ردّ قادنیت میں علماء اہلحدیث کی تصنیفی خدمات

مولانا حافظ ابو الحسن محمد سیالکوٹی ۔
(102بجلی آسمانی برسر دجال قادیانی۔
مولانا محمد اسماعیل علی گڑھی رحمۃ اللہ علیہ ۔
(103)القول الصریح تکذیب مثیل المسیح : 1309ھ صفحات44۔
اس کتاب میں مرزا قادیانی کے دعویٰ مسیح کی تکذیب کی گئی ہے اور آیات قرآن میں تحریفات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
مولانا مصلح الدین اعظمیٰ رحمۃ اللہ علیہ  
(104) ختم نبوت کی حقیقت عقل و نقل کی کسوٹی پر صفحات 16۔یہ رسالہ مرزا بشیر احمد قادیانی کی کتاب "ختم نبوت کی حقیقت "کے جواب میں ہے ۔
(105)مرزا غلام احمد قادیانی اپنے عقائددعاویٰ اور تصنیفات کے آئینہ میں: صفحات 16،اس  میں مرزاقادیانی کے عقائد کو اس کی تصنیفات کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے ۔
(106) مدلل جواب :1978ء،صفحات12۔
یہ رسالہ ایک قادیانی مصنف حمید کوثر کے پمفلٹ کے جواب میں ہے۔
(107)دجال موعود(اردو بنگلہ)
(107)مرزا بشیر احمدقادیانی کی کتاب علم نبوت پر
مولانا حافظ محمد عثمان نصیر آبادی رحمۃ اللہ علیہ  
(109)قول الحق معروف بہ المسیح الموعود
مولانا محمد یوسف شمس فیض آبادی رحمۃ اللہ علیہ  
(110)جوہر بے بہار دراہل بہا
(111)آفتاب تحقیق
مولانا عبد العزیز ملتانی :
(112) اکاذیب مرزا مرزا : 1349ءصفحات  16۔
اس رسالہ میں کذاب ثانی مرزا قادیانی کے 50/جھوٹ جمع کیے گئے ہیں۔
مولانا محمد حنیف یزدانی:۔
(113)مرزائے قادیانی اور علمائے اہلحدیث : 1967ءصفحات 100۔
علمائے اہلحدیث نے قادیانیت کے خلاف جو تحریری و تقریری جہاد کیا اس کتاب میں اس کی مختصر تفصیل بیان کی گئی ہے اور اس کے ساتھ مرزا قادیانی کی انگریز دوستی دعویٰ نبوت اور اس کے اخلاف پر بھی روشنی ڈالی ہے۔
مولانا عبد المجید سوہدروی:۔
(114)داستان مرزا :1933ءصفحات 90
اس کتاب میں مرزا قادیانی کے عقائد کفریہ پر بڑی تفصیل سے روشنی ڈالی ہے اور موضوع کے اعتبار سے بڑی دلچسپ اور عمدہ کتاب ہے۔
مولانا نور حسین گھر جاکھی:۔
(115)ختم نبوت ازروئے آیات قرآنی احادیث رسول حقانی واقوال مرزا قادیانی :1932ءص28اس رسالہ میں 40،آیات قرآنی 49،احادیث نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  اور 33،اقوال مرزا قادیانی سے ثابت کیا گیا ہے کہ نبوت آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم  پر ختم ہے۔
(116)چودھویں صدی کادجال
مولانا عبد الستارصدری دہلوی رحمۃ اللہ علیہ    
(117)القول الصحیح فی اثبات المسیح
مولانا محمد عبد اللہ افضل پوری بہاری
(118)تنقیح امامت قادیانی صفحات28۔
اس کتاب میں قادیانیوں کی امامتپر تنقید کی گئی ہے۔
مولاناایس ایم خالد وزیر آبادی۔
(119) نوشتہ غیب : صفحات 224۔
اس کتاب میں مرزا قادیانی کے بچپن جوانی شادی اور محمدی بیگم سے نکاح کاجو فراڈ چلایا تھا اس کی تفصل بیان کی ہے۔
(120)نوبت مرزا : صفحات 288۔
اس کتاب میں مرزا قادیانی کے تمام دعاویٰ کا رد کیا ہے۔

(121)تصویر مرزا صفحات 250۔

اس کتاب میں مرزا قادیانی کی صحیح تصویر پیش کی گئی ہے اور بتایا ہے کہ مرزا قادیانی کس قسم کا انسان تھا ۔ایسے بد کردار شخص کو انسان کہنا انسانیت کی توہین ہے یہ شخص بد کردار فضول اور لچر قسم کا انسان تھا ۔

(122) صحیفہ تقدیر :1927ء صفحات 574۔

قادیانیت سے متعلق کوئی ایسا موضوع نہیں جس پرمصنف نےاس میں قلم نہ اٹھا یا ہو ۔یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے بڑی جامع عمدہ اور نفیس ہے اور قادیانیت کا پوسٹ مارٹم کرنے کے لیے انتہائی مفید ہے۔

مولانا حکیم مظہر حسین قریشی میرٹھی۔

(123)چودھویں صدی کا مسیح :1322ھ صفحات 512۔

اس کتاب میں مرزا غلام احمد قادیانی کے دعویٰ مسیح موعود مہدی بطور ناول بیان کیے گئےہیں۔

مولانا محمد رفیق خان پسروری۔

(124)انتخاب الاربعین : صفحات 64۔

اس کتاب میں پہلے 40،احادیث رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  معہ ترجمہ تشریح نقل کی ہیں ۔جن کا تعلق ختم نبوت سے ہے اس کے بعد مرزا قادیانی کے دعویٰ نبوت کی تردید کی ہے۔

(125)ختم نبوت : 1950ء صفحات 64۔

اس احادیث نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  کی روشنی میں مسئلہ ختم نبوت پر بڑی عالمانہ بحث کی ہے اس کے بعد مرزا غلام احمد قادیانی کے دعویٰ نبوت اور مسیح موعود ہونے کی دلائل سے تردید کی ہے۔

مولانا مولیٰ بخش کشتہ امرتسری :۔

(126)رودادجلسہ اسلامیہ قادیان :1921ءصفحات 41۔

1921)میں اہل اسلام کی طرف سے قادیان میں ایک جلسہ ہواتھا جس میں مولانا ثناء اللہ امرتسری اور مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی  رحمۃ اللہ علیہ  نے تقاریر کی تھیں ۔اس رسالہ میں مولانا مولیٰ بخش کشتہ (ایڈیٹر اتحاد ) نے ان دونوں علمائے کرام کی تقاریر درج کی ہیں۔

مولانا عبد الطیف رحمانی رحمۃ اللہ علیہ  :۔

(127)تذکرہ حضرت یونس علیہ السلام : صفحات 44۔

اس رسالہ میں مرزا قادیانی کی طرف سے حضرت یونس  علیہ السلام  پر لگائے اعتراضات کا دلائل سے جواب دیا گیا ہے۔

(128)اغلاط ماجد یہ :1916ءصفحات 40۔

یہ رسالہ عبد الماجد قدیانی کے رسالہ" القاء " کا جواب ہے اور اس میں 32،غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

(129)دعوت الحق رحمانی بجواب نصرۃ الحق قادیانی : 1953صفحات 44۔

یہ کتاب مولوی احمد علی سندھی قادیانی کے رسالہ "نصرۃالحق " کی تردید میں لکھی گئی ہے آج تک مرزا ئی اس کتاب کا جواب نہیں لکھ سکے۔

مولانا عبد الرحیم عظیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ  :۔

(130)ابطال امامت قادیانی : 1330ھ صفحات 38۔

اس رسالہ میں دو امور پر بحث کی گئی ہے(1)کے لیے اسلام شرط ہے یا نہیں ؟(2)مذہب قادیانی اسلام میں داخل ہے یا خارج ؟

مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری :۔

(131)قادیانیت اپنے آئینہ میں :1979ءصفحات 266۔

اس کتاب میں مرزا غلام احمد قادیانی اور دیگر عمائدین قادیانیت کے حوالہ سے قادیانیت کی حیثیت اس طرح واضح کی گئی ہے کہ کو ئی ہو شمند شخص اس کے دام فریب میں نہیں آسکتا ۔

(132)فتنہ قادیانیت اور مولانا ثناء اللہ امرتسری : 1979،صفحات312۔

اس کتاب میں مرزا قادیانی اور مذہب قادیانی کے خلاف مولانا ثناء اللہ امرتسری کے اہم تحریری وتقریری مناظروں اور خود مرزا صاحب سے مولانا امرتسری کے مباحثے کی پوری رودادبیان کی گئی ہے۔

