شرافت کا جنازہ اٹھ رہا ہے

عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ، مِزْمَارًا قَالَ: فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَى أُذُنَيْهِ، وَنَأَى عَنِ الطَّرِيقِ، وَقَالَ لِي: يَا نَافِعُ هَلْ تَسْمَعُ شَيْئًا؟ قَالَ: فَقُلْتُ: لَا، قَالَ: فَرَفَعَ إِصْبَعَيْهِ مِنْ أُذُنَيْهِ، وَقَالَ: «كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:282] فَسَمِعَ مِثْلَ هَذَا فَصَنَعَ مِثْلَ  ما صنعت فال نافع وكنت إذ ذاك صغيرا»(احمد . أبوداؤد)
"حضرت نافع کا بیان ہے کہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ راستہ میں تھا کہ بانسری کی آواز سنائی دی تو انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں دے لیں اور راستے سے دوسری جانب ہو لئے۔ دُور جانے کے بعد مجھ سے فرمایا: نافع کیا آواز آ رہی ہے؟ میں نے کہا: نہیں یا حضرت، تو آپ نے کانوں سے انگلیاں نکال لیں اور فرمایا: ایک مرتبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چرواہے کی بانسری کی آواز سنی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسا ہی کیا تھا نافع فرماتے ہیں: "اس وقت میں چھوٹا سا تھا۔"
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَبِيعُوا القَيْنَاتِ، وَلَا تَشْتَرُوهُنَّ، وَلَا تُعَلِّمُوهُنَّ، وَلَا خَيْرَ فِي تِجَارَةٍ فِيهِنَّ، وَثَمَنُهُنَّ حَرَامٌ، فِي مِثْلِ هَذَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: {وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ} [لقمان: 6] إِلَى آخِرِ الآيَةِ (لجامع ترمذى .تفسير سورة لقمان)
"حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "گانے بجانے والی عورتوں کی خرید و فروخت نہ کرو اور نہ ہی انہیں اس کام کی تعلیم دو۔ ان کی تجارت کرنے میں قطعا کوئی بھلائی نہیں، ان کی قیمت، آمدنی حرام ہے اور اسی قسم کی چیزوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی:
﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ الله... ٦﴾ ...لقمان
 (عن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الغناء ينبت النفاق فى القلب كما ينبت الماء الزرع)(شعب الإيمان للبيهقى . مشكوة .ص 411)
"حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: گانا دل میں نفاق کو یوں اگاتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔
(عن عمران بن حصين أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال فى هذه الأمة خسف  ومسخ وقذف فقال رجل من المسلمين يا رسول الله  ومتى ذلك ؟ فال إذا ظهرت القيان  والمعازف وشربت الخمور)(جامع الترمذى .باب ما جاء قى اشتراط الساعة)
"حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس اُمت میں زمین میں دھنسائے جانے، شکلوں کے مسخ ہونے اور آسمان سے پتھراؤ کے واقعات رونما ہوں گے۔ ایک مسلمان بولا: یا رسول اللہ ! یہ کب ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب گانے بجانے والیاں اور گانے بجانے کے آلات عام ہو جائیں گے اور شرابیں پی جائیں گی۔"
کتبِ حدیث میں مذکورہ بالا حدیث کے علاوہ بھی بہت سی احادیث ہیں، جن میں گانے بجانے کی مذمت کا بیان ہے اور یہ بھی آیا ہے کہ یہ کام اللہ کے غضب کا باعث ہیں اور ان کے سبب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اچانک عذاب آ سکتا ہے اور اس جرم کے مرتکب افراد کو اپنی گرفت میں لے سکتا ہے۔ " أعاذنا الله وعافانا  منه"
