راہ عدم میں نور افشاں ہو لاالہٰ الا اللہ

لحظہ لحظہ راحت جاں ہو لا الٰہ الا اللہ
قلب کے ہر گوشے میں نہاں ہو لا الٰہ الا اللہ
جسم کے ٹکڑے سے عیاں ہو لا الٰہ الا اللہ
اے میرے آقا میں جسدم جام شہادت پی جاؤں
خون کے ہر قطے کی زبان ہو لا الٰہ الا اللہ
لا الٰہ الا اللہ پر  روح وبدنی تک مٹ جائیں
روح بدن تک بھی گراں ہو لا الٰہ الا اللہ
جن وانسان حور وملائک ذرہ ذرہ جھوم  اُٹھے
جس جا اور جس  وقت بیاں ہو لا الٰہ الا اللہ
سب ذکروں میں ذکر مکرم سب وردوں میں ورد عظیم
کیوں نہ بھلا پھر وجہ اماں ہو لا الٰہ الا اللہ
پھرشوق  تعمیر مکاں بھی رحمت یزداں کا ہے نشاں
گروجہ تعمیر مکاں ہو لا الٰہ الا اللہ
لا الٰہ الا اللہ ہر شخص کا نعرہ بن جائے
راہ عدم میں نور افشاں ہو لا الٰہ الا اللہ
مشرک کے ایک ایک قدم پر شرک کے نقش  اُبھرتے ہیں
مومن کے ایماں کا نشاں ہو لا الٰہ الا اللہ
لب سے لگالوں ،پلکوں پہ رکھ لوں،سرپر اٹھا لوں فرحت سے
ہر وہ شے تحریر جہاں ہو لا الٰہ الا اللہ
شرک کی ظلمت چھٹ جائے اور دہر سے بدعت مٹ جائے
مثل مہ انجم تاباں ہو، لا الٰہ الا اللہ
میرے مولا میرے آقا  عاجز عاصی کی ہے دعا
ساعت آ خر لب پہ رواں ہو لا الٰہ الا اللہ