آتش جہنم ذلت و رسوائى كاگهر ہے (قسط 2)

اہل جہنم كو عذاب كى مختلف شكليں
دوزخيوں كو جہنم ميں جسمانى اور باطنى ہر دو قسم كے عذابوں سے دوچار ہونا پڑے گا- حسى عذاب كى يہ صورتيں ہوں گى :

(1)آگ جو اب لاكهوں ہزار سال جلنے كے بعد كالى سياہ ہوچكى ہے، جہنمیوں كے چہرے بهى اسى طرح كالے سياہ ہوجائيں گے :
وْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ۚ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ٱسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْ‌تُم بَعْدَ إِيمَـٰنِكُمْ فَذُوقُوا ٱلْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُ‌ونَ ﴿١٠٦...سورۃ آل عمران
"اس دن كچھ لوگ سرخرو ہوں گے اور كچھ كا منہ كالا ہوگا جن كا منہ كالا ہوگا (ان سے كہا جائے گاكہ)نعمت ايمان پانے كے بعد بهى تم نے كافرانہ رويہ اختيار كيا ؟ اچها اب اس كفران نعمت كے صلہ ميں عذاب كا مزہ چكهو-"

وَوُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ عَلَيْهَا غَبَرَ‌ةٌ ﴿٤٠﴾ تَرْ‌هَقُهَا قَتَرَ‌ةٌ ﴿٤١﴾ أُولَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْكَفَرَ‌ةُ ٱلْفَجَرَ‌ةُ ﴿٤٢...سورۃ عبس
"اور كچھ چہروں پر اس دن خاك اُڑ رہى ہوگى اور سياہى چهائى ہوگى- يہى كافرو فاجر لوگ ہوں گے-"

(2)جہنم كى آگ دوزخيوں كے چہروں كو جهلسا كر ان كے نشان مٹا دے گى اور ان كى شكليں بگڑ جائيں گى:
وَمَنْ خَفَّتْ مَوَ‌ٰزِينُهُۥ فَأُولَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ خَسِرُ‌وٓا أَنفُسَهُمْ فِى جَهَنَّمَ خَـٰلِدُونَ ﴿١٠٣﴾ تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ ٱلنَّارُ‌ وَهُمْ فِيهَا كَـٰلِحُونَ ﴿١٠٤...سورۃ المومنون
"اس دن جن لوگوں كے اعمالِ صالحہ كا پلہ بهارى ہوگا بس وہى كامياب ہوں گے اور جن كا پلہ ہلكا ہوا تو وہى ہيں جنہوں خود اپنے ہاتهوں سب كچھ برباد كرليا وہ ہميشہ جہنم ميں رہنے والے ہيں-آگ كے شعلوں كى لپيٹ ان كے چہروں كو جهلستى ہوگى اور ان ميں منہ بگاڑے پڑ ے ہوں گے-"

حضرت ابن عباس 'كالحون' كى يہ تفسير كرتے ہيں كہ "ان كے منہ اس طرح بگڑ جائيں گے جس طرح بكرے كى سرى آگ ميں بهوننے سے اس كا منہ بگڑ جاتا ہے- "
(3) اور يہ چاروں طرف سے آگ ميں گهرے ہوں گے:
لَوْ يَعْلَمُ ٱلَّذِينَ كَفَرُ‌وا حِينَ لَا يَكُفُّونَ عَن وُجُوهِهِمُ ٱلنَّارَ‌ وَلَا عَن ظُهُورِ‌هِمْ وَلَا هُمْ يُنصَرُ‌ونَ ﴿٣٩...سورۃ الانبیاء
"كاش كافر اس وقت كو جان ليں جس وقت وہ اپنے چہروں اور پیٹھوں سے آگ كى لپٹوں كو روك نہ سكيں گے اور نہ ہى اس وقت ان كا كوئى پرسانِ حال ہوگا-"

(4) اور ان كے چہرے اس آگ ميں اس طرح اچهل كود اور تڑپ رہے ہوں گے جس طرح مچهلى گرم تيل كے كڑاہے ميں تڑپتى ہے :
قرآن اس ہولناك اور دل فگار منظر كا نقشہ ان الفاظ ميں كھینچتا ہے:

يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِى ٱلنَّارِ‌ يَقُولُونَ يَـٰلَيْتَنَآ أَطَعْنَا ٱللَّهَ وَأَطَعْنَا ٱلرَّ‌سُولَا۠ ﴿٦٦...سورۃ الاحزاب
"جس روز ان كے چہرے آگ ميں الٹ پلٹ كئے جائيں گے، اس وقت وہ كہيں گے كہ كاش ہم نے اللہ اور اس كے رسول كى اطاعت كى ہوتى-"

(5)جہنميوں كو زنجيروں اور طوقوں ميں جكڑكر آگ ميں اوندہے منہ گھسیٹا جائے گا:
إِنَّ ٱلْمُجْرِ‌مِينَ فِى ضَلَـٰلٍ وَسُعُرٍ‌ۢ ﴿٤٧﴾ يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِى ٱلنَّارِ‌ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ‌ ﴿٤٨...سورۃ القمر
"يہ مجرم لوگ درحقيقت غلط فہمى ميں مبتلا ہيں اور ان كى عقل مارى گئى ہے جس روز يہ منہ كے بل آگ ميں گھسیٹے جائيں گے ،اس روز ان سے كہا جائے گا كہ چكهو جہنم كى لپٹ كا مزہ- "

فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿٧٠﴾ إِذِ ٱلْأَغْلَـٰلُ فِىٓ أَعْنَـٰقِهِمْ وَٱلسَّلَـٰسِلُ يُسْحَبُونَ ﴿٧١...سورۃ غافر
"جلد ہى انہيں معلوم ہوجائے گا جب طوق ان كى گردنوں ميں ہوں گے اور بيڑياں (ان كے پاوٴں ميں) جن سے پكڑ كر وہ كهولتے ہوئے پانى كى طرف كھینچے جائيں گے،پهر دهكتى ہوئى آگ ميں جهونك ديے جائيں گے-"

(6) جہنميوں كے بدن كى كهال گل جائے گى
قرآن جہنميوں كے عذاب كى اس شكل كا نقشہ انتہائى دردناك الفاظ ميں كھینچتا ہے:
﴿إنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيْهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُهُمْ بَدَّلْنَاهُمْ جُلُوْدًا غَيْرَهَا لِيَذُوْقُوْا الْعَذَابَ إنَّ اللهَ كَانَ عَزِيْزًا حَكِيْمًا﴾
"جن لوگوں نے ہمارى آيات كو ماننے سے انكار كرديا ،انہيں باليقين ہم آگ ميں جهونكيں گے اور جب ان كے بدن كى كهال گل جائے گى تو اس كى جگہ دوسرى كهال پيدا كرديں گے- تاكہ وہ خوب عذاب كامزہ چكھیں- اللہ بڑى قدرت ركهتاہے اور اپنے فيصلوں كو عمل ميں لانے كى حكمت خوب جانتا ہے-" (النساء:56)

