جامعہ لاہور الاسلامیہ میں حج او ر عمرہ کے پانچ انعام

38 برس سے لاہور میں علومِ کتاب وسنت کی معیاری تعلیم دینے والی درسگاہ جامعہ لاہور الاسلامیہ میں تعمیراتی اِقدامات اور تعلیمی اِصلاحات کا عمل ایک تسلسل سے جاری ہے۔ یہاں مڈل کے بعد داخل ہونے والے طالب علم کو 8برسوں میں 20 علومِ اسلامیہ میں مہارت کے لئے خصوصی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ شام کی شفٹ میں سکول کی لازمی تعلیم بھی دی جاتی ہے جس میں ہشتم تا بی اے، لاہور بورڈ اورپنجاب یونیورسٹی کا نصاب پڑھایا جاتا ہے اور بہترین کمپیوٹر لیب میں کمپوزنگ وانٹرنیٹ کے علاوہ تبلیغ وتحقیق کے لئے کمپیوٹر کے استعمال کی تربیت بھی دی جاتی ہے۔ مزید برآں صبح کے تدریسی اوقات میں ہر تعلیمی سال میں دورِ حاضر کے مختلف سماجی علوم کے تعارفی مطالعہ کو بھی پھیلا دیا گیا ہے جن میں عمرانیات، سیاسیات، معاشیات، مغربی تہذیب اور جدید قانون وغیرہ شامل ہیں۔

یوں تو جامعہ میں قیام وطعام سمیت تعلیم وتربیت کی جملہ سہولیات بالکل مفت ہیں لیکن طلبہ میں تعلیمی ذوق وشوق اور محنت کا ماحول پیدا کرنے کے لئے 80 فیصد سے زائد نمبر حاصل کرنے والے طلبہ کو 500 روپے ماہوار وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔ حاضری کا کڑا نظام، اَسباق کی تکمیل اور تعلیمی مسابقوں اور تحریری وتقریری مقابلوں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ رواں تعلیمی سال کے آغازمیں ایک انقلابی اعلان یہ کیا گیا کہ جامعہ کے مختلف شعبوں میں بہترین نمبر حاصل کرنے والے ۴ طلبہ کو عمرہ کا اِنعام دیا جائے گا، جبکہ جامعہ بھر میں امتیازی حیثیت کے حامل طالبعلم کو ادارہ حج کا انعام دے گا۔

جیسا کہ قارئین کے علم میں ہے کہ پاکستان کا یہ واحد جامعہ ہے جہاں بیک وقت دو مستقل شعبوں کلیۃ الشریعۃ اورکلیۃ القرآن میں تعلیم دی جارہی ہے۔ علاوہ ازیں دوسری شفٹ میں کلیہ علومِ اجتماعیہ عصری سکول و کالج کی تعلیم کے لئے مصروفِ عمل ہے۔ جامعہ میں مڈل کے بعد8 سالہ تعلیمی دورانیہ کو چار سالہ ثانوی اور چار سالہ کلیہ میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جامعہ کے متنوع شعبہ جات کوملحوظ رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ تمام شعبوں کی ثانوی کلاسز میں بہترین پوزیشن حاصل کرنے والے ایک مثالی طالب ِعلم کو عمرہ کا انعام دیا جائے گا جبکہ دو کلیات میں بہترین پوزیشن کے حامل طالب علم بھی یہ اعزاز حاصل کریں گے۔ نیز جامعہ میں تخصص کے شعبہ میں بھی ایک طالب علم کو عمرہ کا انعام دیا جائے گا۔

