جولائی 1987ء

میں درود اس پہ ہوں بھیجتا تیری شامل اس میں رضا بھی ہے

نہیں میں اکیلا جہان میں میرے ساتھ میرا خدا بھی ہے
یہ خدا کا خاص کرم بھی ہے میرے محسنوں کی دعا ء بھی ہے

تری رحمتوں کا بھی شکریہ میرے مولا میں نے کیا بھی ہے
کبھی بھول چوک بھی ہوگئی کبھی دھوکا مجھ کو لگا بھی ہے

کبھی کاروان حیات میں کوئی راہبر بھی ملا نہیں
کبھی اس نشیب و فراز میں میرا حل معمہ ہوا بھی ہے

مجھے وہ زمانہ بھی یاد ہے کہ نہ میرے ساتھ کوئی بھی تھا
فقط اک خدا ہی کی ذات تھی کرم اس نے مجھ پر کیا بھی ہے

کبھی یاس حد سے جوبڑھ گئی تو بڑھایا آس نےحوصلہ
سدا کامیاب رہا ہوں میں میرے ساتھ ایسا ہوا بھی ہے

کبھی مجھ کو داد وفا ملی کبھی سادگی کی سزا ملی
یہ ستم ظریفی بھی ہوچکی تو کرم خدا نے کیا بھی ہے

میری باز پرس حضور حق میرے انفعال کی کیفیت
یہ میری خودی کی انا بھی ہے یہ میری انا کی سزا بھی ہے

وہ رسولؐ تیرا ، میرے خدا، نہیں ایک پل مجھے بھولتا
میں درود اس پہ ہوں بھیجتا تیری شامل اس میں رضا بھی ہے

وہی کامیاب ہے آدمی جسے ڈر خدا کا ہر گھڑی
جسے عشق بھی ہے حضورؐ سے ،جسے پاس شرم و حیا بھی ہے