نواب صدیق حسن کی خدمت حدیث...
پیدائش 1248ھ/1832ء ۔وفات 1307ھ/1889ء
سید ابو طیب صدیق حسن خان رحمۃ اللہ علیہ اکتوبر 1832ء کو بمقام بریلی پیدا ہو ئے ،آپ اردو ،عربی اور فارسی کے نامور ادیب ، عالم دین اور شاعر ،دوسو بائیس کتابوں کے مصنف اور علم و فضل کے اعتبار سے بین الاقوامی شہرت رکھتے ہیں ۔
حسینی سادات کے چشم و چراغ سلسلہ نسب تتیس (33)واسطوں سے جناب سید البشر حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتا ہے (1)
ان کے والد گرا می نواب سید اولاد حسن نے دیگر اساتذہ کے علاوہ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سے اکتساب علم کیا تھا ،نواب سید اولاد علی آپ کے دادا تھے جو حیدر آباد (دکن ) میں جاگیرداری کے علاوہ انور جنگ بہادر کے خطاب سے سر فراز تھے(2 )
تعلیم و تربیت:۔
ابتدا ئی تعلیم اپنے محلے کے مکتب میں حاصل کرنے کے بعد فرخ آباد چلے گئے وہاں مختلف اساتذہ سے کافیہ، شرح قطبی ،میر درمختار،مشکوۃالمصاابیح اور دیگر متداول درسی کتابیں پڑھیں ۔پھر کانپوپورجا کر ملا محمد مراد بخاری اور مولوی محب اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ سے تحصیل علم کیا۔
پھر کا نپور سے آُ دہلی پہنچے اور صدر الافاضل مفتی صدر الدین کی خدمت میں حاضر ہو کر تقریباً پو نے دو برس تک کتب منقول و معقول پڑھ کر علوم رسیمہ سے فارغ ہو گئے۔مفتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ مذکور نے اپنے شاگرد کی سند میں تحریر فر ما یا ہے۔
" مولوی صدیق حسن خان قنوجی رحمۃ اللہ علیہ ذہن سلم وقوت حافظہ و فہم درست و مناسبت تام بہ کتاب و مطالعہ صحیح واستعدادتمام ند جملہ کتب معقول ریمہ از منطق و حکمت واز علم دین بخاری و چیز ے از تفسیر بیضادی و معاملا ت ہدایۃ وفقہ واصول فقہ و عقائد و ادب از فقیراکتساب نمودند ،و مستعد انہ فہمید ہ خواند ند ،باوجود سعادت ورشد و صلاح و نیک نہادی و صفائی طعینت وغیرت و اہلیت و شرم و حیا در اقران واماثل خود ممتاز اند "(3)اسی طرح آپ نے حدیث اور اجازہ حدیث کے لیے بھی جلیل القار علماء سے استفادہ کیا ،اکیس برس کی عمر میں آپ اپنے وطن قنوج واپس پہنچے گھر میں معاشی حالات بڑے غیر تسلی بخش تھے تلاش معاش کے سلسلے میں بھوپال پہنچے ،وہاں ان کو ملازمت مل گئی پھر ایک سال کی ملا زمت کے بعد بوجوہ الگ ہو نا پڑا۔(4)
نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ فر ما تے ہیں کہ:
"میں نے اس عزیز دوست (یعنی شیخ علی عباس چڑیا کوٹی) سے بلاوجہ جھگڑا کیا جو میرا قدیم محسن اور اس ملا زمت کا باعث تھا اور اس مخالفت کا یہ نتیجہ ہوا کہ میں ملا زمت سے معزولی کے بعد پھر قنوج چلا آیا "
ہنگا مہ 1857ء کے باعث اور بھی زیادہ مفلوک الحال ہو گئے کچھ عرصے کے بعد ٹونک میں ملا زمت اختیار کر لی۔بالآخر 1276ھ میں پھر بھوپال کی ملازمت میں منسلک ہو گئے۔
اسی اثناء میں نواب شاہجہان بیگم ریاست بھوپال نے زمام اختیار ہاتھ میں لی موصوفہ بیوہ ہو چکی تھی نواب صاحب کی قابلیت اور ذہانت سے بڑی متاثر تھیں چنانچہ موصوفہ نے ان سے نکا ح کر کے انہیں ریاست کے نظم و نسق میں شریک کر لیا ۔(5)
