'تحفظِ بنیاد ِاسلام بل' پر شیعہ کی پریس کانفرنس

22 ؍ جولائی 2020ء کو پنجاب اسمبلی سے متفقہ طور پر 'تحفظ ِبنیاد اسلام بل2020ء' منظور ہوا تو شیعیت کے ایوانوں میں بھونچال آگیا۔لاہور پریس کلب میں ایک وسیع پریس کانفر نس میں شیعہ علما نے اپنا مشترکہ موقف بیان کیا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ''اہل سنت 'صحابی'کی جو تعریف کرتے ہیں ، ہم اسے تسلیم نہیں کرتے۔ سیدنا معاویہ کے نام کے ساتھ 'رضی اللّٰہ عنہ' نہیں لکھیں گے۔ہم سیدنا ابوبکر ؓ ، عمر فاروق ؓ اور عثمان غنی کو 'خلیفہ راشد' نہیں مانتے۔ہم رسول اللّٰہ ﷺ کی چار بیٹیاں(سیدہ زینب ؓ ،سیدہ رقیہ ؓ ،سیدہ ام کلثوم ؓ اور سیدہ فاطمہ الزہرا ؓ ) نہیں مانتے، بلکہ صرف ایک(سیدہ فاطمۃ الزہرا ؓ ) مانتے ہیں۔سیدنا معاویہ ؓ اور سیدہ عائشہ ؓ کو غلط مانتے ہیں اور اپنی کتب اور مجالس میں اُنہیں غلط ہی کہیں گے۔ائمہ کے نام کے ساتھ 'علیہ السلام' اس لیے لگاتے ہیں کہ ہم اُنہیں انبیاے کرام کی طرح معصوم مانتے ہیں۔'' پنجاب اسمبلی سے 'تحفظ بنیاد اسلام' بل پاس ہونے پر شیعہ ذاکرین کانفرنس کے آخر میں آگ بگولہ ہوگئے اور حکومتِ وقت کو سرعام دھمکی دی کہ گورنر تو کیا، گورنر کا باپ بھی 'تحفظ بنیاد اسلام بل' پاس نہیں کرسکتا ،ہم اُنہیں ایک ایک ادارہ بند کرکے دکھائیں گے ۔پاکستان کا ہرشیعہ اس میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
اس بل پر ابھی اسمبلی اور عوام میں بحث مباحثہ جاری ہے،تاہم ایک امرضرور واضح ہے کہ ختم نبوت اور ناموسِ رسالت کی طرح ، ناموسِ صحابہ کے لئے بھی اہل سنت کو مشترکہ جدوجہد اور متحدہ محاذ قائم کرنا پڑے گا۔ اس بیان کے بہت سے جواب سامنے آرہے ہیں ، ذیل میں ایک مختصر مگر جامع وضاحت نذرِ قارئین ہے۔
'تحفظِ بنیاد ِاسلام بل'جو صحابہ کرام واہل بیت عظام کی ناموس کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پنجاب اسمبلی سے بالاتفاق منظور کیا گیا، اس پر شیعہ راہ نماؤں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اسے اپنے مذہب کے خلاف سازش، بلکہ اسمبلی ممبران کی حماقت قرار دیا۔یہاں مختصرا ًہم ا ُن کے تحفظات کا جائزہ لیتے ہیں:
a شیعہ عقیدۂ امامت پر ایمان رکھتے ہیں، جس کے مطابق نبی کریم ﷺ کے بعد اُمت کی حکمرانی کا حق من اللّٰہ ہے اور وہ اہل بیتِ اطہار کے پاس ہے، یہ عقیدہ اُنہیں خلفاے راشدین کی عزت کرنے سے روکتا ہے۔
b سقیفہ بنی ساعدہ میں جو لوگ جمع ہوئے اور سیدنا ابو بکر صدیق کے ہاتھ پر بیعت کی ، ان کا فعل غیر قانونی ہے۔
c اہل سنت اپنی تعریف کے مطابق جنہیں صحابی مانتے ہیں۔ یہ بل ہمیں ان کی عزت کرنے اور اُنہیں 'رضی اللّٰہ عنہ' کہنے کا پابند کرتا ہے، جس پر ہم قطعاً تیار نہیں۔
d شیعہ نبی کریم ﷺکی صرف ایک بیٹی مانتے ہیں، جب کہ 'تحفظ بنیادِاسلام بل' نبی کریم ﷺکی چار بیٹیوں کو تسلیم کرنے کا کہتا ہے۔
e شیعہ ان لوگوں کی عزت نہیں کر سکتے اور اُنہیں برا کہنے سے نہیں رک سکتے، جنہوں نے سیدنا علی سے اختلاف کیا، جیسا کہ جنگ جمل میں وہ اُمّ المؤمنين حضرت عائشہ کے خلاف ضرور بولیں گے، جبکہ مذکور بل کی وجہ سے وہ پانچ سال قید کے سزا وار ہوں گے۔
