اسلامی یونیورسٹی (مدینہ طیبہ)
اسلامی یونی ورسٹی (مدینہ )کی تعلیمی و ثقافتی خدمات کا
مختصر تعارف
سنگ بنیادجامعہ اسلامیہ (اسلامی یونیورسٹی)کاسنگ بنیاد 1381ھ، 1961ء میں مدینہ طیبہ میں رکھا گیا۔
جامعہ اسلامیہ کے اغراض و مقاصدیہ جامعہ تمام دنیاکے مسلمان طالبان علوم دینیہ کے لیے قائم کی گئی ہے او راس کے مقاصد درج ذیل ہیں:
(الف) زیر تعلیم طلبہ کو ایسی خالص (نکھری ہوئی) دینی تعلیم دی جائے جس سے وہ اپنے آپ کو اسلامی تہذیب و ثقافت سے آراستہ کرسکیں۔
(ب) ایسے دینی بصیرت رکھنے والے علماء و مبلغین تیار کیے جائیں جو اپنی تمام دینی و دنیاوی مشکلات کا حل قرآن حکیم، سنت نبویہ اور صحابہ کرام کی سیرت کی روشنی میں پیش کرسکیں۔
تعلیمی شعبےاس وقت جامعہ کے اندر مندرجہ ذیل شعبوں میں تعلیمی خدمات انجام دی جارہی ہیں:
(الف) کلیۃ الشریعیۃ (شریعت کالج) ............. مدت تعلیم چار سال
(ب) کلیۃ الدعوۃ و اصول الدین (دعوت و اصول دین کالج)...... مدت تعلیم چار سال
ان دونوں کالجوں سے فارغ ہونے والے طالب علم کو اسلامیات میں ''اللیسانس '' کی ڈگری۔
(ج) المھد الثانوی: (سیکنڈری سکول ........... مدت تعلیم تین سال
اس درجہ سے کامیاب ہونے والے طلبہ کو ثانوی تعلیم سے فراغت کا سرٹیفیکیٹ دیا جاتاہے۔ اس کے بعد مذکورہ بالا دونوں کالجوں میں سے کسی ایک میں داخلہ مل سکتا ہے۔
(د) المعھد المتوسط (مڈل سکول) .......... مدت تعلیم تین سال
اس درسگاہ سے فارغ ہونے کے بعد طلبہ کومتوسط (مڈل) کا سرٹیفیکیٹ دیا جاتا ہے جس کی بنا پر المعہد الثانوی (سیکندری سکول) میں داخل مل سکتا ہے۔
(ہ) شعبہ زبان عربی: اس شعبہ میں ان غیر عرب طلبہ کوتعلیم دی جاتی ہے جو عربی زبان کمزور ہونے کی بنا پر مذکورہ بالا شعبوں میں داخلہ نہیں لے سکتے۔
طلبا کی تعداداس تعلیمی سال 1393ھ،1394ھ میں طلبا کی تعداد 1650 تک پہنچ چکی ہے۔ یہ طلبہ 80 سے زیادہ ممالک سےتعلق رکھتے ہیں۔
طلبا کے لیےسفری سہولتیںجن طلبا کے داخلہ کی درخواست منظور ہوجاتی ہے ان کو حسب ذیل سفری سہولتیں مہیا کی جاتی ہیں:
(الف) طلبہ کو وزارت داخلہ و خارجہ سعودیہ کی رضا مندی سےویزا کی ترسیل کے ساتھ ساتھ ان کے وطن سےمدینہ منورہ تک سفر کے لیے(ہوائی جہاز کا)ٹکٹ بھیجاجاتا ہے۔
(ب) تعلیم کے دوران ہر تین سال بعد طلبہ کو موسم گرما کی چھٹیاں اپنے رشتہ داروں میں گزارنے کے لیے (ہوائی جہاز سے) آمدورفت کا ٹکٹ دیا جاتا ہے۔
(ج) فارغ ہونے کے بعد طلبا کواپنے وطن واپس جانے کے لیے ہوائی جہاز کا ٹکٹ مہیا کیا جاتا ہے۔ساتھ ہی ایسےطلبا اپنی کتابیں وطن منتقل کرنےکےلیے جامعہ سے تمام مصارف حاصل کرسکتے ہیں تاکہ اپنے وطن پہنچ کر دعوت و تدریس کے کام کو پوری تحقیق اور ذمہ داری سے انجام دےسکیں۔
رہائشی سہولتیںطلبا کی رہائش کے لیے جامعہ کے وسیع احاطے میں ہوسٹل کا انتظام کیا گیا ہےجس میں کمرے ہرقسم کے ضروری فرنیچر سے آراستہ ہوتے ہیں۔
ثقافتی و اجتماعی سرگرمیاںجامعہ میں تعلیم و تدریس کے علاوہ حسب ذیل سرگرمیاں بھی جاری رہتی ہیں:
(الف)
خطبات: جامعہ میں ہرسال تعلیم کے دوران علمی خطبات (لیکچروں) کا انتظام کیا جاتا ہے۔اس طرح طلبہ اور شہر کے اہل ذوق حضرات، عالم اسلام کے مشہور مفکرین، اہل علم اور اصحاب دانش سےاستفادہ کرتے ہیں۔
(ب)
تقریری مشق و تمرین : جامعہ کے شعبہ اجتماعات کے زیر نگرانی طلبہ کی ایسی مجالس منعقد کی جاتی ہیں جن میں وہ خطابت (تقریر) کی مشق کرتے ہیں۔ ساتھ ہی ان مجالس میں مشاعرہ، بیت بازی او رعلمی مباحثات کابھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ سب سرگرمیاں جامعہ کے مدرسین اور شعبہ اجتماعات کے نگرانی حضرات کی زیرسرپرستی انجام پاتی ہیں۔
(ج)
جسمانی ورزش: مذکورہ بالامشاغل کے ساتھ ساتھ جامعہ میں طلبہ کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیےوزرش اورمناسب کھیلوں کا بھی انتظام کیاجاتاہے مثلاً ویٹ لفٹنگ، پیراکی، رسہ کشی، دوڑ، والی بال، اورباسکٹ بال وغیرہ۔
(د)
سیروسیاحت: طلبہ کے لیےتعلیم اور تعطیل کے زمانہ میں مختلف مقامات کی سیر اور پکنک منانے کا انتظام کیا جاتا ہے اس طرح طلبہ کو اہم تاریخی مقامات کامشاہدہ او رمختلف دیہات و قصبات میں دعوت و تبلیغ کی عملی تربیت حاصل ہوجاتی ہے۔
درسی کتب اورلائبریریاںجامعہ میں داخلہ لینے والے تمام طلبہ کو درسی کتب مفت مہیا کی جاتی ہیں نیز جامعہ کی متعدد لائبریریوں میں مفید اور گراں قدر کتابوں کاخزانہ موجود ہے جس سے طلبہ استفادہ کرتے ہیں؟
طبی سہولتیںجامعہ میں ایک ڈسپنسری کا بھی انتظام کیا گیا ہے جس میں طلبہ کے علاج و معالجہ کے لیے تجربہ کار ڈاکٹر مقرر ہیں۔اس ڈسپنسری میں طلبہ کو علاج و معالجہ اور ادویہ مفت مہیا کی جاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ایکسرے لیبارٹری اور دیگر ناگزیر ضروریات کا انتظام کیا گیا ہے۔
ذرائع آمدورفتجامعہ کی طرف سے طلبہ کے لیے ہوسٹل سے شہرتک آمدورفت کے لیے بسوں کا انتظام کیا گیا ہے جن کے ذریعہ طلبہ صبح و شام اور دوپہر کو شہر سے جامعہ اور جامعہ سے شہر آسکتے ہیں۔
ماہانہ وظائفجامعہ کی طرف سے ہر طالب علم کو ماہانہ وظیفہ ملتا ہے جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
(الف) دونوں کالجوں کے ہر طالب علم کے لیے تین سو ریال ماہانہ
(ب) شعبہ عربی، مڈل سکول اور سیکنڈری سکول کے ہرطالب علم کے لیے ڈھائی سو ریال ماہانہ
حرف آخریہ تمام خدمات اور سہولتیں پورے عالم اسلامی کےنوجوانوں کوبلا استثنا پیش کی جاتی ہیں۔اس کا واحد محرک اس فرض کی ادائیگی ہے جو مسلمان کی خیرخواہی کیلئے دینی رشتے کی بنا پر جامعہ پر عائد ہوتا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی مقصود ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اسلامی ثقافت و تہذیب کےاثرات زیادہ سے زیادہ دنیا کے اطراف و اکناف میں پھیل سکیں اور نوجوانوں کا ایسا گروہ تیار ہوسکے جو پوری یکسوئی کےساتھ دعوت و تبلیغ کے میان میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکے۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ سب کچھ عملی شکل ہے۔اس تضامن اسلامی (اسلامی ممالک کے اتحاد و تعاون) کی جس کے جھنڈے کو بلند کرنےکی سعادت جلالۃ الملک فیصل بن عبدالعزیز سرپرست اسلامی یونیورسٹی مدینہ منورہ اور خادم الحرمین الشریفین کو حاصل ہے۔
اللہ تعالیٰ جلالۃ الملک کو ہر قسم کی آفتوں اور فتنوں سے حفاظت میں رکھے اور ایسے کارنامے انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے جو بارگاہ الہٰی میںمقبول اور پسندیدہ ہوں۔واللہ الموفق۔
ایندعا از من و از جملہ جہاں آمین باد
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
مدینہ منورہ سے ایک مکتوب
بخدمت گرامی حافظ عبدالرحمٰن صاحب مدنی، مدیراعلیٰ مجلہ ’’محدث‘‘ لاہور
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
ہمیں اس اطلاع سے سخت ذہنی تکلیف اور روحانی صدمہ پہنچا ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں ایک فلم’’فجر اسلام‘‘ (Dawn of Islam)کے نام سے دکھلائی جارہی ہے معلوم ہوا ہےکہ اس فلم میں عہد رسالت کے مناظر بھی دکھائے گئے ہیں او ریہ دعویٰ کیا ہے کہ سرورکائنات ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کاکردار فلم میں نہیں دکھایا جائے گا، لیکن ہماری اطلاع کے مطابق صحابہ کرام میں سے بعض کا کردار اس فلم میں اس فلم اسٹاروں نے ادا کیا ہے جن کا اخلاقی دیوالیہ پن اظہر من الشمس ہے۔
ہم اس حادثہ پر اپنے گہرےرنج و غم کا اظہارکرتے ہیں کہ وہ پاکستان جس سے اسلام کی نشاۃ ثانیہ کی امیدیں اسلام کے شیدائی لگائے بیٹھے ہیں اس مملکت میں اسلام کی ایسی جگ ہنسائی ہوئی اور توحید کے مثالی فرزندوں کی توہین ہوئی، اس المیہ پر جس قدر رنج و غم کا اظہار کیا جائے کم ہے۔
عالم اسلام کے تمام علمائے حق کا اس پر کامل اتفاق ہے کہ انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے واقعات و کردار پر فلم بنانا، اس کو پردہ سکرین پرپیش کرنا، او راس باب میں کسی قسم کا تعاون کرنا، کتاب و سنت کی روشنی میں قطعی حرام اور ناجائز حرکت ہے او ریہ کہ ایسی فلم کی نمائش پیغمبر اسلام سید العرب والعجم محمد رسول اللہﷺ کی توہین و تذلیل ہے۔
لہٰذا ہم حکومت سے پُرزور احتجاج اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس رسوائے زمانہ فلم کی نمائش فوراً بند کی جائے اور آئندہ کے لیے اس قسم کی حرکتوں کے سدباب کا انتظام کیا جائے، ہم اراکین قومی اسمبلی او رممبران سینٹ سےبھی مطالبہ کرتے ہیں کہاگر ان کو اسلام او رپیغمبر اسلام سے ذرا بھی محبت ہے تو وہ اپنی اولین فرصت میں اس قسم کی اسلام دشمن حرکتوں کے سدباب کے لیے بل پیش کریں اور کامل اتفاق رائے سے اس کو منظور کرکے ان نام نہاد مسلم ملکوں کونمونہ دکھائیں جنہوں نے ایسی ناپاک جسارت کی ہمت افزائی کی ہے کہ اسلام کے سچے شیدائی اب بھی روئے زمین پر باقی ہیں۔
ہم یقین رکھتے ہیں کہ ہماری آواز صدا بصحرا ثابت نہ ہوگی، والسلام
من جانب۔ پاکستانی طلباء جامعہ اسلامیہ۔مدینہ منورہ
۔۔۔۔۔::::۔۔۔۔
حاشیہاللیانس کا انگریزی (Licenciate)اور اُردو''اجازت'' ہے۔ یہ ڈگری عرب ممالک میں کسی تعلیمی شعبہ میں قابل اعتماد لیاقت کی سند کے طور پر دی جاتی ہے جیسے اللیسانس فی الحقوق قانون میں، اللیسانس فی الشریعۃ دین و شریعت میں اور اللیسانس فی الدعوۃ دعوت و اصلاح میں بعض یورپین ممالک کی یونیورسٹیاں بھی اس نام سے ڈگری دیتی ہیں۔ پاکستان میں بھی جامعہ اسلامیہ بہاولپور اور بعض غیر سرکاری دینی مدارس میں کالج کی سطح کے تعلیمی درجوں کے نام درجۃ الاجازہ ہیں۔ ڈگریوں کے باہمی معیار کے سلسلہ میں بعض معروف عصری تعلیم کی یونیورسٹیوں نے بھی مدینہ یونیورسٹی کی اس سند کے حامل کو اپنے ہاں سے ڈاکٹریٹ(Ph.D)کرنے کی اجازت دے رکھی ہےبشرطیکہ پہلے ایم اے (اسلامیات وغیرہ) کا امتحان پاس کرے ایسے سکالر کا ایم اے ڈاکٹریٹ کی تمہید شمارہوتی ہے او راس کی مدت ڈاکٹریٹ کی تین سالہ مدت سے منہا کی جاتی ہے۔ یہ فیصلہ چند سال قبل پنجابی یونیورسٹی نے کیا تھا۔ دینی تعلیم کے سرکاری سرپرستی سےمحروم ہونے اور ناقدری کے اس دور میں یہ اقدام قابل قدر ہے۔اس کے بعد سے اب تک مدینہ یونیورسٹی کے کئی پاکستانی (اللیسانس)بلکہ عرب فضلاء بھی پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کرچکے ہیں۔
ایسا انتظام حج کےموقعہ پر خصوصی طور پر منیٰ کے میدان میں جہاں جامعہ کی طرف سے طلبہ اور اساتذہ کے علیحدہ خیمے لگتے ہیں، بھی کیا جاتا ہے۔