نومبر 1986ء

اَلعِلَلُ المُتَنَاھِیَہ............(مطبوع) کی تصحیح

موجودہ دور میں سائنسی ترقی  کے ساتھ ساتھ علمی کام میں بھی خاصی ترقی اور پیش رفت ہوئی ہے۔ الحمدللہ، اس علمی ترقی میں سے اصحاب علوم دینیہ کو بھی ایک وافر حصہ ملاہے۔چنانچہ اسلاف و بزرگان امت کی بہت سی تصانیف ۔جن کا صرف نام کی حد تک ہمیں تعارف حاصل ہوسکا تھا اور ان کی اشاعت نہ ہونے کے سبب اہل علم ان سے استفادہ کرنے سے قاصر تھے، تاہم یہ اب تک محفوط چلی آرہی تھیں۔ ان کتابوں کی اشاعت سے بہت سا علمی فائدہ ہوا ہے۔

ان کتابوں میں مصنف عبدالرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ، صحیح ابن خزیمہ وغیرہا بہت سی کتابیں شامل ہیں! اسی ضمن میں امام ابوالفرج عبدالرحمان بن علی ابن الجوزی  (510ھ ۔ 597ھ)کی مشہور کتاب ’’العلل المتناھیہ فی الاحادیث الواھیہ‘‘ بھی ہے۔ اس کتاب میں امام موصوف نے ضعیف اور موضوع احادیث ، ابواب کی ترتیب پر ذکر کرکے، ہر حدیث کے بعد اس کی استنادی حیثیت بیان کی ہے، یہ کتاب بھی اب تک طبع نہ ہوسکی تھی۔ اللہ تعالیٰ مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کو جزائے خیر عطا فرمائے کہ انہوں نے اس کتاب کے قلمی نسخے حاصل کرکے اس پر تحقیق و تعلیق کا کام مکمل کیا او رادارہ علوم اثریہ (فیصل آباد) نے اسے شائع کیا ہے۔

کسی قلمی کتاب  کو سمجھنا او رپھر اس کی اغلاط کی درستی وغیرہ کس قدر مشکل کام ہے، اس کا اندازہ صرف وہی حضرات کرسکتے ہیں جنہیں ایسا کوئی تجربہ ہوا ہو۔ صدیوں پرانا رسم الخط، رسم الخط کا اختلاف ، تحریر و کتاب کی غلطیاں، قدیم و جدید انداز تحریر کافرق، اوراق کی بوسیدگی کے سبب اوراق میں نقص وغیرہ ، ان سب مشکلات کے باوصف اہل علم اس مشکل کام کو صرف اور  صرف خدمت دین کے جذبہ سے سرانجام دیتے ہیں۔ چنانچہ اس کٹھن اور اہم کام میں انسان سے غلطی کا واقع ہوجانا کچھ بعید نہیں ہے۔

صاحب موصوف سے بھی بتقاضائے بشریت کچھ فروگزاشتیں ہوگئی ہیں، جماعت اہلحدیث کے ایک غیر معروف اہل علم حضرت مولانا فیض الرحمٰن ثوری حفظہ اللہ جنہیں اللہ تعالیٰ نے علم رجال میں خاصا ملکہ عطا فرمایا ہے، انہوں نے اصحاب علم کے افادہ کی خاطر اس کتاب کے اندر واقع تسامحات کی نشاندہی فرمائی ہے۔ تاکہ جن حضرات کے پاس اس کتاب کانسخہ ہو، وہ اس کی مدد سے اس کی تصحیح کرلیں۔

مولانا ثوری چونکہ اپنے مخصوص حالات کی بناء پر اس تصحیح کو شائع کرنےکی پوزیشن میں نہیں تھے، لہٰذا جذبہ خدمت علم دین کے پیش نظر ادارہ محدث اس قسط وار شائع کرنے کی سعادت حاصل کررہا ہے۔ جبکہ اس کی ترتیب و تہذیب کی خدمت، جامعہ رحمانیہ (بابر بلاک نیوگارڈن ٹاؤں لاہور ) کے استاذ مولانا سعید مجتبیٰ سعیدی نے انجام دی ہے۔ دعا ہے، اللہ تعالیٰ اس علمی خدمت کے تمام متعلقین کی محنت قبول فرما کر انہیں اس کا  اجر جزیل عطا فرمائے۔ آمین ۔ (ادارہ)

جلد اوّل

نمبرشمار

صفحہ

سطر

خطأ                                                              (غلط)

صواب                                               (صحیح)

