آتش جہنم ذلت و رسوائى كاگهر ہے (قسط 1)

انسان اللہ تعالىٰ كى نافرمانى كرتے ہوئے اس بات كو بهول جاتا ہيں كہ اللہ تعالىٰ رحيم وكريم ہونے كے ساتھ سب سے بڑا عدل وانصاف كرنے والا اور اپنے وعدوں كو سب سے زيادہ پورا كرنے والا بهى ہے- چنانچہ وہ اپنے نافرمانوں اور اطاعت كرنے والوں كے ما بين بهى پورا پورا انصاف كرے گا اور حسب ِوعدہ بھلائى اور برائى كے ايك ايك ذرّے كا اللہ تعالى حساب لے گا اور اس كا بدلہ عطا كرے گا- اعما ل كى كوتاہى ميں سرگرداں ہم لوگ اپنے آپ كو يہ كہہ كر تسلى ديتے رہتے ہيں كہ اللہ تعالى اپنے بندوں پر بڑا رحم دل اور مہربان ہے، اس كى صفت رحيم وغفور ہے ليكن يہ بهول جاتے ہيں كہ اللہ تعالىٰ شديد العقاب سخت سزا دينے والا بهى ہے جس كى گرفت بڑى سخت ہے-اسلامى ہدايات كے بموجب يوں تو لوگوں كو ترغيب اور خوشخبرياں ہى سنانا چاہئے ليكن اس كے ساتھ اسلام نے ترہيب ’ڈرانے ‘ كا بهى طريقہ اختيار كيا ہے، چنانچہ اگلے صفحات ميں جہنم كى جن خصوصيات كا تذكرہ كيا گيا ہے، ان ميں سے بيشتر قرآنِ كريم سے ہى ماخوذ ہيں- جس سے پتہ چلتا ہے كہ قرآن نے اپنے مبارك كلمات سے جس پاكيزہ معاشرے كو تشكيل ديا ہے، اس كى صورت گرى ميں بهى ترغيب كے ساتھ ترہيب كا اُسلوب موجود ہے- مسلمانوں ميں اكثر وبيشتر لوگ اس زعم ميں مبتلا ہيں كہ شرك نہ كرنے والا يا نبى كريم ﷺ سے محبت كرنے والا جنت كا حق دار ہے ليكن يہ غلط فہمى ہے- اوّل تو نارِ جہنم سے ہر انسان چاہے نبى ہو يا ولى سب كو گزرنا ہے، پهر جس طرح جنت كے ہزاروں مراتب ہيں، اس طرح جہنم كے بهى كئى درجے ہيں- ہر انسان اپنے برے اعمال كا بدلہ پا نے كے لئے جس وقت آتش جہنم كا سامنا كرے گا تو اس كو ملنے والا عذاب اس قدر دہشت ناك اور خوفناك ہوگا جس كو لمحہ بهر كے لئے بهى سوچنا انسان گوارا نہيں كرسكتا…!! آئيے! دارِ بقا كے ان مناظر كا آج سامنا كريں جہاں دائمى زندگى ہمارى منتظر ہے، اس عارضى امتحان گاہ كو پس پشت ڈا ل كر جزا وسزا اور جنت وجہنم كے نكتہ نظر سے اپنى زندگى كى تشكيل نو كريں جن كے بارے ميں رسالت مآب كے فرامين اور قرآنِ كريم كے اوراق بهرے پڑے ہيں-اس مصروف زندگى ميں ہم چند لمحے نكال كر اس زندگى كے بارے ميں بهى سوچيں جس كا وعدہ صادق ومصدوق ﷺ نے ہميں ديا ہے- عرب ممالك كے سفروں كے دوران ايسے ہى موضوعات پر بعض كتابچے صفة الناراور كسب الثواب كے نام سے مير ى نظر سے گزرے جن كے ترجمہ كى ذمہ دارى ميں نے مجلس التحقيق الاسلامى كے مترجم جناب اسلم صديق كے ذمے لگائى جن ميں سے جہنم كے بارے ميں كتابچہ ہديہٴ قارئين ہے-

 

’جہنم‘ ذلت و رسوائى كا گهر ہے،

عذاب و آلام كى خوفناك وادى، نحوست و بدبختى كا ايسا ٹھكانہ كہ جس سے بڑھ كر كوئى رسوائى نہيں ہوسكتى اور كوئى خسارہ اس سے بڑھ كر نہيں ہوسكتا- دلدوز چيخوں كا خوفناك منظر جن كو رقم كرتے ہوئے قلم كانپتى، آنكھیں روتى ہيں اور دل پاش پاش ہونے لگتا ہے- يہى اللہ كے دشمنوں ، باغيوں اور نافرمانوں كا ٹهكانہ ہے-

آج جب كہ چهار سو كفر و طغيان كا طوفان بپا ہے- انسانيت ايك دفعہ پهر بهٹك كر ہولناك پستى كے مہيب و عميق غار ميں سر كے بل گر پڑى ہے- ١٥/ سو سال پہلے كا پرانا دورِ جاہليت اپنى تمام تر حشر سامانيوں كے ساتھ موجود ہے- قوت كى تلوار ايك بدمست ہاتهى كے ہاتھ پڑ گئى ہے، جس نے كائنات كو جہنم زاربنا ديا ہے- مغرب كى حيا باختہ گندى تہذيب كواڑ توڑ كر ہمارے گهروں ميں داخل ہوچكى ہے-گذشتہ اقوام كو جن جرائم كى وجہ سے ذلت آميز عذابوں سے دوچار ہونا پڑا،آج امت ِمحمديہ ان سے مكمل لتھڑ چكى ہے- مخلوقِ خدا دنيا كى لذت كوشيوں ميں منہمك خدا اور دارِ آخرت كو فراموش كركے خود فراموش بن گئى ہے- اطاعت ِالٰہى سے انحراف، اللہ كى حدوں سے تجاوز، محارم كا ارتكاب عذابِ الٰہى كو دعوت دے رہا ہے-

ان حالات ميں ضرورى ہے كہ دنيا كو بتايا جائے كہ تم بهٹك كر جن راستوں پر پڑ گئے ہو ،وہ دلوں تك پہنچ جانے والى،دنيا كى آگ سے ستر گنا تيز آگ كى ايسى وادى كو لے جانے والے ہيں جسے جہنم كہتے ہيں- شايد ہولناك جہنم كى صورت گرى ہمارے پتهر دلوں ميں ايمان كى حرارت پيدا كرنے كا باعث بن جائے- يہى وجہ ہے كہ خود كائنات كا ربّ گم كردہ راہ انسانيت كوجہنم كى اس آگ سے ڈرا رہا ہے:

فَأَنذَرْ‌تُكُمْ نَارً‌ا تَلَظَّىٰ ﴿١٤...سورۃ الیل
”لوگو! ميں تمہيں دھكتى ہوئى آگ سے خبردار كرتا ہوں-“

اسى طرح اللہ كے پيغمبر ﷺ نے بهى اُمت كو آگ كے عذاب سے ڈرايا:
(أنذرتكم النار، أنذرتكم، أنذرتكم النار) 1
”لوگو! ميں تمہيں آتش جہنم سے ڈراتا ہوں، لوگو! جہنم كى آگ سے بچاوٴ كا سامان كرلو، لوگو! ميں (محمد )تمہيں جہنم كى آگ سے خبردار كرتا ہوں-شدتِ خوف سے لرزتى ہوئى آپ كى آواز دور دور تك سنائى دے رہى تهى اور چادر مبارك كندهوں سے نيچے گر گئى تهى-“

