رضاعی والدین کو امی/ ابو کہنا ،غیر حاضر رہنے والا شوہر

سوال۔رضاعی ماں اور اس کے شوہر کوامی /ابو کہنا،بچے کو صحیح صورتحال سےمطلع کرنا۔
سوال۔2۔سالہا سال تک بیوی سے دور رہنے اور اطلاع /نفقہ وغیرہ نہ دینے والا شوہر۔
سوال۔رضیہ بیگم نے اپنے شوہر اقبال احمد کی ہمشیرہ زہرہ بیگم کو اپنا چار ماہ کا بیٹا اللہ واسطے سے کر یہ کہا کہ آج سے یہ آپ کابیٹا ہے۔اقبال احمد نے اپنی بیوی رضیہ بیگم سے کہا کہ اگرزندگی میں کبھی بھی تم نے اس کی واپسی کامطالبہ کیا تو میں تمھیں طلاق دے دوں گا۔زہرہ بیگم نے اس بچے کو بیس یا بائیس دن باقاعدہ اپنا دودھ پلایا،اس کے بعد وہ کبھی زہرہ بیگم کا دودھ  پیتا تھا اور کبھی نہیں۔زیادہ تر بازاری دودھ ہی پیتا رہا۔
اس بچے جاوید اقبال سے پہلے بھی زہرہ بیگم کی ایک بیٹی تھی جس کی عمر اس وقت دس سال تھی۔جاوید اقبا ل کے بعداللہ تعالیٰ نے زہرہ بیگم کو  دوراور بیٹے بھی عطا کردیے۔اب جاوید اقبال اپنے باقی بہن بھائیوں کی طرح اپنے حقیقی ماں باپ کو مامی اور ماموں کہہ کر بلاتاہے۔آج تک جاوید اقبال اور اس کے دو چھوٹے بھائیوں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ جنھیں ہم ماموں اور مامی کہتے ہیں،وہ جاوید اقبال کے حقیقی ماں باپ ہیں۔باقی تمام خاندان کو بچوں سمیت یہ معلوم ہے کہ جاوید اقبال کے حقیقی ماں باپ ،رضیہ بیگم اور اقبال احمد ہیں۔اب اچانک پندرہ سال بعد ماموں اور مامی کہتے ہیں کہ جاوید اقبال ہمیں امی اور ابو کہہ کر پکارا کرے ورنہ گناہ کبیرہ کامرتکب ہوگا۔یہ پہلا مطالبہ ہے اس کے بعد متوقع مطالبہ شاید واپسی کا ہوگا۔اس بات میں فریقین کو کوئی شک نہیں کہ بچے کی نسبت کس کے ساتھ ہے۔اس سلسلے میں مندرجہ ذیل سوالات کا ترتیب وار جواب عنایت فرمائیں:
1۔کیا جاوید اقبال کااپنی رضاعی ماں زہرہ بیگم اوران کے شوہر وحید احمد کو امی اور ابو کہنا شریعت کی خلاف ورزی ہے اور آیا یہ گناہ کبیرہ ہے؟
2۔جاوید اقبال کااپنے حقیقی والدین(رضیہ بیگم اور اقبال احمد) کو مامی اور ماموں کہناشریعت کی خلاف ورزی ہے یا بچہ ماموں اور مامی کہہ سکتا ہے؟
3۔کیا کسی حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ  آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کو باپ کے علاوہ یعنی کسی اور نام چچا،تایا وغیرہ کہا کرتے تھے؟
4۔اگر اس وقت جاوید اقبال کو اچانک یہ بتایا گیا کہ تمہارے حقیقی اور غیر حقیقی والدین یہ ہیں تو اس بات کا شدید خطرہ ہے کہ جاوید اقبال جو پہلے ہی نفسیاتی مریض سے کہیں اپنا ذہنی توازن ہی نہ کھوبیٹھے یانارمل زندگی گزارنا مشکل ہوجائے۔کیا اس صورت حال کے باوجود جاویداقبال کو حقیقی صورتحال سے فوراً آگاہ کرنا ضروری ہے یا جہاں پہلے 15 سال گزرچکے ہیں،وہاں چند سال مزید یعنی ذہنی بلوغت تک انتظار کیاجاسکتا ہے؟
5۔کیا جاوید اقبال کی مرضی کے خلاف رضیہ بیگم اور اقبال احمد اس کی واپسی کا مطالبہ کرسکتے ہیں؟
6۔کیا رضیہ بیگم کو اقبال احمد طلاق دینے کا پابند ہوگا،اگر رضیہ بیگم جاوید کی واپسی کامطالبہ کرتی ہے؟
7۔مزید برآں۔۔۔کیا کوئی عورت اپنے شوہر کے والدین کو امی،ابو کہہ کر بلاسکتی ہے؟
9۔اگر کسی فتنہ کے بڑھ جانے کا خدشہ ہوتو فتنہ کےختم ہونے تک قریبی عزیز قطع تعلق کرسکتے ہیں؟
10۔کیاکوئی عورت اپنے شوہر کے دوستوں کے سامنے گھر میں ننگے منہ بیٹھ سکتی ہے؟
11۔کیا کوئی عورت چادر اوڑھ کر لیکن ننگے چہرے کے ساتھ بازاروں میں پھر سکتی ہے؟
ایک عالم کہتے ہیں۔کہ شریعت میں عورت کے چہرے کا پردہ نہیں ہے۔(سائل:ضیاءالدین احمد)
الجواب بعون الوہاب:سوالات کے جوابات بالاختصار ملاحظہ  فرمائیں:
1۔رضاعت سے عورت بچے کی رضاعی ماں بن جاتی ہے ۔قرآن مجید میں ہے:
"وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ"
اور وہ مائیں جنھوں نے تم کو دودھ  پلایا ہو یعنی دائیاں کہ دودھ پلانے کے لحاظ سے وہ بھی تمہاری مائیں ہیں۔اسی طرح راجح مسلک کے مطابق اس کا شوہر رضاعی باپ بن جاتا ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کا بیان ہے کہ افلح جو اُن کے رضاعی باپ ابو القیس کابھائی تھا ان سے ملنے کے لیے آیا اور اندر آنے کی اجازت طلب کی۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   نے فرمایا مجھے ابو القعیس نے دودھ نہیں پلایا،مجھے تو اس کی بیوی نے دودھ پلایا ہے میں جب تک ر سول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے مسئلہ دریافت نہ کرلوں،افلح کو اندر آنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔جب آ پ صلی اللہ علیہ وسلم   تشریف لائے تو آپ نے فرمایا،وہ تیرا چچاہے ،اس کو اجازت دے دے۔(سنن ابوداود باب فی لین الفحل) تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو عون المعبود:179/2)
اس سے معلوم ہواکہ حکم رضاعت شوہر کی طرف بھی منتقل ہوجاتا ہے۔
2۔جب کسی کا نسب معروف ہوتو دوسرے کی طرف انتساب کا کوئی حرج نہیں،اس کی واضح مثال حضرت مقداد بن اسود کی ہے۔ان کے والد کا نام عمرو تھا۔لیکن یہ اسود بن عبد یغوث زہری کی طرف منسوب ہیں۔کیونکہ اس کے متنبیٰ تھے۔(فتح الباری:135/9)
3۔حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے کہا تھا:
أنت منى مكان الأب والعم. (الاصابہ:546/1)
"آپ مجھے باپ اور چچا کے قائمقام ہیں"
اگر اس لفظ کا اطلاق ناجائز تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  منع  فرمادیتے،آپ کی خاموشی جواز کی دلیل ہے۔
4۔مناسب وقت پراس کو ضرور آگاہ کردینا چاہیے کہ تیرے حقیقی والدین فلاں لوگ ہیں کیونکہ وراثت وغیرہ کا تعلق تو ان سے ہے اور صلہ رحمی کا  تقاضا بھی یہی ہے۔
5۔حالات کی نزاکت کے اعتبار سے واپسی کامطالبہ کرسکتے ہیں۔لیکن جاوید اقبال کی رائے کا بہرصورت احترام ہونا چاہیے۔
6۔جاویداقبال کی واپسی کی صورت میں اقبال احمد،رضیہ بیگم کو طلاق دینے کا پابند نہیں۔البتہ کفارہ قسم اداکردینا چاہیے جس کی تفصیل ساتویں  پارے کے شروع میں موجود ہے۔
7۔رضاعی بہن کارضاعی بھائی سے پردہ نہیں،جاوید اقبال اس کا محرم ہے۔
8۔ہاں عورت اپنے شوہر کے والدین کو امی،ابو کہہ سکتی ہے۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ام ایمن کے بارے  میں فرمایا تھا:امی بعد امی میری ماں کے بعد میری ماں یہ ہے۔اور دوسری ر وایت میں ہے:
رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  اُم ایمن کو"یااُمہ" اے ماں! کہہ کر پکارتے تھے(الاصابہ،415/4) اس سے معلوم ہواکہ حقیقی ماں کے علاوہ پھر بھی امی کا اطلاق ہوسکتا ہے۔اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کی ازواج مطہرات کو سورۃ الاحزاب کے شروع میں مومنوں کی مائیں قرار دیا گیا ہے اور امام نووی رحمۃ اللہ علیہ  نے شرح بخاری میں فرمایا ہے:
"علماء کاایک قول یہ ہے کہ شفقت ورحمت کے اعتبار سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کوباپ کہاجاسکتاہے بلکہ آپ تو ان سے بھی زیادہ رحیم وشفیق ہیں،الفاظ حدیث یہ ہیں۔
"حَتَّى أَكونَ أحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ"
قرآن کے  پہلے پارہ کے آخر میں حضرت اسماعیل  علیہ السلام   کو اولاد یعقوب کا باپ قرار دیاگیاہے۔جبکہ فی الواقع وہ چچا تھے۔"
