مکتوب مولانا عبیداللہ رحمانی مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ

مکتوب مولانا عبیداللہ رحمانی مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ
المؤلف مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح
بنام مولانا عبدالغفار حسن حفظہ اللہ تعالیٰ
۔۔۔(دوسرا مکتوب)۔۔۔


ابو الحسن عبیداللہ الرحمانی
رانی پورہ مبارکپور،اعظم گڑھ،یوپی،الہند
عزیز مکرم ومحترم جناب مولانا عبدالغفار حسن صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ !
السلام وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اُمید ہے آپ مع اہل وعیال ہر طرح بعافیت ہوں گے۔آپ کا اپنے کسی عزیز سے 21۔9۔1989ء کو املا کرایا گیا خط اور اس کے ساتھ آپ کی مرسلہ کتابیں(عظمت حدیث،معیاری خاتون،دین میں غلو،خطبہ نکاح کی تشریح) اکتوبر 1989ء میں مجھے مل گئی تھیں۔اور آپ کادوسراخط مرقومہ 1990ء۔3۔2۔کو اپنے قلم سے لکھا ہوا مع کتاب"عظمت حدیث" اپریل 1990ء کے شروع میں موصول ہواتھا۔دونوں خطوں سے آپ کی خیریت اور مرقومہ حالات پر اطلاع پاکر خوشی ہوئی تھی۔بالخصوص آپ کی تالیف"عظمت حدیث" دیکھ اور پڑھ کر خوشی کی کوئی حد نہ رہی۔دل کی گہرائی سے بخلوص یہ دعا نکلی کہ اللہ تعالیٰ کو حسن قبول عطا فرمائے اور اس کے ذریعہ علماء طلبہ اور عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچائے اور آپ کو اجر جزیل عطا کرے۔یہ مبارک کتاب اس لائق ہے کہ ہراسلامی لائبریری کی زینت سے اور ہر پڑھا لکھا مسلمان بالخصوص اہل حدیث اس کا مطالعہ کریں۔حمایت حدیث اور دفاع عن السنہ کے بارے میں اس جیسی کوئی کتاب نظر سے نہیں گزری تھی۔یہ کتاب مجھ جیسے کم علم شخص کے تبصرہ سے بے نیاز ہے۔

مجھے اس بات کاانتہائی قلق اور افسوس ہے کہ باوجود کوشش کے آج سے پہلے آپ کے دونوں خطوں کاجواب لکھوانے اور مرسلہ کتابوں کی رسید سے مطلع کرنے کی توفیق نہیں مل سکی۔عمر کے تقاضے سے میری جیسی کچھ حالت ہوگئی ہے ،اس کی وجہ سے کچھ دیر تک ایک ہیت پر بیٹھے  رہنا اور کسی خط کاجواب لکھوانا بھی مشکل ہوگیاہے۔شب وروز کسی طرح گذررہے ہیں۔والحمدللہ علی کل حال!

مرعاۃ المفاتیح کا کام حافظ عبدالعزیز سلمہ نے شروع کررکھا ہے۔اللہ کرے ان کے ذریعہ معاش کی کوئی بہتر صورت پیدا ہوجائے اور وہ گھر پررہ کر استقلال کے ساتھ یہ کام انجام دیتے رہیں اور میری حالت ایسی ہوجائے کہ میں اس سلسلہ میں ان کی پوری رہنمائی کرسکوں اور ان کا لکھا ہوا اطمینان سے دیکھ اور پڑھ سکوں۔۔۔آپ کے حکم کے مطابق"عظمت حدیث"کا دوسرا نسخہ دارالمصنفین اعظم گڑھ میں مولوی عبدالرحمان سلمہ کے بدست جلد بھیج دیا جائے گا۔مولانا عاصم الحداد کی وفات کی خبر اخبار کے ذریعہ مل گئی تھی۔۔۔خبر وفات پڑھ کر بے حد افسوس ہوا تھا۔رحمۃ اللہ تعالیٰ۔

اصلاحی صاحب کی"تدبر قرآن"دیکھنے کا موقع نہیں ملاہے۔موصوف فراہی صاحب کے حدیث کےمتعلق تشکیکی ذہن سے متاثر ہیں۔اصلاحی صاحب کے مضامین بابت نفی رجم دیکھنے کا موقع (بھی) نہیں مل سکاہے۔اس لیے اس بارے میں کچھ لکھنے سے قاصر ہوں۔

(مجلہ)"محدث" دہلی کی فائلیں ہمارے یہاں پورے  طور پر محفوظ نہیں ہیں جس کامجھے خود بہت احساس ہے۔مولانا بنارسی مرحوم کا پورا کتب خانہ جامعہ سلفیہ بنارس میں آگیاہے۔بہت ممکن ہے کہ محدث کا پورا فائل وہاں محفوظ ہو،میں اس کی تحقیق کی کوشش کروں گا۔

یہ عریضہ عزیزم از ہر سلمہ کو املا کرارہا ہوں۔وہ امتحان کے بعد حج کرکے مکان پر آگئے تھے۔اب وہ چھٹی گزارکر 13ستمبر کو دہلی جارہے ہیں،15ستمبر کی فلائٹ سے جدہ اور پھر مدینہ جائیں گے۔اللہ تعالیٰ انہیں بخیر وعافیت جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ پہنچائے اور علم نافع اور عمل صالح سے آراستہ کرے۔وہ اور ان کے والد مولوی عبدالرحمان اور چچا ڈاکٹر حافظ عبدالعزیز آپ کو سلام مسنون عرض کر رہے ہیں۔خط کی رسید سے مطلع فرمانے کی زحمت گوارہ فرمائیں۔والسلام۔

دعاگو،طالب علم۔۔۔عبیداللہ رحمانی مبارکپوری 14 صفر 1411ھ 6جون 1990ء۔