مختصر تبصرہ
دلائل سے ان مسائل کو نکھارنا یہاں مقصود نہیں۔صرف بعض سوالات کی طرف توجہ مبذول کرانا ہے:
a جس منطق سے شیعہ کمیونٹی خلفاے راشدین، اُمہات المؤمنین اور صحابہ کرام کی ناموس پر حملے کرنے کو اپنا حق قرار دے رہی ہے، کیا اسی منطق سے وہ نعوذ باللّٰہ سیدنا علی رضی اللّٰہ عنہ، سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا اور حسنین کریمین رضی اللّٰہ عنہما کو برا کہنے کا بھی کسی کو حق دیں گے؟
کیونکہ اہل سنت کے نزدیک تو سب صحابہ... اہل بیت ہوں یا دیگر... واجب الاحترام ہیں، لیکن شیعہ کی ضد اور رد عمل میں ایک اور گروہ بھی راہِ حق سے منحرف ہے، شیعہ کی طرح وہ بھی اسلام کا دعویٰ کرتا ہے، لیکن وہ گروہ نزاعی معاملات میں خلفاے ثلاثہ، اُمہات المؤمنین اور صحابہ کرام کی بجائے سیدنا علی وفاطمہ وحسنین کو خطا وار گردانتا ہے اور اُنہیں برا کہنا بھی اپنا عقیدہ وحق قرار دیتا ہے۔
کیا شیعہ اُنہیں بھی یہ حق دیں گے کہ وہ بھی اپنی خباثت کا اظہار کرنے کے مجاز ہیں...؟ کیا شیعہ کمیونٹی ایسے بدبختوں کو سیدنا علی پر مسلمانوں کا ناحق خون بہانے کا الزام لگانے کی اجازت دیں گے؟
b اگر کوئی ظالم سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کے بنتِ رسول ہونے کا انکار کرے اور اپنے اس 'عقیدے'کے اظہار کا حق مانگے تو کیا وہ ایسی خباثت کو برداشت کریں گے؟
مسلمان تو قطعاً ایسا برداشت نہیں کر سکتے، شیعہ کرتے ہیں تو بتائیں۔ اگر وہ کہیں کہ سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کی ان کے والد ِگرامی سے نسبت کا انکار وہ بھی برداشت نہیں کر سکتے، تو مسلمان کیسے اپنے نبی کریم ﷺکی دیگر تین صاحبزادیوں کے سرعام انکار کو برداشت کریں گے؟
c شیعہ کمیونٹی نے پریس کانفرنس میں بار بار دعویٰ کیا کہ وہ کسی کی اہانت نہیں کرتے، بس اپنا عقیدہ ضرور بیان کریں گے۔ان کے اس دعوے کے جھوٹا ہونے میں تو کوئی شبہ نہیں کہ وہ کسی کی اہانت نہیں کرتے... ارے بھئی، اہانت آخر کس بلا کا نام ہے؟ کسی کو اس کا جائز مقام نہ دینا ہی اہانت ہے، چاہے آپ کتنے پیار سے وہ حق چھیننے کی کوشش کریں۔
دیکھیں نا، ہمارے ملک میں قادیانی لوگ رہتے ہیں، ان سے کبھی پوچھیں کہ کیا وہ نبی مکرم ﷺکی اہانت کرتے ہیں، وہ کبھی اس بات کو نہیں مانیں گے، بلکہ ان کے مطابق وہی محمد ﷺ کا سب سے زیادہ احترام کرتے ہیں، لیکن مسلمان ان کے اس جھوٹے دعوے کو نہیں مانتے، کیوں کہ نبی رحمت ﷺکی ختم نبوت کا انکار ہی آپ ﷺکی اہانت ہے!!
بعینہٖ جب آپ خلیفہ اوّل، جانشین رسولِ اکرم ﷺ کی خلافت کا انکار کر کے نعوذ باللّٰہ اُنہیں غاصب وظالم قرار دیتے ہیں، تو اس سے بڑھ کر اور اہانت کیا ہو گی...؟ اسی طرح سیدنا عمر فاروق اور سیدنا عثمان ذو النورین رضی اللّٰہ عنہما کا حق خلافت بھی نہیں مانتے اور اُنہیں بھی دشنام دیتے ہیں کہ وہ سیدنا علی کے حق پر ڈاکہ مار کر حکمرانی کرتے رہے۔ نعوذ باللّٰہ!