حلیہ و اخلا ق :۔
نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ منا سب قدو قامت والے تھے رنگ سرخ و سفید جاذبانہ تھا بھرے بھرے گال اونچی کشادہ پیشانی روشن اور دراز نرم ونازک چہرہ تھا مونڈھوں کے درمیان کافی کشادگی تھی داڑھی چھوٹی تھی(6)
لباس ان کا خوش وضع قطع ہو تا تھا خوشبواور عطر سے معطر ہو تا تھا (7)
نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ خوش اخلا ق تھے اور اہل علم تعظیم کیا کرتے تھے ابقاء المنن میں لکھتے ہیں
"چونکہ اللہ تعا لیٰ نے حسن اور سوء عمل کو میزان سعادت و شقاوت قرار دیا ہے اس لیے میرا دل یہی چا ہا کرتا ہے کہ مجھ سے وہ فعل (کام ) ظہور میں آئے جو میرے معبود حقیقی لا شریک کو پسندیدہ ہو "(8)
اللہ سے خوف کا یہ عالم تھا کہ آپ فر ما تے ہیں ۔
"مجھ کو بڑا خوف اس کا ہے کہ اللہ تعا لیٰ دنیا تو دوست و دشمن دونوں کو دیتا ہے مگر دین بجزا اپنے دوست کے کسی کو نہیں دیتا "(9)
نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق خیر الدین الواسی لکھتے ہیں :
"وكان يحق له الاجتهاد لاجتماع شروطه فيه" (10)
"یعنی نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو کامل مجتہد کہنے کا حق ہے "خیر الدین الزر کلی لکھتے ہیں
انه من رجال النهضة الإسلامية المجددين. (11)
نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تالیفات:۔
نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے عربی اور اسلامی علوم کی ترویج واشاعت میں بڑی گرم جوشی کا اظہار کیا ان کے عہد میں بھوپال اسلامی علوم وفنون کا سب سے بڑا مرکز بن گیا جہاں اقصائے ہند کے علاوہ ترکستان تک سے شنگان علم آتے تھے ایک طرف لا کھوں روپے خرچ کر کے تفسیر و حدیث کی نایاب کتابیں شائع کیں اور اقصائے عالم کے کتب خانوں اور علماء کو مفت مہیا کیں ان کتابوں میں تفسیر ابن کثیر فتح الباری شرح صحیح البخاری اور نیل الادطار خاص طور پر قابل ذکر ہیں دوسری طرف بلند پا یہ کتابیں خود تصنیف کیں(12)
نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے عربی اردو اور فارسی زبان میں ادب اور دین سے متعلق ہر فن میں نہایت اہم کتابیں تالیف فر ما ئیں ان میں سے بعض کتب خاصی ضخیم اور علمی و تحقیقی اعتبار سے بلند پا یہ ہیں اور مصدر و ماخذ کی حیثیت رکھتی ہیں ،مضامین و فنون کی طویل فہرست میں ادبی اور دینی مضامین کے علاوہ تاریخ و سوانح علم کیمیا ،علم نباتات ،علم ریاضی ، علم ہئیت اور تاریخ العلوم ،لغت اور بدیع کے مو ضو عات پر کئی تصانیف مو جو د ہیں رام بابو سکسینہ لکھتے ہیں ۔
" نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ مو صوف عربی فارسی کے زبردست عالم فاضل اور اپنے زمانہ کے مشہور محدث اور مفسر سمجھے جا تے تھے تقریباًڈیڑھ سو ضخیم کتا بوں کے مصنف تھے۔شعراء اور اہل قلم کے بڑے قدرداں تھے"(13)
نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تصانیف کی مضمون وار تعداد حسب ذیل ہے:
تفسیر و متعلقات تفسیر پر چھ کتابیں ،حدیث و متعلقات حدیث پر تتیس عقائد و مسائل پر تیس فقہ ومتعلقات فقہ پر تئیس اتباع سنت پر گیارہ اصول سیاست اور حکمرانی پر چھ تاریخ و سیر پر بائیس علوم و ادبیات پر بائیس ،اخلا قیات پر اڑتیس ،تصوف پر ستر ہ مناقب و فضائل پر تیرہ ان میں سے عربی زبان میں تقریباً پچپن فارسی میں پچاس اور اردو میں ایک سو سے زائد کتابیں تصنیف کیں(14)
بعض اہم کتابوں کی اجمالی فہرست:
قرآن و علومہ :۔
1۔فتح البیان فی مقاصد القرآن ۔۔۔عربی۔۔۔(7ضخیم مجلدات)
2۔ترجمان القرآن ۔۔۔اردو۔۔۔(15جلدیں)
3۔فارسی زبان میں قرآن سے متعلق چار کتا بیں تا لیف کیں۔
الحدیث و علومہ:۔
(عربی)عون الباری لحل ادلۃ البخاری (2مجلدات)
1۔المراج الوھاج من کشف مطالب صحیح مسلم رحمۃ اللہ علیہ ابن الحجاج رحمۃ اللہ علیہ (2مجلدات)
2۔فتح العلام شرح بلوغ المرام
3۔اربعون حدیثا فی فضائل الحج والعمرۃ
4۔ اربعون حدیثا متواترا
5۔نزل الابراربالعلم بالماثور من الادعیۃ والافکار
6۔الدین الخالص
7۔فتح المغیث
8۔منہج الوصول
9۔کشف الکربۃ
10۔الرحمۃ المہداۃ
یہ تمام عربی زبان میں لکھی گئیں ۔
حدیث و علومہ:۔
فارسی مسک الخنام ۔۔۔شرح بلوغ المرام
1۔الادراک
2۔حظیر ۃ القدس
3۔عرف الجادی
مذکورہ بالا 4کتب فارسی زبان میں ہیں اسی طرح اردو میں درج ذیل کتب تصنیف فرمائیں ۔
1۔عین الیقین
2۔خیر القرین
3۔بغیۃ القاری فی ثلاثیات البخاری
4۔توفیق الباری
5۔جامع السعادات
6۔تقویۃ الایقان
7۔غراس الجنۃ
8۔موائد العوائد (14)
تفصیلی فہرست کے بجا ئے فی الحال درج ذیل کتابوں کے تذکرے پر اکتفا کیا جا تا ہے۔
بعض اہم کتابوں کا تفصیلی تعارف :
تفسیر البیان فی مقاصد القرآن :
یہ تفسیر میں بہت اہم کتاب ہے اس کی اہمیت کے بارے میں نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ خود معترف تھے وہ اس تفسیر کے مقدمہ میں لکھتے ہیں ۔
"اکثر میرے دل میں یہ خیال آتا تھا کہ میں تفسیر کی ایک ایسی کتاب لکھوں جو معتبر طور پر روایت و روایت دونوں پر حاوی ہو اور تفسیر بالرائے سے پاک ہو"(15)
ڈاکٹر سالم قدوائی اس تفسیر کی خصوصیات بیان کرتے ہو ئے لکھتے ہیں ۔
"امام جلا ل الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کی تفسیر در مشور روایتی نقطہ نظر سے خاص طور سے مو صوف کے پیش نظر رہی ہے اس کے ضروری مطالب کے ساتھ دوسری تفسیروں سے مناسب معلومات جمع کر دی ہیں ۔ ضعیف روایتوں کی طرف اشارہ کر دیا ہے اور متضاد روایتوں میں ترجیحی صورتیں بیان کر دی ہیں اعراب کی مشکلات دور کی ہیں قراءت کے اختلا فات کا ذکر کیا ہے الغرض روایت اور روایت دونوں قسم کی تفسیروں کے بہترین اقتباسات اس کتاب میں اکٹھے کر دئیے ہیں ۔"
نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے تفسیری نقطہ نظر کی وضاحت کے بعد قرآن مجید کے فضائل کے متعلق روایتیں نقل کی ہیں ۔پھر سورۃ فاتحہ کی تفسیر سے کتاب کا آغاز کیا ہے۔
الفاظ کے معانی بیان قراءت اسباب نزول ،مسائل فقہ اور فقہاءکے اجتہادات غرض تمام پہلوؤں کا لحاظ رکھا گیا ہے ۔
نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے امام شوکا نی رحمۃ اللہ علیہ (صاحب فتح القدیر رحمۃ اللہ علیہ )حافظ ابن کثیر (صاحب تفسیر القرآن العظیم رحمۃ اللہ علیہ )اور ابن خلدون وغیرہ کی آراء اپنی تفسیر میں کثرت سے نقل کی ہیں ۔