ايسے وقت ميں كہ ميدانِ محشر ميں حشر بپا ہوگا- اربوں كهربوں انسانوں كا ٹهاٹهيں مارتا سمندر موجزن ہوگا- سورج سوا نيزے پراپنى پورى شدت سے انگارے برسا رہا ہوگا- لوگ اپنے اپنے پسينے ميں غرق ہوں گے- محشر كے اس ہولناك منظر كو ديكھ كر آنكھیں پتهرا جائيں گى، دل اپنى جگہ چهوڑ كر منہ كو آرہے ہوں- آدم كى اولاد بے ہوشى كے عالم ميں رَبِّ نَفْسِىْ رَبِّ نَفْسِىْ ربا! مجهے بچا لے، ہائے ربّ! مجهے بچا لے، كى پكار لگا رہى ہوگى-

وَتَرَ‌ى ٱلنَّاسَ سُكَـٰرَ‌ىٰ وَمَا هُم بِسُكَـٰرَ‌ىٰ وَلَـٰكِنَّ عَذَابَ ٱللَّهِ شَدِيدٌ ﴿٢...سورۃ الحج
”لوگ تم كو مدہوش نظر آئيں گے ، حالانكہ وہ نشے ميں نہ ہوں گے ،بلكہ اللہ كا عذاب ہى كچھ ايسا سخت ہوگا -“

اس حالت ميں جہنم كى آگ كو لايا جائے گا -كس طرح
(لها سبعون ألف زمام مع كل زمام سبعون ألف ملك يجرونها) 2
”وہ آگ ستر ہزار لگاموں ميں جكڑى ہوگى- ہرلگام كو تهامنے والے ستر ہزار فرشتے ہوں گے- (جہنميوں كو ديكہ كر بپهرى ہوئى يہ آگ غصہ سے دهاڑ رہى ہوگى)-“

اللہ كا غضب اہل جہنم پر ديگر تمام عذابوں سے بهارى ہوگا
اہل جہنم يكے بعد ديگرے مختلف عذابوں كا مزا چكھیں گے- جہنم ميں داخل ہونے كے بعد سب سے پہلے جس سخت ترين عذاب سے سامنا ہوگا، وہ يہ كہ اللہ اہل جہنم پر غضب ناك ہوں گے اور اُنہيں بالكل بهول جائيں گے-رسول اللہ ﷺ كا فرمان ہے:
”روزِ قيامت جب مجرم انسان كو اللہ كى عدالت ميں پيش كيا جائے گا تو اللہ عزوجل اس سے كہيں گے :اے انسان! كيا ميں نے تجھے كان اور آنكھیں (فہم و بصيرت) نہيں دى تهيں؟ كيا ميں نے تجھے مال و اولاد ايسى نعمتوں سے نہيں نوازا تها؟اے انسان! روئے ارض پر موجود حيوانات كو تيرا مطيع بنا ديا كہ تو ان پر حكمرانى كرتا تها- تمام زمين كا تجھے مالك بنا دياكہ تو اس كے سينہ كو چير كر كاشت كارى كرتا تها- بتا،كيا تجھے يقين نہ تها كہ ايك روز ايسے ہولناك دن سے پالا پڑے گا؟ انسان كہے گا: نہيں! اللہ مجهے يقين نہ تها- اللہ فرمائيں گے:جس طرح دنيا ميں تو نے ہميں فراموش كرديا آج ہم تجھے فراموش كرتے ہيں-“ 3

قرآن اس پر مہر تصديق ثبت كرتا ہے:
فَٱلْيَوْمَ نَنسَىٰهُمْ كَمَا نَسُوا لِقَآءَ يَوْمِهِمْ هَـٰذَا وَمَا كَانُوا بِـَٔايَـٰتِنَا يَجْحَدُونَ ﴿٥١...سورۃ الاعراف
”آج ہم بهى انہيں اسى طرح بھلا ديں گے جس طرح وہ اس دن كى ملاقات كو بهولے رہے اور ہمارى آيتوں كا انكار كرتے رہے-“

رسوا كن استقبال
اہل جہنم كا روزِقيامت جس رسوا كن طريقہ سے استقبال كيا جائے گا،اللہ عزوجل نے اس كا يہ نقشہ كھینچا ہے كہ انہيں نہايت ذلت آميز طريقہ سے جہنم كى طرف دھكیلا جائے گا، وه بهوك اور پياس سے نڈهال ہوں گے- شدتِ خوف اور گهبراہٹ سے كليجے منہ كو آرہے ہوں گے- انسان كے دائيں بائيں اس كے اعمال ہوں گے اور سامنے جہنم كى آگ شعلہ زن ہوگى- اس وقت وہ دارِ آخرت كو بھلا دينے والى لذت كوشيوں كو ياد كركے كہے گا : كاش !ميں آگے كے لئے كچھ كرليتا، ليكن اس وقت سوائے حسرت و ندامت كے كچھ حاصل نہ ہوگا-

وَجِاىٓءَ يَوْمَئِذٍبِجَهَنَّمَ ۚ يَوْمَئِذيَتَذَكَّرُ‌ ٱلْإِنسَـٰنُ وَأَنَّىٰ لَهُ ٱلذِّكْرَ‌ىٰ ﴿٢٣...سورۃ الفجر
”اور جہنم اس روز سامنے لے آئى جائے گى- اس دن انسان كو سمجھ آ جائے گى، ليكن اس روز سمجھ كا كيا حاصل؟“

پهر انسان آتش جہنم سے بچنے كے لئے مختلف تدابير كرے گا-پہلے تو وہ اپنى سياہ كاريوں سے منكرہو جائے گااور جہنم كا دل دوز منظر اسے اپنے ربّ كے سامنے جهوٹ بولنے پر مجبور كردے گا اور وہ صاف كہہ دے گا:

وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمُشْرِ‌كِينَ ﴿١٤...سورۃ الانعام
” اے ہمارے آقا ،تيرى قسم !ہم ہرگز مشرك نہ تهے-“

ليكن يہ تدبير بهى اُلٹى پڑ جائے گى -اللہ فرماتے ہيں :
ٱلْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَىٰٓ أَفْوَ‌ٰهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَآ أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْ‌جُلُهُم بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴿٦٥...سورۃ یٰسین
”آج ہم ان كے منہ بندكئے ديتے ہيں- ان كے ہاتھ ہم سے بوليں گے اور ان كے پاوٴں گواہى ديں گے كہ يہ دنيا ميں كيا كمائى كرتے رہے ہيں-“

جب يہ طريقہ بهى كار گر نہ ہوگا تو يہ مجرم انسان جہنم سے بچنے كے لئے ايك اور تدبير كرے گا - قرآن جہنمى انسان كى اس بے بسى كا دلفگار منظراس طرح بيان كرتا ہے :
يَوَدُّ ٱلْمُجْرِ‌مُ لَوْ يَفْتَدِى مِنْ عَذَابِ يَوْمِئِذٍبِبَنِيهِ ﴿١١﴾ وَصَـٰحِبَتِهِۦ وَأَخِيهِ ﴿١٢﴾ وَفَصِيلَتِهِ ٱلَّتِى تُـْٔوِيهِ ﴿١٣﴾ وَمَن فِى ٱلْأَرْ‌ضِ جَمِيعًا ثُمَّ يُنجِيهِ ﴿١٤﴾ كَلَّآ ۖ إِنَّهَا لَظَىٰ ﴿١٥﴾ نَزَّاعَةً لِّلشَّوَىٰ ﴿١٦﴾ تَدْعُوا مَنْ أَدْبَرَ‌ وَتَوَلَّىٰ ﴿١٧...سورۃ المعارج
”مجرم چاہے گا كہ اس دن كے عذاب سے بچنے كے لئے، اپنى اولاد كو، اپنى بيوى كو، اپنے بهائى كو، اپنے قريبى خاندان كو، جواسے پناہ دينے والا تها اور روئے زمين كے سب لوگوں كو فديہ ميں دے اور يہ تدبير اسے جہنم سے نجات دلا دے- ہرگز نہيں! وه بهڑكتى ہوئى آگ كى لپيٹ ہوگى جوگوشت پوست كو چاٹ جائے گى جو غصہ سے دهاڑے گى:كہاں ہيں اللہ كے باغى اور راہ حق سے انحراف كرنے والے؟“

