عدل مصدرہے، اس کا مادہ ع د ل ہے، اس مادے میں برابری اور مساوات وانصاف کا مفہوم ہے۔لسان العرب میں ہے: ''عدل، إنه مستقیم وھو ضدّ الجور، العدل: من أسماء اﷲِ ھو الذي لایمیل به الھوٰی، العدل الحکم بالحق'' 1''عدل، اس کا معنی سیدھا ہے اوریہ جور کی ضد ہے۔ عدل لفظ اللہ کے ناموں میں سے ہے یعنی وہ خواہشات کی طرف مائل نہیں ہوتا، عدل حق کے ساتھ فیصلہ کرنے کو کہتے ہیں ۔''امام جرجانی رحمة اللہ علیہ کا کہنا ہے:''العدل الأمر المتوسط بین الإفراط والتفریط'' 2''عدل اِفراط و تفریط کے درمیان متوسط کام کو کہتے ہیں ۔'' مزید مطالعہ
بہت سے لوگ سوال کرتے ہیں کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کے والد کے نام سے بلایا جائے گا یا والدہ کے نام سے ؟ استاذِ محترم شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ کے فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ میں بھی یہ سوال موجود ہے اوراُنہوں نے اس کا مختصر سا جواب دیا ہے کیونکہ فتاویٰ کا عام طور پریہی اُسلوب ہے۔چونکہ یہ سوال لوگ عموماً پوچھتے رہتے ہیں ، اس لئے اس بارے میں تفصیل پیش کرنا مناسب ہے۔ درست بات یہ ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کے باپوں ہی کے نام سے بلایاجائے گا، ماؤں کے نام سے نہیں ،جیسا کہ عام لوگوں میں مشہو مزید مطالعہ
اسلام نے ترکہ ''وراثت'' ''صدقہ و زکوٰۃ'' وغیرہ نظام کے ذریعہ یہ ثابت کر دیا ہے درجاتِ معیشت میں گو تفاوت ہے مگر ایک ساتھ زندگی گزارنے کا حق سب کو یکساں ہے آج اگر کوئی رات کی روٹی اور جسم کے کپڑا کے لئے محتاج ہے اور کوئی ہزارہا یا لکھو کہا کا مالک ہے تو یہ محض اس لئے ہے کہ حق معیشت کی جو ذمہ داری کتاب و سنت نے ہم پر ڈالی ہے، اسے ہم نے نظر انداز کر دیا ہے۔ صدقات واجبہ عشر و زکوٰۃ کی ادائیگی آج مسلمانوں میں بند ہے۔آٹھ مصارف: سورۂ توبہ میں عشر و زکوٰۃ کے مصرف آٹھ قسم کے آدمی ہیں۔ فقراء و مساکی مزید مطالعہ
مقالہ نگار یہ سیدھا سادھا مؤقف اختیار کرتے ہیں کہ تعلیمی جہاد کے کسی محاذ پر بھی نظریاتی لگن کے بغیر مثبت نتائج کی آس لگائے رکھنا جنت الحمقاء میں بسنے کے مترادف ہے۔ نظریاتی لگن کا واضح شعور او را س کی پیہم تعمیل تعلیمی دنیاکے تمام مدارج کے لیے ضروری ہے تعلیمی قیادت کے فکروعمل پر اس کی واضح چھاپ تو قطعی لازمی ہے۔ پاکستان کی تعلیمی تاریخ کے مختلف ادوار کا تجزیاتی حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر عبدالرؤف یہ تلخ حقیقت مزید واضح کرتے ہیں کہ زمانہ تعلیم میں سطحیت ،بے اعتنائی، نااہلی، پیوست ، بدعنوانی، ضیاع او ر مزید مطالعہ
نفاذ شریعت میں متعدد عملی اقدامات کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ عملی اقدامات سےمراد ایسی موزوں تدبیریں ہیں جن سے شرعی احکام کی تعمیل میں سہولت ہوتی ہے اور ان کی خلاف ورزی کے امکانات کا قبل از وقت سدباب ہوتا ہے۔موثر عملی اقدامات کے بغیر نفاذ شریعت کی انقلابی تحریک کا ثمر آور ہونا محال ہے۔عملی اقدامات کے دو واضح مقاصد: نفاذ شریعت کے لیے بنیادی عملی اقدامات کے دو واضح مقاصد یہ ہیں:اوّل: زندگی کے جملہ چھوٹے بڑے شعبوں میں م|ختلف عملی طریقوں سے شرعی احکام کو اس خوش اسلوبی سے نافذ کرنا کہ اتباع شریعت کی ضرور مزید مطالعہ
بہت سے لوگ سوال کرتے ہیں کہ قیامت کے دن ان کے نام کے ساتھ ان کے آباء کا نام لیا جائے گا یا اُن کی ماؤں کا؟... اس بارے میں بکثرت سوالات کے پیش نظر قدرے تفصیل حاضر خدمت ہے۔درست موقفدرست یہ ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو اُن کے باپوں ہی کے نام سے بلایا جائے گا، ماؤں کے نام سے نہیں جیسا کہ عام لوگوں میں مشہور ہے۔محدثین کا یہی موقف ہےجیسا کہ امام بخاری نے کتاب الادب میں ایک باب یوں قائم کیا ہے: باب ما یدعٰی الناس بآبائهم یعنی ''یہ بیان کہ لوگوں کو ان کے آباکے ناموں سے بلایا جائے گا۔'' اس باب کے تحت وہ مزید مطالعہ