یہ تفسیر مصر میں مطبع جوائنۃ الکا ئنہ میں طبع ہو ئی (16)
حظیرہ القدس وذخیرۃ الاندلس:۔
احادیث کا ایک مجموعہ ہے جس میں عمل کی ترغیب کے لیے احادیث مذکور ہیں تعلق باللہ اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں ترغیبی احادیث بھی ہیں ۔(17)
عون الباری شرح تجرید بخاری:۔
8مجلدات پر مشتمل ہے اکثر مجلد پانچ پانچ سو صفحات میں ہے اس میں صحیح بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے عقدوں کو حل کیا ہے بہت ہی لا جواب کتاب ہے ۔(18)
مسلک الختام فی شرح بلوغ المرام :۔
اس میں حدیث و مذاہب فقہیہ کی عمدہ تحقیق ہے اس کتاب کو ابو اب فقہ کی ترتیب پر مرتب کیا گیا ہے اور ہر حدیث کے بعد چاروں اماموں کے مسلک پر روشنی ڈالی ہے۔(19)
منہج الوصول الی احادیث الرسول صلی اللہ علیہ وسلم :۔
یہ کتاب اصول احادیث میں ہے اس میں نہایت شسۃ اور سلیس فارسی زبان استعمال کی گئی ہے ۔اصطلاح محدثین میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو تقسیم کر کے مختلف ناموں سے موسوم کیا گیا ہے اور ان اصطلاحات کی تعریفیں ذکر کی گئی ہیں اصول حدیث کی یہ کتاب نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی نادر کتابوں میں سے ہے،بہت ہی تتبع اور تلاش کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ فارسی زبان میں اس فن پر اس سے پہلے کو ئی کتاب دیکھنے میں نہیں آئی ،یہ کتاب مطبع شاہجہانی بھوپال میں 1292ھ میں شائع ہو ئی ہے۔(20)
المراج الوھاج من کشف مطالب صحیح مسلم بن الحجاج :۔
یہ کتاب ان احادیث صحیحہ کا مجموعہ ہےجو مسلم بن حجاج رحمۃ اللہ علیہ نے جامع صحیح مسلم رحمۃ اللہ علیہ میں منضبط فر ما ئیں باقاعدہ ابواب کی ترتیب کے ساتھ احادیث کو ذکر کیا گیا ہے جگہ جگہ شارح مسلم رحمۃ اللہ علیہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ پر تنقید کی گئی ہے کثرت احادیث کے ساتھ ساتھ یہ کتاب کا فی ضخیم بھی ہے یہ عربی زبان میں ہے مطبع صدیقی بھوپال میں 1302ھ میں طبع ہو چکی ہے۔
"الروضة الندية شرح الدرر البهية :
دوضخیم جلدوں میں ہے اس میں ان مسائل فقہیہ کو ظاہراحادیث کے موافق ہیں مع بیان اختلا ف مذاہب مدلل بیان کیا ہے۔
موائد العوائد:۔
یہ حدیث کی کتاب ہے فارسی زبان میں لکھی گئی ہے اور 254 صفحات پر مشتمل ہے اس میں مختلف مضامین کی احادیث کو بحذف اسناد وارد کیا ہے(21)
نیل المرام من تفسیر الاحکام :۔
یہ کتاب 354صفحات پر مشتمل ہے آیات احکام کو جمع کیا ہے اور انتہائی اہم کتاب ہے اس کے بارے میں نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ خود تحریر فر ما تے ہیں:
وها أنا أفسر تلك الآيات المشار إليها بتفسير وجيز جامع لما له وعليه، ولم آخذ فيها من الأقوال المختلفة إلا الأرجح، ومن الدلائل المتنوعة إلا الأصح الأصرح. (22)
