دفاعِ حدیث اور اہل ِحدیث
قرآن مجید اگرچہ ایک واضح او رکھلی ہوئی کتاب ہے، اس میں کسی قسم کا غموض و ا خفا نہیں ہے۔ لیکن اس میں اسلام کی تعلیمات کی پوری تفصیل اور تمام جزئیات کا اِحاطہ نہیں ہوسکتا تھا۔ اس لئے بہت سے احکام مجمل یا کلیات کی شکل میں ہیں۔ جن کی وضاحت و تشریح اور کلیات سے جزئیات کی تصریح رسول اللہ ﷺ نے اپنے قول و عمل سے فرمائی۔ آپ کا کام محض کلامِ الٰہی کو لوگوں تک پہنچانا نہیں تھا بلکہ اس کی تبیین و تشریح بھی آپ کے منصب میں شامل تھی۔اللہ تعالیٰ نے اسی کی وضاحت اس طرح فرمائی ہے: ''اور ہم نے آپ کی طرف ذکر (قرآن مجید) اتارا تاکہ آپ لوگوں کے سامنے اسے کھول کر بیان کریں تاکہ وہ اس میں غوروفکر کریں۔'' (النحل:۴۴)
حدیث نبوی قرآن مجید کی تفصیل و تشریح ہے
علامہ سید سلیمان ندویؒ مرحوم لکھتے ہیں:
''علوم القرآن اگر اسلامی علوم میں دِل کی حیثیت رکھتا ہے تو علم حدیث شہ رگ کی۔ یہ شہ رگ اسلامی علوم کے تمام اعضاء و جوارح تک خون پہنچا کر ہر آن اُن کے لئے تازہ زندگی کا سامان پہنچاتا رہتا ہے۔ آیات کا شانِ نزول اور ان کی تفسیر، احکام القرآن کی تشریح و تعیین، اجمال کی تفصیل، عموم کی تخصیص، مبہم کی تعیین، سب علم حدیث کے ذریعہ معلوم ہوتی ہیں۔ اسی طرح حامل قرآن محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرتِ طیبہ و اخلاق و عاداتِ مبارکہ، آپ کے اقوال و افعال اور آپ کے سنن ومستحبات اور احکام و ارشادات سب اسی علم حدیث کے ذریعہ ہم تک پہنچے ہیں۔ اسی طرح خود اسلام کی تاریخ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے احوال اور ان کے اعمال و اقوال اور اجتہادات ومستنبطات کا خزانہ بھی اسی کے ذریعہ ہم تک پہنچا ہے۔ اس بنا پر اگر یہ کہا جائے تو صحیح ہے کہ اسلام کے عملی پیکر کا صحیح مرقع اسی علم کی بدولت مسلمانوں میں ہمیشہ کے لئے موجود و قائم ہے۔ اور ان شاء اللہ تاقیامت رہے گا۔'' (مقدمہ تدوین ِحدیث از مناظر احسن گیلانی)
مولانا شاہ معین الدین احمد ندویؒ لکھتے ہیں :
''آنحضرت ﷺ کی بعثت، اسلام کا ظہور، اس کی تبلیغ، اس راہ کی صعوبتیں، غزواتِ اسلام کا غلبہ و اقتدار، حکومت ِالٰہیہ کا قیام، اس کانظام، رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ، آ پکی سیرت معلوم کرنے کا ذریعہ صرف حدیث ہے۔ اگر اسی کو نظرانداز کردیا جائے تو اسلام کی بہت سی تعلیمات اور تاریخ اسلام کے بہت سے گوشے مخفی رہ جائیں گے۔ اس لئے احادیث ِنبوی اسلام اور اسلامی تاریخ کا بڑا قیمتی سرمایہ ہیں اور اسی پران کی عمارت قائم ہے۔'' (تذکرۃ المحدثین: ج۱ ؍ص۷)
