جنوری 2023ء

مخنث کے شرعی احکام اور حالیہ  

مخنث کے شرعی احکام اور حالیہ  

Transgender Protection Act  

 

خالق کائنات نے انسان کی دو ہی صنفیں(Genders)  پیدا کی ہیں جن سے انسانی  معاشرہ کی پہلی اکائی خاندان بنتا ہے جسے قرآن کریم نے حصن (قلعہ) قرار دیا ہے۔ اس  صنف کی نسلی بڑھوتری اور تحفظ کے دو رخ مرد و عورت ہیں جو کائنات کی ہر جنس کی طرح ایجابی اور سلبی مزاج رکھتے ہیں ۔ جان (روح) بجلی کی مانند  Positive  اور Negative ملنے سے ہی معرض وجود میں آتی ہے اور انسانی   نطفہ امشاج   خلاصہ 42 دنوں سے رخ متعین کر  کے 4 ماہ میں مکمل ہونے پر اس میں روح ڈالی جاتی ہے ۔ پھر اس کے اصل نظام کی استواری کے لیے تعلیمات کا زیادہ اہتمام کیا جاتا ہے ۔ لادین قوتیں ابھی تک ’ روح‘کو تسلیم نہیں کر رہیں ، اس لیے صنفوں(Genders) کا معیاری تصوّر نہیں رکھتیں ، وہ علم نفسیات کو ناقص مانتی ہیں اور سماجی سائنسی علوم کو بھی نا مکمل کہتی ہیں۔  ایسے بہت   سے ماہرین ِ طب و نفسیات   مطالعۂ  قرآن کرتے ہوئے انہی آیات  سے  متأثر ہو کر مسلمان  ہوگئے ۔

IWT کا ’اسلامک ہیومن رائٹس فورم ‘انسانی حقوق و فرائض کی الہامی ہدایات متعارف کروانے کے لئے 1995ء میں تشکیل دیا گیا تھا جس میں دینی تمام مکاتب فکر کے علاوہ جدید معاشرہ کی بڑی تعداد شریک کار رہی۔ جج اور بار کے معزز ارکان کے علاوہ فوجی جرنیل بھی   متحرک کردار ادا کرتے رہے ۔ اس کے انچارج جنرل (ر) راحت لطیف تھے ، جن   کا انتقال ماضی قریب میں ہوا ہے ۔

مقصد یہ کہ نظم کا ابتدائی تقاضا خاندان ( جوڑا اور اولاد  وغیرہ ) کو مضبوط قلعہ بنانا ہے تاکہ قبائل اور لڑیوں کو وابستہ رکھا جائے ۔لیکن مغرب خاندان کو تباہ کرنے کے بعد انسانی شخصیت کو برباد  کرنے پر تلا ہوا ہے او ر اس کا بڑا  دھوکہ  انگریزی الفاظ کا گورکھ دھندا ہے ۔ اس کی مادر پِدر آزاد شہوت کے امام ’فرائڈ‘ نے انسانی اصناف کے لئے ’SEX ‘ کی اصطلاح وضع کی ہے جس کا معنی ہی ’شہوت  ‘ ہے، SEXI اس عورت کو کہتے ہیں جس کی شہوت  کسی طرح ٹھنڈی  نہ ہو ۔حالانکہ  علم منطق میں انسان کی جنس ’جانور/حیوان ‘ ہے خود انسان ’نوع‘ ہے اور مرد و عورت اصناف (Genders) ہیں ۔

Transgender Protection Act   2018 ء کا مفہوم انسانی صنف کی تبدیلی کےتحفظ کا قانون ہے ، اس لئے یہ نام بھی قابل تنسیخ ہے ۔ قرآن کریم دین فطرت ہے اور   لا تبديل لخلق الله  کی رُو سے اسلامی  ریاست کا کوئی قانون پاکستانی دستور سے بڑھ کر الہامی دستور (قرآن) کے خلاف نہیں ہو سکتا، لہذا  پوری ملت اسلامیہ  اس کی  تنسیخ کا مطالبہ کرتی ہے ۔

جماعت اسلامی کا سماجی روشن پہلو سیکولرزم کے سامنے ڈٹ جانا  بھی  ہے اس لئے سیکولر حکومتی وزیر’ شیریں مزاری‘ اور جماعت کے سنیٹر’ مشتاق احمد‘ 2018ء سے محاذ آرائی میں ہیں جبکہ عوامی ہوش سے پہلے ہی  2018ء  میں Transgender Protection  Act   پاس ہو کر نافذ العمل   ہو  چکا جس سے امت مسلمہ آگاہ ہو کر (تحریک ) کے لئے سر گرم ہے ۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈ یا    آج کل کے مؤثر ترین  ہتھیار ہیں  ۔

مدیر اعلیٰ ’محدث ‘مولانا ڈاکٹر حافظ عبدالرحمن مدنی ﷾  اپنی اہلیہ اور اولاد سمیت علمی مذاکروں اور بڑی بڑی کانفرنسوں کی صورت تحریک منسوخی ایکٹ 2018ء میں فعّال ہیں ۔ مرکز جماعت اسلامی کی مہمیز  پر ملی شرعی کونسل نے 17 ستمبر   2022ء کو علماء اور دانشوروں کا مردانہ اجلاس کیا تو اس میں مدیر اعلیٰ اور ان کے بیٹے  ڈاکٹر حافظ حسن مدنی شریک  ہوئے  ، اہل حدیث  کے نمائندگان پروفیسر محمد یسین ظفر اور حافظ عبدالغفار روپڑی   وغیرہ نے بھی شرکت کی ۔ یہ آرٹیکل ان کی تقریروں کا تقریباً  ’ ما حصل‘  ہے ۔

 والدہ ماجہ محترمہ آپا رضیہ مدنی اپنی بیٹیوں سمیت جگہ جگہ اس موضوع پرخواتین  رہنما کی حیثیت سے تحریک چلا رہی ہیں جبکہ لاہور کے بہت بڑے پرنس ہال میں  جمعرات (28 ستمبر 2022ء ) چار پانچ گھنٹوں پر مشتمل عظیم الشان خواتین کانفرنس ہوئی جس میں کم وبیش ایک ہزار معزز  خواتین جوش و خروش سےشریک کار رہیں لیکن میڈیا میں عورتوں کی تصاویر سے بچنے کے لیے اس کی خبریں نہ آ سکیں ۔

محدث کا خاص (Transgender) نمبر  ہدیۂ قارئین ہے جس  کا واقعاتی مطالعہ  خواتین ڈاکٹروں نے زیادہ بہتر پیش کیا ہے جبکہ شرعی تعلیمات میں مجتہد مفتیان ہی اہمیت رکھتے ہیں ۔          (ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی)