پروفیسر ڈاکٹر سلیمان عبد اللّٰہ ابا الخیل کی قیادت میں
''پاکستان، ارضِ حرمین کے بعد میرا دوسرا وطن ہے، اور اس سے مجھے دلی محبت ہے۔ اس ملک میں بدامنی اور بے چینی کے حالات دیکھ کر میرادِل کڑھتا ہے۔ ملتِ اسلامیہ کو دورِ حاضر کے چیلنجوں سے عہدہ برا ہونے کے لئے اپنی تعلیمی صلاحیت کو بہتر کرنا اور تحمل و اعتدال کا دامن تھامنا ہوگا۔''
ان خیالات کا اظہار علم وتہذیب کے گہوارے اور پاکستان کے دل شہر لاہور میں تشریف لانے والے پروفیسر ڈاکٹر سلیمان عبد اللّٰہ ابا الخیل نےجامعہ لاہور الاسلامیہ(Lahore Islamic University) میں ہونے والے اپنے مرکزی خطاب میں کیا۔ فروری کے آغاز میں عالم عرب کی نامورعلمی اورتعلیمی شخصیت پروفیسر ڈاکٹر سلیمان عبد اللّٰہ ابا الخیل، خادم الحرمین الشریفین کوانٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کی طرف سے دی جانےوالی پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری وصول کرنے کےلئے پاکستان تشریف لائے، تو اُن کے پروگرام میں اسلام آباد کے ساتھ لاہور کا دو روزہ دورہ بھی شامل تھا۔ یاد رہے کہ عالم اسلام کی مایہ ناز یونیورسٹی امام محمد بن سعود الاسلامیہ، الریاض کے مدیر پروفیسر ڈاکٹر سلیمان عبد اللّٰہ ابا الخیل پاکستان میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے پروچانسلر ہونے کے ساتھ ساتھ لاہور کی جامعہ لاہور الاسلامیہ کے بھی پرو چانسلر ہیں، دو برس قبل خادم الحرمین الشریفین ملک عبد اللّٰہ بن عبد العزیز آل سعود نے اُنہیں یہ ذمّہ داری تفویض کی تھی۔ اس مناسبت سے، ڈاکٹر ابا الخیل اور جامعۃ الامام کے اعلیٰ تعلیمی وفد کی اپنے میزبان سعودی سفارتخانہ کے عہدیداروں اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے پریزیڈنٹ ڈکٹر احمد یوسف الدریویش اور یونیورسٹی ذمّہ داروں کے ہمراہ 2 فروری اتوار کو لاہور میں تشریف آوری ہوئی، جہاں پرل کانٹی نینٹل لاہور میں جامعہ لاہور الاسلامیہ کے صدر مولانا ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی اور سینئر اساتذہ وعہدیدران نے اُن کا پرتپاک استقبال کیا۔ اسی رات جامعۃ الامام الریاض، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد اور سعودی سفارتخانہ کےتقریباً پچاس نمائندہ اہل علم ودانش کو جامعہ لاہور الاسلامیہ نے لاہور کے مشہور روایتی اور ثقافتی ریستوران میں پرتکلف عشائیہ دیا۔
جامعہ لاہور الاسلامیہ(Lahore Islamic University)، لاہور میں چار دہائیوں سے شریعت وقضا اور قرآن و سنّت کے علوم کے ساتھ ساتھ جدید علوم :اکنامکس اور بینکنگ، کامرس و فائنانس اور انتظامی علوم وغیرہ کی تعلیم وتربیت میں مصروفِ عمل ہے۔ سعودی جامعات اس جامعہ کے اشتراک سے پاکستان میں تعلیمی وتربیتی ورکشاپس منعقد کرنے کے علاوہ ، عرصہ دراز سے یہاں کے طلبہ کو بڑی تعداد میں سکالر شپ دیتی آرہی ہیں۔ اس کے ذمہ داران ومنتظمین سعودی عرب کی مشہور جامعات اور نمایاں اہل علم حضرات سے تعلیم حاصل کرنے کی بنا پر پاکستان میں سعودی طرزِ تعلیم اورجامعات کے نمائندہ سمجھے جاتے ہیں۔ یہ جامعہ لاہور میں 12عمارتوں میں مصروفِ کار ہے، جس میں طلبہ وطالبات کی کثیر تعداد زیر تعلیم ہے۔
اگلے روز 3 فروری 2014ء کی صبح قابلِ قدر مہمانانِ گرامی کے ہاتھوں جامعہ ہذا کے ایک شعبے 'المعہد العالی للعلوم الاجتماعیہ(LISS)کی تقریبِ افتتاح کے علاوہ جامعہ ہذا میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد برسہا برس سے مختلف شعبہ ہائے حیات میں نمایاں تعلیمی، تحقیقی اور سماجی کارکردگی پیش کرنے والے جامعہ کے فاضلین وفاضلات میں تقسیم اعزازات کا پروگرام تھا۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے چانسلر جناب محمد میاں سومرو(سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان )، لاہور تشریف لانے کے باوجود اچانک ہسپتال میں داخل ہونے کی بنا پر افتتاحی تقریب میں شرکت نہ کرسکے، تاہم رئیس الجامعہ ڈاکٹر مولانا مدنی کی قیادت میں جامعہ کی سپریم کونسل کے نامور ارکان، اعلیٰ عدلیہ سے وابستہ اہم شخصیات مثلاً جسٹس (ر)منیر اے شیخ، جسٹس (ر)تنویر احمد خاں، جسٹس (ر)منیر احمد مغل کے علاوہ میڈیا وصحافت کی قد آور ہستیاں، تعلیم وتعلّم سے متعلق ماہرین پروفیسرزاور ممتاز علماء وغیرہ اُن کے پرجوش استقبال کے لئے موجود تھے۔ 11 بجے صبح جامعہ کے نئے شعبے 'المعہد العالی للعلوم الاجتماعیہ' LISSکے افتتاح کے بعد مہمانانِ گرامی نے تدریسی انتظامات اور جدید سہولیات سے مزین اس کیمپس کا جائزہ لیااورپروفیسرڈاکٹر سلیمان بن عبد اللّٰہ ابا الخیل کے ویمن کیمپس کی کلاسوں کے ساتھ کچھ علمی سوال وجواب بھی ہوئے۔ بعد ازاں موصوف کے ساتھ شیخ الجامعہ کے دفتر میں منتخب اہل علم و دانش اور جامعہ کے عہدیداران کا تعارف بھی کرایا گیاجس کے بعد وہ اپنے رفقا کے ہمراہ تقریب ِاعزازات میں شرکت کے لئے مخصوص محفل میں تشریف لے گئے۔
تقریبِ اعزازات میں جامعۃ الامام کے مدیر ڈاکٹر ابا الخیل، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے پریزیڈنٹ ڈاکٹر احمد الدریویش، جامعہ لاہور الاسلامیہ کے صدر ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی، سفیر خادم الحرمین الشریفین ڈاکٹر عبد العزیز بن ابراہیم الغدیر اور جامعہ ہذا کی انٹرنیشنل جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل جسٹس منیر اے شیخ (سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان) پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر جنرل جسٹس (ر) تنویر احمد خاں اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر جسٹس (ر) منیر احمد مغل سٹیج پر جلوہ افروز تھے جبکہ لاہور کے صاحبان علم ودانش کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ (LISS)کے طلبہ اور طالبات کی ایک بڑی تعداد بھی تقریب میں موجود تھی۔ قابل ذکر بات یہ ہےکہ اسلامی ثقافت کی پابندی کرتے ہوئے مرد وزن کے لیے علیحدہ علیحدہ سٹیج اور نشست گاہیں ترتیب دی گئی تھیں جنہیں ویڈیو لنک کے ذریعے پروگرام کی کاروائی میں اکٹھا کیا گیا تھا۔
شیخ الجامعہ ڈاکٹر مدنی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے، جامعہ کی تین دہائیوں پر مشتمل خدمات کا ایک مختصر تعارف پیش کیا۔ اُنہوں نے جامعہ کی پانچ فیکلٹیوں، دو انسٹیٹیوٹس آف ہائر سٹڈیز، متنوع تحقیقی شعبہ جات اور چار علمی ودعوتی ویب سائٹس کی کارکردگی کا مختصر جائزہ پیش کیا اورآنے والے مہمانوں کی خدمت میں اساتذہ ومنتظمین اور طلبہ وطالبات کی طرف سے پرخلوص ہدیۂ تشکر پر اپنے خطبہ کا اختتام کیا۔ سعودی عرب کے سفیر ڈاکٹر عبد العزیز بن ابراہیم الغدیر نے اپنے خطاب میں پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی گہرے رشتوں اور محبت بھرے تعلقات کا اظہار کرتے ہوئے، اس تعلیمی رابطے کو ایسا نظریاتی رشتہ قرار دیا جو تمام رشتوں پر بھاری اور دونوں ملکوں کے عوام کے اٹوٹ اور پائیدار تعلق کی حقیقی اساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام ارضِ حرمین سے محبت میں اپنی مثال آپ ہیں، سعودی عرب اور پاکستان محبت ودوستی کے لازوال رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر ابا الخیل نے اس موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا کہ ملت ِاسلامیہ دور حاضر کے چیلنجز کا سامنا تعلیمی ترقی اور باہمی اتحاد واتفاق کے ساتھ ہی کرسکتی ہے۔ نبی کریمﷺکی بعثت انسانیت پر عظیم احسانِ الٰہی ہے، جس کے ذریعے آپ کے پیروکار ایک مرکز پر متحد ہوکر دنیا کی عظیم ترین قوت بن گئے۔