(7)آتش جہنم كى شدت اہل جہنم كى انتڑيوں اور پيٹ ميں موجود سب كچھ پگهلا دے گى :
فرمانِ الٰہى ہے:
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُ‌وابِـَٔايَـٰتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارً‌ا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُم بَدَّلْنَـٰهُمْ جُلُودًا ...﴿٥٦...سورۃ النساء
"جن لوگوں نے انحراف كى راہ اختيار كى، ان كے لئے آگ كا پہناوا قطع كرديا گيا- ان كے سروں پركهولتا ہوا پانى اُنڈيلا جائے گا- (اس كى گرمى كى شدت سے) جو كچھ ان كے شكم ميں ہے ،سب پگهل كر پانى ہوجائے گا- ان كے جسم كے چمڑے كا بهى يہى حال ہوگا-"

صحيحين ميں اُسامہ بن زيد  سے روايت ہے كہ رسول اللہ ﷺ نے فرمايا:
"روزِ قيامت ايك شخص كولاياجائے گا اور اُٹها كر جہنم ميں پهينك ديا جائے گا-آگ كى شدت سے اس كى بھنى ہوئى آنتيں پگھل كر باہر آجائيں گى ،وہ ان آنتوں كے گرد اس طرح گهومے گا جس طرح گدها چكى كے گرد گهومتا ہے- اہل جہنم اس كے گرد اكٹھے ہوجائيں اور اس سے سوال كريں گے: ارے! تجھے كيا بنا، كيا تو وہ نہيں جوہميں نيكى كا حكم اور برائى سے منع كرتا تها؟ وہ كہے گا: ہاں، ميں ہى ہوں جو تمہیں تو نيكى كا حكم كرتا تها، ليكن خود اس پر عمل نہ كرتا تها اور تمہیں برائى سے روكتا تها،جبكہ خود اس كا ارتكاب كرتا تها-"1

(7) جہنميوں كى شكليں مسخ ہوجائيں گى:
عذاب كى شدت اور ذلت و رسوائى كى وجہ سے بعض جہنميوں كى شكليں بگڑ كر انتہائى قبيح اور خوفناك ہوجائيں گى-صحيح بخارى كى حديث ہے كہ
" ابراہيم  روزِ قيامت اپنے باپ آزر سے مليں گے تو اللہ كے پاس اس كى سفارش كريں گے- اللہ فرمائيں گے: ميں نے كافروں پر جہنم حرام كردى ہے، پهر حكم ہوگا : اے ابراہيم ديكهو! تمہارے پاوٴں كے درميان كيا ہے؟ وہ دیكھیں گے تو وہ (باپ گويا) بجو ہوگا جسے ٹانگوں سے پكڑ كر آگ ميں پهينك ديا جائے گا-"

(8) اہل جہنم كى حسرت و ندامت اور چيخ و پكار كا دردناك منظر
جہنم كے عذاب كى شدت اتنى سخت ہوگى كہ اہل جہنم خدا سے موت اور ہلاكت كى دعا كريں گے- قرآن كہتا ہے :
إِذَا رَأَتْهُمْ مِنْ مَكَانٍ بَعِيدٍ سَمِعُوا لَهَا تَغَيُّظًا وَزَفِيرًا (12) وَإِذَا أُلْقُوا مِنْهَا مَكَانًا ضَيِّقًا مُقَرَّنِينَ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُورًا (13) لَا تَدْعُوا الْيَوْمَ ثُبُورًا وَاحِدًا وَادْعُوا ثُبُورًا كَثِيرًا...سورۃ الفرقان
"جہنم جب دور سے اہل جہنم كوديكهے گى تو يہ اس كے غضب اور جوش كى آوازيں سن ليں گے اور جب يہ دست و پا بستہ اس ميں ايك تنگ جگہ ٹهونسيں جائيں گے تو اپنى موت كو پكارنے لگيں گے- اس وقت ان سے كہا جائے گا : آج ايك نہيں بہت سى موتوں كو پكارو-"

جب يہ خواہش پورى نہ ہوگى تو چيخ چيخ كر اللہ كو پكاريں گے كہ وہ انہيں ايك دفعہ جہنم سے نكال لے :
وَهُمْ يَصْطَرِ‌خُونَ فِيهَا رَ‌بَّنَآ أَخْرِ‌جْنَا نَعْمَلْ صَـٰلِحًا غَيْرَ‌ ٱلَّذِى كُنَّا نَعْمَلُ ۚ ... ﴿٣٧...سورۃ فاطر
"وہاں وہ چيخ چيخ كر كہيں گے: "كہ اے ہمارے ربّ !ہميں يہاں سے نكال لے ،تاكہ ہم نيك عمل كريں، ان اعمال سے مختلف جو ہم كرتے رہے تهے-"

ليكن يہ خواہش بهى پورى نہ ہوگى اور ربّ كى طرف سے جواب آئے گا :
قَالَ ٱخْسَـُٔوا فِيهَا وَلَا تُكَلِّمُونِ ﴿١٠٨﴾ إِنَّهُۥ كَانَ فَرِ‌يقٌ مِّنْ عِبَادِى يَقُولُونَ رَ‌بَّنَآ ءَامَنَّا فَٱغْفِرْ‌ لَنَا وَٱرْ‌حَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ‌ ٱلرَّ‌ٰ‌حِمِينَ ﴿١٠٩﴾ فَٱتَّخَذْتُمُوهُمْ سِخْرِ‌يًّا حَتَّىٰٓ أَنسَوْكُمْ ذِكْرِ‌ى وَكُنتُم مِّنْهُمْ تَضْحَكُونَ ﴿١١٠﴾ إِنِّى جَزَيْتُهُمُ ٱلْيَوْمَ بِمَا صَبَرُ‌وٓا أَنَّهُمْ هُمُ ٱلْفَآئِزُونَ ﴿١١١...سورۃ المومنون
"اسى جہنم ميں پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ كرو- تم وہى تو ہو كہ ہمارے كچھ بندے جب كہتے تهے كہ اے پروردگار !ہم ايمان لائے ،ہميں معاف كردے اور ہم پر رحم كر، تو سب رحم كرنے والوں سے بڑھ كر رحم كرنے والا ہے تو تم نے ان كامذاق بناليا اور تم يہ بهول گئے كہ ميں بهى كوئى ہوں اور تم ان پر ہنستے رہے- آج ميں نے ان كے صبر كا يہ بدلہ ديا ہے كہ وہى كامياب ہيں-"