مولانا حکیم محمد علی امرتسری  رحمۃ اللہ علیہ :۔

(133)سودائے مرزا :193ءصفحات 32۔

اس رسالہ میں ازروئے طب ثابت کیا گیا ہے کہ آنجہانی مرزا قادیانی مراق اور مالیخولیا جیسے امراض کا شکار تھا اور اس کا دعوائے نبوت و مسیحیت سب اسی مراق و مالیخولیاکے کرشمے تھے۔اس میں مرزا کی بیماریاں مرزا کی کتابوں سے ثابت کی گئی ہیں ۔

مولانا عبد اللہ ثانی امرتسری  رحمۃ اللہ علیہ :۔

(134)فتح حقانی : 1936ءصفحات 24۔

اس کتاب میں جھوٹے مدعیان نبوت کا ذکر کر کے مرزا غلام احمد قادیانی کے الہامات و پیشین گوئیوں کا ذکر پنجابی نظم میں کیا گیا ہے۔

مولانا حافظ گوہر الدین واعظ

(135) جھوک حبیب والی (پنجابی )(1933)صفحات 24۔

مولوی غلام رسول آف راجیکی (قادیانی )نے پنجابی زبان میں ایک پمفلٹ "جھوک مہدی والی"شائع کیا تھا ۔اس کے جواب میں یہ کتاب لکھی گئی۔

مولانا محمد یعقوب پٹیالوی:۔

(136)تحقیق لاثانی : 1927ء صفحات 200۔

اس کتاب میں مرزا قادیانی کامحمدی بیگم سے نکاح کی پیشین گوئی کا ابطال کیا گیا ہے اور مرزا نے اپنی پیشین گوئی کو پورا کرنے کے لیے کیا کیا بھیس بدلے اس کا تذکرہ اس کتاب میں ہے اور بتایا ہے کہ مرزا قادیانی کی کو ئی بھی پیشین گوئی پوری نہ ہوئی اور وہ کذاب ٹھہرا ۔

(137)عشرہ کاملہ :1342صفحات175۔

اس کتاب میں مصنف نے دس فصلیں قائم کی ہیں اور ہر فصل میں مرزا قادیانی کے دس دس الہامات و پیشین گوئیوں کو جمع کیا ہے اس طرح کل ایک سوالہام وپیشین گوئیاں جمع کی ہیں اور بتایا ہے کہ تمام کے تمام الہام اور پیشین گوئیاں غلط ٹھہریں ۔اگر کوئی قادیانی بتادے کہ ان میں سے ایک بھی پورا ہوا ہے تو اس کو فی الہام سوروپے انعام دیا جا ئے گا لیکن اللہ کے فضل و کرم سے ایک بھی الہام پورا نہ ہوا۔

(138)چشمہ ہدایت : 1337ءصفحات 66۔

اس رسالہ میں مرزا قادیانی کے دعاوی و الہام وغیرہ کو جھوٹا ثابت کیا گیا ہے۔

مولانا عبد اللہ عظیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ :۔

(139)الخلافہ فی الامہ :1915ء صفحات 64۔

یہ کتاب منشی قاسم علی قادیانی کی النبوۃ فی الامۃ کا جواب ہے جس میں یہ ثابت کرنے کی کو شش کی گئی تھی کہ امت محمدی میں نبوت کا سلسلہ جاری ہے۔

مولانا حافظ عنایت اللہ اثری وزیر آبادی :۔

(140)تحبیر الالوۃ بتحیرختم النبوۃ : صفحات 122)

اس کتاب میں 27،آیات قرآنی 42،احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم  اور 3،آثار سلف سے ختم نبوت کے مسئلہ واضح کیا گیا ہے۔ اور تورات وانجیل سے علیحدہ بیاناتاس میں جمع کیے گئےہیں ۔

(141)گوسالہ سامری اور بئس القرین :1937ء صفحات 44۔

اس رسالہ میں لفظ توفی پر بڑی عالمانہ بحث کی گئی ہے اور مرزا قادیانی کے دعاویٰ کی تردید کی ہے۔

(142)الویل فالویل لمن یکتل الکیل :1963ءصفحات 440۔

یہ رسالہ قاضی نذیر (قادیانی ) کے رسالہ کے جواب میں ہے۔

(143)بحر قلزم یا المسیح عیسیٰ بن مریم :1966صفحات 440۔

اس کتاب میں حضرت مسیح  علیہ السلام   کے بارے میں مرزا قادیانی حکیم نورالدین مرزا بشیر الدین اور مرزا ناصر وغیرہ کی بکواست کا قرآن و حدیث اور تاریخ کی روشنی میں جواب دیا گیا ہے۔

