت ہوتی ہے اس لیے تمام ژونل کمیٹیوں کا دائرہ کار یہ ہے کہ وہ دستیاب شہادتوں اور ان کے بارے میں اپنی رائے سے مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کو باضابطہ مطلع کریں۔ اس کے بار ے میں حتمی فیصلہ صادر کرنا اور اس کا اعلان مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کا دائرہ اختیار (Jurisdiction )ہے کسی سرکاری یا غیر سرکاری کمیٹی کو اپنی سطح پر حتمی اعلان کرنے کا اختیار نہیں ہے
ہم وفاقی وزارت مذہبی امور حکومت پاکستان اور تمام صوبائی حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس نظام کو زیادہ سے زیادہ مؤثر و مربوط بنائیں اور ٹیلی ویژن اور ریڈیو کے ذریعے عوام کو رؤیت ہلال کمیٹی کی اہمیت شہادت کے تزکیہ و تعدیل اور جدید سائنسی و فنی امور سے آگاہ کریں جیسے جیسے آگہی اور احساس ذمہ داری عام ہو گا اختلافات اور دوریاں کم ہوتی جائیں گی اس سلسلے میں حکومت کا فرض ہے کہ علماء سے زیادہ سے زیادہ رابطہ رکھے۔
پریس کانفرنس کے شرکاء کے اسماء گرامی
مولانا فیض اللہ اخوندزادہ ۔۔۔وزیر مذہبی امور صوبہ بلوچستان
مفتی محمد اطہر نعیمی ۔۔۔چیئرمین مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی پاکستان
حافظ عبدالرحمٰن مدنی ۔۔۔رکن مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی وپرنسیل جامعہ لاہور الاسلامیہ
مولانا محمد نعیم بٹ ۔۔۔رکن مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی و سیکرٹری اطلاعات مرکزی جمعیت اہلحدیث
پرو فیسر مفتی منیب الرحمٰن ۔۔۔رکن مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی و مہتمم دارالعلوم نعیمہ کراچی۔
مولانا محمد یوسف قریشی ۔۔۔رکن مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی و خطیب مسجد مہابت خان پشاور
مفتی محمد جان نعیمی ۔۔۔رکن مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی و مہتمم دارالعلوم مجددیہ نعیمہ کراچی
مولانا محمد حیات قادری ۔۔۔رکن مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی
علامہ فخر الحسن کراروی ۔۔۔رکن مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی پشاور ۔
مولانا عبدالواحد (خطیب مسجد قندھاری کوئٹہ) مفتی غلام محمد (مہتمم داالعلوم انوار باہو کوئٹہ) سردار عبدالمنان خلیجی (سابق رکن نفاذ شریعت کمیٹی و دینی سکالر) مولانا عبدالحنان شاہ، مولانا انعام الحسن ،مولانا عبدالغفور، مولانا محمد وارث ،مولانا علی محمد ابو تراب (مدیر تعلیم جامعہ سلفیہ کوئٹہ)
منجانب مولانا فیض اللہ اخوندزادہ (وزیر اوقاف و مذہبی امور بلوچستان)
بلوچستان کی صوبائی حکومت کی جانب سے اسلامی احکامات پر عملدرآمد کے لیے رواں سال درج ذیل اقدامات کیے گئے۔
1۔سال 1999ء کے دوران صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس کے تحت 72غیر اسلامی قوانین کو اسلامی ڈھانچے میں ڈالنے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل سے منظوری کی سفارش کی گئی۔
2۔صوبائی حکومت نے فحاشی ،عریانی اور دیگر ناپسندیدہ سر گرمیوں پر پابندی کے لیے علماء کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے تحت رمضان المبارک کے احترام اور تقدس کو بحال رکھنے کے لیے صوبائی سطح پر حکومت نے فحاشی عریانی اور دیگر ناپسندیدہ سرگرمیوں اور خصوصاًسینما ہالوں میں فلموں کی نمائش پر پابندی کے لیے اقدامات کیے اور اس پر مکمل درآمد بھی کرایا۔
3۔منشیات کے استعمال اور خصوصاً شراب پر مکمل پابندی کے لیے صوبائی حکومت نے قابل قدر اقدامات کیے ہیں اور حکومت کےفیصلوں پر مکمل عملدرآمد کے لیے ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں۔