فتنہ انکار حدیث کے متعلق پیش گوئی اور اسکی مختصر تاریخ
آنحضرت ﷺ نے پیش گوئی فرمائی تھی کہ ایک وقت آئے گا کہ میری حدیث کا انکار کردیا جائے گا اور صرف قرآن مجید ہی کو تسلیم کیا جائے گا۔حدیث ِنبوی ہے:
''میں تم میں سے کسی کو ایسا کرتے نہ پاؤں، (یعنی ایسا نہ ہو) کہ وہ اپنی مسہری (یا آرام کرسی) پر ٹیک لگائے بیٹھا ہو اور جب اس کے سامنے میرے احکامات سے کسی بات کا امر یا کسی چیز کی ممانعت آئے تو وہ کہنے لگے کہ میں کچھ نہیں جانتا ہم تو جو قرآن مجید میں پائیں گے، اسی کو مانیں گے۔ '' (مشکوٰۃ المصابیح: ص۲۹)
منکرین حدیث کے جو گروہ پیدا ہوئے، ان کی ایک فہرست شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی مرحوم نے مرتب کی ہے۔مولانا سلفی مرحوم لکھتے ہیں:
''خوارج نے ۲۰۰ھ میں ان احادیث کا انکار کیا جو اہل بیت کے فضائل میں تھیں اور ان کے بعد شیعہ حضرات نے ان احادیث کا انکار کیا، جو صحابہ کرام کے فضائل میں تھیں۔اور معتزلہ اور جہمیہ فرقوں نے احادیث ِصفاتِ الٰہی کا انکار کیا۔۲۲۱ھ میں قاضی عیسیٰ بن ابان اور ان کے متبعین اور ان کے ساتھ متاخرین فقہا قاضی ابو زید بوسی وغیرہ نے ان احادیث کا انکار کر دیاجو غیر فقیہ صحابہ کرام سے مروی ہیں۔ ۴۰۰ھ کے بعد معتزلہ اور متکلمین نے اُصول، فروع دونوں میں خبر واحد سے اختلاف کیا۔
۱۳۰۰ھ کے قریب قریب مولوی چراغ علی اور سر سید احمد خاں نے احادیث کو تاریخ کا ذخیرہ قرار دیا۔ اور اپنا یہ اُصول بنایا کہ جو حدیث نیچر کے موافق ہو گی، وہ قابل قبول ہے اور جو نیچر کے موافق نہیں، وہ قابل قبول نہیں...۱۳۰۰ھ کے بعد ایک ایسا گروہ آیا جس نے احادیث کا بالکلیہ انکار کر دیا۔ اس گروہ میں مولوی عبد اللہ چکڑالوی ، مستری محمدرمضان گوجرانوالہ، مولوی حشمت علی لاہوری اور مولوی رفیع الدین ملتانی شامل تھے... ان کے بعد ۱۴۰۰ھ میں ایک گروہ اور نمودار ہواجنہوں نے قرآن وحدیث اور پورے دین اسلام کو ایک کھیل قرار دیا۔ اور ایک سیاسی نظریہ قائم کیا کہ اس میں ردّوبدل کیا جا سکتا ہے۔ اس گروہ میں مولوی احمد الدین امرتسری اور مسٹر غلام احمد پرویز شامل تھے... ان کے ساتھ کچھ حضرات ایسے بھی سامنے آئے جنہیں منکرین حدیث کے گروہ میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔لیکن ان کے اندازِ فکر سے حدیث کا استخفاف اور استحقار معلوم ہوتا ہے اور طریقہ گفتگو سے انکارِ حدیث کے چور دروازے کھل سکتے ہیں۔ اس گروہ میں مولانا شبلی مرحوم، مولانا حمید الدین فراہی، مولانا ابو الاعلیٰ مودودی، مولانا امین احسن اصلاحی،اور عام فرزندانِ ندوہ باستثنائے حضرت سید سلمان ندوی رحمہ اللہ شامل ہیں۔'' (حجیت ِحدیث: ص ۱۱۴)