اس كے بعد اہل جہنم جب اپنى ذلت و بدبختى اور اہل جنت كو نعمتوں ميں دیںیا گے تو ان سے سفارش كى آرزو كريں گے -شدتِ پياس سے ان سے پانى اور كهانا مانگيں گے،ليكن انہيں دهتكار دياجائے گا اور يہ خواہش بهى پورى نہ ہوگى :
وَنَادَىٰٓ أَصْحَـٰبُ ٱلنَّارِ‌ أَصْحَـٰبَ ٱلْجَنَّةِ أَنْ أَفِيضُوا عَلَيْنَا مِنَ ٱلْمَآءِ أَوْ مِمَّا رَ‌زَقَكُمُ ٱللَّهُ ۚ قَالُوٓاإِنَّ ٱللَّهَ حَرَّ‌مَهُمَا عَلَى ٱلْكَـٰفِرِ‌ينَ ﴿٥٠...سورۃ الاعراف
"جب جہنمى گرمى كى شدت سے پھنكے جارہے ہوں گے تو اہل جنت كو پكاريں گے كہ تهوڑا سا پانى ہم پر ڈال دو يا جو رزق اللہ نے تمہيں ديا ہے ،اسى ميں سے كچھ پهينك دو تو اہل جنت جواب ديں گے كہ اللہ نے يہ دونوں چيزيں منكرين ِحق پر حرام كردى ہيں-"

اس كے بعد دوزخى جہنم كے داروغوں سے درخواست گزار ہوں گے كہ وہ اللہ سے سفارش كريں كہ وہ ہمارے عذاب ميں كچھ تخفيف كردے ،ليكن ان كى يہ درخواست بهى نہايت حقارت آميز طريقہ سے ٹهكرا دى جائے گى-

قرآنِ كريم اس حقيقت كو اس طرح بيان كرتا ہے:
وَقَالَ الَّذِينَ فِي النَّارِ لِخَزَنَةِ جَهَنَّمَ ادْعُوا رَبَّكُمْ يُخَفِّفْ عَنَّا يَوْمًا مِنَ الْعَذَابِ قَالُوا أَوَلَمْ تَكُ تَأْتِيكُمْ رُسُلُكُمْ بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا بَلَى قَالُوا فَادْعُوا وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ...سورۃ غافر
"پهر دوزخ ميں پڑے ہوئے يہ لوگ جہنم كے داروغوں سے درخواست كريں گے: "اپنے ربّ سے دعا كرو كہ ہمارے عذاب ميں بس ايك دن كى تخفيف كردے- وہ پوچهيں گے:كيا تمہارے پاس رسول بينات لے كر نہيں آئے تهے ؟وہ كہيں گے:ہاں، تو جہنم كے داروغے جواب ديں گے :"پهر تم ہى دعا كرو اور كافروں كى دعا اِكارت ہى جانے والى ہے-"

اس كى صورت گرى ايك حديث ميں اس طرح كى گئى ہے :
"دوزخى جہنم كے داروغوں كے سردار مالك كو آواز ديں گے - مالك چاليس سال كے بعد جاكرانہيں يہ جواب دے گا :تم اس ميں ہميشہ رہو -پهر وہ اپنے پروردگار كو پكاريں گے اور كهيں گے: اے ہمارے پروردگار !ہميں دوزخ سے نكال لے ، اگر ہم نے پهر ايسا كيا تو ظالم ہوں گے- اللہ تعالىٰ انہيں دنياكى طرح جواب نہيں دے گااور فرمائے گا : اسى ميں ذلت كے ساتھ پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ كرو -پهر يہ لوگ مايوس ہو جائيں گے اور زور زور سے چلائيں گے اور گدهوں كى سى آوازيں نكاليں گے - " 2

حضرت انس  سے مروى ہے كہ رسول اللہ ﷺ نے فرمايا :
"اہل جہنم پر رونا مسلط كيا جائے گا ، وہ اتنا روئيں گے كہ ان كے آنسو ختم ہو جائيں گے -پهر وہ خون كے آنسو روئيں گے ، يہاں تك كہ ان كے چہروں پر كهائياں پڑ جائيں گى ، جو اتنى بڑى بڑى ہوں گى كہ اگر ان ميں كشتياں چهوڑى جائيں تو چلنے لگيں-"3

جہنم ميں لے جانے والے گناہ
قرآن و سنت ميں وہ گناہ واضح طور پر بيان كرديے گئے ہيں جو انسان كے جہنم ميں داخل ہونے كا باعث ہوں گے-

يہ گناہ دو قسم كے ہيں :
(1) وہ گناہ جن كا مرتكب كبهى جہنم سے نكل نہ سكے گا-
(2) دوسرے وہ گناہ ہيں جن كا مرتكب جہنم ميں ڈالا جائے گا ليكن آخر نكال ليا جائے گا -

پہلى قسم: وہ گناہ جن كا مرتكب ہميشہ جہنم ميں رہے گا :
(1)اللہ كے ساتھ كفراورشرك كرنا-

فرمانِ الٰہى ہے:
إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَغْفِرُ‌ أَن يُشْرَ‌كَ بِهِۦ وَيَغْفِرُ‌ مَا دُونَ ذَ‌ٰلِكَ لِمَن يَشَآءُ ۚ  ﴿٤٨...سورۃ النساء
"اللہ اس بات كو كبهى معاف نہ كرے گا كہ اس كے ساتھ كسى كو شريك ٹھہرايا جائے، اس كے علاوہ جسے چاہے گا معاف كردے گا-"

نيز فرمايا:
إِنَّهُۥ مَن يُشْرِ‌كْ بِٱللَّهِ فَقَدْ حَرَّ‌مَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ ٱلْجَنَّةَ وَمَأْوَىٰهُ ٱلنَّارُ‌ ۖ وَمَا لِلظَّـٰلِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ‌ۢ ﴿٧٢...سورۃ المائدۃ
"جو اللہ كے ساتھ كسى كو شريك ٹھہراتا ہے، اللہ نے اس پر جنت حرام كردى ہے اور اس كا ٹهكانہ جہنم ہے اور ظالموں كے لئے كوئى مددگار نہيں ہے-"

(2) جو مشركوں كو كافر قرار نہيں ديتا يا ان كے كفر ميں شك كرتا ہے يا ان كے مذہب كو درست قرار ديتا ہے ، وہ خود بهى كافر ہے-

(3) جو شخص يہ عقيدہ ركهتا ہے كہ كسى اور كى رہنمائى نبى ﷺ كى رہنمائى سے زيادہ كامل ہے، يا كسى اور كا فيصلہ نبى ﷺ كے فيصلہ سے بہتر ہے- مثال كے طور پر وہ شخص طاغوت حكومتوں كے فيصلوں كو نبى ﷺ كے فيصلہ پر ترجيح ديتا ہے-

(4) جو شخص پيغمبر ﷺ كى لائى ہوئى چيز سے نفرت كرتا ہے تو وہ اللہ تعالىٰ كے اس فرمان كى بناپر كافر ہے :
وَٱلَّذِينَ كَفَرُ‌وا فَتَعْسًا لَّهُمْ وَأَضَلَّ أَعْمَـٰلَهُمْ ﴿٨﴾ ذَ‌ٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِ‌هُوا مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَـٰلَهُمْ ﴿٩...سورۃ محمد
"وہ لوگ جنہوں نے كفر كيا، ان كے لئے ہلاكت ہے اور اللہ نے ان كے اعمال كو ضائع كرديا ہے ،كيونكہ انہوں نے اس چيز كو ناپسند كيا جسے اللہ نے نازل كيا ہے - "

