لغوی تشریح:لفظِ ''رحلت'' رَحِلَ۔ يَرْحَلُ رَحْلًا۔ تَرْحَالًا۔ رِحْلَةً سے ہے جس کا مادہ ر، ح، ل یعنی رحل ہے جس کے معنی سفر اور کوچ کرنے کے ہیں، جب اس کا صلہ ''عن'' آئے تو معنی کسی جگہ سے روانہ ہونے، کوچ کرنے، چلے جانے، ترکِ وطن کرنے، ہجرت کرنے اور نقل مکانی کے ہوتے ہیں ۔ ہمارے ہاں اس لفظ ''رحلت'' کا استعمال عموماً ''موت'' کے معنی میں ہوتا ہے، یعنی دنیا سے آخرت کی طرف کوچ کرنا۔ اردو میں اس لفظ کا خاص معنی میں استعمال دوسرے بہت سے عربی الفاظ کی مانند ہے۔ مثلاً ''انتقال'' عربی میں صرف ''ایک حالت مزید مطالعہ
قارئین کرام اسوۂ انبیاء کے ذکر کے سلسلہ میں تین جلیل القدر انبیاء کے رحلات علم کا بیان پڑھ چکے ہیں۔ اب جن اسلافِ امت نے اس ورثہ انبیاء کی حفاظت کرتے ہوئے علمی سفر کئے ان میں سے چند ایک کا حال سنیئے:رحلۂ صحابہؓ و تابعینؒ:تحصیلِ علم کے شوق میں سفر کرنے والے صفحابہ میں سے ایک معتد بہ تعداد تو وہ ہے جو دور دراز کے علاقوں سے نبی اکرم ﷺ فداہ ابی و امی کی خدمت میں تلاشِ حق اور طلبِ علم کی غرض سے سفر کی مشقتیں سہتے اور دشمنانِ اسلام کی چیرہ دستیوں کو برداشت کرتے ہوئے سر زمینِ حجاز میں وارد ہوئے۔ ان می مزید مطالعہ
قارئین کرام محدثین کے چند رحلات علم کے ذکر سے ان کی مشقتوں کا اندازہ فرما چکے ہیں۔ تاریخ امم میں مسلمانوں کے اس عظیم کارنامہ کی مثال نہیں ملتی جس کا اعتراف غیر مسلموں نے بھی کیا ہے۔ واقعی کسی انسان کی پوری زندگی کے اقوال و افعال کا اس طرح جمع ہونا ایک معجزہ ہے۔ اس طرح سے اللہ تعالیٰ نے محدثین کے ہاتھوں قرآن مجید کی طرح اس کی تفسیر و تعبیر یعنی حدیث بھی محفوظ فرما دی۔ حقیقت یہ ہے کہ اس قسم کی انتھک کوششیں صرف سرکار مدینہ ﷺ کی سیرت کی خاطر ہی کی جا سکتی تھیں جو کل دنیائے انسانیت کے لئے ایک کامل ن مزید مطالعہ
کثرتِ مرتحلین:اسلامی قرونِ اولیٰ، وسطیٰ اور متاخرہ ہر زمانہ میں یہ رواج رہا ہے کہ علم کے شائقین کثیر تعداد میں علمی مراکز میں آس پاس سے جمع ہوتے تھے۔ دورِ خلافتِ راشدہ تک تو حجاز میں زیادہ رونق رہی۔ بعد ازاں عراق، خراسان شام، بلخ، بخارا وغیرہ بھی علمی مراکز بن گئے جہاں سے یہ علمی دولت مشارق الارض و مغاربہا میں پھیلی۔ یہاں اس عنوان کے تحت صرف چند ایک مقامات کا ذِکر کیا جاتا ہے جس سے قارین یہ اندازہ لگا سکیں گے کہ یہ لوگ کس قدر علم کے شوق میں ہر طرف سے کھنچے چلے آتے تھے۔ چنانچہ مولانا حبیب الرحم مزید مطالعہ
اسلامی یونی ورسٹی (مدینہ )کی تعلیمی و ثقافتی خدمات کا مختصر تعارف سنگ بنیادجامعہ اسلامیہ (اسلامی یونیورسٹی)کاسنگ بنیاد 1381ھ، 1961ء میں مدینہ طیبہ میں رکھا گیا۔جامعہ اسلامیہ کے اغراض و مقاصدیہ جامعہ تمام دنیاکے مسلمان طالبان علوم دینیہ کے لیے قائم کی گئی ہے او راس کے مقاصد درج ذیل ہیں:(الف) زیر تعلیم طلبہ کو ایسی خالص (نکھری ہوئی) دینی تعلیم دی جائے جس سے وہ اپنے آپ کو اسلامی تہذیب و ثقافت سے آراستہ کرسکیں۔(ب) ایسے دینی بصیرت رکھنے والے علماء و مبلغین تیار کیے جائیں جو اپنی تمام دینی و دنیاو مزید مطالعہ
در اجلاس ششم ربیع الآخر ۱۳۹۴ھ الحمد للہ رب العالمین وصلی اللہ وسلم وبارک علی عبدہ ورسوله نبينا محمد وعلٰي اٰله وصحبه أجمعين۔فضیلۃ الشیخ عبد العزیز بن باز چانسلر اسلامی یونیورسٹی مدینہ منورہ و صدر اعلیٰ مشاورتی کمیٹی یونیورسٹی ہذا کی دعوت پر یونیورسٹی کی اعلیٰ مشاورتی کمیٹی کا چھٹا اجلاس ہوا، اجلاس کی کاروائی نو روز تک چلتی رہی ہر روز ایک نشست ہوئی۔ تمام تر اجلاس چانسلر یونیورسٹی کی صدارت میں ہوا، اس اجلاس میں حسبِ ذیل ماہرین تعلیم، ممتاز علماء اور مفکرین نے شرکت کی۔1. شیخ ابو بکر جومی چیف جسٹس مزید مطالعہ