حیات بیت گئی آہ خواب غفلت میں!

چراغ اشک جلائے جو شب کے ظلمت میں۔الٰہی اس سے اجالا ہواس کی تربت میں
سکون قلب کہاں مال وزر کی کثرت میں۔سکون قلب ہے اللہ کی عبادت میں
یہ رات دن،یہ مہ ومہر،یہ طلوع وغروب۔کبھی بھی فرق نہ آیا نظام قدرت میں
قدم نہ رکھ تو خبردار،راہ عشرت پر۔قدم قدم پہ ہیں خطرات راہ عشرت میں
فلاح وفوز زمانے میں ڈھونڈنے والو۔فلاح وفوز ہے پابندی شریعت میں
کسی کتاب میں وہ بات آج تک نہ ملی۔جو بات ملتی ہے قرآن کی تلاوت میں
اسی لیے تو ہے جنت بھی ماں کے قدموں میں۔رضائے رب دو عالم ماں کی خدمت میں
وہی ہوا وہی ہوکر رہے گا بالآخر۔خدائے پاک نے جو لکھ دیا ہے قسمت میں
زمین پر جو بھی ہوئے نیک یا برے اعمال۔زمین بتائے گی اللہ کی عدالت میں
اجل ہے،قرب ہے اب سامنے ہے یوم حساب۔حیات بیت گئی آہ خواب غفلت میں
لحد میں رکھ کے تجھے سب وہ لوٹ آئیں گے
جو آج غرق ہیں عاجز تری محبت میں