کتاب کا اسلوب یوں ہے کہ ابتداسورت کے نام سے کرتے ہیں اور پھر اس کی مکی مدنی آیات کی تعداد بتا تے ہیں اور اسی سلسلہ میں اختلا فات کا ذکر کرتے ہیں اور اور حسب موقع شان نزول بھی بیان فر ما تے ہیں اس کتاب میں نماز روزہ ،زکوۃ،حج ،حلال و حرام سے متعلق آیات کی تفسیر انتہائی وضاحت سے بیان کی گئی ہے،تفسیر میں احادیث اقوال آئمہ کو پیش کرتے ہیں آیت کی تشریح و توضیح مسائل کے بعد نتیجہ نکالنا قاری کے اوپر چھوڑ دیتے ہیں اس کتاب کے اندر 255آیتوں کی تشریح و تفسیر کی گئی ہے،کتاب مذکور انتہائی مفید اور جامع ہے یہ کتاب عربی زبان میں لکھی گئی ہے ۔مطبع علوی سے شائع ہو ئی ہے۔
وسیلۃ النجاۃ باداء الصلاۃ والصوم والحج والزکاۃ :۔
مذکورہ کتاب جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ،فرا ئض اسلامی ،نماز ،حج،روزہ، زکوۃ سے متعلق ہے احادیث کو بڑے دل نشین انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ارکان خمسہ کے متعلق فقہی مسائل کے بھی جابجا مباحث مو جو د ہیں ،احادیث نبویہ کے ساتھ ساتھ فرا ئض کے سلسلہ میں قرآنی آیات کو بھی پیش کیا گیا ہےترغیبی اور ترہیبی آیات اور احادیث پیش کرتے ہو ئے اس مضمون کو انتہائی حسن و خوبی کے ساتھ پایہ تکمیل کو پہنچایا ہے۔
کہیں کہیں شواہد کے طور پر اشعاربھی پیش کئے ہیں ۔چنانچہ دنیا کی بے ثباتی کے متعلق ایک رباعی پیش کی ہے (23)
دنیا دنی کو جو فانی سمجھے
اور قصہ عمر کو کہانی سمجھے
دریائے حقیقت کو وہی جا ئے تیر
جو مثل حباب زندگا نی سمجھے
اور اسی موضوع پر عربی میں ایک رباعی پیش کی ہے ۔(24)
آلا يا ساكن القصر المعلى
ستدفن عن قريب في التراب
له ملك ينادي كل يوم
لدوا للموت وبنوا للخراب
اس کتاب میں نزول عیسیٰ علیہ السلام اور ظہور مہدی کے متعلق بھی مباحث ہیں ۔غرض یہ کتاب مفید اور گراں قدر آراء کا یک مجموعہ ہے یہ کتاب مطبع سعید بنا رس 1305ھ میں چھپی ہے طبع اول آگرہ بھی 1303 ھ میں چھپی تھی یہ کتاب سو (100)صفحات پر مشتمل ہے اور اردو زبان میں ہے ۔
ضوء الشمس من شرح حدیث "بني الاسلام علي خمس":۔
یہ کتاب ارکان اسلام کی وضاحت پر مشتمل ہے آگرہمیں 1305ھ میں مطبع مفید عام کے زیر اہتمام یہ کتاب چھپی ہے اردو زبان میں ہے مختصر مگر جامع اور بہت ہی مفید کتاب ہے۔
مسک الختام :۔
بلوغ المرام کی شرح فارسی زبان میں ہے بہت مدلل اور جامع شرح ہے مطبع نظام کا نپور میں 1288ھ کو چھپی ہے جلد اول 612 صفحات پر اور جلد دوم 538صفحات پر مشتمل ہے فارسی زبان میں اس معیار کی اور کو ئی شرح میسر نہیں ہے۔الادراک لتخریج احادیث رد الاشراک:۔
اس کتاب میں احادیث نبویہ کی روشنی میں عقائد کے متعلق تفصیلا ت ہیں اس مفید کتاب کے بارے میں خود نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ فر ما تے ہیں :
"اس کتاب میں دو باب ہیں ۔
ایک بیان شرک میں اور دوسرا بدعت میں "(25)
یہ کتاب عربی زبان میں لکھی گئی ہے، مطبع نظام کانپور سے 1290ھ میں طبع ہو ئی 33صفحات پر مشتمل ہے۔
اربعون حدیثا فی فضائل الحج والعمر ۃ:۔
یہ کتاب عربی زبان میں ہے حج اور عمرہ سے متعلق احادیث کو جمع کیا ہے ، نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ خود فر ما تے ہیں :غالب احادیث اس کی صحیح اور حسن ہیں یہ کتاب بکا ر آمد حاجیاں و معتمراں ہےیہ بھوپال میں طبع ہو ئی ہے۔