(5) جو شخص دين محمدى سے تمسخر كرتا ہے- قرآن و سنت ميں بيان كردہ كسى جزا و سزا كا مذاق اُڑاتا ہے-ايسا شخص بهى كافر ہے ،اللہ تعالىٰ كا فرمان ہے
قُلْ أَبِٱللَّهِ وَءَايَـٰتِهِۦ وَرَ‌سُولِهِۦ كُنتُمْ تَسْتَهْزِءُونَ ﴿٦٥﴾ لَا تَعْتَذِرُ‌وا قَدْ كَفَرْ‌تُم بَعْدَ إِيمَـٰنِكُمْ ۚ...﴿٦٦...سورۃ التوبہ
"ان سے كہو :كيا تمہارا ہنسى مذاق اللہ، اس كى آيات اور اس كے رسول كے ساتھ ہى ہونا تها اب عذر نہ تراشو ! تم نے ايمان لانے كے بعد كفر كيا ہے - "

(6)كسى پر جادو كرنا يا ا س كو پسند كرنا بهى كفر ہے : اللہ تعالىٰ كا فرمان ہے كہ
وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَآ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ‌ ۖ...﴿١٠٢...سورۃ البقرۃ

(7) مشركوں سے دوستى اور مسلمانوں كے خلاف ان كى مدد كرنا : اللہ تعالىٰ كا فرمان ہے كہ
وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُۥ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّـٰلِمِينَ ﴿٥١...سورۃ المائدۃ
"اگر تم ميں سے كوئى ان كو اپنا رفيق بناتا ہے تو اس كا شمار بهى انہيں ميں سے ہے ، يقينا اللہ ظالموں كو اپنى رہنمائى سے محروم كرديتا ہے -"

دوسر ى قسم : وہ گناہ جن كا مرتكب ہميشہ جہنم ميں نہ رہے گا :
(1) سود كهانا:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا لَا تَأْكُلُوا ٱلرِّ‌بَو‌ٰٓا أَضْعَـٰفًا مُّضَـٰعَفَةً ۖ وَٱتَّقُوا ٱللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿١٣٠...سورۃ آل عمران
"اے لوگوجو ايمان لائے ہو! يہ بڑهتا اور چڑهتا سود كهانا چهوڑ دو اور اللہ سے ڈرو ، اميد ہے كہ فلاح پاوٴگے - "

اسى طرح رسول اللہ ﷺ كا فرمان ہے :
(لعن الله آكل الربوا وموكله وشاهديه وكاتبه) 4
"اللہ تعالىٰ نے سود كهانے والے ، كهلانے والے ، گواہان اور اس معاملہ كو لكھنے والے پر لعنت فرمائى ہے- "

(2) باطل اور ناجائز طريقہ سے دوسروں كا مال كهانا:

اللہ تعالىٰ كا فرمان ہے :
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا لَا تَأْكُلُوٓا أَمْوَ‌ٰلَكُم بَيْنَكُم بِٱلْبَـٰطِلِ إِلَّآ أَن تَكُونَ تِجَـٰرَ‌ةً عَن تَرَ‌اضٍ مِّنكُمْ ۚ وَلَا تَقْتُلُوٓا أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَ‌حِيمًا ﴿٢٩﴾ وَمَن يَفْعَلْ ذَ‌ٰلِكَ عُدْوَ‌ٰنًا وَظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَارً‌ا ۚ وَكَانَ ذَ‌ٰلِكَ عَلَى ٱللَّهِ يَسِيرً‌ا ﴿٣٠...سورۃ النساء
"اے لوگو! جو ايمان لائے ہو! آپس ميں ايك دوسرے كے مال باطل طريقوں سے نہ كهاوٴ، لين دين ہونا چاہئے آپس كى رضا مندى سے اور اپنے آپ كو قتل نہ كرو- يقين مانو كہ اللہ تمہارے اوپر مہربان ہے -جو شخص ظلم وزيادتى كے ساتھ ايسا كرے گا- اس كو ہم ضرور آگ ميں جهونكيں گے اور يہ اللہ كے لئے كوئى مشكل كام نہيں ہے-"

(3) يتيموں كا ناحق مال كهانا:

الله تعالىٰ كا فرمان ہے :
إِنَّ ٱلَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَ‌ٰلَ ٱلْيَتَـٰمَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِى بُطُونِهِمْ نَارً‌ا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرً‌ا ﴿١٠...سورۃ النساء
"جو لوگ ظلم كے ساتھ يتيموں كامال كهاتے ہيں ،گويا وہ اپنے پيٹوں ميں جہنم كى آگ بهر رہے ہيں اور وہ جہنم كى بهڑكتى ہوئى آگ ميں جهونكے جائيں گے-"

(4)كسى ذى روح كى تصويربنانا:

نبى ﷺ كا فرمان ہے :
(كل مصور في النار يجعل له بكل صورة صورها نفسا فيعذبه الله في جهنم)5
"جو شخص كو ئى تصوير بناتا ہے، وہ روزِ قيامت زندہ كركے اس كے سامنے لائى جائے گى اور اس كو مجبور كيا جائے گا كہ اس كے اندر روح پهونكے ، مگر وه پهونك نہ سكے گا-"

(5) رشوت لينا:

فرمانِ رسول ﷺ ہے:
(لعن الله الراشي والمرتشي في الحكم) 6
"اللہ تعالىٰ نے رشوت لينے اور دينے والے پر لعنت فرمائى ہے -"

(6) لوگوں كے ساتھ خير خواہى كى بجائے دهوكہ دہى كا معاملہ كرنا:

چنانچہ نبى ﷺ كا فرمان ہے
(ما من عبد يسترعيه الله على رعية يموت يوم يموت وهو غاش لرعيته إلا حرم الله عليه الجنة) 7
"وہ شخص جس كو اللہ تعالىٰ نے كسى كانگران بنايا اور وہ اس حال ميں مرا كہ اپنى رعايا كے ساتھ خير خواہى كى بجائے دهوكہ كرتا تها تو الله نے ايسے شخص پر جنت حرام كردى ہے - "

(7) كهانے پينے ميں سونے اور چاندى كے برتن استعمال كرنا:

نبى ﷺ كافرمان ہے :
(إن الذي يأكل أويشرب في آنية الذهب والفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم) 8
"وہ شخص جو سونے اور چاندى كے برتنو ں ميں كهاتا پيتا ہے ، وہ اپنے پيٹ ميں جہنم كى آگ بهر رہے ہيں-"

(8) لوگوں كے درميان علم كے بغير، ظلم يا تعلقات كى بناپر فيصلہ كرنا:

فرمانِ نبوى ہے
"قاضى تين طرح (قسم) كے ہوں گے- ايك جنت ميں جائے گا اور دو جہنم ميں جائيں گے: جنت ميں وہ قاضى جائے گا جس نے حق كوپہچان كر فيصلہ كياہوگا- اور جس نے حق كو جاننے كے باوجود فيصلہ كرنے ميں ظلم كيا، وہ جہنم ميں جائے گا اور جس نے بغير علم اور جہالت كے ساتھ لوگوں كے درميان فيصلہ كيا،وہ بهى آگ ميں جائے گا- "9

(9) عفت مآب مومن عورتوں پر زنا كى تہمت لگانا:

فرمانِ الٰہى ہے كہ
نَّ ٱلَّذِينَ يَرْ‌مُونَ ٱلْمُحْصَنَـٰتِ ٱلْغَـٰفِلَـٰتِ ٱلْمُؤْمِنَـٰتِ لُعِنُوا فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَ‌ةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴿٢٣...سورۃ النور
"جو لوگ پاكدامن بے خبر موٴمن عورتوں پر تہمت لگاتے ہيں، ان پر دنيا اور آخرت ميں لعنت كى گئى اور ان كے لئے بڑا عذاب ہے"

(10) جهوٹى قسم اُٹهانا:

حارث بن مالك بيان كرتے ہيں كہ ميں نے حج كے موقع پر دو جمروں كے درميان رسول اللہ ﷺ كو فرماتے ہوئے سنا :
(من اقتطع مال امرىٴ مسلم بيمين كاذبة لقي الله وهو عليه غضبان
"جس نے جهوٹى قسم كے ذريعہ اپنے مسلمان بهائى كا مال غصب كيا،وہ اس حال ميں اللہ تعالىٰ سے ملے گا كہ وہ اس پر سخت ناراض ہو گا -" 10

(11) والدين كى نافرمانى اور شراب نوشى:

رسول اللہ ﷺ كا فرمان ہے :
(لا يدخل الجنة منان ولا عاق ولا مُدمِن خمر)11
"احسان جتلانے والا، والدين كا نافرمان اور شراب كا عادى جنت ميں داخل نہ ہوں گے-"

(12) چغل خورى:

فرمانِ رسول اللہ ﷺ ہے :
(لا يدخل الجنة نمَّام)12
"چغل خور جنت ميں داخل نہ ہوگا-"

(13) حرام خور:

نبى ﷺ كافرمان ہے:
(كل جسد نبت من سحت فالنار أولىٰ به) 13
"ہر وہ جسم جو مالِ حرام سے پلا ہوگا،جہنم اس كے لئے زيادہ مناسب ہے-"

(14) جهوٹ اور فسق و فجور:

رسالت مآب ﷺ كا فرمان ہے كہ
" بلا شبہ جهوٹ فسق و فجور كى طرف لے جانے والا ہے اور فسق و فجور جہنم كى طرف لے جانے والاہے- ايك آدمى جهوٹ بولتا ہے اور ہميشہ جهوٹ كى جستجو ميں لگا رہتا ہے ،حتىٰ كہ وہ اللہ كے نزديك جهوٹا لكھ ديا جاتا ہے-"14

(15)قطع رحمى:

نبى ﷺ كا فرمان ہے كہ
(لا يدخل الجنة قاطع)15
"رشتہ دارى كو توڑنے والاجنت ميں داخل نہ ہوگا-"

(16) پڑوسى كو ستانا:

حديث ميں ہے :
(لا يدخل الجنة لا يأمن جاره بوائقه) 16
"وہ شخص جنت ميں نہ جائے گا جس كا پڑوسى اس كى مصيبتوں سے محفوظ نہ رہے- "

(17) تكبر:

نبى ﷺ كافرمان ہے :
"وہ شخص جنت ميں داخل نہ ہوگا، جس كے دل ميں ذرّہ برابر تكبر ہوگا-" پوچها گيا: "بلاشبہ آدمى يہ پسند كرتا ہے كہ اس كا كپڑا اچها ہو ،اس كے جوتے اچهے ہوں (تو كيا يہ بهى تكبر ہے؟)" آپ ﷺ نے فرمايا: "بلا شبہ اللہ خوبصورت ہے اور خوبصورتى كو پسند كرتا ہے (لہٰذا يہ تكبر نہيں بلكہ) تكبر يہ ہے كہ آدمى حق بات كو ٹهكرا دے اور لوگوں كو حقير سمجھے- "17

(18) خود كشى:

ابوہريرہ سے روايت ہے كہ نبى ﷺ نے فرمايا:
"جس نے اپنے آپ كو لوہے كے آلہ سے قتل كيا ہوگا تولوہے كا وہى آلہ اس كے ہاتھ ميں ہوگا اور وہ جہنم كے اندر اسى آلے كو پكڑ كر اپنے پيٹ ميں مار رہا ہوگا اور وہ ہميشہ اس ميں رہے گا... اور جس نے اپنے آپ كو زہرسے ہلاك كيا ہوگا، اس كا پيالہ اس كے ہاتھ ميں ہوگا اوروہ ہميشہ ہميشہ دوزخ كى آگ ميں زہر پيتا رہے گا-" 18

(19) حيوانات كو عذاب سے ہلاك كرنا:

چنانچہ رسول اللہ ﷺ كا فرمان ہے كہ
"مجهے جہنم دكهائى گئى تو ميں نے اس ميں بنى اسرائيل كى ايك عورت كو ديكها جو اپنى بلى كو اس طرح تكليف ديتى تهى كہ اس نے اس بلى كوباندھ ركها تها- نہ تو اس كو كهانا كهلاتى تهى اور نہ ہى اسے چهوڑتى تهى اور پهر يہ ہوا كہ وہ بلى بهوك كى وجہ سے گيلى زمين چاٹتى ہوئى ہلاك ہوگئى-"

(20) زناكارى:

اللہ تعالىٰ كا فرمان ہے :
وَٱلَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ ٱللَّهِ إِلَـٰهًا ءَاخَرَ‌ وَلَا يَقْتُلُونَ ٱلنَّفْسَ ٱلَّتِى حَرَّ‌مَ ٱللَّهُ إِلَّا بِٱلْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَ‌ٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ﴿٦٨﴾ يُضَـٰعَفْ لَهُ ٱلْعَذَابُ يَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِۦ مُهَانًا ﴿٦٩﴾ إِلَّا مَن تَابَ وَءَامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَـٰلِحًا...﴿٧٠...سورۃ الفرقان
"موٴمن وہ لوگ ہيں جو اللہ كے ساتھ كسى دوسرے معبود كو نہيں پكارتے اور جس جان كو خدا نے قتل كرنے سے منع كيا ہے اس كو ناحق قتل نہيں كرتے اور نہ زنا كرتے ہيں اور جو كوئى يہ كام كرے گا ، وہ قيامت كے روز اپنى سزا بهگتے گا اور قيامت كے روز اس كو دوگنا عذاب ہوگااور وہ اس ميں ہميشہ كے لئے ذليل وخوار رہے گا - "

(21) ہم جنس پرستى:

سابقہ اُمتوں ميں سے قومِ لوط كو اسى جرم كى پاداش ميں ان كى بستيوں كو زمين سے آسمان پر لے جاكر اُلٹا كر كے پهينكا گيا اور اوپر سے پتهروں كى بارش كى گئى تهى اور اس سے بڑھ كو كوئى قوم عذاب سے دوچار نہيں ہوئى -افسوس كہ آج مغرب ميں اس شرمناك حيا سوز اور غير فطرى عمل كو قانونى حيثيت حاصل ہوگئى ہے -

رسول اللہ ﷺ كا فرمان ہے :
(من وجدتموه يعمل عمل لوط فاقتلوا الفاعل والمفعول)19
"اگر تم كسى كو قومِ لوط كا عمل كرتے ہوئے پاوٴ تو فاعل اور مفعول دونوں كو قتل كرو -"

(22) يہ پسند كرنا كہ موٴمنوں ميں بے حيائى پهيل جائے:

فرمانِ الٰہى ہے:
إِنَّ ٱلَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ ٱلْفَـٰحِشَةُ فِى ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَ‌ةِ ۚ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿١٩...سورۃ النور
"جو لوگ چاہتے ہيں كہ ايمان والوں ميں بے حيائى كا فروغ ہو وہ دنيا اور آخرت ميں دردناك عذاب سے دوچار ہوں گے ، اللہ جانتا ہے اور تم نہيں جانتے -"

(23) زكوٰة نہ دينا:

اس كى دليل اللہ كا يہ فرمان ہے :
وَٱلَّذِينَ يَكْنِزُونَ ٱلذَّهَبَ وَٱلْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ فَبَشِّرْ‌هُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٣٤﴾ يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا فِى نَارِ‌ جَهَنَّمَ فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُ‌هُمْ ۖ هَـٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ ﴿٣٥...سورۃ التوبہ
"دردنا ك سزاكى خوشخبرى سنا دو ان كو جو سونا اور چاندى جمع كركے ركهتے ہيں اور انہيں خدا كى راہ ميں خرچ نہيں كرتے - ايك دن آئے گا كہ اسى سونے چاندى پر جہنم كى آگ دھكائى جائے گى اور پهر اس سے ان لوگوں كى پيشانيوں ،پہلووٴں اور پيٹھوں كو داغا جائے گا- يہ ہے وہ خزانہ جو تم نے اپنے لئے جمع كيا تها-لو اب اپنى سميٹى ہوئى دولت كا مزہ چكهو-"

سلف صالحين كى جہنم سے خوف كى مثاليں
اسلاف يہ جانتے تهے كہ اللہ اپنے بندوں كو جھنم سے خوف دلاتا ہے اور وہ پسند كرتا ہے كہ لوگ جہنم كى وجہ سے اللہ سے ڈريں كہ كہيں و ہ اُنہيں جہنم ميں نہ ڈال دے- كيونكہ آگ سے ڈرنا گويا اللہ تعالىٰ سے ڈرنا ہے اور آگ سے ڈرنے والا گويا آگ سے ڈر كر اللہ كى محبت ورضا كا طلب گار ہوتا ہے - چنانچہ سلف كا جہنم سے خوف كا يہ عالم تها كہ جب وہ قرآن كى كسى آيت ميں جہنم كا تذكرہ سنتے تو وہ اس طرح روتے گويا جہنم كى دهاڑ ان كى كانوں ميں سنائى دے رہى ہے اور آخرت ان كى آنكهوں كے سامنے ہے-

ذيل ميں ہم اسلاف كے چند ايسے ہى واقعات اور اقوال پيش كرتے ہيں كہ شايد ہم ان كو پڑھ كر اپنے آپ كو جہنم سے بچانے كا سامان كرليں-
حضرت عمر فرماياكرتے تهے كہ
" اگر آسمان سے يہ ندا آئے، اے لوگو! ايك كے سوا تم سب جنت ميں داخل ہوجاوٴ گے تو مجهے خطرہ ہے كہ كہيں وہ ايك ميں ہى نہ ہوں-"

حضرت عثمان بن عفان سے مروى ہے كہ
"اگر ميں جنت اور جہنم كے درميان كهڑا ہوں اور مجهے معلوم نہ ہو كہ كون سى جگہ ميرا ٹهكانہ بننے والى ہے تو ميں يہ خواہش كروں گا كہ كاش ميں اس سے پہلے راكھ كا ايك ڈهير ہوجاتا قبل اس كے كہ مجهے معلوم ہوتا كہ ميں جنت ميں جاوٴں گا يا جہنم ميں"

حضرت حسن بصرى فرماياكرتے تهے كہ
"جنت ميں صرف وہى شخص داخل ہوگا جو اس كا اُميدوار ہوا اور جہنم سے صرف وہى محفوظ رہے گا جو اس سے خوفزدہ ہوا -"

جہنم كے خوف نے سلف كى نينديں حرام كردى تهيں- چنانچہ اسدبن وداعہ كے بارے ميں آتا ہے كہ
"جب وہ اپنے بستر پر ليٹتے تو ماہى بے آب كى طرح تڑپتے اور فرماتے:جہنم كى ياد مجهے سونے نہيں ديتى اور اٹھ كر مصلىٰ پر كهڑے ہوجاتے-"

طاوٴس كے بارے ميں آتا ہے كہ
"جب وہ اپنے بستر پر ليٹتے تو اس طرح كروٹيں بدلتے جس طرح دانہ كڑاہى ميں اُچهلتا ہے- آخر بستر سے اٹھ جاتے اور بستر لپيٹ ديتے اور صبح تك قبلہ رو كهڑے رہتے اور فرماتے:جہنم كى ياد نے عابدوں كى نيند اُڑا دى ہے-"

ربيع بن خثعمسارى سارى رات كهڑے ہو كر اللہ كى عبادت كرتے، بيٹى كہتى :اے ميرے باپ! آپ سوتے كيوں نہيں،حالانكہ سارے لوگ سو رہے ہيں؟ تو اللہ كا يہ بندہ جواب ديتا : بيٹى! جہنم كى آگ تيرے باپ كو سونے نہيں ديتى-

بعض اسلاف كے بارے ميں آتا ہے كہ جہنم كى ياد نے ان كى ہنسى بھلا دى تهى اور كبهى ان كے لب مسكراہٹ سے آشنا نہيں ہوئے-

سعيد بن جبير سے پوچھا گيا كہ ہم نے سنا ہے كہ آپ كبهى ہنستے نہيں ہيں؟ تو فرمايا: لوگو! ميں كيونكر ہنسو ،جبكہ جہنم بهڑكائى جاچكى ہے اور آگ كى بيڑياں ايك دوسرے سے پيوست كى جاچكى ہيں اور جہنم كے داروغے تيا ركهڑے ہيں-

بعض اسلاف كے متعلق آتا ہے كہ وه دنيا كى آگ كو ديكهتے تو اضطراب و كرب كى كیفیت سے ان كى حالت غيرہوجاتى-چنانچہ عطاء خراسانى سے مروى ہے كہ اويس قرنى كبهى لوہاروں كى دكان سے گزرتے تو كهڑے ہوكر ديكهتے كہ وہ بھٹى كس طرح پهونكتے ہيں اور جب انہيں آگ كے شعلوں كى آواز سنائى ديتى تو چيخ مارتے اور بے ہوش ہوكر گر جاتے-