(144)الکیل الموفی لمن یکتال علیہ معنی التوفی : 1370ھ صفحات 80۔

اس رسالہ میں لفظ توفی پر بڑے دلچسپ انداز میں بحث کی گئی ہے۔اور قادیانی مصنفین کی تحریروں کا جواب دیا گیا ہے۔

(145)الاخذ بالیمین من بشیر الدین : 1962ء صفحات 4۔

اس رسالہ میں مرزا بشیر الدین کے عقائدو کردار کاذکرکیا گیا ہے۔

(146)البحث المخد والعدل : 1972ءصفحات 92۔

یہ کتاب ایک قادیانی مصنف کی اس کتاب کا جواب ہے جس میں اس نے مرزا قادیانی کو 14ویں صدی کا مجدد ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اس کتاب کاپورا نام البحث المخدوالعدل المحدث والمجد د البدی ہے۔

(147)آئینہ مرزا : 1970ءصفحات 122۔

اس کتاب میں مصنف نے تہذیب واخلاق سے متعلق قرآن کی تعلیمات پیش کر کے مرزا قادیانی کی بداخلاقی بد زبانی کو بیان کیا ہے۔

(148)کیل واکتیال بمکیال دانیال : 1976ء صفحات 20۔

دانیال کی ایک پیشن گوئی کو مرزا قادیانی نے اپنے اوپر چسپاں کرنے کی کوشش کی ہے اس رسالہ میں مرزا قادیانی کی اس مزعومہ کو شش کوناکام بنایا گیا ہے۔

(149)کیا مرزا قادیانی عورت تھی : صفحات 4۔

آنجہانی مرزا قادیانی نے لکھا تھا کہ "مجھے حیض آتا ہے اور حمل بھی ہوا ہے۔"مصنف نے قادیانی کتب سے اس عنوان پر حوالہ جات جمع کر کے قادیانیت کی رسوائی کا سامان کر دیا ۔

مولانا الٰہی  بخش پڑا کری :۔

(150)عصائے موسیٰ : 1939ءصفحات 150۔

اس کتاب میں مرزا قادیانی کے مکرو فریب کی قلعی کھولی گئی ہے۔

مولانا عبد الخالق خلیق :۔

(151)عاشق کا جنازہ : 1935ء صفحات 64۔

اس کتاب میں مرزا قادیانی کے دعاوی کی تردید بڑے اچھے انداز سے کی گئی ہے۔

مولانا عبد الکریم مبابلہ:۔

(152)حقیقت مرزائیت :1935ءصفحات 150۔

اس کتاب میں مرزا قادیانی کی کذب بیانی پر روشنی ڈالی ہے۔

(153)خود کاشتہ پودا :صفحات 4۔

مصنف مولانا عبد الکریم 17سال مرزا قادیانی رہے اور اخبار "مباہلہ"کے ایڈیٹر تھےاس پمفلٹ میں قادیانیت کے مکرو و فریب پر روشنی ڈالی ہے۔

  (154)مباہلہ پاکٹ بک : 1935ء صفحات 240۔

مولانا عبد الکریم شروع میں قادیانی تھے ،مرزا بشیر الدین کو اپنی ہمشیرہ کے ساتھ انتہائی قابل اعتراض حالت میں دیکھ کر مباہلہ کا چیلنج دیا اور اس کے بعد مولاناعبد الکریم قادیانیت چھوڑکے دوبارہ اسلام میں داخل ہوئے ۔اس کتاب میں" گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے"کے مصداق مرزا قادیانی کے جعلی نبوت کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے۔

مولانا عبد الحی فتح گرھی :۔

(155)تذکرہ العباد : 1922ءصفحات 48۔

اس رسالہ میں مرزا غلام قادیانی کے دعویٰ نبوت کی تردید کی ہے۔

مولانا محمد سلیمان میرٹھی:۔

(156)رد قادیانیت : 1992 ء صفحات 48۔

یہ رسالہ اس امر کی تحقیق پر مشتمل ہے کہ کیا مولانا ثناء اللہ امرتسری اور مرزا قادیانی کے مابین مباہلہ ہوا تھا یا نہیں ؟