اس كے بعد رحمت و شفقت سے ناواقف ايسے سخت دل فرشتوں سے سامنا ہوگا جن كى خوفناك شكلیں كسى عذاب سے كم نہ ہوں گى- وہ لوہے كے ہتھوڑوں سے ان كا استقبال كريں گے اور پهر گهسيٹ كر انہيں جہنم ميں داخل كرديں گے-

فرمانِ الٰہى ہے :
وَسِيقَ ٱلَّذِينَ كَفَرُ‌وٓاإِلَىٰ جَهَنَّمَ زُمَرً‌ا ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَ‌ٰبُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَآ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُ‌سُلٌ مِّنكُمْ يَتْلُونَ عَلَيْكُمْ ءَايَـٰتِ رَ‌بِّكُمْ وَيُنذِرُ‌ونَكُمْ لِقَآءَ يَوْمِكُمْ هَـٰذَا ۚ قَالُوا بَلَىٰ وَلَـٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ ٱلْعَذَابِ عَلَى ٱلْكَـٰفِرِ‌ينَ ﴿٧١...سورۃالزمر
”وہ لوگ جنہوں نے كفر كيا تها، وہ جہنم كى طرف گروہ در گروہ دھكیلے جائيں گے،يہاں تك كہ جب وہ وہاں پہنچيں گے تو اس كے دروازے كهولے جائيں گے اور اس كے كارندے ان سے كہيں گے كيا تمہارے پاس تمہارے ربّ كى طرف سے رسول نہيں آئے تهے جنہوں نے تمہيں اپنے ربّ كى آيات سنائى ہوں اور تمہيں ڈرايا ہو كہ ايك دن تمہيں يہ دن بهى ديكهنا ہوگا-يہ جواب ديں گے كہ ہاں درست ہے،ليكن عذاب كا حكم كافروں پر ثابت ہو گيا-كہا جائے گا اب جہنم كے دروازوں ميں داخل ہو جاوٴ جہاں ہميشگى ہے پس سركشوں كا ٹهكانابہت ہى برا ہے- “

جہنم كے دروازے
قرآن جہنم كے سات دروازے بتلاتا ہے :
وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٤٣﴾ لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَ‌ٰبٍ لِّكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُومٌ ﴿٤٤...سورۃ الحجر
”يہ جہنم (جس كى وعيد پيروانِ ابليس كے لئے كى گئى ہے) ہر دروازے كے لئے ان ميں سے ايك حصہ مخصوص كرديا گيا ہے ،جس سے وہ جہنم ميں داخل ہوں گے-“

اور جہنم كے يہ دروازے ان گمراہيوں اور معصيتوں كے لحاظ سے ہوں گے جن پر چل كر انسان اپنے لئے جہنم كى راہ ہموار كرتا ہے: كفر و شرك كا راستہ، فسق و فجور كا راستہ، دجل ومنافقت كا راستہ، الغرض جس شخص كا جو وصف زيادہ نماياں ہوگا، اس لحاظ سے اس كے لئے ايك دروازہ مخصوص ہو گا- حضرت علىنے خطبہ ديتے ہوئے فرمايا:
”جہنم كے دروازے يكے بعد ديگر منزلوں كى طرح ہيں-اوّل پہلى منزل بهرے گى، پهر دوسرى، پهر تيسرى حتىٰ كہ اس طرح جہنم كى سارى منزليں بهر جائيں گى- 4

پهر جہنم كے دروازے مجرموں پر بند كرديئے جائيں گے-فرمانِ الٰہى ہے :
كَلَّا ۖ لَيُنۢبَذَنَّ فِى ٱلْحُطَمَةِ ﴿٤﴾ وَمَآ أَدْرَ‌ىٰكَ مَا ٱلْحُطَمَةُ ﴿٥﴾ نَارُ‌ ٱللَّهِ ٱلْمُوقَدَةُ ﴿٦﴾ ٱلَّتِى تَطَّلِعُ عَلَى ٱلْأَفْـِٔدَةِ ﴿٧﴾ إِنَّهَا عَلَيْهِم مُّؤْصَدَةٌ ﴿٨﴾ فِى عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍ﴿٩...سورۃ الہمزۃ
”ہر گز نہيں (ايسے مجرموں كو) تو چكنا چور كردينے والى جگہ ميں پهينك ديا جائے گا اور تمہيں كيا معلوم كہ كيا ہے وہ چكنار چور كردينے والى جگہ؟ اللہ كى آگ خوب بهڑكائى ہوئى جو دلوں تك پہنچے گى- وہ ان پر ڈهانك كر بند كردى جائے گى، اس حالت ميں كہ وہ اونچے اونچے ستونوں ميں گهرے ہوئے ہوں گے-“

يعنى ”جہنم كے دروازوں كو بند كركے ان پر لوہے كے اونچے اونچے ستون گاڑ ديئے جائيں گے-“ 5
جہنم كى آگ سخت سياہ ہے ، وہ اہل جہنم كو سياہ كوئلہ بنادے گى ان كى جلديں اور چہرے سياہ ہوجائيں گے-حضرت ابوہريرہ سے مروى ہے كہ رسول اللہ ﷺ نے فرمايا:
”جہنم كى آگ ہزار سال تك بهڑكائى گئى تو اس كا رنگ سفيد ہوگيا، پهر ہزار سال تك بهڑكائى گئى تو اس كا رنگ سرخ ہوگيا،پهر ہزار سال تك بهڑكائى گئى تو وہ سياہ ہوگئى-اب وہ اندهيرى رات سے بهى زيادہ سياہ ہے- 6

جہنم كى شديد حرارت، دهوئيں كے بادل اور فلك بوس شعلے
اللہ تعالىٰ كا فرمان ہے :
وَأَصْحَـٰبُ ٱلشِّمَالِ مَآ أَصْحَـٰبُ ٱلشِّمَالِ ﴿٤١﴾ فِى سَمُومٍ وَحَمِيمٍ ﴿٤٢﴾ وَظِلٍّ مِّن يَحْمُومٍ ﴿٤٣﴾ لَّا بَارِ‌دٍ وَلَا كَرِ‌يمٍ ﴿٤٤...سورۃ الواقعہ
”بائيں بازو والے ، بائيں بازو والوں كى بدنصيبى كا كيا پوچهنا ،وہ لُو كى لپٹ، كهولتے ہوئے پانى اور كالے دهوئيں كے سائے ميں ہوں گے جو نہ ٹهنڈا ہوگا، نہ آرام دہ-“

اللہ تعالىٰ جہنم كى شدت كا حال بيان كرتے ہيں:اور جہنم كى وہ آگ كتنى شديد ہوگى ، قرآن كى زبان ميں
سَأُصْلِيهِ سَقَرَ‌ ﴿٢٦﴾ وَمَآ أَدْرَ‌ىٰكَ مَا سَقَرُ‌ ﴿٢٧﴾ لَا تُبْقِى وَلَا تَذَرُ‌ ﴿٢٨﴾ لَوَّاحَةٌ لِّلْبَشَرِ‌ ﴿٢٩...سورۃ المدثر
”عنقريب ميں اسے دوزخ ميں جهونك دوں گا اور تمہيں كيا معلوم كہ وہ دوزخ كيا ہے؟ كوئى بهى اس كى گرفت سے بچ نہ سكے گا اور وہ كهال اُدهيڑ كر ركھ دے گى-“

