وراثت کا ایک مسئلہ اور اس کا حل
(((محترم شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی صاحب!السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! شرح متین می روشنی میں درج ذیل مسئلے کا حل عطا فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔بنیوا توجروا۔(السائل۔محمد مزمل)
مسئلہ:
ایک شخص عبیداللہ دو سال قبل فوت ہوا پسماندگان میں 1 بیوہ 1 بیٹی اور دو بہنیں تھیں۔لیکن جائداد تقسیم نہ ہوسکی بیو ہ کے پاس ہی ساری جائیداد رہی۔اب بیوہ وفات پاچکی ہے۔
اس طرح مرحوم کی ایک بیٹی زندہ ہے( اور دہی دو بہنیں بھی) جب کہ مرحومہ بیوہ کی ایک بہن اور چھ بھائی زندہ ہیں۔مسئلہ مذکورہ میں جائیداد کس طرح تقسیم ہوگی؟
مسئلہ نمبر 8۔تصیح مسئلہ :16
میت نمبر1۔
بیوی 1۔بیٹی 4۔دو بہنیں (بہنیں بیٹی کے ساتھ عصبہ ہوتی ہیں۔) 3
8*13=104 6(3+4)*13=78
2 ۔میت نمبر 2۔
مسئلہ :2 تصیح مسئلہ 2*13=26 ،مناسخہ[1] کی صورت میں کل مسئلہ 208 ہوگا۔بیٹی 1۔بیٹی۔بہن۔1۔بھائی ۔2 بھائی ۔2 بھائی ۔2 بھائی ۔2 بھائی ۔2 بھائی ۔2
13+104=117 (بقیہ:1 چھ بھائیوں اور ایک بہن میں 2:1 اسے تقسیم ہوگا) میت نمبر 1 کی دو بہنیں یہاں دوبارہ وارث نہ ہوں گی۔(بیٹی دو دفعہ وارث ہوئی پہلے باپ کے ترکہ میں پھر مزید ماں کے حصہ ترکہ میں)۔
[1] ۔مناسخہ علم وراثت کی ایک اصطلاح ہے جس کا معنی یہ ہے کہ تقسیم وراثت سے قبل ہی ورثاء میں سے کسی کی موت ہوجائے تو پھر جائیداد تقسیم کرنے کے لئے مناسخہ کی صورت اختیار کی جاتی ہے جس کی تفصیلات علم الفرائض میں معروف ہیں۔