مولانا محمد حسین بٹالوی :۔

(157)خیالی مسیح اور اس کے فرضی حواری سے گفتگو : 1891ءصفحات 35۔

اس رسالہ میں مرزا قادیانی کے ایک خیالی مرید سے مؤلف کی مکمل مراسلت شائع کی گئی ہے اور مرزا قادیانی کی تین کتابوں "فتح الاسلام " ،"توضیح المرام "اور "ازالہ اوہام " پر تبصرہ بھی کیا ہے۔

(158)اشاعۃ السنۃ :۔

یہ مولانا حسین بٹالوی کا معروف ماہنامہ تھا جو آپ نے 1294ء ھ/1887ءمیں بٹالہ ضلع گورداسپور سے شائع کیا تھا اور اس رسالہ نے مرزائے قادیان کے کفر کا خوب خوب استیصال کیا۔

(150) مرزا قادیانی اور مرزائیوں کے بارے میں چند سوالات : 1890ء صفحات 16۔سوالات مولانا محمد حسین بٹالوی نے لکھے اور ان کے جوابات مولانا محی الدین عبدالرحمٰن لکھوی نے تحریر فرمائے۔

مولانا محمد جعفر تھانیسری :۔

(160)تائید آسمانی در ،رد نشان آسمانی : 1892ء صفحات 30۔

مرزا قادیانی نے شاہ نعمت اللہ کے قصیدہ کو توڑ موڑ کر کتر بیونت کی اور آسمانی نشان قراردیا ۔

مصنف نے اس رسالہ میں مرزا قادیانی کے مکروفریب اور اس کی جعلسازی کی تصویر کشی کی ہے۔

مولانا ابو الکلام آزاد :۔

(161)عقیدہ ختم نبوت :1974ء صفحات 90۔

مولانا ابو الکلام آزاد نے اپنے ایک خط میں وضاحت فرمائی کہ" مسلمان ہونے کے لیے کسی نئےظہور پر ایمان لانا ضروری نہیں "یہ قادنیوں کے غلط عقائد اور ان کے گروہ کی تردید تھی۔ قادیانیوں نے یہ مشہور کر دیا کہ مولانا ابو الکلام نزول عیسیٰ  علیہ السلام   کے قائل نہیں غرضیکہ ایمان باللہ ایمان بالرسل نئے ظہور پر ایمان ان عنوانات پر مولاناغلام رسول مہر حکیم سعد اللہ مولانا ثناء اللہ امرتسری اور مولانا محمد ابرا ہیم میر سیالکوٹی سے مولانا ابو الکلام کی مراسلت ہوئی اور یہ سات خطوط تھے۔جنہیں عقیدہ ختم نبوت کے عنوان سے شائع کیا گیا ہے۔ مولانا کے حکم سے مرزائیت کی تردید میں بہت اہم مباحث کا اجمالی ذکر آیا ہے۔

علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ  :۔

(162)مرزائیت اور اسلام : 1976ء صفحات 220۔ 

اس کتاب میں مرزا قادیانی اور اس کی ذریۃ البغایا کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔

مولانا حافظ محمد ابراہیم میرکمیر پوری:۔

(163)فسانہ قادیان : صفحات190۔

اس کتاب میں مرزا قادیانی کا بچپن شر مناک جوانی اور اندوہناک موت کا تذکرہ بڑے دلچسپ انداز میں کیا گیا ہے۔

مولانا عبید اللہ احرار:۔

(164)بیان مجلس احرار اسلام بعدالت مسٹر جسٹس صمدانی 1974ء صفحات 110)

29مئی1974ءکو ربوہ ریلوئے اسٹیشن کی انکوائری کے سلسلہ میں حکومت پاکستان نے مسٹر جسٹس کے ایم صمدانی پر مشتمل ایک ٹر بیونل مقرر کیا تھا مجلس احرار اسلام پاکستان کے مولانا عبید اللہ احرار نے ایک تحریری بیان عدالت میں جمع کرایا قادیانیت کا مذہبی وسیاسی تجزیہ کرنے کے لیے یہ اہم دستاویزہے۔ 