آتش جہنم ہر چيز كوكہا جائے گى، كهالوں كو جلا كر كوئلہ بنا دے گى- ہڈيوں اور دل كے اندر گهس جائے گى،پيٹوں ميں موجود سب كچھ پگهلا كر باہر نكال دے گى-صحيح مسلم كى روايت ہے كہ نبى ﷺ نے فرمايا:
”تمہارى يہ آگ جس كو آدم كى اولاد جلاتى ہے، جہنم كى آگ كا سترواں حصہ ہے، لوگوں نے كہا: اللہ كى قسم !يہى آگ كافى تهى- آپ ﷺ نے فرمايا: لوگو! وہ اس آگ سے ٦٩ حصے زيادہ ہے اور ہر حصہ تمہارى اس آگ كى طرح جلانے والا ہے-“ 7

جہنم ميں مختلف قسم كے عذاب
* شديد سردى كاعذاب :

آپ ﷺ نے فرمايا:
”دوزخ نے اپنے ربّ سے شكايت كى :يا ربّ! ميرا بعض حصہ بعض كو كہا رہا ہے ،مجهے سانس لينے كى اجازت ديجئے- اللہ نے اسے دو سانسوں كى اجازت دے دى، ايك موسم سرما ميں اور ايك موسم گرما ميں- گرمى كى شدت جو تم محسوس كرتے ہو، وہ اس جہنم كى سانس كى تپش ہے اور سردى كى وہ شدت جو تم محسوس كرتے ہو ،وہ جہنم كى سانس كى تپش ہے- “8

جہنم كا شديد دهواں

ايك اور عذاب جس سے دوزخى دوچار ہوں گے، وہ جہنم كا شديد دهواں ہوگا جس كى وجہ سے سانس گهٹ گهٹ جائے گا، ليكن جان نہيں نكلے گى-قرآن بتاتا ہے :
فَٱرْ‌تَقِبْ يَوْمَ تَأْتِى ٱلسَّمَآءُ بِدُخَانٍ مُّبِينٍ ﴿١٠﴾ يَغْشَى ٱلنَّاسَ ۖ هَـٰذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿١١...سورۃ الدخان
”اس وقت كا انتظار كرو جب جہنم كے اُفق پر دهويں كا ايك عظيم بادل چها جائے گا جو جہنميوں كو اپنے اندر ڈهانپ لے گا- يہ عذاب بڑا ہى ہولناك ہوگا- “

يُرْ‌سَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِّن نَّارٍ‌ۢ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنتَصِرَ‌انِ ﴿٣٥...سورۃ الرحمن
”اے كافرو! تم پر آتش جہنم كے شعلے چهوڑے جائيں گے اور پهرسخت دهواں جو تم پر انتہائى گراں اورناقابل برداشت ہوگا-“

ابن جوزى نے شواظ كى تفسير ميں تين اقوال ذكر كئے ہيں :
(1)جہنم كا (اونٹ نما)انگارہ             

(2) شعلہ يا دہواں   

(3) آگ كا لپكا
اور نُحاسسے مراد آگ كا دهواں ہے يا وه پگهلا ہوا تانبا جو دوزخيوں كے سروں پر اُنڈيلاجائے گا-قرآن جہنم كے اس دهواں كانقشہ ان الفاظ ميں كھینچتا ہے :

ٱنطَلِقُوٓا إِلَىٰ ظِلٍّ ذِى ثَلَـٰثِ شُعَبٍ ﴿٣٠﴾ لَّا ظَلِيلٍ وَلَا يُغْنِى مِنَ ٱللَّهَبِ ﴿٣١﴾ إِنَّهَا تَرْ‌مِى بِشَرَ‌رٍ‌ۢ كَٱلْقَصْرِ‌ ﴿٣٢﴾ كَأَنَّهُۥ جِمَـٰلَتٌ صُفْرٌ‌﴿٣٣...سورۃ المرسلات
”چلو اس سائے كى طرف جو شاخوں والا ہے، نہ ٹهنڈك پہنچانے والا اور نہ آگ كى لپيٹ سے بچانے والا- وہ آگ محلات جتنے بڑے بڑے انگارے پھینكے گى جو اُچهلتے ہوئے يوں لگيں گے گويا وہ زرد اونٹ ہيں، تباہى ہے اس روز جھٹلانے والوں كے لئے-“

جہنم كاغيض و غضب اور دهاڑنا
كائنات كا ربّ ہميں بتاتا ہے كہ جب جہنم دوزخيوں كو دور سے اپنى طرف آتے ہوئے ديكهے گى تو غصہ سے بپهر جائے گى اور دهاڑے گى:
إِذَا رَ‌أَتْهُم مِّن مَّكَانٍ بَعِيدٍ سَمِعُوالَهَا تَغَيُّظًا وَزَفِيرً‌ا ﴿١٢...سورۃ الفرقان

اس كے بعد ستر ہزار فرشتوں كے ہاتهوں لگاموں ميں جكڑى جہنم كى يہ آگ دوزخيوں پر چهوڑ دى جائے گى :
إِذَآ أُلْقُوا فِيهَا سَمِعُوا لَهَا شَهِيقًا وَهِىَ تَفُورُ‌ ﴿٧﴾ تَكَادُ تَمَيَّزُ مِنَ ٱلْغَيْظِ ۖ كُلَّمَآ أُلْقِىَ فِيهَا فَوْجٌ سَأَلَهُمْ خَزَنَتُهَآ أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَذِيرٌ‌ ﴿٨...سورۃ الملک
”جب وہ جہنم ميں پهينكے جائيں گے تو اس كے دهاڑنے كى خوفناك آواز سنيں گے اور وہ جوش كهارى ہوگى اور شدتِ غضب سے پھٹى جاتى ہو گى -“

جہنم مخلوق ہے جو ديكھتى، سنتى ، بولتى اور شكايت كرتى ہے!
رسول اللہ ﷺ كا فرمان ہے :
”روزِ قيامت آگ كے اندر سے ايك گردن اُٹهے گى جس كى دو آنكھیں ہوں گى جوديكھ رہى ہوں گى، سننے والے دو كان ہوں گے، وہ زبان سے بول كر كہے گى: آج مجهے تين قسم كے لوگوں سے نپٹنا ہے: (بكل جبار وبكل من دعا مع الله إلها آخر وبالمصورين) ”ہرسركش جابر، غير اللہ كى پرستش كرنے والا، اورتصاوير بنانے والے -“9

اے غفلت كى نيند سونے والے! ديكھ كتناہولناك انجام ہے جس سے اللہ كاباغى دوچار ہوگا- كتنا وحشت ناك ہوگا يہ ٹهكانہ جو فاسق و فاجر كا جائے قرار ہوگا!!
اے ہوشمند !كيا اب بهى تجهے سوچ نہيں آئے گى؟
اے غفلت شعار!كيا اب بهى تو بيدار نہيں ہوگا؟
اے عقل مند! سوچ كر، اے غافل ہوش كر !!