اربعون حدیثا متواترا:۔
اس کتابچہ کے اندر چالیس احادیث متواتر کو جمع کیا گیا ہے علم حدیث سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک مفید مجموعہ ہے۔13صفحات پر مشتمل ہے اور طبع علوی میں چھپی ہے عربی زبان میں ہے ۔
الازاعة لماکان و مایکون بین یدي الساعة :۔
عربی زبان میں ہے اس میں اشراط ساعہ (علامات قیامت )
کے بارے میں احادیث کو جمع کیا ہے مختصر کتاب سے بھوپال میں چھپی ہے۔
حسن الاسوة بما ثبت من الله و رسوله فی النسوة :۔
بقول نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ "یہ کتاب نئی اور غیر مسبوق ہے ،قرآن و حدیث میں جہاں کہیں ذکر نسواں (عورتوں کا بیان ) اس کو مع شرح آیات یکجا کیا گیا ہے "(26)
مذکورہ کتاب میں نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے انتہا ئی حسن وخوبی کے ساتھ ان آیا ت اور احادیث نبوی ذکر فر ما یا ہے جو عورتوں کے نجی معاملا ت اور حالا ت پر کا فی و وافی ہیں مزید برآں آیات تفسیر موقع بموقع فر ما ئی گئی ہے ،جن کا بیشتر ماخذ تفسیر"فتح البیان "ہے یہ کتاب علم و ادب کی بہترین شاہکا ر بھی ہے۔عربی زبان میں ہے مطبعہ الجوائب قسطنطنیہ میں 1301ھ میں شائع ہو ئی ،عربی زبان میں ہے 417 صفحات ہیں اس کا اردو ترجمہ مولوی ذوالفقار احمد رحمۃ اللہ علیہ نے کیا ہے جس کا نام "مرآۃ نسواں "ہے ۔
بلوغ السول من اقضة الرسول :۔
یہ کتاب علم حدیث اور دینیات کے موضوع پر لکھی گئی ہے خود نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ فر ما تے ہیں اس میں فتاویٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو جمع کیا گیا ہے (بحوالہ سوالات سائلین ) بالخصوص مفتی حضرات کو چا ہیے ہر سوال کے جواب میں وہی فتوی ٰ دیں جو حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا یہ کتاب لکھنؤ میں طبع ہو ئی ہے۔
یقطه اولی الاعتبار من ذکر النار واصحاب النار :۔
دوزخ اور اہل دوزخ اور انواع عذاب کی تفصیلات جو آیات اور احادیث صحیحہ میں آئی ہیں ان کا تفصیلاً ذکر ہے عربی زبان میں کتاب لکھی گئی ہے بھوپال میں طبع ہو ئی ۔
کتاب الفن بشارة الجنة لا ھل السنة :۔
یہ کتاب 1202ھ میں مطبع بو لا ق مصر میں چھپ کر منظر عام پر آئی عربی زبان میں لکھی گئی ہے۔ اس میں ترغیب الی الجنۃ والی آیات اور احادیث کو جمع کیا گیا ہے عربی زبان میں ہے ۔199صفحات ہیں ۔
صلاح ذات البین ببیان ماللزوجین :۔
حقوق زوجین پر بہت مفید کتاب ہے اس میں حقوق زوجین پر کا فی ووافی مواد موجود ہے 1301ھ میں آگرہ میں چھپی اردو زبان میں ہے۔164صفحات پر مشتمل ہے۔
قحو الحوبة بایتار لا ستغفار والتوبة :۔
اس کتاب پر تو بہ و استغفار کا بیان ہے ۔احادیث نبویہ کی روشنی میں اس پر بحث کی ہے احادیث کے ذیل میں واقعات و حکا یا ت بھی تحریر فر ما ئی ہیں یہ کتاب مطبع عام آگرہ میں 1302ھ میں شائع ہو ئی ہے اردو زبان میں ہے اور مختصر سارسالہ ہے کل 66صفحات ہیں ۔
اتحاف النبلا ء :۔
