’محدث‘ كے نام بعض اہم مكاتيب

(1)مكتوب مولانا ارشاد الحق اثرى حفظہ اللہ           مدير ادارئہ علوم اثريہ ، فيصل آباد

عزيز محترم جناب مولانا حافظ حسن مدنى صاحب زادكم الله عزًا وشرفًا
السلا م عليكم ورحمة الله وبركاته

’قتل غيرت كى سزا‘ كے حوالے سے آپ كى نگارشات اور اس سلسلے ميں محدث كى كاوشيں نہايت قابل ستائش ہے-فتنہ پرداز اور الحاد پسند طبائع جس دهيمے انداز سے دائرئہ عمل ميں ہيں، اسے عموماً سادہ لوح حضرات سمجهنے سے قاصر ہيں-آپ نے جو اُن كو بے نقاب كيا، اس پر آپ كے ليے اللہ تعالىٰ سے دعا گو ہوں كہ اس محنت كو قبول فرمائے اور فتنوں كے سامنے سد ِسكندرى بنانے كے ليے آپ كو سكندر بنا دے!!

اس حوالے سے ايك تراشہ ارسال خدمت ہے-شيخ احمد رومى لكھتے ہيں:
”من رأىٰ رجلا يزني يحل له أن يقتله، وإنما لا يقتله لأنه لا يصدق أنه قتله لأنه رأه يزني“ (المجالس الأبرار،المجلس السادس والسبعون)

يه المجلس السادس والسبعون كے آخرى الفاظ ہيں-اس سے نفى قتل كا باعث واضح ہو جاتا ہے گويا قتل كى ’عدمِ اجازت‘ ايك دوسرے فتنہ كے سد باب كے ليے ہے- يوں نہيں كہ اگر كوئى قتل كر دے تو وہ مستوجب ِقتل ہے-محترم مدنى صاحب اور باقى سب اخوان كى خدمت ميں سلام عرض ہے-

(2)مكتوب مولانا زاہد الراشدى حفظہ اللہ               ڈائريكٹر الشريعہ اكادمى، گوجرانوالہ

عزيز ِمحترم حافظ حسن مدنى   

السلا م عليكم ورحمة الله وبركاته

’محدث‘ كا نومبر كا شمارہ نظر سے گزرا ،بہت خوشى ہوئى- قتل غيرت اور ديگر متعلقہ اُمو رپر آپ حضرات نے سير حاصل بحث كر كے تمام دينى حلقوں كى طرف سے فرضِ كفايہ ادا كيا ہے- بالخصوص آپ كے مضمون پر مزيد مسرت اور اطمينان سے بہرہ ور ہوا -اللہ تعالىٰ آپ حضرات كى كاوشوں كو قبول فرمائيں اورنتائج وثمرات سے نوازيں -آمين!

اس حوالہ سے ميں ايك بات كى طرف احباب كو توجہ دلانے كى مسلسل كوشش كر رہا ہوں كہ ہمارے معاشرہ ميں علاقائى كلچر اور قبائلى روايات سے كوئى منظم اور موثر آواز بلند نہ ہونے كى وجہ سے غير ملكى ايجنڈے پر كام كرنے والى اين جى اوز كو اس خلا سے فائدہ اُٹهانے كا موقع مل رہا ہے اور وہ عورتوں كے حقوق كى چمپئن بن گئى ہيں -ميرا خيال يہ ہے كہ اگر ہمارے دينى حلقوں ميں كوئى ادارہ اس طرز پر كام كرے اور عورتوں پر ہونے والى زيادتيوں كى شرعى نقطہ نظر سے نشاندهى كرتے ہوئے ان كے ازالہ كے ليے منظم محنت كى كوئى صورت نكالے تو يہ ہتهيار مذكور اين جى اوز سے چهينا جا سكتا ہے اور ويسے بهى يہ ہمارى دينى ذمہ داريوں ميں شامل ہے-

