آن لائن کاروبار کے شرعی  اصول وضوابطِ

سونے اور چاندی کے آن لائن کاروبار کا حکم

سوال :

کیا سونا اور چاندی اور  آرٹیفیشل جيولری کا کاروبار آن لائن کیا جا سکتا ہے؟ مثلاکسٹمر چیز کو آن لائن پسند کرتا ہے، پھر اس کا آرڈر دیتا ہے۔ وہ چیز کی قیمت آن لائن بنک میں ٹرانسفر کر دیتا ہے اور ہم اس کی مطلوبہ  چیز اس تک پہنچا دیتے ہیں۔کیا اس ساری صورتحال میں یہ کاروبار کرنا درست ہوگا؟

جواب :

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سيدنا عبادہ بن صامت ﷜  بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم ﷺ نے فرمايا:

الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ،وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلا بِمِثْلٍ سَوَاءً بِسَوَاءٍ يَدًا بِيَدٍ ، فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الأَصْنَافُ فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ[1].

’’سونے کے عوض سونا، چاندی کے عوض چاندی، گندم کے عوض گندم، جو کے عوض جو، کھجور کے عوض کھجور اور نمک کے عوض نمک (کا لین دین) مثل بمثل، یکساں، برابر برابر اور نقد  بنقد ہے۔ جب اصناف مختلف ہوں تو جیسے چاہو بیع کرو بشرطیکہ وہ دست بدست ہو۔‘‘

جس طرح  سونا اور چاندی میں سود جاری ہوتا ہے،  ایسے ہی نقدی میں بھی سود جاری ہوتا ہے۔ یعنی اگر سونے کا سونے سے تبادلہ کیا جائے ، یا چاندی کا چاندی سے تبادلہ کیا جائے،  اسی طرح پاکستانی روپے  یا کسی اور کرنسی کا اس جیسی کرنسی سے تبادلہ کیا جائے،  تو اس کے حلال ہونے کے لیے دو شرطوں کا پایا جانا ضروری ہے:

  • برابری (دونوں طرف سے سونا، چاندی اور نقدی کا برابر ہونا)
  • فوری قبضہ میں لینا (یعنی مجلس عقد میں ہی دونوں طرف سے سونا، چاندی اور نقدی ایک دوسرے کے حوالے کر دی جائے)
  • اگر سونے کا تبادلہ چاندی سے، يا نقدی کے بدلے سونا یا چاندی لی جائے، مجلس عقد ہی  میں فوری قبضہ لینا ضروری ہے۔

اس لیے سونا اور چاندی کی خرید و فروخت کے وقت  مجلس عقد میں ہی دکاندار کے لیے نقدی اور خریدنے والے کے لیے سونا یا چاندی فوری قبضہ میں لینا ضروری ہے۔ اگر نقدی ادا کر دی گئی ہے، لیکن سونا یا چاندی کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی تو یہ سود ہے، جو حرام اور ناجائز ہے۔ ايسے ہی اگر سونا یا چاندی کی ادائیگی کر دی گئی، لیکن نقدی کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی، تو سود ہو گا۔

اگر کسٹمر سونا يا چاندی سے بنی كسی  چیز کو آن لائن پسند کرتا ہے۔پھر اس چیز کی قیمت آن لائن بنک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر کے آرڈر کر  دیتا ہے۔ آن لائن کمپنی کا مالک مطلوبہ چیز کسٹمر تک مکمل حفاظت سے پہنچا ديتا ہے۔ تو  چونکہ سونا یا چاندی کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی ہے، اس لیے خرید وفروخت کا یہ طریقہ ناجائز اور حرام ہے۔

سونا اور چاندی کے آن لائن کاروبار کا جائز طریقہ یہ ہے کہ کسٹمر آن لائن کوئی چیز پسند کرے اور وعدہ کر لے کہ وہ فلاں چیز خریدنے میں رغبت رکھتا ہے۔ پھر آن لائن کاروبار کرنے والی کمپنی کا نمائندہ اس کسٹمر کے پاس جائے۔  اسے اس کی پسندیدہ چیز دکھائے، اگر وہ اسے خریدنا چاہے،  تو خرید لے،  خریدنے کی پابندی نہ ہو۔ اگر وہ خرید لیتا ہے تو آپ کا نمائندہ وہ چیز اس کے حوالے کر کے اسی مجلس میں اس سے قيمت  وصول کر لے۔

آرٹیفیشل جیولری چونکہ سونا یا چاندی نہیں ہے، اس لیے اس کی خرید و فروخت میں فوری قبضہ لینا  شرط نہیں ہے۔ اس کا آن لائن کاروبار شریعت کے بیان کردہ اصولوں کا لحاظ کرتے ہوئے درست ہو گا۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

                فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی ﷾                                                      فضیلۃ الشیخ  عبد الخالق ﷾

                فضیلۃ الشیخ رمضان سلفی ﷾                                                                              فضیلۃ الشیخ عطاء الرحمن علوی ﷾

 

[1]               صحيح مسلم : 1587