جنوری 1970ء

طب نبوی ﷺ

(پانی ایک ایسی شے ہے، جس کی سب کو ضرورت رہتی ہے اور بار بار اس کی ضرورت پڑتی ہے، اس لئے اگر اس کے استعمال میں نبوی طرزِ عمل اور ہدایات کو سامنے رکھا جائے تو  طبیعت کو سنتِ نبویﷺ سے ایک گونہ مناسبت حاصل ہو جاتی ہے۔

جسمانی صحت کے حصول میں مدد ملتی ہے اور بہت سے امراض سے نجات حاصل ہوتی ہے لیکن

؎ ذوق ایں بادہ ندانی نجد اتا نچشی


ہمارے فاضل دوست جناب حافظ نذر احمد صاحب پرنسپل شبلی کالج (گڑھی شاہو) لاہور نے طب نبوی کا یہ سلسلہ شروع کر کے ہمارے سامنے نبوی درس حیات کا ایک عظیم باب رکھ دیا ہے۔

جزاه اللّٰه عناو عن سائر المسلمین جزاء حسنا۔

بہت سے غیر مسلم دانشوروں نے شریعت اسلامیہ کی ان پنہاں حکمتوں کو جانچ کر اسلام قبول کر لیا اور اعلان کیا کہ یہ احکام لازماً ایسے حکیم علیم ہی کے ہیں جو روحانی و جسمانی امراض کا دانا اور معالج ہے۔ (ادارہ)

پانی پینے کا طریقہ: طب نبوی کا یہ سلسلہ حضور رسولﷺ کے ایک اہم اور پر حکمت ارشاد سے شروع کیا جا رہا ہے۔

فرمایا« لَا تَشْرَبُوْا نَفْسًا وَّاحِدًا كشُرْبِ الْبَعِیْرِ وَلٰكنْ اشْرَبُوْا مَثْنٰی وَثُلَاثَ وَسَمُّوْا إِذَا اَنْتُمْ  شَربتم  وَاحْمَدُوْا إِذَا اَنْتُمْ فَرَغْتُمْ» اونٹ کی طرح غٹ غٹ کر کے ایک گھونٹ سے نہ پیو۔ بلکہ دو تین گھونٹ کر کے پیو۔ جب پینے لگو تو اللہ کا نام لیا کرو (یعنی بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھا کرو) اور پینے کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کیا کرو۔ جس کے لئے بہترین اور مختصر جملہ ہے۔ (الحمد للہ)

اِس حدیث مبارکہ میں تین ہدایات ہیں۔ س سے پہلے یہ کہ پانی یک بارگی غٹ غٹ کر کے ایک گھونٹ میں پینے کے بجائے تھوڑا تھوڑا کر کے پینا چاہئے۔ بے صبری سے پانی چڑھانا اونٹ کی خصلت ہے اور اس میں کئی قباحتیں ہیں۔ اس سے اکثر گلے میں پھنڈا لگ جاتا ہے، جسے "اچھو لگنا  "کہتے ہیں اور دل کی حرکت پر الٹ اثر پڑتا ہے۔ نیز پیاس اس سے اور بھڑکتی ہے طبیعت سیر نہیں ہوتی۔

دوسرا ارشاد یہ ہے کہ ابتداء اللہ کے نام سے کرنی چاہئے کہ اس میں ہزار برکتیں ہیں۔ آدمی بسم اللہ پڑھ کر نہ کسی حرام چیز کو منہ لگا سکتا ہے نہ کسی غلط کام کا ارتکاب کر سکتا ہے۔ پھر جو سکون اور صبر و قرار اللہ کے نام سے حاصل ہوتا ہے وہ کسی اور ذریعہ سے میسر نہیں آسکتا۔

تیسری ہدایت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمت سے سیراب ہونے کے بعد اس کا شکر ادا کرو۔ ناشکرے ناقدرے نہ بنو۔ زبان سے الحمد للہ کہنے کی عادت ڈالو گے تو دل کے اخلاص اور عمل میں خیرو خوبی کی راہیں بھی کھل جائیں گی کہ شکر سے اصل مقصد یہی ہے۔

پانی پینے کا اسوۂ نبوی: آپ طب نبوی کے کالم میں حضرت رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ ارشاد پڑھ چکے ہیں جس میں حضورﷺ نے پانی پینے کے بارہ میں تین ہدایات دی ہیں۔ اس سلسلہ میں خود حضورﷺ کا اپنا طریقہ ملاحظہ کیجئے۔ اس ھدیث کے راوی حضرت عبد اللہ بن عباس ہیں۔

«كانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ عَلَی الْاِنَاء ثَلَاثَة أَنْفَاسٍ یَحْمَدُ اللّٰہَ عَلٰی كلِّ نَفَسٍ وَیَشْكرُعِنْدَ اٰخِرِھِنَّ»

فرماتے ہیں حضرت رسول کریمﷺ جب کچھ نوش فرماتے تو برتن سے تین گھونٹ لیتے۔ ہر گھونٹ پر اللہ تعالیٰ کی حمد کرتے (الحمد للہ کہتے) اور آخر میں شکر الٰہی بجا لاتے۔ تھوڑا تھوڑا کر کے پانی پینے کے فوائد بے شمار ہیں اور ان سب کا تعلق انسان کی اپنی ذات سے ہے۔ روحانیات یا اخلاقیات کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ چونکہ اسلام محض روحانیت و اخلاقیات کا مذہب نہیں بلکہ ہر قسم کے کمالات کا ضامن ہے۔ اسی لئے وہ زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی کرتا ہے اور حضرت ختم المرسلینﷺ نے عملاً یہ سب کچھ کر کے دکھا دیا ہے۔

حضور تین گھونٹ کر کے پانی پیتے۔ ہر گھونٹ پر منعم حقیقی کی حمد کرتے اور سیر ہو کر اس کا شکر بجا لاتے۔ درود و سلام ہو ا کی باکمال ذات پر۔

بیٹھ کر پانی پینا: کھانے پینے کے آداب میں رحمت مجسم ﷺ کی ہدایت ملاحظہ کیجئے۔ اور اپنی زندگی کا شعار بنائیے۔ اس کے راوی ہیں حضور ﷺ کے خادمِ خاص حضرت انس رضی اللہ عنہ۔ وہ بیان کرتے ہیں۔

«نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ أَنْ یَّشْربَ الرَّجْلُ قَائِمًا»

حضرت رسول خدا ﷺ نے اس امر کی ممانعت فرما دی کہ کوئی شخص کھڑا ہو کر کچھ پئے، آج کل ہمارے چھوٹے بڑے اس اسلامی ادب کی طرف چنداں دھیان نہیں دیتے۔ بلکہ کھڑے ہو کر کھانے پینے کو فیشن تصور کرتے ہیں۔

کھڑے ہو کر کھانا پینا فیشن ضرور ہے لیکن اچھا فیشن نہیں۔ اچھا فیشن وہ ہے جو ہمارے دو جہان کے سردارﷺ کی نگاہوں میں اچھا ہے کہ ان کا کوئی حکم اور کوئی عمل حکمت سے خالی نہیں۔ حضور اکرمﷺ آبِ زم زم کھڑے ہو کر پیتے۔ حضرت عبد اللہ بن عباسؓ نے اس روایت کے ساتھ اس عمل کی وجہ یہ بھی بیان کر دی اور وہ ہے زم زم پر لوگوں کا ہجوم اور اژدحام۔ چنانچہ آب زم زم کو قبلہ رُو کھڑے ہو کر پینا امت کے لئے سنت نبوی ہو گیا۔ یہ ہے اتباع نبوی کا ایک ادنیٰ نمونہ۔ انہیں چھوٹی چھوٹی باتوں سے زندگی کا رُخ پلٹتا ہے اور صالح معاشرہ وجود میں آتا ہے۔

پانی میں سانس لینا: طب نبویﷺ کے کالم میں ہم پانی پینے کے آداب کے موضوع پر احادیث نبویﷺ پیش کر رہے ہیں اور حضرت رسالت مآب ﷺ کے متعدد پر مغز ارشادات کی نشان دہی کر چکے ہیں مثلاً

1۔ پانی بسم اللہ پڑھ کر پیا جائے۔

2۔ ایک سانس میں ہی نہ پیا جائے بلکہ تین گھونٹ میں تھوڑا تھوڑا کر کے پیا جائے۔

3۔ پانی پی کر اللہ کا شکر ادا کیا جائے جس کے لئے مسنون الفاظ ہیں، الحمد للہ۔

حضور اکرمﷺ خود اس طریقہ سے پانی نوش فرماتے تھے۔ بلکہ آپ کے چچازاد بھائی حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کا بیان ہے کہ آپ ہر گھونٹ میں الحمد للہ کہتے اور آخر میں اللہ کریم کا شکر ادا کرتے۔