اس كشمكش ميں يہ پہلو ميرے خيال ميں زيادہ اہميت ركهتا ہے اور ہميں اسے اُجاگر كرنے كى زيادہ سے زيادہ كوشش كرنى چاہيے -اُميد ہے كہ آپ بهى اس كى اہميت كو محسوس كرتے ہوں گے -والد بزرگوار اور ديگر حضرات واحباب خصوصاً محمد عطاء اللہ صديقى صاحب سے سلام مسنون عرض كر ديں-

(3)مكتوب مولانا عبد السلام كيلانى حفظہ اللہ            مدير المعہد الاسلامى، يوگنڈا

عزيزانِ گرامى 

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

الحمد للہ شمارہ پڑھ كر مبارك دينے كو جى چاہتا تها، اس ليے ٹيلى فون پر رابطہ كر كے مبارك دے دى، اللہ تعالىٰ آپ كو جزائے خير عنايت فرمائے- محدث كے مطالعہ سے دلى مسرت حاصل ہوتى ہے جس كى زبان ميں چاشنى، قلم ميں روانگى،علم كى فراوانى اور عقيدہ وعمل كى ياد دہانى سب چيزيں پائى جاتى ہيں-اللہ تعالىٰ اسے بزرگوں كا ذريعہ ثواب بنائے- آمين ثم آمين!

ذيل ميں اختصار سے چند توجہ طلب چيزيں پيش كر رہا ہوں،اگرچہ آپ پہلے سے جانتے ہوں گے :

1-ايك آدہ مضمون تخريج وتحقيق پر مبنى ہو كر زينت ِمحدث بن جائے تو شمارہ اسم ما مسمىٰ ہو گا
2- كسى صحابى يا تابعى وغيرہ امام بزرگوں كى سوانح عمرى كا بهى احتياط واختصار سے ذكر ہو جايا كرے تا كہ تاريخ كے طالب علم كا ذوق بڑهے -ايسے بزرگ مشعل راہ بهى ہيں-

(4)مكتوب اُمّ عبد ِمنيب صا حبہ             مديرہ مشربہ علم وحكمت ، لاہور

مكرم ومحترم جناب مدير ماہنامہ ’محدث‘

السلا م عليكم ورحمة الله وبركاته

محمد مسعود عبدہ كے نام سے موٴقر ماہنامہ ’محدث‘ گزشتہ تين سال سے آپ كى طرف سے اعزازى پہنچ رہا ہے -محدث كا علمى وتحقيقى اور معتدلانہ رويہ اپنى جگہ منفردہے- اسى اہميت كے پيش نظر اگر كسى ماہ ’محدث‘ نہ پہنچے تو اس كى كمى محسوس ہوتى ہے-

محمد مسعود عبدہ جوادارئہ محدث سے بهى كچھ مدت منسلك رہے،اُنہوں نے ’مشربہ علم وحكمت‘ كے نام سے ايك اشاعتى ادارے كى بنياد ركهى-اس ادارہ كى طرف سے الحمد للہ اب تك ٤٥ كے قريب كتابچے اور كتب شائع ہو چكے ہيں-كمپوزنگ اور اشاعت كى ذمہ دارى محمد مسعود عبدہ كے بڑے بيٹے محمد عبد ِمنيب كے ذمے ہے جنہوں نے جامعہ لاہور الاسلاميہ ہى سے حفظ ِقرآن كيا تها - جب كہ مسودات كى ترتيب كاكام راقمہ كر رہى ہے-’محدث‘ كے وقيع مضامين جہاں فكرى وعملى راہنمائى كرتے ہيں وہاں مضامين مرتب كرتے ہوئے بهى ان سے استفادہ كياجاتا ہے-
اللہ تعالىٰ سے دعا ہے كہ وہ ’محدث‘ كے علمى وتحقيقى معيار كو ہميشہ قائم ركهے اوراسے مزيد پذيرائى عطا كرے-             
ادارہ ’محدث‘ كے سرپرست اعلىٰ ، مدير اور ديگر تمام اركان كے ليے دعا گو