حسن بصرى فرماتے ہيں : "كبهى حضرت عمر كے لئے آگ جلائى جاتى تو اپنے ہاتھ آگ كے قريب كرتے اور فرماتے:اے خطاب كے بيٹے! كيا تو اس آگ پر صبركرسكتا ہے؟"

على بن فضيل ايك دن حضرت سفيان بن عينيہ كے پاس بيٹھے تهے كہ انہوں نے ايك حديث بيان كى جس ميں جہنم كا تذكرہ تها- على بن فضيل كے ہاتھ ميں كاغذ كا ايك بنڈل تها جب انہوں نے يہ حديث سنى تو زور سے چيخ مارى اور بے ہوش ہوكر گرگئے اور كاغذ كا بنڈل زمين پر گرپڑا-حضرت سفيان نے ديكها تو فرمايا: اگر مجهے آپ كى موجودگى كا علم ہوتا تو ميں يہ حديث بيان نہ كرتا-

بعض سلف كے متعلق مروى ہے كہ جہنم كے خوف نے انہيں بيمارى ميں مبتلا كرديا اور بعض اسى بيمارى كى وجہ سے چل بسے -

حضرت عمر بن خطاب كے بارے ميں آتا ہے كہ انہوں نے رات كے وقت ايك آدمى كو تہجد ميں سورة طور كى تلاوت كرتے سنا،جب وہ اس آيت پرپہنچا: ﴿إنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌ مَا لَه مِنْ دَافِعٍ﴾ حضرت عمر نے سنا تو فرمايا: ربّ ِكعبہ كى قسم! جہنم كا عذاب برحق ہے -پهر گهر واپس آگئے اور ايك ماہ تك بيمار پڑے رہے، لوگ عيادت كرنے آتے تهے اور معلوم نہيں تها كہ حضرت عمر كوكيا بيمارى ہے؟

بيان كياجاتا ہے كہ على بن فضيل نے قرآن مجيد كى يہ آيت سنى:
وَلَوْ تَرَ‌ىٰٓ إِذْ وُقِفُواعَلَى ٱلنَّارِ‌ فَقَالُوا يَـٰلَيْتَنَا نُرَ‌دُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِـَٔايَـٰتِ رَ‌بِّنَا وَنَكُونَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿٢٧...سورۃ انعام
"كا ش تم اس قت كى حالت ديكھ سكتے، جب وہ دوزخ كے كنارے كهڑے كئے جائيں گے ، اس وقت وہ كہيں گے كاش !كوئى صورت ايسى ہو كہ ہم دنيا ميں پهر واپس بھیجے جائيں - "

اور ان پر جہنم كا خوف اس قدر طارى ہوا كہ اس خوف نے ان كى جان لے لى -

جہنم سے ڈرنے كے بارے شريعت كا تقاضا كيا ہے؟
ابن رجب فرماتے ہيں كہ
"جہنم سے صرف اسى قدر ڈرنا واجب ہے كہ اس سے انسان كے اندر فرائض كو بجالانے اور محارم سے اجتناب كا داعيہ پيدا ہوجائے- اگر جہنم كا خوف كچھ اور بڑھ جائے اور انسان اپنے انگ انگ پر اللہ اور اس كى اطاعت كو نافذ كرلے، مستحبات پر عمل كرے ،مكروہات سے بچے اور رخصت كى بجائے عزيمت پر عمل كرے توجہنم كا يہ خوف اور بهى لائق تحسين ہے- ليكن اگر يہ خوف مزيد بڑھ كرزندگى كا روگ بن جائے اور آخر انسان كو موت كے منہ تك پہنچا دے كہ انسان اللہ كے فرائض كى ادائيگى سے بهى عاجز آجائے تو ايسا خوف قابل تحسین نہيں ہوسكتا-"

يہ حقيقت ہے كہ اللہ كا خوف، دلوں ميں اس كى ہيبت اور عظمت پيدا كرنے كے لئے شريعت كامقصودِ اول ہے ، تاكہ انسان مستحبات كو انجام دے كر اور مكروہات سے بچ كر اللہ كا تقرب حاصل كرلے، ليكن اگر انسان اس خوف كوبڑها كر زندگى كا روگ بنا لے كہ يہ خوف فرائض و مستحبات كى انجام دہى اور حرمات و مكروہات سے اجتناب كے سامنے ركاوٹ بن جائے تو اصل مقصود ہى فوت ہوجائے گا- البتہ اگر جہنم كا خوف انسان پر غالب آجاتا ہے تو اس صورت ميں انسان معذور ہے - اسلاف كا حال كچھ ايسا ہى تها كہ جہنم كا خوف ان كے دلوں پر غالب آگيا تها-

وادىٴ جہنم سے بچنے كا راستہ
ہولناك جہنم، تهوہر اور خاردار كهانا، جہنم كا كهولتا ہوا پانى اور اہل جہنم كى پيپ، بيڑيوں اور طوقوں كى جهنكار كا تذكرہ آپ نے پڑھ ليا كہ وہ آگ كس طرح چہروں كو سياہ اور كهالوں كو اُدهيڑ دے گى- انتڑيوں كو باہر نكال دے گى اور دلوں كے اندر تك پہنچ جائے گى- اس كو پڑھ كر ہر وہ شخص جو روزِ آخرت پر يقين ركهتاہے ،وہ اپنے كو اور اپنے گردوپيش كے لوگوں كو جہنم كى اس ہيبت ناك وادى سے بچانے كى ضرور فكر كرے گا- اس كے دن اور رات اسى غم ميں گزريں گے، كيونكہ يہى درحقيقت اصل كاميابى ہے-

فَمَن زُحْزِحَ عَنِ ٱلنَّارِ‌ وَأُدْخِلَ ٱلْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ۗ وَمَا ٱلْحَيَو‌ٰةُ ٱلدُّنْيَآ إِلَّا مَتَـٰعُ ٱلْغُرُ‌ورِ‌ ﴿١٨٥...سورۃ آل عمران
"كامياب دراصل وہ شخص ہے جو آتش دوزخ سے بچ گيا اور جنت ميں داخل كرديا گيا-رہى يہ دنيا تو يہ محض دهوكہ كا سامان ہے-"

ليكن نجات اور كاميابى كا يہ راستہ كٹهن اور خاردار ہے- ہميشہ كى كامرانى اور دائمى لذتوں كے حصول كے لئے مصائب اور كلفتوں كى دشوار گزار گھاٹيوں كو پاٹنا ہوگا اور اس كے بعد نعمتوں اور لذتوں كے ايسے سامان ہوں گے كہ كسى آنكھ نے ان كا مشاہدہ نہيں كيا ہوگا،كسى كان نے ان كے متعلق كبهى سنا نہيں ہوگا اور كسى دل ميں اس كا تصور بهى پيدا نہيں ہوا ہوگا-