تدوین حدیث
منکرین حدیث کی طرف سے ایک اعتراض یہ بھی ہے کہ حدیث کی تدوین زمانہ نبوی سے ۱۵۰ سال بعد ہوئی؛ اب یہ کیسے تسلیم کر لیاجائے کہ یہ احادیث صحیح ہیں؟ اس بارے میں علامہ سید سلیمان ندوی اپنے ایک مکتوب میں لکھتے ہیں :
''مسلمانوں کے اس فقرے کے معنی کہ حدیث کی تدوین ہجرت کے ۱۵۰ برس بعد ہوئی، یہ ہے کہ یہ تصنیف اور کتابت کی حیثیت میں، ورنہ محض تحریر وکتابت کی حیثیت سے زمانۂ نبوی ہی میں اس کی جمع وتحریر کا آغاز ہو چکا تھا۔ '' (مکتوباتِ سلیمانی: ص ۱۲۲)
مولانا محمد اسحاق سندیلوی مرحوم لکھتے ہیں:
'' تحقیق یہ ہے کہ تدوین حدیث کا کام نبی اکرم ﷺ کے زمانہ سے شروع ہو چکا تھا۔ خلفاے راشدین کے دور میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا۔ اور کوئی زمانہ بھی ایسا نہیںگزرا جس میں یہ سلسلہ کلیتاً منقطع ہو گیا ہو۔'' (ماہنامہ 'الفرقان' لکھنؤ :ذی قعدہ ۱۳۷۵ھ ،ص ۳۷)
اب یہاںسوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تدوین حدیث کے سلسلہ میں حضرت عمر بن عبدا لعزیزؒ نے جو خدمات سر انجام دیں، اس کی حقیقت کیا ہے، اس بارے میں مولانا عبد السلام ندوی لکھتے ہیں کہ
'' صحابہ کرام ؓ ہی کے زمانہ میں فن حدیث مدوّن ہو چکا تھا اور حضرت عمر بن عبد العزیز ؒنے انہی اجزاے پریشان کو ایک مجموعے کی صورت میں جمع کروایا۔'' (اسوئہ صحابہ: ج۲ ؍ص ۳۱۰)
دفاعِ حدیث کے سلسلہ میں علماے اہلحدیث کی خدمات
برصغیر پاک وہند میں جب انکارِ حدیث کا فتنہ رونما ہوا تو علماے اہلحدیث نے اس کی طرف خاص توجہ کی اور حدیث ِنبوی ﷺ پر اُٹھائے گئے اعتراضات کا نوٹس لیااور ان کے ٹھوس اور مدلل جوابات دیئے۔ منکرین حدیث سے تحریری وتقریری مناظرے بھی کئے اور ان کی طرف سے لکھی گئی کتابوں کے جوابات بھی لکھے۔ اس سلسلہ میں جن علمائے اہلحدیث نے قابل قدر خدمات سر انجام دیں، ان میں مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری ، مولانا حافظ محمد ابراہیم میر سیالکوٹی، مولانا ابو القاسم سیف بنارسی، مولانا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی، مولانا عبد اللہ ثانی امرتسری ،مولانا محمد جوناگڑھی ،مولانا ابویحییٰ امام خان نوشہروی، مولانا ابو المحمودہدایت اللہ سوہدروی، مولانا حافظ محمد محدث گو ندلوی، مولانا محمد اسماعیل سلفی، مولانا عبد المجید سوہدروی، مولانا محمد عطاء اللہ حنیف ، مولانا محمد حنیف ندوی، مولانامحمد داود راز دہلوی، مولانا محمد علی جانباز، مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی، مولانا عبد الصمد حسین آبادی، مولانا حافظ محمد اسحق، مولانا محمد اسحق بھٹی، مولانا صفی الرحمن مبارکپوری، مولانا عبد الرحمن کیلانی، حافظ صلاح الدین یوسف اور مولانا ارشاد الحق اثری خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ان حضرات نے منکرین حدیث کی طرف سے کئے گئے اعتراضات کے ٹھوس جوابات دیئے۔اس کی شہادت جماعتی اخبارات ورسائل یعنی اہلحدیث امرتسر، تنظیم اہلحدیث روپڑ،اخبارِ محمدی دہلی،ماہنامہ 'محدث' دہلی، 'اہلحدیث گزٹ' دہلی، 'مسلمان' سوہدرہ،'الاعتصام' لاہور، 'اہلحدیث' لاہور، 'ترجمان الحدیث' لاہور، فیصل آباد ،' الاسلام' لاہور، ماہنامہ 'محدث' لاہور، اور 'صحیفہ اہلحدیث' کراچی سے مل سکتی ہے۔ ذیل میں اہل حدیث علما کی اس ضمن میں تحریری خدمات کی ایک مختصر فہرست پیش کی جاتی ہے ، جس میں زمانی ترتیب ملحوظ رکھی گئی ہے:
مولانا عبدالستار عمر پوری [م ۱۳۳۴ھ بمطابق ۱۹۱۶ء]
اثبات المنجد:اس کتاب میں منکرین حدیث کے اعتراضات کاجائزہ لیا گیا ہے۔
مولانا عبدالرحمن محدث مبارکپوریؒ [م ۱۳۵۳ھ بمطابق ۱۹۳۵ء]
1. اعلام اہل الزمن من تبصرہ آثار السنن (اُردو) :مولوی ظہیر احسن شوق نیموی کی کتاب آثار السنن کے جواب میں ہے۔مولوی ظہیر احسن نے حدیث کے سلسلہ میں بے شمار غلطیاں کیں، ان کی نشاندہی کی گئی ہے۔
2. ابکار المنن فی تنقید آثار السنن (عربی) :ظہیر احسن کی کتاب 'آثار السنن' کی تردید میں ہے۔
مولانا ابو القاسم سیف بنارسی [م ۱۳۶۹ھ]
مولوی محمد کریم لکھنؤی ایک غالی بریلوی تھے اور صر ف نام کے مولوی تھے۔ زیادہ پڑھے لکھے نہیں تھے۔ انہوں نے امام محمد بن اسمٰعیل بخاری کی کتاب 'جامع صحیح بخاری' پر بے جا قسم کے اعتراضات کئے اور اس میں کئی ایک کتابیں اور اشتہارات شائع کئے۔ مولانا شمس الحق عظیم آبادی صاحب ِعون المعبود کی تحریک پر ان کے تلمیذ ِخاص مولانا ابوالقاسم سیف بنارسی نے مولوی عمر کریم لکھنوی کی تمام کتابوں اور اشتہارات کا جواب دیا۔ جن کی تفصیل یہ ہے :
1. حل مشکلات بخاری مسمی بہ الکوثر الجاری فی جواب الجرح علی البخاری:یہ کتاب چار جلدوں میں ہے،تین جلدیں شائع ہوئیں چوتھی جلد شائع نہیں ہو سکی۔ چوتھی جلد کا قلمی نسخہ مولانا بدیع الدین شاہ راشدی کے کتب خانہ میں محفوظ ہے۔
2. الامر المبرم للابطال الکلام المحکم: یہ کتاب ڈاکٹر عمر کریم کے جامع صحیح بخاری پر ۱۷۵؍اعتراضات کا جواب ہے۔
3. ماء حمیم للمولوی عمرکریم : ڈاکٹر عمر کریم کے ۱۲ سوالات کا جواب
4. صراطِ مستقیم لہدایۃ عمرکریم :مولوی عمر کریم کے اشتہار نمبر ۲ کا جواب
5. الریح العقیم لعمرکریم:صحیح بخاری پر ۵۹؍ اعتراضات کا جواب
6. الخزي العظیم للمولوي عمرکریم : مولوی عمر کریم کے اشتہار نمبر ۴ کاجواب
7. دفع بہتان العظی:
8. العرجون القدیم فی إفشاء ہفوات عمر کریم:مولوی عم کریم کے اشتہار نمبر ۳کا جواب
9. الجرح علی ابی حنیفۃ
10. السیر الحثیث فی براء ۃ اہل الحدیث
مولانا حافظ محمد ابراہیم میر سیالکوٹی
مناظرہ: مولانا میر سیالکوٹی اور عبد اللہ چکڑالوی (منکر ِحدیث) کے ما بین ایک مناظرہ بعنوان 'اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول' ہوا تھا۔ مولانا سیالکوٹی کا دعویٰ یہ تھا کہ' الرسول ' سے مراد حضرت محمد رسول اللہ ﷺ ہیں اور چکڑالو ی کا دعوی تھا کہ 'الرسول ' سے مراد قرآنِ مجید ہے۔
یہ مناظرہ کتابی صورت میں 'مناظرہ' کے نام سے طبع ہوا۔
مولاناابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری
مولانا ثناء اللہ امرتسری نے منکرین حدیث کے ساتھ تحریری، تقریری مناظرے بھی کئے اور ان کی کتابوں کے جوابات بھی لکھے، جن کی تفصیل یہ ہے:
1. دلیل الفرقان بجوابِ اہل القرآن :چکڑالوی کے رسالہ برہان القرآن علیٰ صلوٰۃ القرآن کاجواب
2. حدیث ِنبوی اور تقلید ِشخصی:منکرین حدیث کے اعتراضات کا جواب
3. برہان القرآن: مولانا ثناء اللہ امرتسری اور منکرحدیث مولوی احمد الدین امرتسری کے ما بین مناظرہ کی روداد، مناظرہ کا موضوع حجیت ِحدیث تھا۔
4. حجیت ِحدیث اور اتباعِ رسولؐ: اس مناظرہ کی روداد جو مولانا امرتسری اور مولوی احمد الدین کے مابین اطاعت ِرسول کے عنوان سے ہوا تھا۔
5. خاکسار تحریک اور اس کا بانی :علامہ عنایت اللہ خاں مشرقی حدیث ِرسولؐ کو حجت ِشرعیہ نہیںمانتے تھے، اس رسالہ میں علامہ مشرقی کے انکار حدیث کی حقیقت واضح کرکے اس کا جواب دیا گیاہے۔
6. دفاع عن الحدیث:یہ رسالہ محمد اسلم جیراج پوری کے مضمون 'انکار حدیث' کے جواب میں لکھا گیا۔
7. برہان الحدیث باحسن الحدیث:یہ کتاب اس مناظرہ کی روئداد ہے جو مولانا ثناء اللہ امرتسری اور مولوی احمد الدین امرتسری (منکر حدیث)کے مابین 'حجیت ِحدیث' کے موضوع پر ہوا تھا۔
8. تصدیق الحدیث (۳؍ جلد): یہ تینوں کتابیں(۶ تا ۸) مولوی اسلم جیراج پوری، مولوی احمد الدین امرتسری اور مولوی عبداللہ چکڑالوی کی تحریروں کے جوا ب میں لکھی گئیں۔
9. بیان الحق بجواب بلاغ الحق: پنڈت محب الحق کی کتاب 'بلاغ الحق' جس میں احادیث ِرسول کو ناقابل عمل بنایا گیا ہے، کے جواب میں ہے۔