9۔حتیٰ المقدور تعلق قائم رکھنے کی سعی کرنی چاہیے ،ممکنہ حد تک قطع  رحمی سے بچنا چاہیے۔
10۔غیر عورت کے لیے مردوں کے سامنے ننگے منہ بیٹھنا درست نہیں،اگرچہ وہ شوہر کے دوست اور اس کے گھر  میں  بیٹھے ہوں۔کیونکہ پردے کا حکم عام اور ہرجگہ ہے ،تخصیص کی کوئی دلیل نہیں۔
11۔بلاپردہ ننگے منہ بازاروں میں گھومنا  پھرنامنع ہے ۔پردہ ایک شرعی امر ہے جس کی  پابندی ہر جگہ ضروری ہے۔صحیح بخاری میں واقعہ افک کے ضمن  میں ہے۔
فراى سوار انسان فائم فاتانى فعرفنى حين ره انى وكان يرانى قبل الحجاب  فاستيقظت باستر جاعه حتى عرفنى فخمرت وجهى بجلبابى(696/2)
یعنی صفوان بن معطل ذکوانی نے سوئے ہو۔انسان کی شخصیت کو دیکھا تو میرے اس آئے اور مجھے پہچان لیاکیونکہ  پردہ کا حکم نازل ہونے سے پہلے انہوں نے مجھے دیکھا ہواتھا۔اس کے انا للہ واناالیہ  راجعون پڑھنے سے میں بیدار ہوگئی یہاں تک کہ مجھے پہچان لیاتب میں نے اپنی چادر سے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا۔
اس سے معلوم ہوا کہ عہد نبوت  میں چہرے کاپردہ معہود(مشہور)تھا۔
سوال۔میری عزیزہ مسماۃ ثریا بی بی دختر حکیم الدین کی شادی عرصہ23،22 سال قبل ہوئی تھی۔ایک سال اپنے خاوند کے پاس رہی جس کی بعد اس کا خاوند نوکری کے سلسلہ میں امریکہ چلا گیا۔اس سے کوئی اولاد نہیں ہے۔امریکہ جانے کے بعد تقریباً 20،21 سال کاعرصہ گزر جانے تک واپس نہیں آیا۔کسی قسم کاکوئی خرچہ نہیں بھیجا،کبھی کوئی خط ،پیغام ،بھی نہیں بھیجا۔زندہ ہونے یانہ ہونے کا بھی کوئی معلوم نہیں ہے۔لڑکے کے والدین سے رابطہ ہوتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں اپنے لڑکے کاکوئی علم نہ ہے کبھی کوئی خط یا روپیہ پیسہ بھی نہیں آیا،چونکہ لڑکی پریشان ہے۔والد فوت ہوچکا ہے ،والدہ نہیں ہے،بھائیوں وغیرہ کے ساتھ بھی گزارہ نہیں ہورہاہے۔ایسی صورت میں حالات سے تنگ آکر دوبارہ نکاح کرنے کی خواہش  ہے  تاکہ زندگی کے بقایا دن  سکون سے گزر سکیں ۔کیا ایسی صورت میں نکاح کرسکتی ہوں۔رہنمائی  فرمائی جائے۔(سائلہ:حدیث محمد،کاہنہ نو)
جواب:۔اس صورت میں عورت بذریعہ عدالت یا پنچائیت وغیرہ علیحدگی کا فیصلہ حاصل کرکے دوسری جگی نکاح کرسکتی ہے ۔قرآن مجید میں ہے:
﴿وَلا تُمسِكوهُنَّ ضِرارًا لِتَعتَدوا ۚ وَمَن يَفعَل ذٰلِكَ فَقَد ظَلَمَ نَفسَهُ ...٢٣١﴾...البقرة
"اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہیے کہ انہیں تکلیف دو اور ان پرزیادتی کرو اور جو ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا"
سنن دارقطنی میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  فرماتے ہیں"جوشخص عورت پر خرچ کرنے کے لئے کوئی شے نہ پائے،اس میں اور اس کی عورت میں جدائی کرادی جائے۔"منتقیٰ میں ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:بہتر صدقہ وہ ہے کہ کچھ کفایت اپنے پاس بھی رہ جائے اور اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے اور پہلے عیال سے شروع کر"سوال ہوا،عیال کون ہے؟فرمایا:تیری بیوی جو کہتی ہے مجھے کھلا یامجھے الگ کر،تیری لونڈی ہے جو کہتی ہے مجھے کھلا اور مجھ سے کام لے،تیری اولاد جو کہتی ہے مجھے کس کے سپرد کرتا ہے؟"اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے لشکر کے اُمرا کولکھا کہ جو لوگ اپنی بیویوں سے غیر حاضر ہیں،وہ خرچ دیں یا ان کو طلاق دیں اور جتنا عرصہ خرچ بند رکھا ہے ،اس کو ادا کریں۔اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ شوہر جب خرچہ نہ دے یادیگر حقوق ادا نہ کرے تو نکاح فسخ ہوسکتا ہے۔