اس کتاب میں محدثین و فقہاء کرام اور اصحا ب قلم کا تذکرہ ہے اس کی سوانح عمری حیات و علمی خدمات کا بہت تفصیل سے ذکر مو جو د ہے۔یہ کتاب 1288ھ میں مطبع نظامی کا نپور سے شائع ہو ئی ہے۔صفحات 446ہیں فارسی زبان میں ہے۔
ابجد العلوم :۔
نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی یہ تصنیف دراصل علوماور علماء کی بہترین دائرۃ المعارف(انسائیکلو پیڈیا) ہے جو عربی زبان میں ہے ،1295۔ھ میں مطبع صدیقہ بھوپا ل میں طبع ہوئی ہے اس کتاب کے تین حصے ہیں یہ ایک ضخیم مجموعہ ہے،بہترین ماخذا اور مرجع ہے۔
الدین الخالص:۔
یہ کتاب مصرسے 1379ھ میں شائعہ ہو ئی ہے ،اس کتاب کے اندر نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے تو حید کفر وشرک اور ان کی اقسام اشکال اور کیفیات پر خوب روشنی ڈالی ہے ہرمسئلہ کو قرآن و سنت سے پھر علماء کے اقوال سے واضح کیا ہے ۔جلد اول 455صفحات پر مشتمل ہے اور جلد دوم 487صفحات پر اور عربی زبان میں ہے ۔
نواب صدیق حسن خاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی ان علمی خدمات کی روشنی میں ہم یہ مقولہ ان کے حق میں کہنے کو حق بجا نب سمجھتے ہیں ۔
هورجل في امة وامة في رجل
صلي الله علي النبي وأله وسلم
حواشی:۔
1۔ نواب صدیق حسن خاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ ( ابقاء المنن بالقاء المحن)(بھوپال 1305ھ)ص7
2۔اردودائرہ معارف اسلامیہ (پنجاب یونیورسٹی لا ہو ر) 103/12۔
3۔ نواب صدیق حسن خاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ الروض الخضیب ص164اردو دائرہ معارف اسلامیہ 103/12۔
4۔ڈاکٹر رضیہ نواب صدیق حسن خاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ ص79،78۔
5۔سید محمد حسن : ماثر صدیقی (مطبع منشی نول لکھنؤ1342ھ) ص43۔
6۔عبدالحئی لکھنؤی : ترجمہ الخراطر(دکن حید آباد 188/8۔
7 ماثر صدیقی72/4۔
8۔بقاء المنن ص5، ماثر صدیقی 67/4۔
9۔مراجع مذکورہ ۔
10۔ نواب صدیق حسن خاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ الظفر اللا ضی مقدمہ صو (مکتبہ سلفیہ لا ہو ) ۔
11۔الاعلام 36/7۔
12۔ اردو دائرہ معارف اسلامیہ104/12۔
13۔ بقاء المنن ص75،اور ماثر صدیقی170/4۔
14۔اسماء کتب مذکورہ کے لیے مراجع و مصادر ۔ اردو دائرہ معارف اسلامیہ105 ،104،/14۔ترجمہ علماء حدیث 312،298،/1 بقاء المنن اردو تتقیح قاری نعیم الحق صاحب (دارالدعوۃ السلفیۃ لا ہو ر ص361،365،الاعلام 36/7الدین الخالص مقدمہ محمد زھری ز۔ل ۔
15۔مقدمہ البیان (مصر)11/1
16۔سالم قدوائی : ہندوستان میں مفسرین اور ان کی عربی تفسیرص102دمابعد ھا۔
17۔ ڈاکٹر رضیہ نواب صدیق حسن خاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ ص258۔257۔
18۔ بقاء المنن (دارالدعوۃ السلفیۃ لا ہو ر ص 361۔19۔
19۔ ڈاکٹر رضیہ نواب صدیق حسن خاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ ص 245۔
20۔ ڈاکٹر رضیہ نواب صدیق حسن خاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ ص249۔
21۔ بقاء المنن (دارالدعوۃ السلفیۃ لا ہو ر ص 362۔
22۔نیل المرام من تفسیر آیات الاحکم ص2۔
23۔وسیلۃ النجاۃ ص72۔
24۔وسیلۃ النجاۃ ص84۔
25۔الادراک ص32۔
26۔حسن الاسوۃ ص2۔