(5)مكتوب محترمہ سميعہ راحيل قاضى صاحبہ          ايم اين اے، متحدہ مجلس عمل پاكستان

محترم حافظ حسن مدنى صاحب

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ماہ نومبر 2004ء كا محدث موصول ہوا ہے- پڑہ كر بہت خوشى ہوئى كہ آپ نے اتنى محنت سے اتنے اہم ايشو كے بارے ميں پورى تفصيل سے تمام حقائق بيان كيے ہيں- آپ كى اس مدبرانہ كاوش پر جتنى تعريف كى جائے، كم ہے-يہ رسالہ حقيقى معنوں ميں غيرت كے نام پر قتل ہونے والے بل اور اس سے متعلق تمام حقائق سے مكمل آگاہى فراہم كر رہاہے-

آج كل ہم اسلام كا خاندانى نظام اور عصرى تہذيبى تحديات پر كام كر رہے ہيں -جيسا كہ يہ وقت كى اہم ضرورت ہے اور ميں اس پر ايك مقالہ بهى لكھ رہى ہوں، مجهے اپنى مدد كے ليے اس پر مزيد مواد بهى دركار ہے-اس عنوان پر اگر آپ محدث كا ايك شمارہ شائع كر سكيں تو يہ بہت سے لو گوں كے ليے بہت مفید ثابت ہو گا- اميد ہے كہ آپ ہمارى رہنمائى كافريضہ سر انجام ديكر رضائے الٰہى كے حصول كى كوشش جارى ركهيں گے-

(6)مكتوب پروفيسر محمد نعيم             ليكچررگورنمنٹ كالج ، اوكاڑہ

محترم بهائى حافظ حسن مدنى كى خدمت ميں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
الحمد للہ ميں بخیريت ہوں -نومبر كا محدث ملا،تحريك ِنسواں پر اشاعت ِخاص پر ميں آپ كو مباركباد پيش كرتا ہوں- آپ نے گاہے بگاہے اہم مسائل پر اشاعت ِخاص پيش كر كے عمدہ روايت قائم كى ہے -اللہ تعالىٰ آپ كو جزائے خير عطا فرمائيں-آمين !

محدث مجهے باقاعدگى سے مل رہا ہے جس پر ميں آپ كا شكر گزار ہوں - اہم دينى وملى مسائل پر مضامين كى اشاعت بهى ’محدث‘ كى ايك اہم خصوصيت ہے-اس شمارے ميں ’قتل غيرت كى سزا‘ كے حوالے سے مضامين كى اشاعت وقت كى اہم ضرورت تهى جو محدث نے پورى كى-بلكہ ميں آپ كاشكر گزار ہوں كہ آپ نے اس موضوع پر روزنامہ جنگ اورروزنامہ وقت ميں كالم لكھے- اورآئندہ بهى اُميد ركهتا ہوں كہ آپ ان شاء اللہ اخبارات ميں اہم مسائل كے حوالے سے دينى نقطہ نظر پيش كرتے رہيں گيے -اللہ تعالىٰ آپ كو توفيق عطا فرمائيں -آمين!

آخر ميں ايك گزارش ہے كہ اس وقت ہمارے معاشرے ميں ميڈيا كے ذريعے جو بے حيائى كوفروغ ديا جا رہا ہے اس پر بهى ايك اشاعت ِخاص كا اہتمام ہونا چاہيے-ٹى وى كمپيوٹر ، اخبارات ورسائل كا صحيح كردا كيا ہوناچاہيے؟ اور اس حوالے سے شريعت كى حدود كون سى ہيں؟ موجودہ حالات ميں مسلمانوں كو ميڈيا كے حوالے سے كيسا رويہ اختيار كرنا چاہيے-دعاوٴں ميں ياد ركهئے گا-       والسلام