1

3

10

یشککم

یشکککم

2

5

17

لم یذکر فیہ الجرح ولاالتعدیل

لم یذکر فیہ جرحا ولا تعدیلا

3

9

17

تابعہ فی ھٰذہ

تابعہ علیٰ ھٰذا

4

9

23

عمرو بن قیس

عمرو بن ابی قیس

5

10

20

عمرو بن قیس

عمرو بن ابی قیس

6

11

14

ولم یذکرہ فیہ

 ولم یذکر فیہ

7

17

5

علی بن احمد بن البسری

علی بن احمد البسری

8

17

7

عبدالرحمٰن بن زید بن جابر

عبدالرحمٰن بن یزید بن جابر

9

22

12

شاذان قال نااسود

قال ناشاذان اسود

10

23

22

بانہ

انہ

11

34

15

موضع

الموضح

12

38

2

عن عمہ عن عبداللہ بن وھب

عن عمہ عبداللہ بن وھب

13

43

21

بانہ

بانہ

14

46

3

ابوسعید

ابوسعد

15

46

5

قال

 قالا

16

54

10

عن علی بن الحسین ان علیاً

عن علی بن الحسین عن ابیہ ان علیاً

17

56

8

ھزیل

ھذیل

18

58

5

الفارسی

القرشی

19

65

16

بانہ

انہ

20

66

16

صح

صحح

21

66

16

صح

صحح

22

66

20

ومثل بہ الحاکم للمشہور لیس بصحیح و تبع فی ذٰلک ایضاً ابن الصلاح

ومثل بہ ابن الصلاح للمشہور الذی لیس بصحیح و تبع فی  ذٰلک ایضاً الحاکم لہ

23

68

18

العجب علیٰ

العجب من

24

73

17

فالإسناد حسن

یہ حدیث حسن الاسناد نہیں، اس میں ضعف کی چار وجوہ موجود ہیں:

1۔ سند میں بعض راویوں پر ابن الجوزی نے جرح کی ہے۔

2۔سند حدیث میں اضطراب ہے۔  ہشام عن الحسن عن جابر، قتادہ عن الحسن عن انس

3۔ حسن مدلّس اور کثرت سے ارسال کرنے والا ہے۔

4۔ یہ حدیث حسن سے صحیح سند کے ساتھ مرسلاً مروی ہے۔ لہٰذا یہ حسن نہیں۔

25

80

7

الکنانی

الکتانی

26

81

3

کان

کانا

27

87

18

انہ لا یعلمہ من وجہ احسن

انہ لایعلمہ یروی من وجہ احسن

28

88

3

بستام

مستام

29

92

1

محمد ناصر

محمد بن ناصر

30

93

14

انا ابن مسعدہ قال انا ابن عدی

انا ابن مسعدۃ قال ناحمزۃ قال  نا ابن عدی

31

95

1

عن علی بن الحکم قال قال رسول اللہ

مصنف اور صاحب تعلیق نے یہ حدیث مسنداحمد2؍263 سے نقل کی ہے، اس میں یہ سند یوں ہے:

عن علی بن الحکم عن عطاء بن ابی رباح عن ابی ھریرۃ قال .............

32

95

5

ارطاط

ارطاۃ

33

96

8

ناعمر

ابوعمر (کما فی لسان المیزان، ترجمہ عثمان بن احمد)

34

99

9

الحسین بن احمد

الحسین بن حمید

35

104

21

عبداللہ بن ابی بکرۃ

عبداللہ بن ابی بکر بن محمد (کما فی تعجیل المنفعۃ)

36

106

25

بانّ المؤلّف

انّ المؤلّف

37

114

7

الخطبی

الخطیبی (کما فی حاشیۃ الانساب 5؍169)

38

114

10

قال

قالا

39

116

1

انا ابوعبداللہ محمّد بن السلال قال نا ابراھیم بن محمد بن عبدک

محمد بن محمد بن السلال قال اخبرنا احمد بن محمد بن سیاووش قال اخبرنا ابوحامد احمد بن ابی طاہر الاسفرائنی قال نا ابراھیم بن محمد بن عبدک۔ الخ

40

116

3

قال انا الحسن

قالا انا الحسن

41۔

117

15

محمد بن محمد السلال

محمد بن محمد بن السلال

42

120

13

لااعرفہ

(یہ کلمہ بے محل ہے)

43

120

18

لم أری

لم أرَ

44

120

22

بانہ

انہ

45

124

12

الحضرمی

الحضری (کما فی الکفایۃ و تاریخ بغداد)

