تقریباً تین صدیاں قبل انگریزی زبان میں قرآن مجید کا پہلا ترجمہ ہوا پھر اس کے بعد کئی تراجم منظرِ عام پر آئے اور اب لاکھوں کی تعداد میں یہ تراجم انگریزی داں نو مسلموں اور قرآن سے دل چسپی رکھنے والے حضرات کے زیرِ مطالعہ ہیں لیکن افسوس کہ ان تراجم میں نہ صرف یہ کہ بہت سی فحش اغلاط ہیں بلکہ بعض تو گمراہ کن ہیں مگر حیرت ہے کہ اس شدید المناک صورتِ حال کی طرف بہت کم توجہ دی گئی ہے۔ طرہ یہ کہ بعض چوٹی کے اسلامی ادارے انہی غلط سلط تراجم کو فراخدلی سے مفت تقسیم کر رہے ہیں لیکن ان کی تصحیح اور اصلاح کا کسی کو خیال تک نہیں حالانکہ اس وقت دنیائے اسلام میں سینکڑوں ایسے حضرات موجود ہیں جو قرآنی مفاہیم سے خوب واقفیت رکھنے کے ساتھ ساتھ انگریزی داں بھی ہیں اور اس کام کو بخوبی سر انجام دے سکتے ہیں۔
برادرانِ اسلام! اس مقدس کتاب کے الفاظ و معانی کی حفاظت کی ذمہ داری حامل قرآن امت یعنی ہم پر ہے۔ خدانخواستہ اگر ہم اس میں ناکام رہے تو ہم پچاس ہزار سالہ یومِ حساب میں (جب کہ مسئولیت کے خوف انبیاء کرام بھی ''نفسی نفسی'' پکاریں گے) اللہ جبار و قہار کے سامنے کیا عذر پیش کریں گے جس وقت نبی اکرم ﷺ ان الفاظ میں ہماری شکایت کریں گے۔
﴿يـٰرَبِّ إِنَّ قَومِى اتَّخَذوا هـٰذَا القُرءانَ مَهجورًا ٣٠﴾... سورة الفرقان
اے رب! ميری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا۔
سوچئے کس کی عدالت ہو گی؟ کون مدعی ہو گا؟ اور کیا دعوےٰ؟ ہمارے پاس کیا جواب ہو گا؟
مندرجہ بالا تلخ اور دل خراش تصریحات کے پیش نظر اللہ تعالیٰ کے چند عاجز بندوں نے اپنے عظیم فریضہ کا احساس کرتے ہوئے (بتوفیقِ الٰہی) اس کارِ خیر کا بیڑا اُٹھایا ہے کہ مروجہ انگریزی تراجم کی اغلاط کی نشاندہی کر کے انہیں چھپوا کر مفت تقسیم کیا جائے۔ (ان شاء اللہ) فی الحال ان اغلاط کی علیحدہ طبع ہی کا ادارہ ہے۔ اس عظیم مقصد کے لئے ہمیں ماہر قرآن و انگریزی دان علماء کا تعاون درکار ہے جو بطریق احسن اس کام کو سر انجام دے سکیں۔ (ابتدائی اخراجات کا بوجھ کسی بھی فرد پر نہیں ڈالا جائے گا۔) پاکستان میں درج ذیل پتوں پر رابطہ قائم کیجئے۔
1. جناب محمد مسعود صاحب، سی، ایس، پی۔ ۷ اے باتھ آئیلینڈ کراچی
2. جناب ڈاکٹر اسرار احمد صاحب، کوثر روڈ، اسلام پورہ لاہور