يا غافلاً عن منايا ساقها القدر                    ماذا الذي بعد شيب الرأس تنتظر
عاين بقلبك إن العين غافلة                         عن الحقيقة واعلم أنها سقر
سوداء تزفر من غيظ أذا سعرت                  للظالمين فما تبقي ولا تزر
لو لم يكن لك غير الموت موعظة               لكان فيه عن اللذات مزدجر


”اے موت سے غافل! اب تقدير تجھے موت كى دہليز پر لے آئى ہے، اب بڑهاپے كے بعد كس چيز كا انتظار كررہے ہو-“
”اگر آنكھ حقيقت كو ديكهنے سے غافل ہے تو دل كى آنكھ وا كركے ديكھ كہ تيرے سامنے جہنم ہے“
”وہ اندھیرى رات سے زيادہ سياہ ہوگى جب ظالموں كو دیكھے گى تو غصہ سے دهاڑے گى پهر گوشت پوست سب كچھ چاٹ جائے گى اور كچھ بهى باقى نہ چهوڑے گى-“
” اگر كوئى بهى چيز تجهے نصيحت كے لئے نہ ہوتى تو صرف موت ہى تيرے لئے عبرت اور لذت آفرينيوں سے دست كشى كے لئے كافى تهى -“

بعض اسلاف نے ’إطباق‘ كا يہ معنى كيا ہے كہ اہل جہنم كے پورے جسم كو سخت تانبے كے لباس سے ڈهانپ ديا جائے گا جس كى وجہ سے ان كا سانس اندر ہى اندر گهٹ جائے گا پهر ان پر جہنم كى دهاڑتى ہوئى آگ چهوڑى جائے گى اور جہنم كے دروازے ان پر بند كرديئے جائيں اور ربّ الارباب ان پر سخت غضب ناك ہوں گے-

جہنم كى وسعت اور گهرائى
فلك بوس ديواروں كے اندر گهرى ہوئى جہنم كى وسعت اور گہرائى كا اندازہ اس حديث رسول ﷺ سے كيا جاسكتا ہے :
(إن غلظ جلد الكافر اثنان وأربعين ذراعا وإن ضرسه مثل أُحُد وإن مجلسه من جهنم ما بين مكة والمدينة)10
”جہنمى كافر كى جلد كى موٹائى ايك ديوہيكل شخص كے٤٢ہاتھ كے برابر ہوگى اور اس كى داڑہ مثل اُحد پہاڑ كے اور جہنم ميں اس كے بیٹھنے كى جگہ مكہ اور مدينہ كے فاصلہ كے برابر ہوگى- “

لوگو! ايك جہنمى انسان كے حدود اربعہ كا يہ حال ہے تو پهر اربوں كهربوں انسانوں كو دبوچ لينے والى جہنم كى وسعت كس قدر ہوگى؟نيز جہنم كى گہرائى كتنى ہوگى؟ صحيح مسلم كى روايت ہے :
”حضرت ابوہريرہ بيان كرتے ہيں كہ ہم نبى ﷺ كے پاس بيٹهے تهے- اچانك آپ ﷺ نے دهماكے كى آواز سنى- آپ ﷺ نے پوچها: صحابہ! تمہيں معلوم ہے يہ آواز كس چيز كى تهى؟ ہم نے كہا: اللہ اور اللہ كا رسول ہى زيادہ جانتے ہيں- آپ ﷺ نے فرمايا: يہ اس پتهر كے گرنے كى آواز تهى جو آج سے ستر سال پہلے جہنم ميں پهينكا گيا تها اور وہ اب جہنم كى تہہ ميں پہنچا ہے -“11

جہنم كى ہولناكى اور وسعت كا اندازہ كرو كہ سورج جو زمين سے 80گنا بڑا ہے اور چاند جو زمين سے 14گنا چهوٹا ہے- اللہ كى يہ دو عظيم مخلوقات دو بيلوں كى طرح ہو ں گے- 12

تہہ در تہہ جہنم
آتش جہنم كى شدت ايك سى نہيں بلكہ اہل جہنم كے اعمال كے لحاظ سے مختلف ہو گى-جتنابڑا كوئى اللہ كا باغى ہوگا، عذاب بهى اسى قدر سخت ہوگا- جہنم كا سب سے ہولناك درجہ سب سے نچلا درجہ ہے جو منافقين كے لئے خاص ہوگا:
إِنَّ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ فِى ٱلدَّرْ‌كِ ٱلْأَسْفَلِ مِنَ ٱلنَّارِ‌...﴿١٤٥...سورہ النساء
”يقين جانو كہ منافق جہنم كے سب سے نچلے طبقے ميں ہوں گے - “

نبى ﷺ نے ان مختلف عذابوں كى تصوير كشى ان الفاظ ميں كى ہے:
(منهم من تأخذه النار إلىٰ كعبيه ومنهم تأخذه النار إلىٰ ركبتيه ومنهم من تأخذه النار إلى حجزته ومنهم من تأخذه النار إلى ترقوته)
” بعض كو آگ ٹخنوں تك پہنچے گى اور بعض كو گهٹنوں تك، بعض كو مونڈهوں تك اور بعض كو ہنسلى تك پكڑے گى-“ 13

ابن رجب فرماتے ہيں كہ اہل جہنم كو يہ عذاب ان بداعماليوں اور معصیتوں كے لحاظ سے ہوگا جس پر چل كر انہوں نے اپنے لئے جہنم كى راہ ہموار كى ہوگى- چنانچہ فرمانِ الٰہى ہے:
وَلِكُلٍّ دَرَ‌جَـٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوا ۚ وَمَا رَ‌بُّكَ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ ﴿١٣٢...سورۃ الانعام
”ہر شخص كا درجہ اس كے عمل كے لحاظ سے ہے اور تمہارا ربّ لوگوں كے اعمال سے بے خبر نہيں ہے-“

اور ہر شخص كو اس كے عمل كے حساب سے پورا پورا بدلہ ديا جائے گا-كبيرہ گناہ كے مرتكب كو اسى حساب سے اور صغيرہ گناہ كے مرتكب كو اسى حساب سے-عبدالرحمن بن زيد بن اسلم بيان كرتے ہيں كہ ” جنت كے درجے اوپركو جاتے ہيں اور جہنم كى منزليں نيچے كوجاتى ہيں-“

اللہ تعالىٰ روزِ قيامت كفار ، فجار، معبودانِ باطلہ جو اپنى پرستش پر خوش تهے اور پتهروں كو جہنم كا ايندہن بنائيں گے-اللہ كا فرمان ہے :
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا قُوٓا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارً‌ا وَقُودُهَا ٱلنَّاسُ وَٱلْحِجَارَ‌ةُ...﴿٦...سورۃ التحریم
”اے ايمان والو! اپنے آپ كو اور اپنے اہل وعيال كو جہنم كى آگ سے بچا لو، جس كاايندهن لوگ اور پتهر ہوں گے-“

فَٱتَّقُوا ٱلنَّارَ‌ ٱلَّتِى وَقُودُهَا ٱلنَّاسُ وَٱلْحِجَارَ‌ةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَـٰفِرِ‌ينَ ﴿٢٤...سورۃ البقرۃ
”لوگو! اس آگ سے ڈر جاوٴ جس كا ايندهن لوگ اور پتهر ہوں گے اور وہ كافروں كے لئے تيار كى گئى ہے-“

اكثر مفسرين كے نزديك آگ كا ايندهن بننے والے اس پتهر سے مراد گندهك كا پتهر ہے- كہا جاتا ہے كہ اس ميں عذاب كى پانچ خاصيات ہيں جو ديگر پتهروں ميں نہيں ہيں:

(1)جلدى جلانا

(2) نہايت بدبودار

(3) دهوئيں كى كثرت

(4)جسموں كو جلدى چمٹ جانا

(5) شديد حرارت-

اسى طرح معبودانِ باطلہ بهى جہنم كا ايندهن بنيں گے-فرمانِ الٰہى ہے :
إِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ أَنتُمْ لَهَا وَ‌ٰرِ‌دُونَ ﴿٩٨﴾ لَوْ كَانَ هَـٰٓؤُلَآءِ ءَالِهَةً مَّا وَرَ‌دُوهَا ۖ وَكُلٌّ فِيهَا خَـٰلِدُونَ ﴿٩٩...سورۃ الانبیاء
”تم اور وہ تمام چيزيں جن كى اللہ كو چهوڑ كر پوجا كرتے ہو، دوزخ كا ايندهن ہيں،تم سب وہاں پہنچنے والے ہو-اگر يہ چيزيں سچ مچ كو معبود ہوتيں تو كبهى دوزخ ميں نہ پہنچتيں ،ليكن اب سب اس ميں ہميشہ رہنے والے ہيں-“