10. خطاب بہ مودودی: اس رسالہ میں مولانا مودودی کے نظریۂ حدیث کو واضح کرکے اس کا جواب دیا گیا ہے۔
11. صلوٰۃ المؤمنین بجواب رسالہ صلوٰۃ المرسلین :منکرین حدیث کے رسالہ 'صلوٰۃ المرسلین' کی تردید میں
مولانا حافظ عبداللہ محدث روپڑیؒ [م ۱۹۶۴ء]
مودودیت اور احادیث ِنبویہ :یہ کتاب مولانا مودودی کے نظریۂ حدیث سے متعلق ہے۔مولانا مودودی نے حدیث کے بارے میں جو شبہات ظاہر کئے تھے، ان کا جواب دیا گیا ہے۔
مولانا حافظ محمد محدث گوندلویؒ [م ۱۴۰۵ھ بمطابق ۱۹۸۵ء]
1. تنقید المسائل: اس کتاب میں مولانا مودودی کے نظریۂ حدیث کو واضح کیا گیا ہے اور حدیث کے بارے میں ان کے جو شبہات تھے، اس کی توضیح و تشریح کرکے ان کا جواب دیا گیاہے۔
2. دوامِ حدیث:منکر ِحدیث مسٹر غلام احمد پرویز کی کتاب 'مقام حدیث' کے جواب میں لکھی گئی۔ یہ مکمل کتاب ماہنامہ 'ترجمان الحدیث' لاہور میں اگست ۶۹ تا اگست ۷۳ء کے شماروں میں شائع ہوچکی ہے۔
مولانانذیر احمد رحمانی [ وِلادت ۱۳۲۳ھ بمطابق ۱۹۰۶ء ... م ۱۳۸۵ھ بمطابق ۱۹۵۶ء]
جواب تنقید: مولوی عبد الرشید نعمانی کے مضمون 'تبصرہ' کاجواب جو انہوں نے مولانا ابو القاسم بنارسی کے ایک مضمون 'جامع صحیح البخاری' جو اہلحدیث امرتسر میں شائع ہوا تھا، کے جواب میں 'تبصرہ' کے نام سے لکھا تھا۔
مولانا عبدالصمد حسین آبادی اعظمی [ولادت ۱۳۲۲ھ]
1. تائید ِحدیث بجوابِ تنقید ِحدیث 2. شرفِ حدیث 3. شانِ حدیث
یہ تینوں کتابیں مولوی محمد اسلم جیراج پوری (منکر ِحدیث) کے ان مقالات کے جواب میں ہیں جو انہوں نے 'طلوعِ اسلام' دہلی میں شائع کئے۔
مولانا محمد سلیمان مئوی [م ۱۹۵۹ء]
تحقیق مسئلہ دجال: انہوں نے تحقیق مسئلہ دجال کے نام سے ایک کتاب لکھی جس میں مولانا مودودی ؒ کے اس مضمون جو ترجمان القرآن مجریہ رمضان وشوال ۱۳۶۴ھ شائع ہو ا تھا کہ 'کانا دجال' وغیرہ افسانے ہیں،اس کی کوئی حقیقت نہیں... کی وضاحت کی گئی ہے۔
مولانا محمد حنیف ندوی
مطالعہ حدیث
مولانا محمد اسماعیل سلفی
مولانا محمد اسماعیل سلفی ؒنے جو کتابیں حدیث کی حمایت اور مدافعت میں لکھیں، ان کی تفصیل یہ ہے :
1. امام بخاری کا مسلک:اس کتاب کے شروع میں مسلک ِاہلحدیث پر روشنی ڈالی ہے۔ بعد میں علمائے دیو بند کا اضطراب، فقہ الحدیث اور فقہ الرائے، الردّ علیٰ الجہمیہ اور خبر واحد کی توضیح و تشریح کرتے ہوئے ہر ایک پرمحاکمہ کیا گیا ہے۔
2. واقعہ افک:مشہور منکر ِحدیث تمناعمادی کے مضمون 'واقعہ افک عائشہ 'کے جواب میں ہے جس میںعمادی صاحب نے یہ لکھا تھاکہ واقعہ افک ِعائشہؓ کی حدیث موضوع اور عجمی سازش کی پیداوار ہے۔