دیگر متعدد اِقدامات کی طرح سال بھر میں طلبہ میں تعلیمی جوش وجذبہ پیدا کرنے کے لئے مختلف مواقع پر یہ اعلان کیا جاتا رہاجس کے نتیجے میں اِمسال 3؍اگست سے 14؍اگست کے دوران ہونے والے جامعہ کے سالانہ امتحانات میں طلبہ نے بڑھ چڑھ کر محنت کی۔ ممتاز طلبہ کو فوری طور پر عمرہ کے انعام سے نوازنے کے لئے جامعہ کی انتظامیہ نے صرف چار روز بعد یعنی 18؍اگست بروز منگل کو ہی بعد نمازِ ظہر سالانہ نتائج کے اعلان کا فیصلہ کیا جب کہ تمام طلبہ سالانہ چٹھیوں پر اپنے گھروں کو جا چکے تھے۔ لیکن طلبہ کے جوش وخروش اور اساتذہ کی دلچسپی کا یہ عالم تھا کہ نتیجہ کے وقت اساتذہ اور طلبہ کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ امسال جامعہ کے سالانہ نتیجہ کے موقع پر یہ دیکھنے میں آیا کہ بے شمار ذہین طلبہ میں کانٹے دار مقابلہ ہوا اور دونوں کلیات میں صرف چار یا پانچ طلبہ ہی بعض مضامین میں جزوی طورپر فیل ہوئے، ایسے ہی میٹرک، ایف اے اور بی اے کا نتیجہ بھی ۸۰ فیصد سے زائد رہا۔

مقررہ تاریخ پر رئیس الجامعہ حافظ عبد الرحمن مدنی حفظہ اللہ نے ایک پروقار اور تکلّفات سے مبرا تقریب میں سالانہ نتائج کا اعلان کیا اور اس نتیجہ کی بنا پر ہر انعام کے لئے پانچ بہترین طلبہ کی نشاندہی کی۔ ان 18؍ طلبہ میں انعام کا فوری فیصلہ کرنے کے لئے اگلے ہی روز جامعہ کے ۱۴؍ محترم اساتذہ کا 10؍بجے صبح اجلاس شروع ہوا۔ اس اجلاس میں جہاں ہر طالبعلم کے سالانہ نتائج کے ساتھ ششماہی امتحان کے نتائج کو شامل کیا گیا، وہاں سال بھر میں کلاسوں میں تعلیمی کارکردگی، غیر نصابی سرگرمیوں مثلاً تقریر و تحریر اور اسباق میں حاضری کو بھی مقابلہ میں پیش نظر رکھا گیا تھا۔ اس موقع پر جامعہ کے مدیر التعلیم حافظ حسن مدنی نے باری باری ہر انعام کے لئے نامزد ۵ طلبہ کو جائزہ کے لئے مجلس اساتذہ کے سامنے پیش کیا۔ حاضری اور تعلیمی کارکردگی کے علاوہ ہر اُستاذِگرامی کو جائزے اور انٹرویو کے 200؍ اضافی نمبر دیے گئے تھے جس میں طالب ِعلم کی دین داری، وضع قطع، اخلاقی حالت، دورانِ کلاس دلچسپی اور اساتذہ وانتظامیہ سے مؤدبانہ رویہ کو ملحوظِ خاطر رکھا گیا تھا۔ دن بھر جاری رہنے والی اس مجلس میں اساتذہ نے باری باری مقابلہ میں آنے والے ہر طالب علم کا گہرا جائزہ اور انٹرویو لیتے ہوئے اپنے تفصیلی نتائج پیش کردیے۔

تعلیم اورحاضری کے نتائج کے بعد اساتذہ کے ان انٹرویوز کی روشنی میں مغرب سے کچھ وقت پہلے ایسے چار خوش قسمت طلبہ کا اعلان کیا گیا جو اس سال عمرہ کے انعام کے مستحق قرار پائے۔ ایسے ہی بہترین مثالی طالب علم کے طورپر حج کا انعام بھی ایک طالب علم کے حصہ میں آیا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ اعزاز حاصل کرنیوالے تمام طلبہ حافظ ِقرآن تھے۔ طلبہ کے نام اوران کے نمبر حسب ِذیل ہیں:

اُولیٰ کلیہ (میٹرک کے بعد تیسرے سال) کے طالب علم حافظ عبدالمنان نے 40ئ98 فیصد نمبر لے کر پورے جامعہ میں پہلی پوزیشن حاصل کی اور حج کے انعام کے مستحق قرار پائے۔ جبکہ عمرہ کا انعام پانے والوں میں کلیہ الشریعہ کے چھٹے سال کے طالب علم حافظ احسان الٰہی ظہیر نے 13ئ96 فیصد نمبر لے کراپنے کلیہ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ اسی طرح کلیہ قرآن کے پانچویں سال کے طالبعلم حافظ محمد زبیر نے 07ئ97 فیصد نمبر لے کراپنے کلیہ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ آٹھویں سال کے حافظ عبد الباسط نے تخصص میں 23ئ91 فیصد نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ جامعہ کی تمام ثانوی کلاسز میں تیسرے سال کے طالب علم حافظ عبد الماجد 97 فیصد نمبر لے کر اوّل رہے۔