4۔ پانی پینے کے آداب میں چوتھی بات یہ ہے کہ پانی کھڑے ہو کر نہ پیا جائے۔ افسوس ہمارے ہاں بوفے سسٹم جدید تہذیب کا خصوصی نشان اور طرۂ امتیاز بن گیا ہے۔

آبِ زم زم کھڑے ہو کر اور رُو بقبلہ ہو کر پینا مسنون ہے۔ اس کی حکمت اور مصلحت ظاہر ہے۔ ایک طرف چاہ زم زم پر حجاج اور زائرین کا ہجوم دوسرے اس کا تقدس اور اقرار۔ اِس سلسلے میں ہم حضور ختمی مرتبتٹ کا ایک اور ارشاد پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔ حضرت عکرمہ روایت کرتے ہیں۔

«نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ أَنْ یُّتَنَفَّسَ فِي الْإِنَاء أَوْ یُنْفَخَ فِیْهِ» رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ پانی میں سانس لیا جائے یا اس میں پھونک ماری جائے۔

حقہ کی طرح پانی کے برتن میں گڑ گڑانا یا پانی پیتے ہوے اس کے برتن میں پھونکیں مارنا حفظانِ صحت کے اصولوں کے منافی ہے۔ خصوصاً اِس صورت میں جب کہ اِس برتن سے دوسرے پانی پینے والے ہیں۔ غور کیجئے حضور کا یہ ارشاد حکمت کے اصولوں میں قدر بھاری ہے۔ ڈاکٹر طبیب آج جو باتیں کرتے ہیں حضورﷺ نے صدیوں پہلے بتلا دی تھیں۔

پانی پینے کے بعد دُعا: پانی پینے کے آداب آپ پڑھ چکے ہیں۔ اب ہم حضرت رسول کریم ﷺ کی وہ دعا نقل کرتے ہیں جو حضو رﷺ پانی نوش جان فرمانے کے بعد کیا کرتے تھے۔ اِس دعا کے راوی ہیں۔ حضرت ابو جعفر محمد بن علی رضی اللہ عنہ ان کا بیان ہے۔

«کَانَ یَقُوْلُ بَعْدَ الشُّرْبِ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِي جَعَلَ الْمَآء عَذْبًا فرَاتاً بِرَحْمَتِهِ وَلَمْ یَجْعَلْہُ مِلْحًا أُجَاجًا بِذُنُوْبِنَا» (الطبرانی) کچھ پینے کے بعد حضور فرماتے: تمام تعریفیں اللہ کے لئے سزاوار ہیں جس نے اپنی رحمت سے پانی کو میٹھا اور خوشگوار بنایا اور ہماری خطائوں کی پاداش میں اسے کھارا اور نمکین نہیں کر دیا۔''

اللہ اللہ۔ افضل البشر اور سرور کائنات ہونے کے باوجود اللہ کریم کے حضور کس قدر اپنی سپاس گزاری کا اظہار ہے۔ سچ ہے پانی میٹھا اور گوارا ہے تو ذات باری تعالیٰ کی رحمت سے ہے۔ کسی بندہ کی کون سی ایسی نیکی ہے کہ وہ اس نعمت کو اس نیکی کا نتیجہ قرار دے سکے۔ ہمارے پہلے کیا دھرا ہے اور ہمارا اپنا کیا ہے کہ ہم یہ کہیں کہ اس کے دینے دلانے سے ہم اللہ کی کسی نعمت کے حق دار ہو سکتے ہیں۔

دعا کے دوسرے حصہ میں رحمت عالمﷺ نے ہم جیسے اپنے خطا کار اُمتیوں کو یہ بات سمجھا دی کہ خرابیاں کسی قسم کی ہوں، خواہ کھانے پینے کی ہوں وہ بندوں کے اپنے اعمال و افعال کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ ورنہ وہ رحیم و کریم تو اپنے بندوں پر ان کے ماں باپ سے زیادہ مشفق ہیں۔

عازمین حج کے لئے ''عربی بول چال''


جو خوش نصیب افراد امسال حج بیت اللہ اور زیارتِ دیار حبیب ﷺ کے لئے روانہ ہو رہے ہیں۔ رسالہ عربی بول چال بلا قیمت مندرجہ ذیل پتہ سے طلب فرمائیں۔ باہر کے حضرات دس پیسے کا ٹکٹ ڈاک خرچہ کے لئے ارسال فرما دیں۔ اس کتابچہ میں ان کی ضرورت کے الفاظ، روزمرہ کی گفتگو، عربی زبان کے ضروری جملے اور معلومات درج ہیں۔ پرنسپل شبلی کالج چوک گڑھی شاہو لاہور۔