3. سنت قرآن کے آئینہ میں:یہ رسالہ فتنۂ انکار حدیث کی تردید میں ہے۔ اس میں مولانا سلفی مرحوم نے ایک نئے انداز میں حجیت ِحدیث پر بحث کی ہے۔
4. مقام حدیث، قرآن کی روشنی میں:اس کتاب میں حدیث کے مرتبہ و مقام کو واضح کیا ہے۔
5. حدیث کی تشریعی اہمیت:اس کتاب میں قرآنِ مجید سے ثابت کیاگیا ہے کہ جس طرح قرآنِ مجید کو ماننا اور اس کے احکام پر عمل کرنا فرض ہے، اسی طرح صحیح احادیث پرعمل کرنا بھی فرض ہے۔ جیسے قرآن مجید کا منکر کافر ہے اسی طرح احادیث کامنکر بھی کافر ہوجاتا ہے۔
6. حجیت ِحدیث آنحضرت ﷺ کی سیرت کی روشنی میں:اس کتاب میں آیاتِ قرآنیہ سے آنحضرت ﷺ کی زندگی کے چند پہلوؤں کو واضح کیا گیا ہے اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ جس شخص کی سیرت اس طرح روشن ہو اور اس کی بات کو تسلیم نہ کیا جائے تو پھر وہ کیسے مسلمان رہ سکتا ہے؟
7. جماعت ِاسلامی کا نظریۂ حدیث:یہ کتاب مولانا مودودی کی کتاب'تفہیمات' و 'مسلک ِاعتدال' اور مولانا امین احسن اصلاحی کے ایک مضمون بسلسلہ حجیت ِحدیث کے جواب میں ہے۔
مولانا عبد القیوم ندوی
فہم حدیث : مطالعہ حدیث اور فہم حدیث دونوں کتابیں حجیت ِحدیث کے موضوع پر لاجواب ہیں۔
مولانا سید ابوبکر غزنوی
کتابت ِحدیث: منکرین حدیث کا یہ اعتراض کہ حدیث کی تدوین ۲۵۸سال بعد ہوئی، اس لئے قابل حجت نہیں۔ اس کاجواب دیا گیا اور دلائل سے ثابت کیا ہے کہ حدیث کی کتابت عہد ِنبوی ﷺ میں شروع ہوگئی تھی۔
مولانا محمد داود راز دہلوی
1. مسلک ِاہل حدیث: مولانا مودودی کے نظریۂ حدیث کی وضاحت اور مسلک ِاہل حدیث کی توضیح وتشریح کی ہے۔
2. تحریک ِجماعت ِاسلامی کا پس منظر :مولانا مودودی کے نظریۂ حدیث کو واضح کیا گیا ہے۔
مولانا عبدالرء وف رحمانی جھنڈانگری
نصرۃ الباری فی بیان صحۃ البخاری: اس کتاب میں امام بخاری اور ان کی کتاب 'صحیح بخاری' کی عظمت و جلالت اور اسکے خصائص پر سیر حاصل بحث کرتے ہوئے منکرین حدیث کا جواب دیا گیا ہے۔
مولانا عبد الرحمن کیلانی ؒ
آئینہ پرویزیت : چھ حصوں پر مشتمل پرویزیت کے جواب پر مشتمل ایک انسائیکلوپیڈیا ہے، جس کے آخر میں پرویزیوں سے متعدد سوالات کئے گئے ہیں، جن کے جوابات آج تک نہیں دیے گئے۔
مولانا محمد صادق سیالکوٹی ؒ
1. ضربِ حدیث 2. اعجازِ حدیث
مولانا صفی الرحمن مبارکپوری
انکارِ حدیث ،حق یا باطل؟:نظریۂ انکار حدیث کا پوسٹ مارٹم قرآن اور عمومی عقل سے کیا گیا ہے۔