چونکہ اس فیصلہ کے بعد رمضان المبارک میں صرف ایک ہفتہ باقی رہ گیا تھا، اس لئے کامیاب طلبہ نے فوری طورپر اپنے پاسپورٹ وغیرہ بنوانے کے لئے دیے۔ اس موقع پر حکومت ِپاکستان کا یہ نیا قانون ان طلبہ کے آڑے آیا کہ 40 برس سے قبل کوئی شخص اکیلے عمرہ نہیں کرسکتا۔ یوںبھی اتنے مختصر وقت میں عمرہ ویزہ کے لئے عمرہ ایجنسیوں نے حامی بھرنے سے انکار کردیا۔ چنانچہ رئیس الجامعہ نے اس مقصد کے لئے اسلام آباد کا سفر اختیار کیا اور سعودی نائب سفیر سے خصوصی ملاقات میں جامعہ کے اس مثالی پروگرام سے اُنہیں آگاہ کیا۔ سعودی عرب کے محب ِدین نائب سفیر شیخ عبد اللہ زہرانی نے جامعہ کے ساتھ مکمل سرپرستی کرتے ہوئے ان پانچوں طلبہ کو عمرہ کا اعزازی فخری ویزا GratisVisa عنایت کیا، اور یہ قرار دیا کہ اپنے پاسپورٹ بنوانے کے فوراً بعد طلبہ یہ ویزا لگوا سکتے ہیں۔ بعد میں ان طلبہ کے لئے ٹکٹوں کی بکنگ کا مرحلہ بھی خاصا دشوار تھا، جس میں ایک بار پھر جامعہ کی انتظامیہ نیبھاگ دوڑ کرکے ۱۳؍ستمبر کو طلبہ کے سفر کے تمام انتظامات مکمل کردیے۔

الحمد للہ ان سطور کی اشاعت تک یہ پانچوں خوش نصیب طلبہ دیارِ حرم میں پہنچ چکے ہوں گے، اس مبارک موقع پر کامیاب طلبہ نے اپنے اساتذہ اور انتظامیہ کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے لئے گہرے احسان مندانہ جذبات اور تشکر کا اِظہار کیا۔

جامعہ ہذا میں نئے تعلیمی سال کے داخلے 11؍اکتوبر سے 18؍اکتوبر2008ء تک جاری رہیں گے۔ کلیہ قرآن کے لئے حافظ ِقرآن اور مڈل پاس جبکہ کلیہ شریعہ کے لئے میٹرک کو ترجیح دی جائے گی۔ داخلہ انٹرویو کی بنیاد پر ہوگا جس میں اصل اَسناد اوردو تصاویر کے علاوہ سرپرست کا آنا ضروری ہے۔

جامعہ میں مثالی تعلیم کے لئے خصوصی انتظام کئے گئے ہیںجس میں موسم کی شدت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہرکلاس روم میں ائرکنڈیشنز، بجلی کی بندش کے لئے متبادل گیس پاور پلانٹ اور جدید ترین کمپیوٹر لیب قابل ذکر ہیں۔ قیام وطعام کی سہولتوں کو بہتر کرنے کے لئے دن میں تین بار اعلیٰ معیاری کھانا اور رہائش گاہ میں نئے کمروں اور 40 غسل خانوں کی تعمیر کی گئی ہے۔ کلاس روموں میں معیاری فرنیچر اور قیمتی کارپٹس وغیرہ مہیا کئے گئے ہیں۔ ایسے ہی سال بھر کا تعلیمی شیڈول پہلے سے تیار کرکے ہر سبق کو ہفتہ وار بنیادوں پر تقسیم کردیا گیا ہے۔ اعلیٰ تعلیمی معیار کے لئے جامعہ بھر میں مسابقاتِ نحو وصرف اور ہر تین ماہ بعد ٹیسٹ سسٹم کو بھی متعارف کرایا گیا ہے جبکہ طلبہ کی تحریری صلاحیتوں کوپروان چڑھانے کے لئے ماہنامہ ' رشد'کی اشاعت اور ہفتہ وار بزمِ ادب کا انعقاد بھی ہوتا ہے۔