مولانا محمد حنیف ندوی :۔

(165)مرزائیت نئے زاویوں سے صفحات 275۔

مولانامحمد حنیف ندوی مرحوم نے ایک اچھوتے انداز میں قادیانیت کا تجزیہ کیا ہے اور بتایا ہے کہ مرزائیت مذہب کے لبادہ میں برطانوی سامراج کاسہراہےاور اس کا مقصد ملت اسلامیہ میں انتشاروافتراق اور اس کوبیخ و بن سے اکھاڑ ناہے اور مرزائیت مذہب کے نام پر گماشتہ دو اشتہ کا کردار ادا کر رہی ہے یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے بہت عمدہ اور نفیس ہے۔

مولانا عبد الرحیم اشرف رحمۃ اللہ علیہ  :۔

(166)المنبر(ڈائجسٹ ایڈیشن )1976ءصفحات 114۔

اس رسالہ میں یہ مضامین شامل اشاعت کیے گئےہیں (1)قادیانی غیر مسلم کیوں ؟(2)میں نے قادیانیت کیوں چھوڑی ؟(3)مسلمانوں کے دعویٰ کاقادیانیوں کی جانب سے جواب کا جواب ۔(167)ایک غلطی کا ازالہ :1964ء صفحات 32)

اس رسالہ میں قادیانی مذہب کی قلعی کھولی گئی ہے بڑا لاجواب رسالہ ہے نواب امیر محمد خان گورنر مغربی پاکستان نے اس رسالہ کو ضبط کرنے کا حکم صادر کیا مگر کچھ عرصہ بعد واگزارکردیا۔

(168)قادیانی اور مسلمان :1961ء صفحات 16۔

اس رسالہ میں قادیانی عقائد پر روشنی ڈالی ہے اور بتایا ہے کہ اس فرقہ باطلہ کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔

(169)قادیانیوں سے پہلا خطاب : 1974ء صفحات 16۔

7/دسمبر 1974ء کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے قادیانیوں کو اقلیت قرار دیا ۔ آئین میں ترمیم کی۔ اس زمانہ میں مصنف نے ملتان گوجرانوالہ ،اور چنیوٹ میں تقاریر کیں ۔یہ رسالہ ان تینوں تقریروں کا مجموعہ ہے۔

(170)قادیانی غیرمسلم کیوں:1977ءصفحات 170۔

7/ستمبر1974ء کو حکومت پاکستان نے قادیانیوں کو غیرمسلم قراردیا۔اس پر قادیانیوں نے ملک میں اپنی مظلومیت کا راگ الاپنا شروع کیا ۔جس کے جواب میں حکیم عبد الرحیم اشرف نے یہ کتاب تصنیف کی اور تحریری طور پر ثابت کیا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کا فیصلہ صحیح ہے اور مرزائیوں کا پراپیگنڈہبے بنیاد ہے۔

ڈاکٹر سبطین لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ  :۔

(171)قادیانیت ستمبر1974ء کے بعد : 1976ء

اس عنوان سے یہ مضمون المنبر فیصل آباد میں جون تا جولائی 76ء6/اقساط میں شائع ہوا۔ قادیانیت کی تردیدمیں بڑا معلوماتی مضمون ہے۔

(176)قادیانیت 1974ء تک : 1984ء تک 1975ءصفحات 48۔

اس رسالہ میں مرزائیت کے سیاسی اتار چڑھا ؤاور جوار بھاٹاکا صحیح تجزیہ کیا گیا ہے۔

مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ :۔

(173)قادیانی کافر کیوں؟1975ءصفحات 119۔

اس کتاب میں قادیانی مذہب کے عقائد اور ان کے دجل و فریب پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔

مولانا صہیب عبد الغفار حسن حفظہ اللہ :۔

(174)مرزا غلام احمد قادیانی کے بارےمیں خدائی فیصلہ :1988ء صفحات 28۔

مصنف مشہور عالم دین مولانا عبد الغفا رحسن حفظہ اللہ تعالیٰ کے صاحبزادے ہیں۔اور لندن (برطانیہ ) میں میں کئی سالوں سے اشاعت اسلام میں مصروف عمل ہیں یہ رسالہ مرزا طاہر کے مباہلہ کے جواب میں (رابطہ عالم اسلامی لندن کے معبوث)مصنف نے تحریر کیا۔25صفحات اردو میں ہیں ۔