اگر مسلمان آج تعلیماتِ نبویہ کو خلوص دل سے تھام کر ان پر عمل کریں تو روٹھا ہوا عروج کا دور دنوں میں واپس پلٹ سکتا ہے۔جامعہ لاہور الاسلامیہ کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہوں نے متنوع پہلوؤں پر محیط اس کی تعلیمی ومعاشرتی خدمات کی تحسین کی اور اس میں اعلیٰ تعلیم کے نئے مراحل پر بھی دلی مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے جامعہ کے مؤسس و صدر ڈاکٹر حافظ عبدالرحمٰن مدنی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پوری زندگی اسلامی تعلیمات کے فروغ کی مخلصانہ اور ان تھک مساعی میں صرف ہوگئی ہے اور ہم ان کی جدوجہد کے بیحد قدردان ہیں۔ اُنہوں نے بطور پروچانسلر اس جامعہ میں اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل کے حوالے سے ڈاکٹر مدنی اور جناب سفیر ڈاکٹر غدیر کو دوران خطاب اپنے ساتھ بلالیا اور اپنے خطاب کے دوران دس منٹ تک دونوں شخصیات کے ہاتھ تھامے رکھے۔ اور سفیر خادم الحرمین الشریفین کو فرمایا کہ وہ ان کی اس جامعہ میں بطور پرو چانسلر تعیناتی (جو شاہ عبد اللّٰہ بن عبد العزیز کے حکم پر ہوئی) کے سلسلے میں بھرپور مدد کریں۔ ان کو اپنے فرائض نبھانے میں سعودی سفارتخانہ اور سعودی عرب کے زیر نگرانی پاکستان میں کام کرنے والے اداروں کا مؤثر تعاون درکار ہے، اُنہوں نے سعودی حکومت کو اسلام کا خادم قرار دیتے ہوئے سعودی اداروں کو خدمت اسلام کے لئے یکسو اور متحد ومرکوز ہوجانے کی تلقین کی۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ کو انہوں نے متوازن ومعتدل اسلام کا حامل اور مسلمانوں میں وحدت ویگانگت کا داعی قرار دیا۔
ڈاکٹر ابا الخیل کے مؤثر وپرجوش خطاب کے بعد جامعہ لاہور الاسلامیہ کے نمایاں خدمات انجام دینے والے ابناء الجامعہ میں تعریفی اسناد اور شیلڈز تقسیم کی گئیں، وقت کی کمی کی وجہ سے نامور خدمات انجام دینے والے صرف 15 فاضلین ہی معزز مہمانوں سے یہ شیلڈیں وصول کرسکے، شیلڈ وصول کرنے والوں میں نامور علما، داعیان اوراساتذہ کرام ومحققین شامل تھے۔ اس موقع پر جامعہ لاہور الاسلامیہ کے ذمہ داران نے ڈاکٹر ابا الخیل، ڈاکٹر الدریویش، ڈاکٹر الغدیر اور ان کے نامور رفقا کو بھی شکر وتقدیر پر مبنی شیلڈز پیش کیں۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ اور اس کے ذمہ داران کو بھی خدمات کے اعتراف میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی، اسلام آباد کے پریزیڈنٹ ڈاکٹرالدریویش نے تعریفی شیلڈیں پیش کی۔ تقریب کے بعدجامعہ کےدیگر کیمپسوں کے معائنہ کے لئے مہمانانِ گرامی تشریف لے گئے۔
یاد رہے کہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی، اسلام آباد کے پریزیڈنٹ ڈاکٹر درویش ، جامعہ لاہور الاسلامیہ کی سپریم کونسل کے معزز رکن بھی ہیں اور اس موقع پر جامعہ کی سپریم کونسل کے دیگرکئی حضرات بھی موجود تھے۔ تقریب تقسیم اعزازات کے بعدایک بجے دوپہرمجلس الجامعہ(University Authority)کااجلاس تھا،جس میں معزز مہمان شریک ہوئے اور جامعہ کے چانسلر محمد میاں سومرو کی علالتِ طبع کے باعث ، پرو چانسلر ڈاکٹر سلیمان عبد اللّٰہ ابا الخیل نے بحیثیت چانسلر اجلاس کی صدارت نےکی۔ اس حوالے سے غور کیا گیا کہ جامعہ ہذا کے متعدد قومی اور بین الاقوامی تعلیمی اداروں سے معاہدات ہوچکے ہیں،جو طلبہ وطالبات کو ہر شعبہ حیات میں وسیع تر تعلیم دے رہے ہیں،سو مشاورت کے بعدطے پایا کہ جامعہ لاہور الاسلامیہ اب جامعہ لاہور العالمیہ (Lahore International University) کے قیام کی طرف پیش قدمی کرے، اور لاہور شہر میں پھیلے ہوئے منتشر کیمپسوں کو ایک منظم'یونیورسٹی ' کی شکل دینے کے لئے اقدامات کی طرف بھی توجہ کی جائے۔ڈاکٹر ابا الخیل نے لاہور واسلام آباد میں قائم دونوں اسلامی جامعات کو ، اپنے عہدہ ومنصب کی رو سے ،ایک دوسرے سے تعلیم وتحقیق کے میدانوں میں بھرپور تعاون کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح دنیا بھر میں ہم جامعات کی سرپرستی کرتے ہیں، ویسا ہی مثالی تعاون ہم لاہور انٹرنیشنل یونیورسٹی کو بھی میسر کریں گے۔ عربی وپاکستانی مشترکہ روایات کے عکاس پرتکلف ظہرانے پر مجلس الجامعہ کی یہ میٹنگ ختم ہوئی۔
