سید سلیمان ندوی نے 1884ء میں پٹنہ کے ایک سادات خاندان میں آنکھ کھولی، آپ دار العلوم ندوۃ العلما کے تعلیم یافتہ، سیرت نگار، صحافی، مصنف اور مقرر تھے۔ انہوں نے مسلمانوں کی سیاسی بیداری اور آزادی ہند کی تحریکوں میں حصہ لیا۔آپ ترکی کے مسئلہ پر 1920ء میں یورپ جانے والے تین رکنی وفدِ خلافت میں شامل تھے۔ علامہ اقبال اور سر راس مسعود کے ہمراہ افغانستان کی دعوت پر وہاں گئے اور تعلیمی تجاویز دیں۔ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ نے آپ کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی۔ آپ ریاست بھوپال کے چیف جسٹس بھی رہے۔حضراتِ گرامی! و مزید مطالعہ
معاصر الشریعة کے ایک قاری کا مراسلہشمارئہ اپریل میں محولہ بالا موضوع پر شائع ہونے والی مراسلت کے آخر میں جناب عمار ناصر نے اس بحث کا فیصلہ قارئین پر چھوڑ دیا تھا۔ پھر نامعلوم کن وجوہ کی بنا پر 'الشریعہ' کے ایک قاری کا زیر نظر تبصرہ 'الشریعہ' میں مراسلات کے مستقل کالم کے باوجود اشاعت سے محروم ہے؟ عدمِ التفات کا شکار یہ مراسلہ چند روز قبل محدث میں اشاعت کے لئے موصول ہوا ہے۔ قارئین ملاحظہ فرمائیں ...محترم جناب قابل صد احترام مولانا زاہد الراشدی صاحب حفظہ اللہ ورعاہالسلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ مزید مطالعہ
اہل علم و دانش ماہنامہ محدث كے علمى وتحقيقى معيار كى وجہ سے اس كامطالعہ بڑے ذوق وشوق سے كرتے ہيں اور دينى مدارس اور جامعات كے طلباء واساتذہ بهى اس ميں بڑى دلچسپى ركهتے ہيں- گذشتہ سال بعض دينى مدارس كے طلبا اور اساتذہ نے محدث كا خريدار بننے ميں بڑھ چڑھ كر حصہ ليا، بالخصوص درج ذيل مدارس كے فاضل اساتذہ نے طلبہ كو اس كے مطالعے كى ترغيب دلانے ميں اہم كردار ادا كيا : * مولانا عبد الرحمن چيمہ شيخ الحديث دارالحديث محمديہ، لودهراں * مولانا محمد رفيق اثرى شيخ الحديث دا مزید مطالعہ
حِوار سے مراد باہمى گفتگو، كسى عنوان پر مباحثہ كرنا اوركسى موضوع سے متعلق سوال و جواب كرنا ہے،كيونكہ حِوار باب مفاعلة كا مصدر ہے جس ميں مشاركت كا معنى پايا جاتا ہے- حَاوَرَ يُحَاوِرُ مُحَاوَرَةً وَّحِوَارًَا قرآن مجيد ميں يہ لفظ اسى مفہوم ميں وارد ہوا ہے: سورة الكہف ميں دو بهائيوں كا تذكرہ كرتے ہوئے اللہ تعالىٰ ارشاد فرماتے ہيں :وَكَانَ لَهُ ثَمَرٌ‌ فَقَالَ لِصَاحِبِهِ وَهُوَ يُحَاوِرُ‌هُ أَنَا أَكْثَرُ‌ مِنكَ مَالًا وَأَعَزُّ نَفَرً‌ا ﴿٣٤﴾وَدَخَلَ جَنَّتَهُ وَهُوَ ظَالِمٌ لِ مزید مطالعہ