اور آخری تین صفحات انگریزی میں۔

مولانا حکیم عبد الرحمٰن آزاد  رحمۃ اللہ علیہ :۔

(175)مجلس لاہور ڈویژنکے کارہائے نمایاں :1401ھ صفحات 16۔

قادیانیوں کے خلاف مجلس کی خدمات کی تفصیل بیان کی ہے۔

(176)ہمارا کام اور دفاتر : صفحات 8۔

ردقادیانیت کےسلسلہ میں مجلس لاہور کی کردگی کی رپورٹ

(177)حکومت پاکستان کے لیے لمحہ فکریہ : 1973ءصفحات 16۔

مصنف نے 21ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چنیوٹ(26/دسمبر 197ء)میں جو تقریر کی مجلس گوجرانوالہ نے اس کو پمفلٹ کی صورت میں شائع کردیا ۔

(178)مرزائی سعودی عرب میں دندنارہے ہیں صفحات 12۔

جنرل ضیا ء الحق مرحوم اور جناب اے ،کے،بروہی کے نام خط جس میں جدہ میں مرزائیوں کی ریشہ دوانیوں سے آگاہ کیا گیا ہے۔

(179) مرزائیوں کی کمین گاہ محکمہ تعلیم : صفحات 4۔

قادیانی افسروں کے بارے میں حکومت پاکستان کے نام اپیل کہ انکی ریشہ دوانیوں کا نوٹس لیا جا ئے۔

(180)جملہ اہل اسلام کے لیے لمحہ فکریہ : 1982ء کی اشاعت میں نعوذ باللہ آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم  کو گورونانک کی شبیہ قراردیا۔۔۔قادیانیوں کی اس گستاخی پر یہ رسالہ تحریرکیا گیا۔

مولانا محمد مدنی حفظہ اللہ :۔

(181)مززائی کافر کیوں؟صفحات 16۔

اس رسالہ میں قادیانیوں کے عقائد دجل و فریب اور انکی ملک دشمن سرگرمیوں کا جائزہ لیاگیا ہے۔

المعلن اہلحدیث امرتسر:۔

اخبار اہلحدیث امرتسرمیں قادیانیت کی تردید میں بعض کتابوں کے اشتہارات شائع ہوتے رہتے تھے جس میں مصنف کا نام نہیں لکھا ہوتا تھا ۔لیکن ان کتابوں کے مصنفین علمائے اہلحدیث ہوتے تھے اس لیے یہ کتابیں بھی علمائے اہلحدیث کی تصانیف تھیں اور جن کا تذکرہ یہاں ضروری ہے اور ان  کی تفصیل حسب ذیل ہے۔

(182)مناظرہ مابین مولوی حمید اللہ و مرزاقادیانی  اہلحدیث امرتسر 19/اگست1920ء

(183)غایۃ المہلوف المسیحون فی مصائد القادیانی المجنون:

اہلحدیث امرتسر 19اگست1920ء

(184)اعمال نامہ قادیانی اہلحدیث امرتسر 19/اگست 1920ء

(185)مجدددین اہلحدیث امرتسر 29/جنوری 1932ء

(186)احسن التقریر فی مسئلہ التکفیر (عربی) اہلحدیث امرتسر15/جنوری 1926ءاس کتاب میں مرزا غلام احمد قادیانی کی بد لائل تکفیر کی گئی ہے۔

(187)ترجمہ حفظ الایمان من فتنہ القادیان (انگریزی ) اہلحدیث امرتسر 11/دسمبر1925ء۔

(188)امام زماں اہلحدیث امرتسر 20/جنوری 1939ء۔

یہ کتاب مرزا قادیانی کے مہدی موعود ہونے کی تردید میں ہے۔

(189)مہدی منتظر : اہلحدیث امرتسر 20/جنوری 1939ء۔

یہ کتاب مرزا قادیانی کی امامت مجددویت اور مہددیت  کے ابطال میں ہے ۔

(190)مجدد دوراں : اہلحدیث امرتسر 20/جنوری1939ء۔

یہ کتاب قادیانی امامت مجددیت اور مہدویت کے ابطال میں ہے ۔

(191)قادیانی حلف کی حقیقت اہلحدیث امرتسر 15/جنوری 1934ء

سیٹھ عبد اللہ الٰہ دین (قادیانی ) سکندرآباد کن نے مو لا نا ثناء اللہ امرتسری کو چیلنج کررکھا تھا کہ اگر مرزا قادیانی کذاب ہے تو حلف مؤکد بعذاب اٹھا ئیں ۔اس کتاب میں دلائل سے ثابت  کیا گیا ہے کہ مولانا ثناء اللہ صاحب کئی بار مرزا قادیانی کے کذاب دجال کافر مرتد ہونے پر حلف اٹھا چکے ہیں۔