اسی روز شام لاہور کی مرکزی شاہراہ خیابانِ جناح (لنک رائیونڈ روڈ) پر واقع جامعہ کے کلیہ الشریعہ والدراسات الاسلامیہ کے کیمپس میں بعد نمازِ عصر'تعلیمی ثنویت اور عالم اسلام' کے موضوع پر ایک سیمینار کا انتظام کیا گیا تھا، جس میں جامعہ ہذا سے منسلک ومتعاون تعلیمی اداروں کے منتظمین اور ملک بھر سے تشریف لانے والے ماہرین تعلیم، یونیورسٹیوں کے پروفیسرز حضرات، شعبہ تعلیم سے متعلق بعض سرکاری عہدیداران اور مدارسِ دینیہ کے ذمّہ داران شریک تھے۔ نمازِ مغرب کے بعد والی نشست عرب وفد کے خطابات کے لئے مخصوص کی گئی۔ آخرمیں جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ کے مدیر اور الجامعہ الاسلامیہ العالمیہ کے پریزیڈنٹ نے عربی میں متعلقہ موضوع پر بصیرت افروز خطابات کیے۔ان خطابات کی اُردو ترجمانی کے فرائض مدیر 'محدث' ڈاکٹر حافظ حسن مدنی نے ادا کیے۔
لاہور میں اسی شب وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی طرف سےان کی صوبائی کابینہ سمیت سعودی عرب سے تشریف لانے والے مہمانانِ گرامی کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام تھا جس سے قبل کچھ دیر خادم اعلیٰ پنجاب سے ڈاکٹر سلیمان عبد اللّٰہ ابا الخیل، ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش، ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی، ڈاکٹرعبدالعزیز ابراہیم الغدیر اور ڈاکٹر حافظ حسن مدنی کی پہلے خصوصی ملاقات طے تھی۔بعدازاں امام محمد بن سعود یونیورسٹی، اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد اور لاہور اسلامک یونیورسٹی کے مزید دودرجن عہدیداران کے ساتھ صوبائی کابینہ کی وسیع تر نشست ہوئی، جس میں صوبائی وزراے تعلیم وقانون وغیرہ کے علاوہ لاہور کی بعض اہم یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز بھی موجو د تھے۔ مہمانانِ گرامی نے حاضرین کے سامنے جامعہ لاہور الاسلامیہ(LIU) پر اپنے حسنِ اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس جامعہ کو پاکستانی معاشرہ کے لئے ثمرہ عظیم قرار دیا، اُنہوں نے واضح کیا کہ یہ جامعہ اسلامی علوم کے ساتھ دیگر شعبہ ہائے حیات میں توازن واعتدال کے ساتھ تعلیم وتربیت کے فرائض انجام دے رہا ہے۔ اُنہوں نے صوبائی کابینہ اور خادم اعلیٰ پنجاب سے جامعہ لاہور الاسلامیہ کی خصوصی سرپرستی کا مطالبہ کیا۔ مہمان نوازی کے حسن انتظام اور خادم اعلیٰ پنجاب کی حکومتی خدمات کو سراہتے ہوئے اُنہوں نے اہل پاکستان کی بے حد محبت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ یہ محبت بھرے جذبات سعودی عوام و حکومت تک بھی پہنچائیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ آئندہ لاہور آمد پر وہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کو اس سے بہت وسیع تر خدمات انجام دیتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں، جس کے لئے اُنہیں زعماے حکومت کا مخلصانہ تعاون درکا ر ہے۔ تین اور چار فروری کی درمیانی رات دو بجے سعودی عرب کے اس اعلیٰ تعلیمی وفد نے لاہور کو خیر باد کہا اور لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر اُنہیں سفیر خادم الحرمین الشریفین اور دیگر سعودی و پاکستانی میزبانوں نے الوداع کیا۔