جہنم كے طوق اور بيڑياں
قرآنِ مجيد نے مختلف مقامات پر ان طوقوں اور بيڑيوں كا ذكر بڑے دہشت انگيز انداز ميں كيا ہے كہ جن ميں جكڑ كر مجرموں كو حوالہ جہنم كياجائے گا :
إِنَّآ أَعْتَدْنَا لِلْكَـٰفِرِ‌ينَ سَلَـٰسِلَاوَأَغْلَـٰلًا وَسَعِيرً‌ا ﴿٤ ...سورۃ الدہر
”كفر كرنے والوں كے لئے ہم نے زنجيريں اور طوق اور بهڑكتى ہوئى آگ تيار كرركهى ہے-“

خُذُوهُ فَغُلُّوهُ ﴿٣٠﴾ ثُمَّ ٱلْجَحِيمَ صَلُّوهُ ﴿٣١﴾ ثُمَّ فِى سِلْسِلَةٍ ذَرْ‌عُهَا سَبْعُونَ ذِرَ‌اعًا فَٱسْلُكُوهُ ﴿٣٢...سورۃ الحاقہ
”(اللہ كى طرف سے فرشتوں كو حكم ہوگا) كہ اس ظالم كو پكڑو اور اس كى گردن ميں طوق ڈال دو- پهر اسے ستر ستر ہاتھ لمبى زنجيروں اور بيڑيوں ميں جكڑ كر جہنم ميں پهينك دو -يہ نہ اللہ عزوجل پر ايمان لاتا تها، نہ مسكين كوكهانا كهلانے كى ترغيب ديتا تها-“

إِذِ ٱلْأَغْلَـٰلُ فِىٓ أَعْنَـٰقِهِمْ وَٱلسَّلَـٰسِلُ يُسْحَبُونَ ﴿٧١﴾ فِى ٱلْحَمِيمِ ثُمَّ فِى ٱلنَّارِ‌ يُسْجَرُ‌ونَ ﴿٧٢...سورۃ الغافر
”عنقريب انہيں معلوم ہوجائے گا جب طوق ان كى گردنوں ميں ہوں گے اور بيڑياں جن ميں جكڑ كر انہيں كهولتے ہوئے پانى كى طرف گهسيٹ كر لے جايا جائے گا اور پهر آگ ميں جهونك ديے جائيں گے-“

إِنَّ لَدَيْنَآ أَنكَالًا وَجَحِيمًا ﴿١٢﴾ وَطَعَامًا ذَا غُصَّةٍ وَعَذَابًا أَلِيمًا ﴿١٣...سورۃ المزمل
”ان كے لئے بهارى بيڑياں ہيں اور بهڑكتى ہوئى آگ اور حلق ميں پھنسنے والا كهانا اور دردناك عذاب -“   

ان آيات ميں اللہ نے تين عذابوں كاتذكرہ كيا ہے:
الأغلٰل سے مراد وہ سَنگل/ زنجيريں ہيں جو دونوں ہاتهوں كوباندهنے كے بعد گردن كے ساتھ جكڑ دى جائيں گى اور أنكال سے مراد آگ كى وہ بيڑياں ہيں جو اہل جہنم كے پاوٴں ميں ڈالى جائيں گى،جبكہ السلاسل سے يہ وہ بڑے بڑے سنگل ہيں جن سے اہل جہنم كوباندہ كر چہروں كے بل گهسيٹ كر جہنم ميں پهينكا جائے گا-

لوہے كے گرز
جہنم كا اندهيرا كہ ہاتھ كو ہاتھ سجائى نہ دے گا، پهر آگ كى شدت، محلات جيسے بڑے بڑے انگارے پهر جہنم كى دہشت انگيز دهاڑ، ہر طرف چيخ و پكار! جہنم كا يہ خوفناك منظر ديكھ كر وہ مجرم انسان جہنم سے باہرنكل بهاگنے كے لئے ہاتھ پاوٴں مارے گا اور باہر نكلنے كى كوشش كرے گا- ليكن جہنم كے فرشتے اس كے سر پر لوہے كے بڑے بڑے گرز ماريں گے، جس سے سر ريزہ ريزہ ہوجائے گا اور وہ اس مار سے جہنم كى تہہ تك چلا جائے گا-

قرآن اس خوفناك منظر كو بيان كرتا ہے :
وَلَهُم مَّقَـٰمِعُ مِنْ حَدِيدٍ ﴿٢١﴾ كُلَّمَآ أَرَ‌ادُوٓا أَن يَخْرُ‌جُوا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيدُوا فِيهَا وَذُوقُوا عَذَابَ ٱلْحَرِ‌يقِ ﴿٢٢...سورۃ الحج
”اور ان كى خبر لينے كيلئے لوہے كے گرز ہوں گے- جب كبهى وه گهبرا كر جہنم سے نكلنے كى كوشش كريں گے، فرشتے لوہے كے گرز مار كر واپس دهكيل ديں گے كہ چكهو اب جلنے كى سزا كا مزہ-“

حضرت مالك بن دينار فرماتے ہيں كہ
” اہل جہنم كے سروں پر جب لوہے كے گرز پڑيں گے تو وہ كهولتے ہوئے پانى كے حوضوں ميں نيچے ہى نيچے غرق ہوتے جائيں گے اور جہنم كى تہہ تك چلے جائيں گے جس طرح كہ دنيا ميں كوئى آدمى پانى ميں غرق ہوتا ہے تو نيچے ہى نيچے چلا جاتا ہے- “ أعاذنا الله منه

جہنم كے داروغے
يہ وہ فرشتے ہيں جو اہل جہنم كو عذاب دينے پر مامور ہوں گے- بڑے بڑے ديوہيكل، دہشت آميز شكليں جوكسى پرترس نہيں كهائيں گے اور اللہ كے حكم سے سرموانحراف نہيں كريں گے-

سورة التحريم ميں اللہ فرماتے ہيں:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا قُوٓا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارً‌ا وَقُودُهَا ٱلنَّاسُ وَٱلْحِجَارَ‌ةُ عَلَيْهَا مَلَـٰٓئِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ ٱللَّهَ مَآ أَمَرَ‌هُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُ‌ونَ ﴿٦...سورۃ التحریم
”اے ايمان والو! بچاوٴ اپنے آپ كو اور اپنے اہل عيال كو جہنم كى اس آگ سے جس كا ايندهن انسان اور پتهر ہوں گے- جس پر نہايت تندخو اور سخت گير فرشتے مقرر ہوں گے جو كبهى الله كے حكم كى نافرمانى نہيں كرتے اور جو حكم انہيں ديا جاتا ہے اسے بجا لاتے ہيں- “

ايك ايك داروغہ قوت اور جسامت كے لحاظ سے پورى كائنات پر بهارى ہوگا-اور جہنم كے داروغوں كے سربراہ كا نام مَالك ہے جس كو نبى ﷺ نے معراج كے موقعہ پر ديكها تها-

جہنميوں كا كهانا
قرآن و سنت ميں اہل جہنم كے كهانے كى اس انداز سے تصوير كشى كى گئى ہے كہ پڑهنے والا يوں محسوس كرتاہے گويا وہ ان زہرناك كهانوں كو اپنے سامنے ديكھ رہا ہے-اس كے ذائقہ كى چبھن اسے زبان پر لگتى محسوس ہوتى ہے- يہ بدبودار، زہريلا اور كربناك كهانا جس كى زہر اور بدبو بدن كے انگ انگ ميں پهيل جائے گى وہ انتڑيوں كو كاٹ كرركھ دے گا-