انکارِ حدیث کیوں؟: اس رسالہ میں منکرین حدیث کے حدیث پراعتراضات کا جواب دیا گیا ہے۔
مولانا محمد رئیس ندوی
اللمحات الی ما فی انوار الباری من الظلمات (۴ جلد) :مولوی احمد رضا بجنوری نے مولانا سید محمد انور شاہ کشمیری کے درسِ بخاری کو مرتب کرکے 'انوار الباری'کے نام سے شائع کیا اور اس کے مقدمہ میں محدثین کرام کی خدمات اور حدیث پرتنقید کی۔ یہ کتاب انہی تنقیدات کاجواب ہے ۔یہ کتاب مکتبہ سلفیہ بنارس نے شائع کی اور اس کتاب کی فوٹو پاکستان میں مولانا عبدالشکور اثری، سانگلہ ہل نے شائع کی۔
مولانا عبدالمبین منظر
نیا مذہب ِفکر:اس رسالہ میں مولانامودودی کے مضمون 'مسلک ِاعتدال' کا جواب دیا گیا ہے۔
مولانا محمد نصرت اللہ مالیر کوٹلوی بینات
کتاب دو اسلام از ڈاکٹر غلام جیلانی برق
ڈاکٹرغلام جیلانی برق مرحوم شروع میں منکر حدیث تھے اور گم کردہ راہ تھے۔ اپنے اس دور میں انہوں نے 'دواسلام' کے نام سے ایک کتاب مرتب کرکے شائع کی جس میں انہوں نے حدیث ِنبوی ﷺ پر بیجا قسم کے اعتراضات کئے۔علماء اہل حدیث نے اس کا بروقت نوٹس لیا اور اس کتاب کی تردید میں کتابیں لکھیں۔ جن کی تفصیل درج ذیل ہے ، چنانچہ انہوںنے انکارِ حدیث سے رجوع کرلیا۔
1. خالص اسلام از مولانا محمد داؤد راز دہلویؒ
2. رسالہ جواب دو اسلام از مولانا حافظ محمد گوندلوی
3. صحیح اسلام بجواب دو اسلام از مولانا عبدالعزیز رحمانی
4. صیانۃ الحدیث (۲ جلد) از مولانا عبدالروؤف رحمانی جھنڈا نگریؒ
5. برقِ اسلام از مولانا ابوسعید شرف الدین محدث دہلویؒ
مولانا محمد خالد سیف
کتابت ِحدیث تا عہد ِتابعین
مولاناعبدا لغفار حسن [ولادت ۱۳۳۱ھ بمطابق ۱۹۱۳ء]
عظمت ِحدیث: اس کتاب میں عمرپوری خاندان کے حجیت ِحدیث پر منتخب مقالات شائع کئے گئے ہیں، جن میں مولانا عبد الستار حسن عمرپوری، مولانا عبد الغفار حسن اور ڈاکٹر صہیب حسن، لندن کے مقالات شامل ہیں۔
مولاناپروفیسر غلام احمد حریری
حدیث ِرسول کا تشریعی مقام:ڈاکٹر مصطفی سباعی کی کتاب 'السنۃ ومکانتہا فی التشریع الاسلامی ' کا اردو ترجمہ
علوم الحدیث: یہ کتاب ڈاکٹر صبحی صالح کی عربی کتاب'علوم الحدیث ومصطلحہ' کا ترجمہہے ۔
مولانا محمدادریس فاروقی سوہدروی
1. انوار حدیث 2. ضرورت حدیث
ان دونوں کتابوں میں حجیت حدیث، تدوین حدیث، کتابت حدیث اور منکرین حدیث کے اعتراضات کاجائزہ لیا گیا ہے ۔
قارئین سے گذارش: فاضل قارئین اگر اس فہرست میں بعض کتابوں کو غیر موجود پائیں تو ازراہ کرم
اس سے ادارئہ محدث کو آگاہ کریں تاکہ آئندہ شماروں میں تکمیلی فہرست میں اسے شامل کیا جاسکے۔ ادارہ