تبصرہ کتب

نام کتاب۔مضامین مجیب(حصہ اول)
مصفنہ:ڈاکٹر مجیب الرحمٰن ایم ۔اے ۔پی ۔ایچ ۔ڈی
صفحات۔168 صفحات(چھوٹا سائز)
قیمت۔5روپے
ٹائیٹل۔سادہ
ناشر۔انصار السنۃ نمبر 22۔بولائی دت اسٹریٹ کلکتہ 700073بھارت۔
ڈاکٹر محمد مجیب الرحمٰن صاحب مختلف زبانوں میں  ترجمہ وتصنیف کردہ کافی کتابوں کے مترجم و  مصنف اور مولف بھی ہیں۔آپ راج شاہی یونیورسٹی بنگلہ دیش کے مشہور اور معروف پروفیسر اور ایک ادبی علمی ودینی خانوادے کے چشم وچراغ ہیں۔برصغیر کے جید عالم دین اور پروفیسر مولانا  عبدالغنی مرحوم کے وہ فرزند ارجمند اور ممتاز سلفی عالم مفسر  قرآن وبزرگ مولانا محمد صاحب جوناگڑھی ؒ کے داماد ہیں۔اس لحاظ سے جونا گڑھ وبمبئی کے بزم محمدی کے ساتھ بھی ان کے مراسم وتعلقات گہرے ہیں۔اکثر وبیشتر وہ نئی دہلی اور پاکستان ہندوستان کے دوسرے بڑے بڑے شہروں میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کے لئے تشریف لایاکرتے ہیں۔اور انہیں تقریبات میں ہم جیسے احباب ومتعلقین کے ساتھ ان کی اکثر وبیشتر ملاقات ہوجایا کرتی ہے۔چنانچہ ان عالمی سیمینار اور کانفرنسوں کو اکثر علمی وتحقیقی محفلوں کے علاوہ بچھڑے ہوئے دوستوں کے لئے دوبارہ ملنے کی جگہوں سے تعبیر کیا جائے تو میرے خیال میں یہ قطعاً بیجا نہ ہوگا۔آپ کے زیر نگرانی بہت سے علم دوست حضرات تحریک اہل حدیث نیز ان کے تراجم وخدمات کے موضو ع پر تحقیقی مقالہ تحریر کررہے ہیں۔ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کی غرض سے جب یہ  کام پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔تولا محالہ تحریک اہل حدیث کے موضوع پر ایک عظیم قابل قدر علمی خدمت ہوگا۔اس سلسلے میں یہ سب قارئین کرام کی نیک  دعاؤں کے طلب گار ہیں۔

پروفیسر صاحب موصوف بنگلہ زبان کی بیشتر دینی علمی اور کتابوں کے مصنف ہیں اور بنگالی نثراد ہونے کے باوجود اردو کے کہنہ مشق ادیب اور منجھے ہوئے انشاء پرداز قلمکار ہیں۔ ان کی بیش قیمت نگار شات وقتا ًفوقتاً ہندو پاک کے رسائل وجرائد میں شائع ہوئی ہیں۔اور علمائے معاصرین سے خراج تحسین بھی حاصل کرچکی ہیں۔زیر نظر کتاب انہی علمی وتحقیقی اردو مضامین کاحصہ اول ہے۔جسے یک جا کرکے بڑی کاوش سے محمد یوسف صدیق وعبیدالرحمٰن نے شائع فرمایا۔اس سے ایک فائدہ تو یہ ہوا کہ اب تک جو قیمتی مضامین ومواد مختلف جرائد ورسائل کے صفحات پر منتشر پڑے ہوئے تھے وہ کتابی شکل میں ایک جگہ جمع ہوگئے۔اور قارئین کرام کو استفادہ  کا موقع مل گیا۔دوسرا یہ کہ مخصوص ماہنامے وہفت  روزوں کےدائرۃ اشاعت سے نکل کر تمام حلقوں میں پہنچنے کے باعث اشاعت میں وسعت وہمہ گیری پیدا ہوگئی۔اس طرح سے مختلف مضامین کا یہ مجموعہ  اب کتابی شکل میں یکجا ہونے کی بنا پر گویا علم وفضل کا گنجینہ اورتحقیق وآگہی کا خزینہ بن چکا ہے۔جسے پڑھ کر روح کی تسکین اورتازگی پیدا ہوتی ہے۔کتاب مذکور کا سب سے دلچسپ حصہ اس کا مقدمہ ہے جس میں مصنف کے حالات زندگی درج ہیں۔ڈاکٹر موصوف نامساعدحالات میں اپنی اپنی ودنیاوی تعلیم حاصل کرتے ہوئے دھیرے دھیرے ترقیوں کی شاہراہ پر گامزن ہوئے۔وہ (یعنی منزل کو پالینا) اپنی جگہ پر ایک زندہ  تاریخ ہے۔جو دوسروں کے لئے باعث عبرت بھی ہے۔اور سبق آموز نصیحت بھی۔اس سے کتاب کے حسن وخوبی میں چار چاند لگ گئے۔اس مقدمہ کے علاوہ کتاب کے اکثر مضامین بلند پایہ علمی معلوماتی اور فکر انگیز ہیں جن سے ڈاکٹر موصوف کی عالمانہ وجاہت تاریخ دانی۔سیرت نگاری اور شریعت اسلام سے ان کی والہانہ وبے پناہ محبت کا اظہارہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ برصغیر کے دینی وعلمی حلقوں میں آپ جانی پہچانی شخصیتوں میں شمار ہونے لگے۔موصوف کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ نصف صدی ان کے خسر محترم حضرت مولانا محمد صاحب ؒ جونا گڑھی نے جس مقبول ترین تفسیر ابن کثیر کو اردو میں منتقل کیاتھا۔اسی طرح اب اُن کے داماد ڈاکٹر موصوف نے اُسے بنگلہ کا جامہ پہنا دیا۔اس طرح سے مختلف ممالک کے رہنے والوں کے لئے عربی تفسیر ابن کثیر کواپنی مادری زبانوں میں اچھی طرح سمجھنے پڑھنے اور اس سے فائدہ حاصل کرنے کا زریں موقع مل گیا۔اس کی زبان میں ماشاء اللہ اس قدر سلاست روانی ہے۔کہ قارئین کرام یہ عموماً محسوس نہیں کرپاتے۔کہ  عربی سے بنگلہ زبان میں اُس کا ترجمہ کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر مجیب الرحمٰن نے جو تحقیقی مقالہ لکھ کر پی ۔ایچ۔ڈی کی ڈگری حاصل کی اس کا عنوان تھا۔بنگلہ زبان میں قرآن مجید کا چرچہ۔" علاوہ ازیں احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی آپ نے بنگلہ زبان میں منتقل کردیا۔اسی  طرح "مضامین مجیب" بھی اہل تحقیق کے لئے ایک نادر تحفہ ہے۔

یہ کتاب ہندوستان میں مکتبہ ترجمان 4116 اردو بازار جامع مسجد پہلی نمبر 110006 اور مصری گنج مسجد نمبر 1 مارکولیشن لین کلکتہ مغربی بنگال اور پاکستان میں پروفیسر غلام نبی گورنمنٹ کالج باغبانپورہ لاہور سے طلب کی جاسکتی ہے