پيغمبر ﷺ كا يہ ارشاد پڑھ كراہل جہنم كى كے زہر آگيں كهانے كى ہولناكى كا اندازہ بخوبى كيا جاسكتا ہے :
(لو أن قطرة من الزقوم قطرت في الدنيا لأفسدت على أهل الأرض من معايشهم فكيف بمن تكون طعامه)14
”اگر جہنمى زقوم كا ايك قطرہ دارِ دنيا ميں پهينك دياجائے تو روئے ارض پر موجود ہر چيز گل سڑ جائے تو اندازہ كرو جن كا يہ كهانا ہوگا ان كا كيا حال ہوگا ؟“

إِنَّ شَجَرَ‌تَ ٱلزَّقُّومِ ﴿٤٣﴾ طَعَامُ ٱلْأَثِيمِ ﴿٤٤﴾ كَٱلْمُهْلِ يَغْلِى فِى ٱلْبُطُونِ ﴿٤٥﴾ كَغَلْىِ ٱلْحَمِيمِ ﴿٤٦﴾ خُذُوهُ فَٱعْتِلُوهُ إِلَىٰ سَوَآءِ ٱلْجَحِيمِ ﴿٤٧﴾ ثُمَّ صُبُّوافَوْقَ رَ‌أْسِهِۦ مِنْ عَذَابِ ٱلْحَمِيمِ ﴿٤٨﴾ ذُقْ إِنَّكَ أَنتَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْكَرِ‌يمُ ﴿٤٩...سورۃ الدخان
”زقوم كا درخت مجرم كا كهانا ہوگا، تيل كى تلچهٹ جيسا -پيٹوں ميں اس طرح جوش كهائے گا جيسے كهولتا ہوا پانى جوش كهاتا ہے- (اللہ كى طرف سے حكم ہوگاكہ )پكڑ لو اس مجرم كو اور گهسيٹتے ہوئے جہنم كے اندر لے جاوٴ اور اس كے سر كے اوپر جہنم كا كهولتا ہوا پانى ڈالو- لو اب چكهو اس عذاب كا مزا! تو دنيا ميں بڑا زبردست اور عزت دار بنتا تها-“

اب جہنمى درخت كا حال كہ كتنا خوفناك، زہريلا اور صبرآزما ہوگا :
أَذَ‌ٰلِكَ خَيْرٌ‌ نُّزُلًا أَمْ شَجَرَ‌ةُ ٱلزَّقُّومِ ﴿٦٢﴾ إِنَّا جَعَلْنَـٰهَا فِتْنَةً لِّلظَّـٰلِمِينَ ﴿٦٣﴾ إِنَّهَا شَجَرَ‌ةٌ تَخْرُ‌جُ فِىٓ أَصْلِ ٱلْجَحِيمِ ﴿٦٤﴾ طَلْعُهَا كَأَنَّهُۥ رُ‌ءُوسُ ٱلشَّيَـٰطِينِ ﴿٦٥﴾ فَإِنَّهُمْ لَءَاكِلُونَ مِنْهَا فَمَالِـُٔونَ مِنْهَا ٱلْبُطُونَ ﴿٦٦﴾ ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْهَا لَشَوْبًا مِّنْ حَمِيمٍ ﴿٦٧﴾ ثُمَّ إِنَّ مَرْ‌جِعَهُمْ لَإِلَى ٱلْجَحِيمِ ﴿٦٨...سورۃ الصافات
”بتاوٴ! يہ ضيافت اچهى ہے يا زقوم كا درخت ؟ہم نے اس درخت كو ظالموں كے لئے فتنہ بنا ديا ہے- وہ ايك درخت ہے جوجہنم كى تہہ سے نكلتا ہے- اس كے شگوفے ايسے ہيں جيسے شيطانوں كے سر -جہنمى اسے كهائيں گے اور اس سے پيٹ بهريں گے- پهر اس پر پينے كے لئے اُنہيں كهولتا ہوا پانى ملے گا- اس كے بعد ان كى واپسى اسى آتش جہنم كى طرف ہوگى- يہ وہ لوگ ہيں جنہوں نے اپنے باپ دادا كو گمراہ پايا اور انہيں كے نقش قدم پر دوڑ چلے-“

ليكن يہ كهانا شدت بهوك سے كفايت نہيں كرے گااور نہ ہى جسمانى قوت كيلئے سود مند ہو گا
لَّيْسَ لَهُمْ طَعَامٌ إِلَّا مِن ضَرِ‌يعٍ ﴿٦﴾ لَّا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِى مِن جُوعٍ ﴿٧...سورۃ الغاشیہ
”ايك كانٹوں والى ، بدبودار اور زہريلى گهاس كے سوا اور كوئى كهانا ان كے لئے نہ ہوگا جو نہ موٹا كرے گا اور نہ بهوك مٹائے گا-“

اس كے علاوہ ان مجرموں كا كهانا جہنميوں كى وہ بدبودار پيپ ہوگى جو جہنم كى گرمى اور لپٹ كى وجہ سے ان كے گوشت اور جلدوں سے بہے گى-

اللہ كا فرمان ہے:
وَلَا طَعَامٌ إِلَّا مِنْ غِسْلِينٍ ﴿٣٦﴾ لَّا يَأْكُلُهُۥٓ إِلَّا ٱلْخَـٰطِـُٔونَ ﴿٣٧...سورۃ الحاقہ
”اور ان كا كهانا جہنميوں كے زخموں سے بہنے والى پيپ ہوگى جس كو صرف اللہ كے يہ نافرمان كهائيں گے-“

لَّا يَذُوقُونَ فِيهَا بَرْ‌دًا وَلَا شَرَ‌ابًا ﴿٢٤﴾ إِلَّا حَمِيمًا وَغَسَّاقًا ﴿٢٥﴾ جَزَآءً وِفَاقًا ﴿٢٦...سورۃ النباء
”جہنم كے اندر كسى ٹھنڈك اور پينے كے قابل كسى چيزكا مزہ وہ نہ چكھیں گے -كچھ ملے گا تو بس گرم پانى اور جہنمیوں كا دهوون اور پيپ- يہ ان كى بداعماليوں كا بهرپور بدلہ ہوگا!! “

ٌُلوگو! يہ ہوگا وہ كهانا جس سے جہنمى شدت ِبهوك كى آگ بجهانا چاہيں گے ليكن خارداركهانا ان كے حلق ميں پھنس جائے گا- آلام كى شدت سے جہنميوں كى چيخيں نكل جائيں گى اور وہ اس كهانے كوحلق سے اُتارنے كے لئے پياسے اونٹ كى طرح پانى كى طرف لپكيں گے اور پانى پانى كى فرياد كريں گے :

وَإِن يَسْتَغِيثُوايُغَاثُوا بِمَآءٍ كَٱلْمُهْلِ يَشْوِى ٱلْوُجُوهَ ۚ بِئْسَ ٱلشَّرَ‌ابُ وَسَآءَتْ مُرْ‌تَفَقًا ﴿٢٩...سورۃ الکھف
”وہاں اگر وہ پانى كى فرياد كريں گے تو ايسے پانى سے ان كى تواضع كى جائے گى جو پگهلا ہوا تانبا ہوگا اور ان كا منہ بهون ڈالے گا، كتنا بدترين ہو گا يہ پينا اور كتنى برى ہوگى يہ آرام گاہ!“

اور يہ پانى اتنا شديد گرم ہوگا كہ جہنميوں كى انتڑياں كاٹ كر ركھ دے گا :
وَسُقُوا مَآءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَآءَهُمْ ﴿١٥...سورۃ محمد
”انہيں ايساپانى پلايا جائے گا جو ان كى آنتيں كاٹ دے گا-“