بڑے افسوس کی بات ہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان ٹی-وی سے ایک پروگرام "میوزک 89ء" کے عنوان سے پیش کیا گیا۔ جس میں دو بہن بھائیوں نے اسلام اور انسانیت سے یکسر لاتعلق اور شرم و حیا سے مکمل طور پر عاری ہو کر ایک انتہائی بے ہودہ اور لچر پروگرام پیش کیا۔ مسلمان ہونے کے ناطے، اسلام کو اور سرعام برادر و خواہر کے مقدس رشتہ کو بھی اس پروگرام میں پامال کیا گیا۔ یہ پروگرام اس قدر غیرمہذب اور غیرشریفانہ تھا کہ لوگ اُسے مکمل دیکھ نہ سکے۔ جہاں ٹی-وی چل رہے تھے بہت سے لوگ وہاں سے اٹھ کر چلے آئے بہت سے لوگوں نے آنکھیں بند کر لیں اور بعض لوگوں نے ٹی-وی بند کر دئیے۔ اس سے اس پروگرام کی بیہودگی کا آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
پاکستان جیسے خالص اسلامی نظریاتی ملک میں اس کے ایک پروگرام کی اشاعت از حد افسوسناک ہے۔ جس پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ:
شرافت کا جنازہ اٹھ رہا ہے
اُن حضرات کے آئندہ عزائم معلوم کرنے کے لئے روزنامہ "نوائے وقت" مجریہ 6 فروری ص 3 کالم نمبر 1 پر یہ خبر ملاحظہ فرمائیں:
"پیپلز پارٹی کے مرکزی کلچرل ونگ کے کنونئیر مسٹر فخر زمان نے بتایا ہے کہ نہ تو ٹیلی ویژن پر میوزک 89ء جیسے پروگراموں کا راستہ بند کیا گیا ہے اور نہ ہی وزیراعظم پاکستان نے میوزک 89ء جیسے پروگرام کے بارے میں کوئی ہدایات جاری کی ہیں۔" ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج شام یہاں ایک استقبالیہ تقریب میں ایک سوال کے جواب میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ:
"ہم جس دنیا میں رہتے ہیں اس سے آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔ اور اگر ہمارے نوجوان "میوزک 89ء" جیسے پروگراموں کو پسند کرتے ہیں، تو ان کی پسند کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔" انہوں نے کہا: 'ہم اب اس طرح کے مولوی تو نہیں ہو سکتے، جو گیارہ سال تک ٹیلی ویژن اور زندگی کے دیگر شعبوں پر مسلط رہے ہیں۔" انہوں نے بتایا کہ: ٹیلی ویژن پر میکسم گورکی کا تحریر کردہ ڈرامہ بھی چل رہا ہے اور "میوزک 89ء" جیسے پروگرام بھی جارہی رہیں گے۔"
اس بیان میں مسٹر فکر زمان نے برائی کے روکنے کو مولویت سے تعبیر کیا ہے، حالانکہ برائی سے روکنا مولویت نہیں عین اسلام ہے شاید مسٹر مذکور کے نزدیک اسلام کا مفہوم کچھ اور ہو۔ باقی رہا نوجوانوں کی پسند کا لحاظ رکھنا، تو آوارہ نوجوانوں کی اکثریت تو برائی کے فروغ از حد خوش ہو گی۔
بہرحال! اس بیان سے ان لوگوں کے آئندہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔ بے حیائی کا یہ سلسلہ نہ صرف جاری رہے گا بلکہ اسے مزید ترقی بھی دی جائے گی۔ ہو سکتا ہے کہ ٹی-وی انتظامیہ عوامی تنقید سے متاثر ہو کر اس لچر پروگرام کو بند کر دے۔ مگر یوں لگتا ہے کہ اسلام سے باغی مغرب زدہ قسم کے یہ لوگ اپنی اوچھی حرکات سے باز نہیں آئیں گے۔ اور یہ نہیں تو اسی قبیل کا کوئی دوسرا پروگرام لے آئیں گے۔
ضرورت ہے کہ ٹی-وی انتطامیہ کی تطہیر کی جائے اور عوم کو موسیقی، ڈانس اور ناچ گانے کا رسیا بنانے کی بجائے اصلاحی اور مفید پروگرام پیش کر کے عوام میں صحیح اسلام رُوھ بیدار کی جائے۔
ہم اس سلسلہ میں صوبائی اور وفاقی حکومت کے مسلمان ذمہ داران سے اصلاح احوال کی توقع رکھتے ہیں کہ وہ ذاتی دلچسپی لے کر فحش پروگراموں کو بند کرائیں گے۔
واللہ تعالیٰ ولی التوفیق