معروف عالم دین قاری نعیم الحق کی وفات

ادارہ محدث بڑے حزن والم سے اپنےقارئین کو یہ اطلاع دیتا ہے کہ جماعت اہل حدیث کے معروف عالم،مقرر،محقق اور اخلاص وتقویٰ کی حامل شخصیت  جناب مولانا قاری نعیم الحق نعیم صاحب 30 جنوری 99ء بروز ہفتہ،صبح 10 بجے ٹریفک کے ایک حادثے میں وفات پاگئے ہیں۔انا للہ وانا الیہ راجعون!
واقعات کے مطابق،آپ کو گوجرانوالہ  میں رہائش رکھنے کی وجہ سے روزانہ ٹرین پر لاہور سے تشریف لایا کرتے تھے۔ہفتہ کے روز اپنے ساتھی کے ہمراہ بذریعہ ریل کار لاہور پہنچنے پر اترتے ہوئے آپ کی چادر ٹرین کے پائیدان میں پھنس گئی۔ٹرین اپنے مختصر سٹاپ کی وجہ سے جلد ہی چل پڑی۔اجل کا فر فرشتہ آپہنچا تھا کہ مولانا ٹرین سے اپنا دامن چھڑا نہ سکے اور حادثے کا شکار ہوگئے جس سے آپ کے سر پر جان لیوا چوٹ آئی اور موقعہ پر ہی وفات پاگئے۔آپ کے ساتھی نے فوری طور پر اس حادثے کی اطلاع جناب حماد شاکرکودی،جنھوں نے شیخ الحدیث جناب حافظ ثناء اللہ مدنی کو فوراً مطلع کیا۔مولانا مدنی نے یہ افسوسناک  اطلاع ادارہ محدث کو دی۔آن کی آن میں یہ خبر لاہور شہر میں پھیل گئی۔

یہ وقوعہ 10:20 بجے صبح کا ہے جس کے بعد ادارہ الاعتصام کے ذمہ داران نے فوری طور پر ضروری اطلاعات اور انتظامات کیے۔محترم حافظ عبدالرحمان مدنی سے  بھی مشاورت کی ،محترم مدنی صاحب نے ہرقسم کی ذمہ داری کے لیے اپنا تعاون پیش کیا۔اسی روز ادارہ ہذا سے اجتماعی طور پر ویگن میں ذمہ داران ادارہ نے  گوجرانوالہ میں قاری نعیم الحق صاحب کے 6 بجے ہونے والے جنازہ میں شرکت کی،اگلے دن صبح3 بجے گوجرانوالہ سے واپسی ہوئی جس کے بعد سے تعزیات کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ادارہ الاعتصام میں اگلے روز(اتوار) بھی تعزیت کرنے والوں کا تانتا بندھا رہا اور علماء کی ایک بڑی تعداد تشریف لائی۔

مرحوم جماعت کا اثاثہ اورعلماء میں ایک ممتاز حیثیت کے حامل تھے۔آپ اعلیٰ درجہ کے انشاء پرداز،شاعر،امت مسلمہ کے لیے درد رکھنے والے تھے۔آپ کے سینکڑوں شاگرد  ان اور ایک بڑا حلقہ اثر آپکی علمی خدمات اوردینی جذبے کا شاہد ہے۔

قاری نعیم الحق صاحب کچھ عرصہ سے جماعت اہل حدیث کے موقر جریدے ہفت روزہ"الاعتصام" کی ادارت کے فرائض سنبھالے ہوئے تھے۔آپ کے مخصوص علمی ذوق اور محنت ولگن کے باعث الاعتصام نے اس عرصہ میں علمی ودینی جرائد میں خاص امتیاز حاصل کیا۔

قاری صاحب مرحوم سے ادارہ ہذا اور اس کے متعلقہ اداروں کا بھی بڑا قریبی تعلق رہاہے۔جامعہ لاہور اسلامیہ میں آپ کافی عرصہ مدیر التعلیم اور استاذ کے طور پر اپنی مخلصانہ خدمات انجام دیتے رہے۔اس عرصے میں طلبہ علمی ذوق کی آبیاری اور خلوص وتقویٰ کی اعلیٰ تربیت آپ کا خاص امتیاز رہاہے۔محدث میں آپ کی شرکت اور اس کے اعلیٰ معیار کے لیے آپ کی جدوجہد کاعرصہ بھی 7 ۔8 برس سے کم نہیں ہے۔یہ عرصہ رفاقت کم وبیش 80 کی دہائی پر مشتمل ہے۔

یہی وہ خصوصی تعلقات ہیں جن کی وجہ سے آج ایک مخلص اور فاضل رفیق کی جدائی کا احساس ادارہ ہذا کے ذمہ داران اور رفقاء کو شدت سے محسوس ہورہاہے۔آپ کی حادثاتی وفات بلاشبہ  جماعت اہل حدیث علماء طلباء اور دینی صحافت کے قارئین کے لیے عظیم سانحہ ہے۔اللہ تعالیٰ آپ کی لغزشوں کو معاف فرمائے اورآپ کو اپنے مقربین میں شامل فرمائے۔آمین!

مولانا کے ذکر  خیر،علمی خدمات کے تذکرے اور اساتذہ علماء اور شاگرد ان کے جذبات کے اظہار کے لیے جہاں ادارہ کے بعض ذمہ داران نے اپنی یادداشتیں تحریر کرنے کاوعدہ کیا ہے وہاں مولانا کے رفیق خاص اور محدث کے مدیر محترم جناب مولاناحافظ صلاح الدین یوسف خصوصی مضمون لکھ رہے ہیں۔جنھیں آئندہ شمارہ میں ان شاء اللہ  شائع کیا جائےگا۔دیگراہل علم وقلم بھی کچھ تحریر فرمانا چاہیں توان کے لیے محدث کے صفحات حاضر ہیں۔(غمگسار ،حافظ حسن مدنی رحمۃ اللہ علیہ )