(192)نشان حج اور مرزا : اہلحدیث امرتسر 14/ستمبر 1934ء۔

(193)قادیانی مذہب کی حقیقت : اہلحدیث امرتسر یکم دسمبر1933ء۔

اس کتاب میں مرزاقادیانی کی سوانح عقائد اور اس کے الہامات و پیش گوئیوں (جو جھوٹ ثابت ہوئیں ) کا تذکرہ ہے۔

(194)تازیانہ عبرت : اہلحدیث امرتسر19/جنوری1934ء۔مرزا غلام احمدقادیانی اور مولوی کرم الدین جہلمی (اہلحدیث )کے مابین جو گفتگو ہوئی اس رسالہ میں بیان کی گئی ہے۔

(195)ختم نبوت 20/جلد اہلحدیث امرتسر 29/اگست 1930ء۔اس کتاب میں 100/آیات قرآن مجید اور 200/احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم  سے اور سینکڑوں اقوال سلف اور اجماع امت سے ثابت کیا گیا ہے کہ آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم  کے بعد کسی قسم کا کوئی نبی نہیں آسکتا نہ تشریعی نہ غیر تشریعی اور ساتھ ہی ان تفریحات کی قلعی کھولی گئی ہے۔جو ختم نبوت کی آیات و احادیث وغیرہ میں قادیانی گروہ نے کی تھیں۔

(196)مرزائیوں کے عقائد: اہلحدیث امرتسر 22/دسمبر 1934ء

مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ :۔

(197)رسائل اعجاز یہ

(198)ہندوستان کے دوریفارمر: 1927ءصفحات 32۔

اس رسالہ میں بانی آریہ سماج آنجہانی سوامی دیانند اور بانی فرقہ مرزائیہ آنجہانی مرزاغلام احمد قادیانی کی بد کلامیوں اور بدزبانیوں کاتذکرہ کیا گیا ہے۔

صوفی نذیر احمد کاشمیری رحمۃ اللہ علیہ  :۔

(99)اصل ثابت : 1953ءصفحات 288۔

اس کتاب میں مرزاقادیانی کے دعاویٰ پر بحث کرتے ہوئے اس باطل مذہب سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے اور آخر میں مو لا نا مودودی رحمۃ اللہ علیہ  کے بعض افکارو نظریات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔

مولانا حافظ محمد گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ :۔

(100)ختم نبوت :صفحات85۔اس کتاب میں پہلے یہ واضح کیا گیا ہے کہ کفر و تکفیر کا حکم کب لگتا ہے اور کس پر؟اس کے بعد مرزاقادیانی اور لاہور ی گروہ کا فرق واضح کرتے ہوئے مسئلہ ختم نبوت پر بڑی عالمانہ بحث ہے۔

(101)معیارنبوت

مولانا عبد الغفوراثری:۔

(199)حنفیت اور مرزائیت : 1987ءصفحات 278۔

اس کتاب کو حنفی کتب معتبرہ و تصانیف مرزا غلام احمد قادیانی کی روشنی میں مرتب کیا گیا ہے اور دلائل سے ثابت کیا ہے کہ آنجہانی مرزا قادیانی (ارتدادسے  قبل )حنفی المسلک تھا۔

(200)تازینہ عبرت مرزا کی آسمانی منکوحہ محمدی بیگم کا انتقال :1966ءصفحات 8۔19/نومبر1966ء کو لا ہو ر میں محمدی بیگم کا انتقال ہوا جن کے متعلق مرزا قادیانی نے پیشینگونی کی تھی کہ وہ میرے نکاح میں آئے گی۔ مرزا قادیانی کے 26/مئی 1908ءکو بعارضہ ہیضہ وصال جہنم ہونے کے بعد 58/سال تک زندہ رہی محترمہ مرزا قادیانی کے کذب پر چلتی پھرتی تلوار تھی۔ مرزا قادیانی کی یہ پیشینگوئی بھی پوری نہ ہوئی ۔محمدی بیگم کے انتقال پر انجمن شبان اہلحدیث سر گودھا نے یہ رسالہ تحریرکرکے مرزا قادیانی کے کذب پر مہر ثبت کر دی اور ثابت کر دیا کہ مرزا قادیانی کذاب دجال اور مفسدتھا۔