حب ِ الٰہی کا سب سے بڑا گھرانہان دنوں ذوالحجہ کا پہلا عشرہ ہے اور کچھ ہی دنوں بعد تاریخ عالم کا وہ عظیم الشان روز طلوع ہونے والا ہے جس کے آفتاب کے نیچے کرۂ ارضی کے ہر گوشے کے لاکھوں انسان اپنے مالک کوپکارنے کے لیے جمع ہوں گے اور ریگستانِ عرب کی ایک بے برگ و گیاہ وادی کے اندر خداپرستی و حب الٰہی کا سب سے بڑا گھرانہ آباد ہوگا۔الَّذِينَ إِنْ مَكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ(الحج:۴ مزید مطالعہ
اہل عرب نے اگرچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مجموعہ تعلیم ہدایت کو بالکل بھلا دیا تھا، لیکن اُنہوں نے خانہ کعبہ کے کنگرے پر چڑھ کر تمام دنیا کو جو دعوتِ عام دی تھی، اس کی صداے بازگشت اب تک عرب کے در ودیوار سے آ رہی تھی :وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَ‌ٰ‌هِيمَ مَكَانَ ٱلْبَيْتِ أَن لَّا تُشْرِ‌كْ بِى شَيْـًٔا وَطَهِّرْ‌ بَيْتِىَ لِلطَّآئِفِينَ وَٱلْقَآئِمِينَ وَٱلرُّ‌كَّعِ ٱلسُّجُودِ ﴿٢٦﴾ وَأَذِّن فِى ٱلنَّاسِ بِٱلْحَجِّ يَأْتُوكَ رِ‌جَالًا وَعَلَىٰ كُلِّ ضَامِرٍ‌ۢ مزید مطالعہ
رمضانُ المبارک کابابرکت مہینہ ایک بارپھر اپنی برکتوں اور رحمتوں کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہے۔ لیکن افسوس اس بابرکت مہینہ سے فیض اُٹھانے اور اس مقدس ماہ میں اَحکامِ الٰہی کے مطابق چلنے والے مسلمان خال خالہی نظر آتے ہیں۔ ایک اسلامی معاشرے میں رمضان پر عمل کس طور سے کیا جاتاہے، اس کی ایک تصویر کشی مولانا ابو الکلام آزاد نے آج سے ۸۶ برس قبل کی تھی ۔ عشرے بیت جانے، آزادی حاصل ہوجانے اور بہت سے سبق آموز واقعات گزر جانے کے باوجود بھی آج کے مسلمان کا طرزِ عمل اسی کی تصدیق کرتاہے۔ اگر ہم معمولی سے غورسے بھ مزید مطالعہ
آن راز کہ در سینہ نہانست نہ وعظ ست بردار تواں گفت ، بہ منبر نہ تراں گفت!عزیزانِ ملت! ماہِ ربیع الاول کا ورود تمہارے لئے ایک پیغامِ عام ہوتا ہے۔ کیونکہ تم کویاد آجاتا ہے کہ اسی مہینے کے ابتدائی ہفتوں میں خدا کی رحمت ِعامہ کا دنیا میں ظہور ہوا، اور اسلام کے داعی برحق کی پیدائش سے دنیا کی دائمی غمگینیاں اور سرگشتگیاں ختم کی گئیں۔ صلی اللہ علیہ وعلی آله و صحبه وسلم!تم خوشیوں اور مسرتوں کے ولولوں سے معمور ہوجاتے ہو، تمہارے اندر رسولِ برحق کی محبت وشیفتگی ایک بے خودانہ جوشِ محویت پیدا کردیتی ہے۔ تم اپ مزید مطالعہ
دنيا كے تمام مذاہب ميں اسلام كى ايك مابہ الامتياز خصوصیت يہ ہے كہ اس نے تمام عبادات و اَعمال كا ايك مقصد متعین كيااور اس مقصد كو نہايت صراحت كے ساتھ ظاہر كرديا- نماز كے متعلق تصريح كى:﴿إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ‌﴾ (العنكبوت:٤٥)"یقیناً نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے-"روزے كے متعلق فرمايا:﴿ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ﴾"روزے كے ذريعہ تم لوگ پرہيزگار بن جاوٴ گے-"زكوٰة كى نسبت بيان كيا :﴿خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُ‌هُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا﴾ (الت مزید مطالعہ
برصغير ميں مرد وعورت ہر دوصنفوں كى ايك دوسرے پر برترى يا مساوات كى بحثيں مغربى تہذيب كے زير اثر عرصہٴ دراز سے چلى آرہى ہيں، جن ميں عورتوں كى كلى مساوات كے نعرہ سے لے كر ان كے پردہ كے مسائل بهى زير بحث آتے ہيں- اسى تناظر ميں ہمارے دينى ادب ميں بہت سى كتب بهى تحرير كى گئيں جن ميں متوازن اسلامى موقف پيش كرنے كى كوشش كے ساتھ اسلامى حجاب كى مصلحتوں پر بهى بہت لكها گيا-ايك صدى قبل ايسے ہى موضوع پر مصر كے فريد وجدى آفندى نے المرأة المسلمة كے نام سے ايك اہم كتاب تحرير كى جس كا اُردو ترجمہ مولانا ابوالكل مزید مطالعہ
ترجمان القرآن میں مولانا ابو الکلام آزاد مرحوم و مغفور نے سورۂ انبیا کی آیت (107)﴿وَما أَرسَلنـٰكَ إِلّا رَحمَةً لِلعـٰلَمينَ ﴿١٠٧﴾... سورة الانبياء کے حواشی میں یہ حقیقت واضح فرمائی ہے کہ آنحضرت محمد ﷺ کے ظہور کو دنیا کے لئے رحمت قرار دے کر قرآن نے ایک کسوٹی ہمارے حوالے کر دی ہے جس پر اس ظہور کی ساری صداقتیں ہم پرکھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی فرمایا کہ مقدمہ تفسیر کے ایک باب کا موضوع یہی مسئلہ ہے جس میں مذہبی خوش اعتقادی سے الگ رہ کر صرف تاریخ کی بے لاگ اور بے رحم روشنی میں اس حقیقت کا جائزہ لیا مزید مطالعہ