نيز فرمايا:
وَٱسْتَفْتَحُواوَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ‌ عَنِيدٍ ﴿١٥﴾ مِّن وَرَ‌آئِهِۦ جَهَنَّمُ وَيُسْقَىٰ مِن مَّآءٍ صَدِيدٍ ﴿١٦﴾ يَتَجَرَّ‌عُهُۥ وَلَا يَكَادُ يُسِيغُهُۥ...﴿١٧...سورۃ ابراہیم
”انہوں نے فيصلہ چاہا تها (تو يوں ان كا فيصلہ ہوا) كہ ہرجابر دشمن نے منہ كى كهائى ا ور آگے اس كے لئے جہنم ہے ،جہاں اسے كچ لہو كا سا پانى پلايا جائے گاجسے وہ زبردستى حلق سے اُتارنے كى كوشش كرے گا ،ليكن مشكل سے ہى اُتار سكے گا-“

قرآن جہنميوں كے لئے پانچ طرح كے مشروبات كا تذكرہ كرتا ہے :
حميم: يہ وہ شديد گرم پانى ہوگا كہ اس كى شدت كا تصور نہيں كيا جاسكتا-
  آن : اس سے مراد وہ پانى ہے جس كى گرمى كى شدت آخرى حد كو پہنچى ہوئى ہو-
غسَّاق: اس سے مراد بدبودار پيپ ہے جو اہل جہنم كو پينے كے لئے ملے گى-
        رسول اللہ كا فرمان ہے جو ابوسعيد خدرى سے مروى ہے كہ رسول اللہ ﷺ نے فرمايا:
”غساق كا اگر ايك ڈول كائنات ميں بہا ديا جائے تو پورى كائنات ہولناك بدبو اور سڑاند كى لپیٹ ميں آجائے- “15

الصديد: اس سے مراد وہ كچ لہو ہے جوكافروں كے جسموں سے بہے گااور پهر جہنميوں كو پينے كے لئے ديا جائے گا -اس كى نسبت رسول اللہ ﷺ كا فرمان ہے:
”اللہ تعالىٰ نے اپنے اوپر يہ قسم ڈال لى ہے كہ وہ دنيا ميں شراب پينے والوں كى تواضع جہنميوں كے طينة الخبال سے كرے گا- لوگوں نے پوچها :يارسول اللہ ﷺ!طينة الخبال كيا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمايا: جہنميوں كے جسموں سے بہنے والا بدبودار كچ لہو- 16

المُهل:تلچهٹ يا پگهلا ہوا تانبا- ابوسعيد خدرى سے مروى ہے كہ رسول ﷺ نے فرمايا:
”جہنمى جب اسے پينے كے لئے اپنے قريب كرے گا تو شدتِ حرارت سے اس كى چہرے كى كهال جل كر اس كے اندر گر جائے گى“17

اہل جہنم كا لباس
قرآنِ كريم ہميں بتاتا ہے كہ اہل جہنم كو آگ كا لباس پہنايا جائے گا :
فَٱلَّذِينَ كَفَرُ‌وا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّن نَّارٍ‌ۢ...﴿١٩...سورۃ الحج
”وہ لوگ جنہوں نے كفر كيا ،ان كے لئے آگ كے لباس كاٹے جاچكے ہيں-“

يہ لباس زينت و تفاخر كا لباس نہيں ہوگا، بلكہ عبرت اور عذاب كا لباس ہوگا-

فرمانِ الٰہى ہے :
وَتَرَ‌ى ٱلْمُجْرِ‌مِينَ يَوْمَئِذٍ مُّقَرَّ‌نِينَ فِى ٱلْأَصْفَادِ ﴿٤٩﴾ سَرَ‌ابِيلُهُم مِّن قَطِرَ‌انٍ وَتَغْشَىٰ وُجُوهَهُمُ ٱلنَّارُ‌ ﴿٥٠...سورۃ ابراہیم
”اس روز تم مجرموں كو ديكهو گے، تاركول كا لباس پہنے ہوئے ہوں گے اور آگ كے شعلے ان كے چہروں پر چہائے جارہے ہوں گے-“

نيز فرمايا:
لَهُم مِّن جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَمِن فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ ۚ...﴿٤١...سورۃ الاعراف
”ان كے نيچے آگ كا بچهونا ہوگا اوپر آگ كى چادر …“

لوگو! ان جہنميوں كے حال پر غور كرو جو تاركول اور پگهلے ہوئے تانبے كے لباس ميں جكڑے ہوں گے- ايك شاعر اس ذلت و خوارى كا تذكرہ ان الفاظ ميں كرتا ہے :


لقد خاب من أولاد آدم من سقى   إلى النار مغلول القلادة أزرفا
يساق إلى نار الجحيم سربلا          سرابيل قطران لباسا محرما

”آدم كى اس اولاد كى ذلت و خوارى كا تصور كرو جو آگ كى زنجيروں ميں جكڑى ہوئى جہنم كى طرف ہانكى جائے گى -پهر اس پر بس نہيں ،بلكہ اسے تاركول كا لباس پہنا كر آتش جہنم كى طرف چلايا جائے گا جو اس كے جسم كو پگهلا كر ركھ دے گا-“
”پهرجب جہنم كے اندر انہيں كافروں كے جسم سے بہنے والاكهولتا ہوا كچ لہو پلايا جائے گا تو اس كى گرمى سے ان كا پورا جسم پهٹ كر ريزہ ريزہ ہوجائے گا-“

جيسا كہ ہم نے ذكر كيا كہ ہر شخص كو اس كے عمل كے حساب سے بدلہ ملے گا، چنانچہ جس شخص كو جہنم كا سب سے ہلكا عذاب ہوگا، اس كے بارے ميں نبى ﷺ كا بيان ہے :
(إن أهون أهل النار عذابا من له نعلان وشراكان من نار يغلي منها دماغه كما يغلي المرجل ما يرى أن أحدا أشد منه عذابا وإنه لأهونهم عذابا)
”دوزخيوں ميں سے جس شخص كو سب سے كم ترين عذاب ہوگا، اسے آگ كے دو جوتے اور دو تسمے پہنائے جائيں گے- ان كى شدتِ حرارت سے اس كا دماغ اس طرح كهولے جس طرح تيز آگ پر ديگچى كاپانى كهولتا ہے اور وہ يہى سمجھے گا كہ مجھ سے بڑھ كر كسى كو عذاب نہيں ہوسكتا،حالانكہ اسے سب سے كم عذاب ہورہا ہوگا-“18

ايك روايت ميں يہ الفاظ ہيں :
”جس شخص كو جہنم ميں سب سے كم ترين عذاب ہوگا ،اس كے تلووٴں كے نيچے آگ كے دو انگارے ركهے جائيں گے جس كى و جہ سے اس كا دماغ اس طرح كهولے گا جس طرح تيز آگ پرمنہ بند ہنڈيا (پريشر ككر) كهولتى ہے- “19

اندازہ كرو اس شخص كے حال كا جو سب سے بڑھ كے عذاب ميں مبتلا ہوگا -(باقى آئندہ )


حوالہ جات
1.     مسند احمد:17931
2.      مسلم:7093،صحيح ترمذى:2082
3.     صحيح الترمذى : 1978
4.      ابن كثير:4/162
5.     التحويف من النار،ازابن رجب :ص66
6.     ترمذى:2591
7.     مسلم:7094
8.     بخارى:537
9.     صحيح ترمذى:2083
10. صحيح ترمذى:2087
11. صحيح مسلم:7096
12. مشكل الآثار للطحاوي، سلسلةالأحاديث الصحيحة :1/23
13. رواہ مسلم؛7099
14. سنن الترمذي: باب ما جاء في صفة شراب أهل النار،رقم:2585
15. رواہ الحاكم وصححہ ؛ مستدرك حاكم:4/602
16. ترمذي؛3680،كتاب الأشربة،باب النهي عن السكر،مسند أحمد:4898
17. مستدرك حاكم:4/604
18. مسلم:516
19. متفق عليہ ؛ بخارى: 6562

 


 

آتش جہنم ذلت و رسوائى كاگهر ہے (قسط 2)