حقیقت یہ ہے کہ یہ ساری کہانی بھی شیعہ لوگ تقیہ کی چادر اوڑھ کر سناتے ہیں، ورنہ جب تقیہ کا نقاب اُترتا ہے تو ان کا اصل عقیدہ تو سیدنا ابو بکر وعمر وعثمان سمیت دیھر صحابہ کرام اور امہات المؤمنین کے ایمان کا سرے سے انکار کا ہے۔
d اب تھوڑی دیر کے لیے اگر ہم مان لیں کہ امامیہ یا اثنا عشریہ صحابہ کرام واُمہات المؤمنین رضی اللّٰہ عنہن کو صرف ظالم وغاصب ہی مانتے ہیں، کافر نہیں کہتے، تو بھی ان سے سوال ہے کہ تقیہ چھوڑ کر مشہور ومعروف شیعہ ذاکرین جو بیان کرتے ہیں اور مذکورہ جلیل القدر ہستیوں کے ایمان کی نفی کو اپنا عقیدہ بتاتے ہیں، آپ کس طرح انہیں ان کا عقیدہ بیان کرنے سے روکیں گے...؟
e پریس کانفرنس میں تیس مار خان دلیل یہ دی گئی کہ ہم پاکستانی نہیں؟ ہمیں اپنا عقیدہ بیان کرنے پر سزا کیوں؟ ... تو جناب! لاکھوں قادیانی بھی پاکستان کے رہائشی ہیں، کیا آپ اُنہیں ختم نبوت کے انکار پر مبنی اپنی خباثت سرعام ظاہر کرنے کی اجازت دیں گے؟ ان کا بھی تو یہ عقیدہ ہے اور وہ بھی پاکستانی ہیں...!!
f پھر اس بل پر تحفظات کے اظہار میں 'علیہ السلام' کی بحث چھیڑنا بے وقت کی راگنی ہے، اس بل میں قطعاً 'علیہ السلام' کے استعمال پر پابندی نہیں لگائی گئی، بلکہ ہر مسلمان کو اس بات کا پابند بنایا گیا تھا کہ وہ سب کے ساتھ احتراما 'رضی اللّٰہ عنہ' لازمی لکھے۔
پریس کانفرنس میں شیعہ کا یہ کہنا کہ 'رضی اللّٰہ عنہ' محض دعا ہے، بالکل جہالت پر مبنی ہے، کیوں کہ اہل سنت 'رضی اللّٰہ عنہ' کو بطور خبر استعمال کرتے ہیں کہ یقینا اللّٰہ ان ہستیوں سے راضی ہو چکا ہے، جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا گیا: رضي الله عنهم ورضوا عنه! " اللّٰہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللّٰہ سے۔"
اب کوئی منصف مزاج بتائے کہ کیا یہ احترام کی دلیل ہے یا نہیں؟
g باقی ان کا یہ کہنا کہ وہ انبیاء ورسل کی طرح اپنے ائمہ کے ساتھ 'علیہ السلام' کا استعمال کرتے ہیں اور اپنے چودہ ائمہ کو انبیاء ورسل کی طرح معصوم سمجھتے ہیں، تو یہ منصبِ نبوت ورسالت کی صریح توہین ہے۔ پہلے وہ چھپ چھپا کر ایسی باتیں کرتے تھے، اس بل نے اُنہیں اپنے تقیہ کی چادر اُلٹ کر کھلم کھلا اظہار پر مجبور کر دیا۔
h آخر میں ہم شیعہ کمیونٹی سے ایک بار پھر اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہوش کے ناخن لیں، بہت سے مسلمانوں اور پاکستانیوں کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ 'کافر کافر شیعہ کافر'۔ اس نعرے کے جائز وناجائز ہونے سے قطع نظر، کیا شیعہ کمیونٹی ان پاکستانیوں کو اپنا یہ عقیدہ سرعام ظاہر کرنے، اس کی اشاعت کرنے اور برسر منبر اس کی تبلیغ کرنے کی اجازت دیں گے؟
نہیں نا؟ تو پھر وہ کیسے انبیاء ورسل کے بعد اس کائنات کی افضل ترین ہستیوں کے بارے میں اپنا برا عقیدہ ظاہر کرنے کی اجازت چاہتے ہیں؟ ایسی ہستیاں جنہیں خود سیدنا علی مرتضیٰ اپنا مقتدا پیشوا مانتے تھے اور ان کی پیروی کو اپنے لیے باعثِ نجات سمجھتے تھے...
آخر آپ پیمانہ ایک کیوں نہیں رکھتے...؟؟