ٹوٹا ہوا پتھر

لال قلعہ (دہلی) کی سیر کرنے والا جب اس کی بلند و بالا عمارتوں سے گزر کر ''میوزیم'' میں پہنچتا ہے تو جو چیز اسے دیکھنے کوملتی ہیں ان میں سے ایک وہ ٹوٹا ہوا پتھر بھی ہے جو ایک کونے میں رکھا ہوا ہے۔

اس پتھر پر کسی ''خاص محل'' کا قطعہ تاریخ کندہ ہے جو 1642ء میں مغل شہنشاہ نے بنوایا تھا۔مگریہ خاص محل آج موجود نہیں ہے۔ البتہ یہ پتھر دہلی کےپرانے قلعے میں پڑا ہوا پایا گیا تھا۔ وہاں سے اُٹھاکر لال قلعہ کے میوزیم میں رکھ دیا گیا۔

اس ٹوٹے ہوئے پتھر پر جو فارسی قطعہ درج ہے اس کا ایک مصرعہ یہ ہے۔

ہمیشہ باد بزیرسپہر بوقلموں

یعنی ''خاص محل'' تعمیر کرنے والے بادشاہ کی سلطنت آسمان کے نیچے ہمیشہ قائم رہے مگر آج نہ وہ بادشاہ ہے اور نہ وہ خاص محل۔ صرف ایک ٹوٹا ہوا پتھر اس بات کی یادگار کے طور پر باقی ہے کہ تین سو برس پہلے کسی بادشاہ نے ایک ایسا محل بنوایا تھا۔

جب بھی کسی کو زمین پر سلطنت حاصل ہوئی ہے تو اس نے یہی سمجھا کہ وہ ہمیشہ اس دنیا کا حکمران رہے گا مگر زمانے نےکبھی کسی بادشاہ کے اس خیال کی تائید نہیں کی۔ مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اگلا حکمران جو پچھلے حکمران کے''ٹوٹے ہوئے پتھر'' کو لے کر میوزیم میں رکھتا ہے وہ دوبارہ اس غلط فہمی میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ اس کی حکومت ہمیشہ زمین پر باقی رہے گی۔

مانع حمل ادویہ کے بُرے اثرات

کیلیفورنیا کے ایک ڈاکٹر نےجو امریکن کینسرسوسائٹی کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔ ان مانع حمل گولیوں کے کے مزید پہلوی اثرات(Side Effects)کا سراغ لگایا ہے۔یہ اثرات اس قسم کے ہیں کہ ہر اس عورت کو جو ان گولیوں کو استعمال کرتی ہے۔ان اثرات پرسنجیدگی کے ساتھ توجہ دینی چاہیے۔خواہ ماہر امراض نسوانی اس کو کتنا ہی یقین دلائے کہ ان کےاستعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔

ڈاکٹر آٹو سرٹوری(Dr. Otto Srrtorius)کہتے ہیں۔ وہ عورتیں جو ان گولیوں کو استعمال کرتی ہیں ان کی چھاتیوں میں مستقل طور پر ایسے تغیرات واقع ہوتی ہے جن کو کسی صورت سے دفع نہیں کیاجاسکتا جوعورتیں ان گولیوں کو کھاتی ہیں وہ ساری دنیا میں گولیوں سے پرہیز کرنے والی عورتوں کے مقابلے میں سرطان (کینسر) کی بیماری میں تقریباً تین گنا زیادہ مبتلا ہوجاتی ہیں۔

طبی مضامین میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ان گولیوں کے استعمال کو ترک کردینے سے ''غیرمعمولی تغیرات'' ختم ہوجاتے ہیں۔ یہ سراسر کذب ہے۔ ڈاکٹر موصوف نے اس بات کو بہت زور دے کر کہا ہے ۔ موجودہ تحقیقات سے صاف طور پر عیاں ہوتا ہے کہ یہ گولیاں چھاتیوں میں ایسے مضر تغیرات کی موجب ہوتی ہیں جو تاحیات زائل نہیں ہوتے۔

شماریات سےمعلوم ہوتا ہے کہ ہر سال ستر ہزار نئی عورتیں چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہوتی ہیں اور ان میں سے پچاس فیصد پانچ سال کے اندر ہی راہی ملک عدم ہوجاتی ہیں۔چنانچہ سرطان سے اموات میں چھاتی کا سرطان سرفہرست ہے۔ (''ہمدرد صحت'' اگست 3791ء)

سچ ہے کوئی کسی کا یار نہیں

جو گناہوں پہ شرمسار نہیں        وہ حقیقت میں دیندار نہیں
زندگی پر تو اعتبار نہ کر         زندگی کا کچھ اعتبار نہیں
ہے مکاں پائیدار بھی تو کیا           جب تری ذات پائیدار نہیں
منزل سخت ہے ترے آگے         اور کوئی ساتھ غمگسار نہیں
خوف دنیا سے کچھ نہیں حاصل        گر تجھے خوف کردگار نہیں
دعوی دیں ہے دعوی باطل         گر طبیعت میں انکسار نہیں
راہ الفت نہ اختیار کرے          ہائے دل کو یہ اختیار نہیں
دل نے بھی اپنا ساتھ چھوڑ دیا        سچ ہے کوئی کسی کا یار نہیں
موت سے بھاگتا ہے تو عاجز         موت سےموت کو فرار نہیں
۔۔۔۔۔۔:::::۔۔۔۔۔