رہا جہنم كا راستہ تووہ بظاہر بڑا پُرفريب، خوبصورت اس كے چھار سو پهولوں كى باڑ ،بڑا سہل ليكن دراصل وہ شقاوت و بدبختى كى ايسى وادى كى طرف لے جانے والا ہے جس كى ہولناكى كا تصور بهى نہيں كيا جاسكتا-

اب تجھے اختيار ہے اے انسان كہ تو جنت كے سيدهے مگر قدم قدم پر دشوار گزار راستہ پر چل كر اپنے لئے ہميشہ كى خوش بختى اور سرخروئى كا سامان كرلے ياپهر جہنم كے پر پيچ،چهار سو عارضى لذتوں ميں گهرے ہوئے راستہ پر چل كر چند دن كى عارضى لذت كوشى ،ليكن انجام كار ہميشہ كى ذلت و رسوائى اور دلفگار عذاب كے لئے تيار ہو جا ئے -

فرمانِ رسول ﷺ ہے:
(حُفَّتِ الجنة بالمكاره وحفت النار بالشهوات20

ايك طرف آگ كى طرف پكارنے والا كهڑا ہے ، جس كے پاس دنيا كى لذتوں كے مختلف سامان ہيں جو پكار رہا ہے- لوگو! آوٴ يہ راستہ بہت آسان ہے ،حرام و حلال كى كوئى تميز نہيں- يہ سود، زناكارى، برہنہ فلمیں، گندے ڈائجسٹ، الغرض شہوت رانى كے مختلف سامان ہيں جس طرح دل چاہے اپنے پيٹ اور شہوت كى آگ بجھالو- چهوڑ موت، قبر اور آخرت كى فكر-اور يہ پكارنے والا كون؟شيطانِ لعين،جس كو قرآن انسانيت كا سب سے بڑا دشمن قرار ديتا ہے-

إِنَّ ٱلشَّيْطَـٰنَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَٱتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ۚ ... ﴿٦...سورۃ فاطر

"يقينا شیطان تمہارا دشمن ہے، اپنے جسم كى تمام توانائيوں كو مجتمع كركے اپنے دشمن كے مقابلہ كے لئے تيار ہوجاوٴ "

اور يہ دشمن ہر وقت گهات لگائے بیٹھا ہے-اس نے كہا تها:

مَّ لَءَاتِيَنَّهُم مِّنۢ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَـٰنِهِمْ وَعَن شَمَآئِلِهِمْ ۖ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَ‌هُمْ شَـٰكِرِ‌ينَ ﴿١٧...سورۃ الاعران

"ميں سيدهى راہ سے بهٹكانے كے لئے بنى آدم كى تاك ميں بیٹھوں گا، پهر سامنے سے، پیچھے سے، دهنے سے، بائيں سے (غرض كہ ہر طرف سے) ان پر وار كروں گا اور تو ان ميں سے بہتوں كو شكر گزار نہيں پائے گا-"

دوسرى طرف جنت كى طرف بلانے والا كهڑا ہے- جس كے پاس رضا الٰہى اور اُخروى لذتوں كے مختلف سامان ہيں- جو پكار پكار كر كہہ رہا ہے : اے كائنات كے لوگو! اپنى خواہشاتِ نفس كو اللہ كى مرضى كے تابع كردو-اس كى نعمتوں كو كام ميں لاوٴ ،ليكن اس طرح جس طرح تمہارا خالق چاہتا ہے- جسمانى لذت كو شيوں كے ساتھ ساتھ روح كى لذت كابهى سامان كرو- اے نيند كى وادى ميں مدہوش اُٹھ كہ اب وقت ِنماز ہے! اے طرح طرح كے كهانوں سے لذت كام و دهن كرنے والے كبهى روزہ بهى ركھ ليا كر- اے نرم و نازك بستروں پر آرام كرنے والے اٹھ اور بزمِ جهاں ميں جہادكا اعلان كر- يہ چند دن كى مشقتيں پهرہميشہ ہميشہ كى سعادت و خوش بختى اور ايسى نعمتيں كہ تيرے تصور سے باہر- اب تو خدا كى مرضى پر چل، پهر خُدا تيرى ہر مرضى كو پورا كرے گا:

وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِىٓ أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ ﴿٣١...سورۃ حم السجدۃ
"وہاں جو كچھ تم چاہوگے ملے گا اور ہر چيز جس كى تم تمنا كروگے وہ تمہارى ہوگى -"

أَمَّا مَن طَغَىٰ ﴿٣٧﴾ وَءَاثَرَ‌ ٱلْحَيَو‌ٰةَ ٱلدُّنْيَا ﴿٣٨﴾ فَإِنَّ ٱلْجَحِيمَ هِىَ ٱلْمَأْوَىٰ ﴿٣٩﴾ وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَ‌بِّهِۦ وَنَهَى ٱلنَّفْسَ عَنِ ٱلْهَوَىٰ ﴿٤٠﴾ فَإِنَّ ٱلْجَنَّةَ هِىَ ٱلْمَأْوَىٰ ﴿٤١...سورۃ النازعات
"جس نے سركشى كى اور دنيا كى زندگى كو آخرت پرترجيح دى- دوزخ ہى اس كا ٹهكانہ ہوگا اور جو اپنے رب كے سامنے كهڑے ہونے سے ڈرگيا اور نفس كو بُرى خواہشات سے باز ركها، جنت اس كا ٹهكانہ ہوگى-" (النازعات:37تا41)

اے انسان ! اب تجھے اختيار ہے كہ تو اپنى خواہشات كى مہار كھلى چهوڑ كر معاصى و منكرات سے اپنے جذبات كى تسكين كرتا اور اللہ كى حدوں كو پامال كركے ہلاكت و تباہى كے دروازوں پر دستك ديتا ہے،يا پهر اللہ كى شریعت اور اس كے اوامر كا التزام كركے اپنے لئے جنتوں كا دروازہ كهولتا ہے۔



حوالہ جات
1. بخارى :3267، مسلم:7408
2. ترمذى:2586
3. سلسلة الأحاديث الصحيحة:4/245،رقم 1679 بحوالہ مستدرك حاكم
4. مسند احمد:3717
5. مسلم:5506
6. صحيح جامع ترمذى :11073،صحيح ابن ماجہ:22313
7. بخارى:7151،مسلم:4706
8. بخارى:5634
9. صحيح سنن ابو داود:3051
10. بخارى:7445
11. سنن النسائى:5672،كتاب الاشربة،باب الروايةفيالمدمنين فيالخمر
12. مسلم؛282
13. الطبراني وصححہ الألباني
14. بخارى:6094
15. بخارى:5974
16. مسلم؛170
17. مسلم؛262
18. مسلم:296
19. سنن الترمذى؛1454،سنن ابى داود؛4462،سنن ابن ماجہ؛2589،مسند احمد؛2722
20. بخارى:6487،مسلم:7061

 


 

آتش جہنم ذلت و رسوائى كاگهر ہے (قسط 1)