مدیر اعلیٰ محدث مولانا حافظ عبد الرحمن مدنی او رشیخ محمد ناصر الدین البانی کی اُردن ( عمان) میں آخری ملاقاتوں کے دوران ایک نشست شیخ موصوف کی بیماری او راس کے علاج کے حوالہ سے بھی یاد گار ہے ۔مولانا مدنی کو طب ِنبو یؐ سے بھی خاص شغف ہے او روہ ایلوپیتھی طریقہ علاج کے ساتھ ساتھ بطو رِغذا او رپرہیز اپنے عزیز واقار ب میں اس کا اہتمام بھی کرتے رہتے ہیں اوراپنے بزرگوں او راحباب کی خدمت وعیادت اس طرح بھی انجام دیتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ محدث العصر شیخ البانی جیسی شخصیت جس کا اوڑھنا بچھونا ہی ’’سنت وحدیث‘‘ ہے مزید مطالعہ
تخصیص عام اور تقید مطلق کو عموما '' زیادہ علی الکتاب '' بھی کہا جاتا ہے۔ چونکہ بقول حافظ ابن حجر عسقلانی وحافظ ابن قیم وغیرہ.......متقدمین کی اکثریت تحصیص پر نسخ کا شبہ ہوا ہے لیکن ''تخصیص'' اور ''نسخ'' دو مختلف نوعیت کی چیزیں ہیں۔سنت متواترہ سے عموم قرآن کی تخصیص جائز ہونے کے بارے میں جمہور علماء کے مابین کوئی اختلاف رائے پایا جاتا ہے چنانچہ حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتےہیں:''عموم قرآن کی بعض خبر احاد سے تخصیص کے بارے میں اختلاف ہے''آں مزید فرماتے ہیں :کوفیوں کے نزدیک سنت عموم قرآن کی تخصیص مزید مطالعہ
پیدا ہوئے محمد، جہان چمکا دنیا ہوئی منوّر، آسماں چمکا چھٹنے لگی سیاہی ازماہ تابماہی ہر شے نے دی گواہی حق کا نشان چمکا غارِ حرا سے اُٹھ کر فاران پر چمک کر وہ نورِ حق عرب سے تا اصفہان چمکا ہر خطۂ زمیں پر تاریکیاں تھیں چھائی نورِ نبی ﷺ گھٹاؤں کے درمیان چمکا جنّ و ملک کے اندر ارض و فلک کے اوپر فخرِ بشر سے آدمؑ کا دو دمان چمکا سردار انبیاءؑ کا، سالار اصفیاءؓ کا لیکر نشان حق کا باعز و شان چمکا پُجتے تھے چاند، سورج، پتھر، درخت، حیواں سب ماند پڑ گئے جب حق کا نشان چمکا کون و مکاں پہ طار مزید مطالعہ
"ناموس رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور قانون توہین رسالت"۔۔۔ اردو میں اپنی نوعیت کی پہلی منفرد کتاب ہے جس میں حضور رسالتماب صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی سے اپنی بے پناہ عقیدت و محبت کے ساتھ مصنف نے اپنے موضوع اور دعویٰ کے ثبوت میں قرآن و سنت ، قانون و نظائر اور تاریخ کے حوالہ سے علمی حقائق کو متكلمانه انداز میں پیش کیا ہے۔مصنف کتاب جناب محمد اسماعیل قریشی، پاکستان کے ممتاز اور معروف قانون دان ہیں جن کا طبقہ و کلاس بہت بلند ہے اور اسلامی کاز کی وکالت کے حوالے سے وہ مقبولِ عوام بھی ہیں۔ موصوف کو نہ مزید مطالعہ
برصغیر پاک وہند میں ہمارےدینی مدا رس نہ صرف مسلمانوں کی پرا نی تہذیب کا تسلسل اور روایتی نظا م تعلیم کی یا دگا ر ہیں بلکہ انبیاء کرام علیہ السلام کے مشن عظیم کی بقاءاور ان کے علمی ورثہ کے احیاء کی علا مت بھی ہیں ۔اگر چہ زمانہ کی دست مدد سے درس نظامی میں شامل عصری تقاضوں کی تکمیل کے خا طردنیوی علوم تو جاری نہ رہ سکے یا منطق و فلسفہ جیسے انسانی سوچ کے حا مل علوم دینی مدا رس میں اپنے اتقاء کو باقی نہ رکھ سکے تا ہم کیا دینی مدا رس کے یہ صرف دو پہلو ہی غنیمت نہیں کہ انبیاءکرا م علیہ السلام کے مشن مزید مطالعہ