46

127

22

سحو

سھو

47

127

22

سحو

سھو

48

128

20

یدل ان

یدل علیٰ ان

49

130

4

ابوالحسن

ابوالحسین (کما فی العبر 2؍81۔ 3؍272)

50

130

5

اسماعیل بن عباس

اسماعیل بن عیاش (کما فی سنن الدارقطنی ص490)

51

135

5

الرقی

المزنی (کما فی تحفۃ الاحوذی 3؍379)

52

139

2

المجہول

المجہولین

53

149

9

ابوحامد احمد بن طاہر

ابوحامد احمد بن ابی طاہر

54

149

9

ساووش

سیاووش

55

150

4

مسعدۃ

ابن مسعدۃ

56

155

14

انا ابن مسعدۃ قال انا ابن عدی

انا ابن مسعدۃ قال ناحمزۃ قال نا ابن عدی

57

163

8

حفص بن غیاث الاعمش

حفص بن غیاث عن الاعمش

58

166

21

فلیراجع الیہ

فلیرجع الیہ

59

167

10

بالجبر

بالخبر

60

170

8۔13

لا

نعم (سنن ابن ماجہ والضعفاء للعقیلی)

61

171

9

وانا اشکومن البطن

وانا اشکو فی البطن (کما فی حدیث رقم271 الضعفاء للعقیلی)

62

188

9

ابن بکیر

ابن بکران حدیث نمبر246، نمبر275، نمبر340،نمبر379)

63

197

9

ابی خیثمۃ

ابی حثمہ (بالحاء المھملۃ)

64

197

10۔13۔16

فمن

فممن

65

199

3

ابی خیثمۃ

ابی حثمۃ

66

200

25

راجع

رجع

67

206

12

یغلوا

یغلو

68

206

14

داھر

عبداللہ بن داھر (العلل 1؍268۔ الضعفاء للعقیلی)

69

207

3

سلیمان

سلمان

70

210

4

وابوالعباس

وابی العیاش

71

214

5

منھم

منکم

72

214

13

فزرھا

فزردھا

73

214

14

حوضی اوداجک

حوضی و اوداجک

74

215

3

دعا عویمر واباالدرداء

دعا عویمرا ابا الدرداء

75

215

24

رجلً

رَجلُاً

76

220

8

ابن حبّان

ابن حیّان

77

224

12

ناعیسیٰ بن عبداللہ بن محمد ابن عمر بن علی بن ابی طالب عن ابیہ عن جدّہ عن علیّ

(اس سند میں ایک اب کا واسطہ چھوٹ گیا ہے)

78

225

11۔14

محمد بن شعیب

محمد بن شعیب یا سعید؟

(مجمع الزوائد9؍126 المعجم الکبیر للطبرانی10؍343

79

233

9

مسلم

مسلمًا

80

233

14

جزء

جزءاً

81

233

18

بانہ

انہ

82

234

15

بانہ

 انہ

83

236

6

البھول

البھلول (میزان الاعتدال، ترجمہ عباد بن سعید الجعفی)

84

238

1

قال حدثنی ابی عن ابیہ عن جدہ علی

(اس سند میں ایک جد کا واسطہ رہ گیا ہے)

85

238

18

ذکر السیوطی

ذکرہ السیوطی

86

249

16

ابوسلیمان

ابی سلیمان

87

257

10

حدیث

(یہ لفظ زائد ہے)

88

259

4

عاصم بن علی

علی بن عاصم

89

259

27

فلیراجع الیہ

فلیرجع الیہ

90

260

15

عاصم بن علی

 علی بن عاصم (دیکھئےصفحہ 253 سطر1، صفحہ260 سطر1)

91

260

18

لم اجد ترجمتہ

(ذکرہ الحسینی فی الاکمال وقال ھو منکر الحدیث وقال ایضاً وفی سائر طرقہ اضطراب)

92

269

25

ابویوسف

ابی یوسف

93

274

3

عن عمیر

عن عمر

94

275

19

بانّ

انّ

95

278

4

ابن السری

ابن البسری

96

278

11

الواسطی

الوسطیٰ

97

279

1

عن ابیہ عن عبداللہ

عن ابیہ عبداللہ

98

282

23

فلیراجع الیہ

فلیرجع الیہ

99

284

20

ابو ربیعۃ

ابی ربیعۃ

100

284

21

ابواسحاق

ابا اسحاق

101

285

1

ربو

ربوا

102

290

22

ان یخرج

ان یجرّح                                (جاری ہے)