٭ وحدت نصاب اور نظام تعلیم کے لئے تمام دینی مدارس کو وفاق المدارس السلفیہ کے نظام کی سختی سے پابندی کرنی چاہئے۔ ٭ دینی مدارس کے فضلاء کی تدریب و تربیت کے لئے حسب حال متنوع مختصر نصاب تشکیل دئیے جائیں۔ ٭ ائمہ و خطباء کے لئے تربیتی اور رابطہ پروگرام مرکز خود وضع کرے۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے شعبہ نظامت تعلیمات کی دعوت پر 13 مارچ 1996ء کو پاکستان بھر کے اہل حدیث مدارس / جامعات کا ایک عظیم الشان کنونشن 106 راوی روڈ لاہور میں منعقد ہوا تھا۔ اس کنونشن میں سفارشات کو منظم کرنے اور ان کے مطابق لا مزید مطالعہ
نظریانی لگن اور بقاء واحیاء ملی ہر باشعور انسان اور ہرمتمدن معاشرے کی زندگی کا کوئی نہ کوئی مقصد ،کوئی نہ کوئی نظریہ حیات ضرور ہوتا ہے ۔ اگر نظریہ حیات پورے شعور و شدت سے فکرو عمل کو گرماتاہو تو افراد اور معاشرے کے تمام مسائل بطریق احسن پورے ہوتے چلے جاتے ہیں اور ان کے سامنے علم وعرفان ،سیادت و قیادت اور تسخیر و تسلط کے رموز و نکات کھلتے چلے جاتے ہیں ۔ اس کے برعکس اس نظریاتی لگن سے عاری افراد اور ادارے ذاتی نقصان اٹھانے کے علاوہ بسا اوقات پورے معاشرے کو بھی لے ڈوبتے ہیں ۔ افراد اور ملتوں کی ت مزید مطالعہ
مولانا حافظ ابو الحسن محمد سیالکوٹی ۔ (102بجلی آسمانی برسر دجال قادیانی۔ مولانا محمد اسماعیل علی گڑھی رحمۃ اللہ علیہ ۔ (103)القول الصریح تکذیب مثیل المسیح : 1309ھ صفحات44۔ اس کتاب میں مرزا قادیانی کے دعویٰ مسیح کی تکذیب کی گئی ہے اور آیات قرآن میں تحریفات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ مولانا مصلح الدین اعظمیٰ رحمۃ اللہ علیہ (104) ختم نبوت کی حقیقت عقل و نقل کی کسوٹی پر صفحات 16۔یہ رسالہ مرزا بشیر احمد قادیانی کی کتاب "ختم نبوت کی حقیقت "کے جواب میں ہے ۔ (105)مرزا غلام احمد قادیانی اپنے عقائددعاویٰ او مزید مطالعہ
مکتوب مولانا عبیداللہ رحمانی مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ المؤلف مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح بنام مولانا عبدالغفار حسن حفظہ اللہ تعالیٰ ۔۔۔(دوسرا مکتوب)۔۔۔ ابو الحسن عبیداللہ الرحمانی رانی پورہ مبارکپور،اعظم گڑھ،یوپی،الہند عزیز مکرم ومحترم جناب مولانا عبدالغفار حسن صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ ! السلام وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! اُمید ہے آپ مع اہل وعیال ہر طرح بعافیت ہوں گے۔آپ کا اپنے کسی عزیز سے 21۔9۔1989ء کو املا کرایا گیا خط اور اس کے ساتھ آپ کی مرسلہ کتابیں(عظمت حدیث،معیاری خاتون،دین میں غلو،خطبہ مزید مطالعہ